اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 21 اپریل 2025ء) واشنگٹن سے پیر 21 اپریل کو موصولہ نیوز ایجنسی اے ایف پی کی رپورٹوں کے مطابق امریکہ نے یمن میں ایران نواز حوثی باغیوں کے ٹھکانوں پر 15 مارچ کو جو فضائی حملے کیے تھے، ان سے متعلق ناکافی رازداری کے باعث پہلے ہی ٹرمپ انتظامیہ کو شرمندگی کا سامنا کرنا پڑا تھا۔

اس بارے میں امریکی جریدے 'دی اٹلانٹک‘ نے انکشاف کیا تھا کہ اس کے چیف ایڈیٹر گولڈبرگ کو سگنل پر اس بارے میں ہونے والی سرکاری چیٹ کے ایک گروپ میں غلطی سے شامل کر لیا گیا تھا۔

اس چیٹ گروپ میں امریکی وزیر دفاع ہیگستھ اور قومی سلامتی کے مشیر مائیک والٹز جیسی سرکردہ شخصیات شامل تھیں اور اس میں آن لائن تبادلہ خیال اس بارے میں ہو رہا تھا کہ امریکہ عنقریب یمن میں حوثی باغیوں کے ٹھکانوں فضائی حملے کرنے والا ہے۔

(جاری ہے)

تب ماہرین کے لیے حیران کن بات یہ تھی کہ امریکہ میں ٹرمپ انتظامیہ کے دور میں ایسی بے احتیاطی کس طرح برتی گئی کہ ایک غیر متعلقہ فرد کو ایسی خفیہ اور انتہائی حساس چیٹ میں شامل کر لیا گیا، جس کا اس ساری بحث سے کوئی تعلق بھی نہیں تھا اور جس کی گروپ میں موجودگی کا کسی کو علم بھی نہ ہوا۔

یہ اسکینڈل ٹرمپ انتظامیہ کے لیے سیاسی طور پر شرمندگی کا باعث بنا تھا اور اسے ایک ''حادثاتی لیک‘‘ قرار دیا گیا تھا۔ یہ بات ابھی تک واضح نہیں کہ جریدے 'دی اٹلانٹک‘ کے چیف ایڈیٹر کو اس سگنل چیٹ گروپ میں شامل کس نے کیا تھا۔

اس بارے میں امریکی محکمہ دفاع پینٹاگون کے انسپکٹر جنرل کی طرف سے کی جانے والی تفتیش ابھی تک جاری ہے۔

وزیر دفاع پر امریکی میڈیا کا نیا الزام

امریکی اخبار نیو یارک ٹائمز اور امریکی نشریاتی ادارے سی این این نے اب یمن پر امریکی فضائی حملوں سے متعلق سگنل پر ہونے والی چیٹ ہی کے حوالے سے یہ انکشاف بھی کیا ہے کہ وزیر دفاع پیٹ ہیگستھ نے اس حملوں سے متعلق خفیہ اور حساس معلومات ان حملوں سے پہلے ہی ایک نجی سگنل چیٹ گروپ میں شیئر کی تھیں۔

نیوز ایجنسی اے ایف پی کے مطابق اس کے صحافی اپنے طور پر تو ان الزامات کی تصدیق نہ کر سکے، تاہم نیو یارک ٹائمز اور سی این این نے بتایا ہے کہ ہیگستھ نے حوثیوں کے خلاف جو حساس معلومات ایک نجی چیٹ گروپ میں شیئر کیں، اس میں ہیگستھ کے علاوہ ان کی اہلیہ، بھائی اور ذاتی وکیل بھی شامل تھے۔

مختلف خبر رساں اداروں کے مطابق یہ دوسرا موقع ہے کہ پیٹ ہیگستھ پر الزام لگایا گیا‍ ہے کہ انہوں نےامریکی فوج کی طرف سے یمن میں فضائی حملوں سے متعلق خفیہ عسکری معلومات ایک کمرشل میسیجنگ ایپ سگنل کے ذریعے غیر متعلقہ افراد تک پہنچائیں۔

پیٹ ہیگستھ کو بڑھتے ہوئے دباؤ کا سامنا

امریکی وزیر دفاع پیٹ ہیگستھ کو اس وقت سیاسی طور پر اپنے ہی کیمپ کی طرف سے بڑھتے ہوئے دباؤ کا سامنا ہے۔ اس کی ایک وجہ یہ بھی ہے کہ امریکی محکمہ دفاع کے تین سابق اہلکاروں نے ایک مشترکہ بیان میں اسی 'لیک‘ کے تناظر میں اپنی برطرفی کے خلاف شدید احتجاج کیا ہے۔

خود پینٹاگون کے ایک سابق ترجمان نے تو کل اتوار کے روز پیٹ ہیگستھ پر اتنی تنقید کی کہ ان کی طرف سے بس ہیگستھ کی برطرفی کا مطالبہ کرنا ہی باقی رہ گیا تھا۔

امریکی صدر ٹرمپ کی حوثی باغیوں کو ’مکمل تباہ‘ کرنے کی دھمکی

ہیگستھ پر مسلسل زیادہ ہوتے ہوئے دباؤ کی ایک وجہ یہ بھی ہے کہ نیو یارک ٹائمز اور سی این این کے مطابق موجودہ امریکی وزیر دفاع نے اپنے اہل خانہ اور ذاتی وکیل پر مشتمل قطعی نجی چیٹ گروپ میں مبینہ طور پر یہاں تک بتا دیا تھا کہ حوثی باغیوں کے خلاف امریکی فضائی حملے کرنے والے F/A-18 طرز کے جنگی طیاروں کا فلائٹ شیڈول کیا تھا۔

نجی چیٹ گروپ میں معلومات کا افشا جنوری کے مہینے میں

نیو یارک ٹائمر نے لکھا ہے کہ پہلے واقعے میں تو کہا گیا تھا کہ 'دی اٹلانٹک‘ کے چیف ایڈیٹر جیفری گولڈبرگ کا اعلیٰ امریکی حکام کے بہت حساس چیٹ گروپ میں شامل کر لیا جانا ایک حادثہ تھا۔ مگر دوسرے واقعے میں تو ہیگستھ نے جس گروپ میں خفیہ معلومات شیئر کیں، وہ چیٹ گروپ خود امریکی وزیر دفاع ہی کا بنایا ہوا تھا۔

اس کے برعکس پہلے اسکینڈل کا سبب بننے والا سگنل چیٹ گروپ صدر ٹرمپ کے قومی سلامتی کے مشیر مائیک والٹز نے شروع کیا تھا۔

اخبار نیو یارک ٹائمز نے نام لیے بغیر انتہائی قابل اعتماد ذرائع کا حوالہ دیتے ہوئے لکھا ہے کہ پیٹ ہیگستھ نے جس گروپ میں حساس معلومات شیئر کیں، اس میں ان کی اہلیہ، بھائی اور ذاتی وکیل کے علاوہ تقریباﹰ ایک درجن تک ایسے دیگر افراد بھی شامل تھے، جو سب کے سب ان کے ذاتی یا پیشہ وارانہ حلقوں میں ہیگستھ کے بہت قریب تھے۔

مزید یہ کہ ہیگستھ نے اس گروپ میں یہ معلومات جنوری کے مہینے میں ہی شیئر کر دی تھیں، جب ابھی ان کی وزیر دفاع کے طور پر تقرری کی تصدیق بھی نہیں ہوئی تھی جبکہ یمن میں امریکی حملے 15 مارچ کو کیے گئے تھے۔

پیٹ ہیگستھ پر ان نئے الزامات کے جواب میں امریکی محکمہ دفاع پینٹاگون کے ترجمان شان پارنیل نے ایک بیان میں کہا کہ نیو یارک ٹائمز کا شمار ''ڈونلڈ ٹرمپ سے نفرت کرنے والے میڈیا‘‘ میں ہوتا ہے۔

جرمن نیوز ایجنسی ڈی پی اے نے بھی لکھا ہے کیہ پینٹاگون نے ان الزامات کی تردید کی ہے کہ پیٹ ہیگستھ نے حوثیوں کے خلاف امریکی فضائی حملوں سے متعلق کوئی حساس معلومات کسی نجی چیٹ گروپ میں شیئر کی تھیں۔

ادارت: امتیاز احمد

.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے امریکی وزیر دفاع حملوں سے متعلق نیو یارک ٹائمز حساس معلومات کی وزیر دفاع حوثی باغیوں میں امریکی کی طرف سے شیئر کیں کے مطابق کیا تھا گیا تھا کے خلاف تھا کہ

پڑھیں:

کشمیر حملے کا جواب ’واضح اور سخت‘ دیں گے، بھارتی وزیر دفاع

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 23 اپریل 2025ء) بھارت کے وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ نے بدھ کے روز کہا کہ کشمیر میں پہلگام حملے کے ذمہ داروں اور اس کے منصوبہ سازوں کو جلد ہی ایک ''واضح اور سخت ردعمل‘‘ کا سامنا کرنا پڑے گا۔ نئی دہلی میں ایک تقریر کے دوران انہوں نے کہا، ''جو لوگ اس حملے کے ذمہ دار ہیں، اور جنہوں نے پس پردہ اس کا منصوبہ بنایا، وہ بہت جلد ہمارا جواب سنیں گے، جو بلند اور واضح ہو گا۔

‘‘

انہوں نے مزید کہا، ''ہم نہ صرف حملہ آوروں تک پہنچیں گے بلکہ ان لوگوں تک بھی جائیں گے، جنہوں نے ہماری سرزمین پر اس حملے کی منصوبہ بندی کی۔‘‘ سنگھ نے حملے کے ذمہ داروں کی تخصیص یا شناخت کا کوئی ذکر کیے بغیر کہا، ''بھارتی حکومت ہر ضروری اور مناسب فیصلہ کرے گی۔

(جاری ہے)

‘‘

یہ بیان منگل کے روز پہلگام کے سیاحتی مقام پر مسلح افراد کے حملے کے ایک دن بعد سامنے آیا ہے، جس میں 26 افراد ہلاک ہوئے۔

ہلاک ہونے والوں میں 24 بھارتی سیاح، ایک نیپالی شہری اور ایک مقامی ٹورسٹ گائیڈ شامل ہیں، جبکہ کم از کم 17 دیگر افراد زخمی بھی ہوئے۔ پولیس نے اسے ایک ''دہشت گردانہ حملہ‘‘ قرار دیا ہے اور اس کی ذمہ داری بھارت مخالف عسکریت پسندوں پر عائد کی ہے۔ وزیر داخلہ کا بیان

بھارتی وزیر داخلہ امیت شاہ نے بدھ کو سری نگر میں ایک پولیس کنٹرول روم میں ہلاک شدگان کو خراج عقیدت پیش کیا اور کئی متاثرہ خاندانوں کے ارکان سے ملاقات کی۔

انہوں نے وعدہ کیا کہ حملہ آوروں کو ''سخت نتائج‘‘ کا سامنا کرنا پڑے گا۔ امیت شاہ نے بعد میں پہلگام میں اس حملے کی جگہ کا دورہ بھی کیا۔

قبل ازیں بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی نے اس حملے کے فوراً بعد ایک بیان میں کہا تھا کہ اس ''گھناؤنے فعل‘‘ کے ذمہ داروں کو ''انصاف کے کٹہرے‘‘ میں لایا جائے گا۔ نریندر مودی بدھ کی شام اعلیٰ سکیورٹی حکام کے ساتھ ایک ہنگامی اجلاس کی صدارت بھی کرنے والے ہیں۔

دی ریزسٹنس فرنٹ نے حملے کی ذمہ داری قبول کر لی

کشمیر ریزسٹنس، جسے دی ریزسٹنس فرنٹ (ٹی آر ایف) بھی کہا جاتا ہے، نے سیاحوں پر کیے گئے اس حملے کی ذمہ داری قبول کر لی ہے۔ اس گروپ نے دعویٰ کیا ہے کہ حملے کا ہدف ''عام سیاح‘‘ نہیں بلکہ وہ افراد تھے، جو ''بھارتی سکیورٹی ایجنسیوں سے منسلک‘‘ تھے۔

ٹی آر ایف کیا ہے؟

دہلی کے ایک تھنک ٹینک 'ساؤتھ ایشیا ٹیررزم پورٹل‘ کے مطابق ٹی آر ایف سن 2019 میں ابھری تھی اور بھارتی حکام اسے ممنوعہ پاکستانی تنظیم لشکر طیبہ (ایل ای ٹی) کی ایک شاخ تصور کرتے ہیں۔

بھارتی سکیورٹی حکام کے مطابق ٹی آر ایف سوشل میڈیا اور آن لائن فورمز پر کشمیر ریزسٹنس کے نام سے سرگرم ہے، جہاں اس نے منگل کے حملے کی ذمہ داری قبول کی۔

ساؤتھ ایشیا ٹیررزم پورٹل کے سربراہ اجے ساہنی کے مطابق ٹی آر ایف سے ماضی کا کوئی بڑا واقعہ منسوب نہیں ہے۔ تاہم انہوں نے کہا، ''ٹی آر ایف کی تمام کارروائیاں بنیادی طور پر ایل ای ٹی کی کارروائیاں ہیں۔

زمین پر حملوں کے انتخاب میں کچھ آپریشنل آزادی ہو سکتی ہے، لیکن اجازت ایل ای ٹی سے ہی ملتی ہے۔‘‘

بھارتی وزارت داخلہ نے سن 2023 میں ملکی پارلیمنٹ کو بتایا تھا کہ ٹی آر ایف نامی تنظیم جموں و کشمیر میں سکیورٹی فورسز کے اہلکاروں اور شہریوں کے قتل کی منصوبہ بندی میں ملوث رہی ہے۔ اس وزارت نے کہا تھا کہ یہ گروپ عسکریت پسندوں کی بھرتی اور سرحد پار سے ہتھیاروں اور منشیات کی اسمگلنگ کو مربوط کرتا ہے۔

انٹیلیجنس حکام نے نیوز ایجنسی روئٹرز کو بتایا کہ ٹی آر ایف نامی گروپ گزشتہ دو برسوں سے بھارت نواز گروپوں کو آن لائن دھمکیاں بھی دیتا رہا ہے۔

اگرچہ سینئر وزراء اور بھارتی حکام نے منگل کے حملے کی تفصیلات ابھی تک فراہم نہیں کیں لیکن بھارتی میڈیا کے ایک بڑے حصے اور سیاسی تبصرہ نگاروں نے بغیر کسی ثبوت کے فوری طور پر اس کا الزام اسلام آباد حکومت پر عائد کرنا شروع کر دیا تھا۔

بھارت اکثر پاکستان پر کشمیری باغیوں کی حمایت کا الزام لگاتا ہے، جبکہ اسلام آباد حکومت اس کی سختی سے تردید کرتی ہے۔ پاکستان کا کہنا ہے کہ وہ کشمیر کی خود مختاری کی جدوجہد کی صرف اخلاقی اور سفارتی حمایت کرتا ہے۔ بدھ کو پاکستانی وزارت خارجہ نے اس حملے میں ہلاک ہونے والوں کے '' قریبی رشتہ داروں سے تعزیت‘‘ کا اظہار بھی کیا۔ادارت: مقبول ملک

متعلقہ مضامین

  • سری نگر میں مسلح غیر ملکی موجود ہیں، پاکستان جانتا ہے کہ وہ کیوں وہاں موجود ہیں
  • مہیش بابو منی لانڈرنگ کیس میں انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ میں طلب
  • کشمیر حملے کا جواب ’واضح اور سخت‘ دیں گے، بھارتی وزیر دفاع
  • احتجاج کے باعث ہائی ویز کی بندش سے ملکی برآمدات کو بھاری نقصان پہنچ رہا ہے؛ ایس ایم تنویر
  • بیجنگ میں خصوصی پروگرام “شی جن پھنگ کی اقتصادی سوچ  کا مطالعہ ” کے موضوع پر سیمینار کا انعقاد 
  • اداکارہ امر خان کو ڈانس کی ویڈیو شیئر کرنا مہنگا پڑ گیا
  • چائنا میڈیا گروپ کی جانب سے “گلوبل چائنیز کمیونیکیشن پارٹنرشپ”میکانزم کا قیام
  • ہیگستھ پیٹ بہترین کام کر رہے ہیں‘ میڈیا پرانے کیس کو زندہ کرنے کی کوشش کررہا ہے .ڈونلڈ ٹرمپ
  • اسرائیلی مائنڈ سیٹ،کیا پدی اور کیا پدی کا شوربہ؟
  • امریکی حملے کا منصوبہ ایک اور چیٹ روم میں لیک ہونے کا انکشاف