ماحولیاتی تبدیلی: پنجاب حکومت کا موٹرسائیکل سے متعلق اہم فیصلہ سامنے آگیا
اشاعت کی تاریخ: 21st, April 2025 GMT
پنجاب حکومت ماحولیاتی تبدیلی کے نقصانات سے بچاؤ کے لیے متحرک ہے، اب موٹر گاڑیوں کے بعد موٹر سائیکلوں کے لیے بھی فٹنس سرٹیفکیٹ لینا لازم ہوگا۔
یہ بھی پڑھیں وزیر اعلیٰ پنجاب کا ماحولیاتی تبدیلی سے نمٹنے کے لیے اشتراک پر زور
حکومت پنجاب نے اسموگ کی روک تھام کے لیے ترمیمی بل صوبائی اسمبلی میں پیش کردیا ہے، جس کے تحت صوبائی موٹر گاڑیاں آرڈیننس 1965 میں ترامیم کی جائیں گی۔ ترمیمی بل متعلقہ کمیٹی کے حوالے کردیا گیا، جو 2 ماہ میں اپنی رپورٹ پیش کرےگی۔
بل کے متن میں کہا گیا ہے کہ آرڈیننس 1965 کی شک 38 اے میں جہاں گاڑی ہے اس کے ساتھ موٹر سائیکل کا لفظ شمار کیا جائے۔
متن کے مطابق موٹر سائیکل کے لیے فٹس سرٹیفکیٹ لینا لازمی قرار دینے کے لیے قانون میں ترمیم کی ضرورت ہے۔
بل کے متن میں کہا گیا ہے کہ فٹنس سرٹیفکیٹ کی معیاد ایک سال تک ہوگی، ابھی فٹنس سرٹیفکیٹ صرف گاڑیوں کے لیے لازم ہے۔
بل کے متن کے مطابق پنجاب میں 85 فیصد بطور سواری موٹر سائیکل استعمال ہوتی ہے، فٹنس سرٹیفکیٹ رجیم کا دائرہ کار بڑھانے کے لیے ترمیم ضرورت ہے۔
یہ بھی پڑھیں گرین اسکواڈ ماحولیاتی قوانین کی خلاف ورزی پر نظر رکھے گا، مریم نواز
پنجاب اسمبلی میں پیش کیے گئے ترمیمی بل کے متن کے مطابق فٹنس سرٹیفکیٹ سے ایئر کوالٹی پر بھی قابو پایا جا سکے گا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
wenews ایئرکوالٹی انڈیکس پنجاب اسمبلی پنجاب حکومت ترمیمی بل فٹنس سرٹیفکیٹ ماحولیاتی تبدیلی موٹرسائیکل وی نیوز.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: پنجاب اسمبلی پنجاب حکومت فٹنس سرٹیفکیٹ ماحولیاتی تبدیلی موٹرسائیکل وی نیوز ماحولیاتی تبدیلی فٹنس سرٹیفکیٹ بل کے متن کے لیے
پڑھیں:
لاہورمیں بسنت فیسٹیول منانے کا فیصلہ قابل مذمت ہے، جاوید قصوری
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
251213-05-12
لاہور (وقائع نگارخصوصی) امیر جماعت اسلامی پنجاب محمد جاوید قصوری نے حکومتِ پنجاب کی جانب سے لاہور میں بسنت منانے کے فیصلے کو شدید ترین الفاظ میں مسترد کرتے ہوئے اسے عوام دشمن، غیر ذمہ دارانہ اور انسانی جانوں سے کھیلنے کے مترادف قرار دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بسنت کے نام پر پتنگ بازی محض ایک تفریح نہیں بلکہ ماضی میں درجنوں معصوم جانیں نگلنے والا ایک خونی کھیل ہے، جسے دوبارہ زندہ کرنے کا فیصلہ سمجھ سے بالاتر ہے۔ حکومت نے اس فیصلے سے ثابت کر دیا ہے کہ اسے عوام کی جان و مال کے تحفظ سے زیادہ میلوں ٹھیلوں اور نمائشی فیصلوں کی فکر ہے۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے حکومت پنجاب کی جانب سے لاہور میں تین روزہ بسنت فیسٹیول منانے کے فیصلے پر اپنا ردعمل دیتے ہوئے کیا۔انہوں نے کہا کہ گزشتہ برسوں میں لاہور اور پنجاب بھر میں دھاتی ڈور کے استعمال سے بے شمار شہری جاں بحق اور سیکڑوں زخمی ہوئے۔ موٹر سائیکل سواروں کی گردنیں کٹنے، بچوں کے چھتوں سے گرنے، کرنٹ لگنے اور گلی محلوں میں بھاگ دوڑ کے دوران پیش آنے والے حادثات نے ہر گھر کو خوفزدہ کر رکھا تھا۔ ایسے میں بسنت کی بحالی کا اعلان کرنا انتہائی غیر دانشمندانہ فیصلہ ہے، جو صرف یہ ظاہر کرتا ہے کہ حکومت نے ماضی کے المناک واقعات سے کوئی سبق نہیں سیکھا۔امیر جماعت اسلامی پنجاب نے زور دیتے ہوئے کہا کہ بسنت کے پیچھے مخصوص لابیاں اور کاروباری مفادات کارفرما ہیں جو نوجوانوں کی زندگیوں کو داؤ پر لگا کر منافع کمانا چاہتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جماعت اسلامی کسی بھی ایسے اقدام کی مزاحمت کرے گی جو معاشرے میں بے راہ روی، خطرناک سرگرمیوں اور انسانی جانوں کے ضیاع کا باعث بنے۔محمد جاوید قصوری نے حکومت پنجاب سے مطالبہ کیا کہ وہ فوراً اس غیر سنجیدہ اور جان لیوا فیصلے کو واپس لے، انسانی جان کا تحفظ اولین ذمہ داری ہے۔