اسلام آباد:

ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹس اسلام آباد نے ایمان مزاری اور ہادی علی چٹھہ کے خلاف متنازع ٹویٹ کیس کی سماعت ملتوی کر دی۔

ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج محمد افضل مجوکا نے کیس کی سماعت کی۔ ایمان مزاری اور ہادی علی چٹھہ عدالت میں پیش ہوئے۔

ہادی علی چٹھہ نے کہا کہ سپریم کورٹ نے ہائیکورٹ میں زیر سماعت اپیل کے فیصلے تک حکم امتناع جاری کیا ہے۔

جج افضل مجوکا نے ریمارکس دیے کہ ابھی اس کو پرسوں کے لیے رکھ لیتے ہیں، اس کے بعد دیکھ لیں گے کیا آڈر آتا ہے۔

عدالت نے ایمان مزاری اور ہادی علی چٹھہ کے خلاف کیس کی سماعت 17 دسمبر تک ملتوی کر دی۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: ایمان مزاری اور ہادی علی چٹھہ کیس کی سماعت

پڑھیں:

فلم دھُرندھر کیخلاف کراچی کی عدالت میں درخواست دائر، مقدمہ درج کرنے کا مطالبہ

پاکستان پیپلز پارٹی کے کارکن محمد عامر نے بھارتی فلم دھُرندھر کیخلاف مقامی عدالت میں آئینی درخواست دائر کردی۔

ایکسپریس نیوز کے مطابق پیپلزپارٹی کے کارکن نے بھارتی فلم  کے ٹریلر میں بینظیر بھٹو شہید کی تصاویر اور پیپلز پارٹی کے پرچم و جلسوں کے مناظر کے غیر مجاز استعمال اور جماعت کو دہشت گردوں کی حمایت کرنے کے طور پر دکھائے جانے کیخلاف ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج جنوبی  کی عدالت میں آئینی درخواست دائر کردی ہے۔

درخواست گزار نے فلم کے ڈائریکٹر، پروڈیوسرز، اداکاروں اور متعلقہ عملے کے خلاف ایف آئی آر کے اندراج کی استدعا کی ہے۔ درخواست میں فلم کے ڈائریکٹر آدتیہ دھر، پروڈیوسر لوکیش دھر، جیوتی کشور دیش پانڈے، اداکار رنویر سنگھ، سنجے دت، اکشے کھنہ، آر مادھون، ارجن رامپال، سارہ ارجن، راکیش بینی، سنیماٹوگرافر وکاش نولکھا، ایڈیٹر شیو کمار وی پانیکر اور دیگر نامعلوم عملے کو بطور ملزمان نامزد کیا گیا ہے۔

درخواست گزار نے مؤقف اختیار کیا ہے کہ انہوں نے فلم دھُرندھر کا آفیشل ٹریلر سوشل میڈیا پر دیکھا جس میں پیپلز پارٹی کی چیئرپرسن شہید محترمہ بینظیر بھٹو کی تصاویر، پارٹی پرچم اور ریلیوں کے مناظر بلا اجازت شامل کیئے گئے۔

ٹریلر میں پیپلز پارٹی کو دہشتگردوں کی حمایت کرنے والی جماعت کے طور پر پیش کیا گیا ہے، جو جھوٹ، بد نیتی اور بدنیتی پر مبنی پروپیگنڈا ہے۔

فلم کی تشہیری مہم میں کراچی، خصوصاً لیاری کودہشت گرد اور جنگ زدہ علاقہ قرار دیا گیا ہے جو کہ شہر اور اس کے باسیوں کیخلاف انتہائی اشتعال انگیز، بے بنیاد اور نقصان دہ تاثر ہے، جس سے پاکستان کی ساکھ کو عالمی سطح پر نقصان پہنچنے کا اندیشہ ہے۔

درخواست گزار نے کہا کہ فلم کا ٹریلر عوام میں پیپلز پارٹی، اس کی قیادت اور کارکنوں کیخلاف نفرت، حقارت اور اشتعال پھیلانے کا باعث بن رہا ہے، جو پاکستان پینل کوڈ کی دفعات 499، 500، 502، 504، 505، 153-A اور 109 کے تحت قابلِ دست اندازیِ پولیس جرائم کے زمرے میں آتا ہے۔

درخواست گزار کے مطابق انہوں نے پولیس اسٹیشن درخشاں کے ایس ایچ او کو تحریری شکایت جمع کرائی مگر پولیس نے نہ تو مقدمہ درج کیا اور نہ ہی کوئی قانونی کارروائی کی، جس کے باعث وہ عدالت سے رجوع کرنے پر مجبور ہوئے۔

درخواست میں عدالت سے استدعا کی گئی ہے کہ پولیس کو فوری طور پر ایف آئی آر درج کرنے، ایس ایس پی ساؤتھ کو شفاف اور غیر جانبدارانہ تفتیش کی نگرانی کا حکم دیا جائے جبکہ فلم سے متعلق تمام ذمہ داروں کو تفتیش میں نامزد کیا جائے۔

متعلقہ مضامین

  • انٹرنیشنل اسلامک یونیورسٹی میں طالبہ کو قتل کرنے والے ملزم پر فرد جرم عائد
  • پی پی نے بھارتی فلم کیخلاف عدالت سے رجوع کرلیا
  • پوری بیورو کریسی اور ایگزیکٹو مل کر عدلیہ سے مذاق کر رہے ہیں،جسٹس محسن اختر کیانی
  • عارف علوی اکاؤنٹس منجمد کیس:تفتیشی افسر کو ریکارڈ پیش کرنیکاحکم
  • عدالت عظمیٰ میں سماعت کیلیے آنے والا راولپنڈی کا رہائشی چل بسا
  •  مردہ شہری کے شناختی کارڈ بحال کرنے کی کیس کی سماعت
  • فلم دھُرندھر کیخلاف کراچی کی عدالت میں درخواست دائر، مقدمہ درج کرنے کا مطالبہ
  • سندھ میں سرداری نظام ناسور بن چکا: ام رباب چانڈیو
  • جعلسازی اور جان سے مارنے کی دھمکیاں دینے کا مقدمہ، ایس ایچ او کو نوٹس جاری