پاکستان میں بھی سُپر فلو موجود، طبی ماہرین نے خبردار کردیا
اشاعت کی تاریخ: 15th, December 2025 GMT
پاکستان میں بھی انفلوئنزا وائرس کی ایسی قسم کی موجودگی کا انکشاف ہوا ہے جسے سپر فلو کہا جاتا ہے۔
یہ وائرس انفلوئنزا A(H3N2) کی ایک نئی ذیلی قسم (sub-clade K) سے منسوب ہے۔ ڈبلیو ایچ او کے مطابق حالیہ عالمی سطح پر انفلوئنزا A(H3N2) وائرس میں جینیاتی تبدیلیاں سامنے آئی ہیں جس کی وجہ سے کچھ ممالک میں تیزی سے انفلوئنزا کے معاملات بڑھ رہے ہیں۔ اس نئی ذیلی قسم کو عوامی میڈیا میں “سپر فلو” کہا جا رہا ہے۔
پاکستان میں بھی یہی وائرس پایا گیا ہے اور دستیاب اطلاعات کے مطابق تقریباً 60 فیصد نمونوں میں ذیلی گروپ ‘Sub-clade K’ کی موجودگی دیکھی گئی ہے۔
یہ کوئی نئی وبا نہیں ہے بلکہ انفلوئنزا وائرس کا ارتقا ہے، یعنی ہر سال پھیلنے والے فلو وائرس کا ایک بدلتا ہوا ورژن ہے۔
پاکستان میں موسمِ سرما کے دوران انفلوئنزا کے کیسز میں اضافہ دیکھا جا رہا ہے، خاص طور پر H3N2 کی وجہ سے پنجاب اور کراچی سمیت کئی شہروں میں مریضوں کی تعداد بڑھ رہی ہے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: پاکستان میں
پڑھیں:
پی ٹی اے نے صارفین کو سائبر فراڈ سے خبردار کر دیا
پی ٹی اے کے مطابق فراڈ کرنے والے افراد اکثر دھمکی، لالچ یا جعلی وارننگز کا سہارا لیتے ہیں تاکہ صارف گھبرا کر فوری طور پر لنک پر کلک کر دے یا حساس معلومات فراہم کر دے۔ اتھارٹی نے سائبر فراڈ سے محفوظ رہنے کیلئے صارفین کو احتیاطی تدابیر اختیار کرنے کی ہدایت کی ہے، جن میں ای میل بھیجنے والے کی شناخت اور ای میل ایڈریس کی تصدیق، اٹیچمنٹ کی فائل ایکسٹینشن چیک کرنا، اٹیچمنٹ کھولنے سے پہلے اسکین کرنا اور ای میل استعمال کرنے کے بعد لاگ آؤٹ کرنا شامل ہے۔ اسلام ٹائمز۔ پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) نے صارفین، خصوصاً حکومتی اور نجی اداروں کے ملازمین کو بڑھتے ہوئے سائبر فراڈ کے خطرات سے خبردار کر دیا ہے۔ سوشل میڈیا پر جاری ایک ویڈیو پیغام میں پی ٹی اے کا کہنا ہے کہ سائبر مجرم مسلسل فشنگ ای میلز کے ذریعے صارفین کو نشانہ بنا رہے ہیں، جن کا مقصد لاگ اِن تفصیلات چرانا، سسٹمز کو رینسم ویئر سے متاثر کرنا یا غیر مجاز رسائی حاصل کرنا ہوتا ہے۔ پی ٹی اے کے مطابق فراڈ کرنے والے افراد اکثر دھمکی، لالچ یا جعلی وارننگز کا سہارا لیتے ہیں تاکہ صارف گھبرا کر فوری طور پر لنک پر کلک کر دے یا حساس معلومات فراہم کر دے۔ اتھارٹی نے سائبر فراڈ سے محفوظ رہنے کیلئے صارفین کو احتیاطی تدابیر اختیار کرنے کی ہدایت کی ہے، جن میں ای میل بھیجنے والے کی شناخت اور ای میل ایڈریس کی تصدیق، اٹیچمنٹ کی فائل ایکسٹینشن چیک کرنا، اٹیچمنٹ کھولنے سے پہلے اسکین کرنا اور ای میل استعمال کرنے کے بعد لاگ آؤٹ کرنا شامل ہے۔ پی ٹی اے نے مزید کہا ہے کہ سرکاری ای میل کو ذاتی یا غیر سرکاری مقاصد کیلئے استعمال نہ کیا جائے، کسی بھی لنک پر کلک کرنے سے پہلے اصل یو آر ایل کی تصدیق ضرور کی جائے، جبکہ ای میل پاس ورڈ یا او ٹی پی کسی کے ساتھ شیئر نہ کیا جائے اور نہ ہی ای میل کے ذریعے ارسال کیا جائے۔ اتھارٹی نے صارفین کو نامعلوم یا شارٹ لنکس پر کلک کرنے سے بھی سختی سے منع کرتے ہوئے کہا ہے کہ محتاط رویہ ہی سائبر حملوں سے بچاؤ کا مؤثر ذریعہ ہے۔