جرمن حکومت کا افغان مہاجرین کے خلاف سخت فیصلہ، پناہ گزین پروگرام ختم کرنے کا اعلان
اشاعت کی تاریخ: 15th, December 2025 GMT
جرمن حکومت نے افغان مہاجرین سے متعلق ایک بڑا اور سخت فیصلہ کرتے ہوئے افغان پناہ گزین پروگرام فوری طور پر ختم کرنے کا اعلان کر دیا ہے۔
جرمن نشریاتی ادارے ڈی ڈبلیو نیوز کے مطابق یہ فیصلہ سیکیورٹی خدشات، جرائم میں ملوث افغان باشندوں اور افغانستان میں طالبان حکومت کی شدت پسندانہ پالیسیوں کے تناظر میں کیا گیا ہے۔
رپورٹس کے مطابق جرمنی نے افغانستان کے ساتھ اپنے سفارتی تعلقات بھی محدود کر دیے ہیں، جبکہ افغان طالبان پر دہشت گرد نیٹ ورکس کی سرپرستی کے الزامات نے عالمی برادری میں تشویش بڑھا دی ہے۔ جرمن حکومت کا مؤقف ہے کہ افغان مہاجرین کے حوالے سے اب کوئی نئی انٹری ممکن نہیں۔
ڈی ڈبلیو نیوز کے مطابق جرمنی نے 640 افغان پناہ گزینوں کو ملک میں داخلے کی اجازت دینے سے انکار کر دیا ہے، جبکہ پہلے کیے گئے وعدے اور عہدنامے بھی واپس لے لیے گئے ہیں۔ ان مہاجرین میں جرمن فوج کے سابق مقامی عملے، صحافی اور انسانی حقوق کے کارکن بھی شامل ہیں۔
جرمنی کے چانسلر فریڈرک مرز نے اعلان کیا کہ افغان مہاجرین کے لیے خصوصی پروگرام ختم کیا جا رہا ہے اور ہجرت سے متعلق پالیسیوں کو مزید سخت بنایا جائے گا۔ جرمن وزارت داخلہ نے بھی واضح کیا ہے کہ جو افغان شہری جرمنی آنے کے منتظر تھے، ان کے داخلے کے امکانات اب ختم ہو چکے ہیں۔
وزارت داخلہ کے ترجمان کا کہنا ہے کہ افغان مہاجرین کے معاملے پر جرمنی کی اب کوئی سیاسی دلچسپی باقی نہیں رہی۔ افغان شہریوں کو بھیجی گئی ای میل میں بتایا گیا ہے کہ رہائشی قانون کی شق 22 کے تحت جرمنی میں داخلے کی کوئی قانونی بنیاد موجود نہیں۔
الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق جرمنی نے 2024 میں 28 جبکہ 2025 میں 81 افغان باشندوں کو مجرمانہ سرگرمیوں میں ملوث ہونے پر ملک بدر کیا تھا۔ دوسری جانب آسٹریلیا نے بھی کینبرا میں افغان سفارتخانہ بند کرنے کا عندیہ دیا ہے۔
ماہرین کے مطابق اگر افغان طالبان کی شدت پسندی اور دہشت گرد عناصر کی سرپرستی کا سلسلہ نہ رکا تو افغانستان کو مزید عالمی تنہائی اور سخت نتائج کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: افغان مہاجرین کے کے مطابق کہ افغان
پڑھیں:
سندھ ہائیکورٹ نے اجرک نمبر پلیٹ کی تنصیب کے خلاف درخواست پر فیصلہ سنادیا
سندھ ہائیکورٹ نے صوبے میں نئی اجرک ڈیزائن گاڑیوں کی نمبر پلیٹس کی تنصیب کیخلاف درخواست مسترد کردی.
ایکسپریس نیوز کے مطابق سندھ ہائیکورٹ میں نئی اجرک ڈیزائن گاڑیوں کی نمبر پلیٹس کی تنصیب کیخلاف درخواست کی سماعت ہوئی۔
شہری فیصل حسین نے درخواست میں مؤقف اپنایا تھا کہ حکومت نے پرانی نمبر پلیٹس کے استعمال کو ختم کرکے اجرک ڈیزائن نمبر پلیٹس لازمی قرار دے دی ہیں، جن کی قیمت 500 سے 3000 روپے تک مقرر کی گئی ہے، جو عوام کیلئے غیر ضروری مالی بوجھ ہے۔
درخواست گزار کے مطابق حکومت نے جو نوٹیفکیشن جاری کیا ہے اس میں یہ بھی واضح کیا گیا ہے کہ نئی اجرک پلیٹس نہ لگانے کی صورت میں جرمانہ عائد کیا جائے گا اور گاڑی کو بند بھی کیا جا سکتا ہے حالانکہ شہری پہلے ہی نمبر پلیٹس کی مد میں فیس ادا کر چکے ہیں۔
درخواست گزار کے وکیل نے موقف اپنایا کہ گاڑی مالکان نے ایکسائز ڈیوٹی کی ادائیگی کے بعد اپنی نمبر پلیٹس حاصل کی تھیں، اس لیے نئی پلیٹس مفت فراہم کی جائیں۔ ان کے مطابق اضافی فیس لینا غیرقانونی ہے اور عدالت کے پاس اختیار ہے کہ وہ ریاستی افسران کے اختیارات کو قانون کے مطابق استعمال کرنے کو یقینی بنائے۔
انہوں نے عدالت سے استدعا کی کہ شہریوں پر مزید فیس عائد نہ کی جائے اور پرانی نمبر پلیٹس رکھنے والوں کے خلاف کسی قسم کی زبردستی نہ کی جائے۔
عدالت نے تحریری حکم نامے میں قرار دیا کہ درخواست گزار کا اعتراض محض نئی نمبر پلیٹس کی مقررہ فیس تک محدود ہے جو گاڑی کی نوعیت کے مطابق 500 سے 3000 روپے تک ہے۔
عدالت نے مشاہدہ کیا کہ 17 دسمبر 2024 کو جاری عوامی نوٹس میں نئی نمبر پلیٹس کے لئے اضافی سیکیورٹی فیچرز واضح طور پر بیان کیے گئے ہیں، عدالت نے وکیل کے تمام اعتراضات مسترد کرتے ہوئے ریمارکس دیئے کہ درخواست میں اٹھائے گئے نکات کسی قانونی بنیاد پر پورے نہیں اترتے، جس کے بعد درخواست خارج کردی گئی۔