بابر یا کوہلی؛ کنگ وہی ہوتا ہے جو سب پر حکومت کرے
اشاعت کی تاریخ: 24th, April 2025 GMT
سابق ویسٹ انڈین کپتان سر ویوین رچرڈز کا کہنا ہے کہ بْرا وقت سب پر آتا ہے، مجھے یقین ہے پاکستان کی دوبارہ ایک اچھی ٹیم بنے گی۔
کرکٹ پاکستان کو دیے گئے خصوصی انٹرویو میں لیجنڈری کرکٹر و سابق ویسٹ انڈین کپتان سر ویوین رچرڈز کا کہنا ہے کہ مجھے امید ہے کہ بابراعظم جلد ہی اپنی فارم دوبارہ حاصل کر لیں گے، کنگ وہی ہوتا ہے جو سب پر حکومت کرے، کوہلی اور بابر جیسے کھلاڑی کرکٹ کے ساتھ انصاف کرتے نظر آتے ہیں۔
پاکستان ٹیم کی حالیہ ناقص کارکرگی کے سوال پر ویوین رچرڈز نے کہا کہ اس کا جواب کھلاڑیوں اور انتظامیہ کو تلاش کرنا ہوگا، پاکستان میں ہمیشہ سے ہی بہترین کرکٹرز رہے ہیں، جنھوں نے ٹیم کو متاثر کیا، میں سمجھتا ہوں کہ یہاں کے ٹیلنٹ کے ساتھ انصاف ہونا چاہیے۔
مزید پڑھیں: بابراعظم کی "معروف ماڈل" کو گھورنے کی ویڈیو وائرل
ویوین رچرڈز کا کہنا تھا کہ ہر ٹیم پر بْرا وقت آتا ہے، مجھے یقین ہے کہ پاکستان کی دوبارہ ایک اچھی ٹیم بنے گی۔
مزید پڑھیں: بابراعظم کو کراچی کنگز نے کِس اختلاف پر ریلیز کیا؟ وجہ سامنے آگئی
ماضی میں وسیم اکرم کی پٹائی کے ارادے سے پاکستانی ڈریسنگ روم جانے کے سوال پر ویوین رچرڈز نے کہا کہ ہم سب کبھی نہ کبھی غصہ کرتے ہیں، جیسے جیسے ہم بڑے ہوں اپنے رویے سے سبق سیکھنے کا موقع ملتا ہے، میرا خیال ہے کہ اب میں پہلے سے بہتر انسان ہوں۔
سرفراز ہمیشہ مضبوط کپتان رہے
ویوین رچرڈز نے کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کے سابق کپتان اور موجودہ ٹیم ڈائریکٹر سرفراز احمد سے متعلق سوال پر کہا کہ وہ ہمیشہ ایک مضبوط کپتان رہے، وہ دل سے قیادت کرتے تھے، البتہ ہم جیسے جیسے آگے بڑھیں گے امید ہے ہمیں سرفراز جیسا جذبہ رکھنے والے کھلاڑی ضرور ملیں گے۔
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: ویوین رچرڈز
پڑھیں:
جبر و فسطائیت کا عالم یہ ہے کہ مجھے وضو کے لیے جو پانی دیا جاتا ہے وہ تک گندہ ہوتا ہے
راولپنڈی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 23 جولائی2025ء) عمران خان نے انکشاف کیا ہے کہ جبر و فسطائیت کا عالم یہ ہے کہ مجھے وضو کے لیے جو پانی دیا جاتا ہے وہ تک گندہ ہوتا ہے، وضو کیلئے دیے گئے پانی میں مٹی ملی ہوتی ہے، جس سے کوئی انسان وضو نہیں کر سکتا۔ تفصیلات کے مطابق سابق وزیر اعظم عمران خان کا اڈیالہ جیل سے اہم پیغام سامنے آیا ہے۔ اپنے تفصیلی پیغام میں سابق وزیر اعظم کا کہنا ہے کہ "پاکستان کی تاریخ میں کسی سیاسی شخصیت کے ساتھ ایسا سلوک نہیں کیا گیا جیسا میرے ساتھ کیا جا رہا ہے۔ نواز شریف نے اربوں کی کرپشن کی مگر اسے ہر سہولت کے ساتھ جیل میں رکھا گیا۔کسی سیاسی رہنما کی بے گناہ غیر سیاسی اہلیہ کو کبھی ایسے جیل میں نہیں ڈالا گیا جیسے بشرٰی بیگم کے ساتھ کیا گیا ہے۔(جاری ہے)
میں صرف اور صرف اپنی قوم اور آئین کی بالادستی کے لیے ملکی تاریخ کی مشکل ترین جیل کاٹ رہا ہوں۔ جبر و فسطائیت کا عالم یہ ہے کہ مجھے وضو کے لیے جو پانی دیا جاتا ہے وہ تک گندہ ہوتا ہے اور اس میں مٹی ملی ہوتی ہے، جس سے کوئی انسان وضو نہیں کر سکتا۔
میری کتابیں جو اہل خانہ کی جانب سے جیل حکام تک پہنچائی جاتی ہیں وہ بھی کئی ماہ سے نہیں دی گئیں، ٹی وی اور اخبار بھی بند ہے۔ بار بار پرانی کتب کا مطالعہ کر کے میں وقت گزارتا رہا ہوں مگر اب وہ سب ختم ہو چکی ہیں۔ میرے تمام بنیادی انسانی حقوق پامال ہیں۔ قانون اور جیل مینول کے مطابق ایک عام قیدی والی سہولیات بھی مجھے میسر نہیں ہیں۔ بار بار درخواست کے باوجود میری میرے بچوں سے بات نہیں کروائی جا رہی۔ میری سیاسی ملاقاتوں پر بھی پابندی اور ہے صرف "اپنی مرضی" کے بندوں سے ملوا دیتے ہیں اور دیگر ملاقاتیں بند ہیں۔ میں واضح پیغام دینا چاہتا ہوں کہ اس وقت پارٹی کا ہر فرد اپنے تمام اختلافات فوری طور پر بھلا کر صرف اور صرف پانچ اگست کی تحریک پر توجہ مرکوز رکھے۔ مجھے فلحال اس تحریک کا کوئی مومینٹم نظر نہیں آ رہا۔ میں 78 سالہ نظام کے خلاف جنگ لڑ رہا ہوں، جس میں میری کامیابی یہی ہے کہ عوام تمام تر ظلم کے باوجود میرے ساتھ کھڑی ہے۔ 8 فروری کو عوام نے بغیر نشان کے جس طرح تحریک انصاف پر اعتماد کر کے آپ لوگوں کو ووٹ دئیے اس کے بعد سب کا فرض بنتا ہے کہ عوام کی آواز بنیں۔ اگر اس وقت تحریک انصاف کے ارکان آپسی اختلافات میں پڑ کر وقت ضائع کریں گے تو یہ انتہائی افسوسناک اور قابل سرزنش عمل ہے۔ پارٹی میں جس نے بھی گروہ بندی کی اسے میں پارٹی سے نکال دوں گا۔ میں اپنی نسلوں کے مستقبل کی جنگ لڑ رہا ہوں اور اس کے لیے قربانیاں دے رہا ہوں ایسے میں پارٹی میں اختلافات پیدا کرنا میرے مقصد اور ویژن کو نقصان پہنچانے کے مترادف ہے۔ فارم 47 کی حکومت نے چھبیسویں ترمیم کے ذریعے عدلیہ کے ہاتھ پاؤں باندھ کر اسے مفلوج کر دیا ہے۔ چھبیسویں ترمیم والی عدالتوں سے ٹاوٹ ججوں کے ذریعے جیسے سیاہ فیصلے آ رہے ہیں وہ آپ سب کے سامنے ہیں۔ ہمیں عدلیہ کو آزاد کروانے کے لیے اپنی بھر پور جدوجہد کرنی ہو گی کیونکہ عدلیہ کی آزادی کے بغیر کسی ملک و قوم کی بقاء ممکن ہی نہیں ہے۔"