بھارت میں زیر تعلیم کشمیری نوجوانوں کی زندگیوں کو شدید خطرات لاحق ہیں، فاروق رحمانی
اشاعت کی تاریخ: 26th, April 2025 GMT
حریت رہنما کا کہنا ہے کہ ہزاروں کی تعداد میں کشمیری نوجوانوں، سیاسی کارکنوں کو اندھا دھند گرفتاریوں اور جھوٹے مقدمات کے اندراج یا ماورائے عدالت قتل سے پہلگام حملے کی تحقیقات میں کوئی مدد نہیں ملے گی۔ اسلام ٹائمز۔ کل جماعتی حریت کانفرنس آزاد جموں و کشمیر شاخ کے سینئر رہنما اور جموں و کشمیر پیپلز فریڈم لیگ کے چیئرمین محمد فاروق رحمانی نے بھارت میں زیر تعلیم کشمیری نوجوانوں اور کشمیری تاجروں کی زندگیوں کو لاحق خطرات اور انہیں درپیش شدید مشکلات پر سخت تشویش کا اظہار کیا ہے۔ ذرائع کے مطابق محمد فاروق رحمانی نے اسلام آباد سے جاری ایک بیان میں پہلگام حملے کی شدید مذمت کرتے ہوئے خبردار کیا کہ مقبوضہ علاقے میں ہزاروں کی تعداد میں کشمیری نوجوانوں، طلبا یا سیاسی کارکنوں کو اندھا دھند گرفتار اور جھوٹے مقدمات کے اندراج یا ماورائے عدالت قتل سے پہلگام حملے کی تحقیقات میں کوئی مدد نہیں ملے گی۔ انہوں نے خدشہ ظاہر کیا کہ بھارتی پولیس، فوج اور پیراملٹری اہلکار واقعے کے ملزمان کی تلاش میں بوکھلاہٹ کا شکار ہیں اور انہوں نے ضلع اسلام آباد اور جموں و کشمیر کے دیگر حصوں میں ہزاروں کشمیریوں اور سیاسی کارکنوں کو گرفتار کیا ہے۔ محمد فاروق رحمانی نے کہا کہ 22 اپریل کے سانحہ کی منصفانہ اور غیر جانبدارانہ تحقیقات کی بجائے بھارتی ایجنسیاں اور نام نہاد قانون نافذ کرنے والے ادارے کشمیری مسلمانوں کے خلاف اپنی نفرت کا اظہار کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بھارتی فورسز شہریوں اور سیاسی کارکنوں کی جان اور عزت و وقار کو خطرے میں ڈال رہے ہیں اور گھروں پر چھاپوں اور دوران تفتیش انہیں غیر انسانی تشدد کا نشانہ بنا رہے ہیں۔ انہوں نے واضح کیا کہ ہر کشمیری اس ناخوشگوار واقعے پر صدمے کا شکار ہے اور وہ بھارتی حکومت کے وحشیانہ اقدامات کی مذمت کرتا ہے۔ انہوں نے اقوام متحدہ کے سکریٹری جنرل سے اپیل کی کہ وہ مقبوضہ کشمیر کی تیزی سے بگڑتی ہوئی صورتحال کا فوری نوٹس لیں کیونکہ بھارت پہلگام واقعے کی آڑ میں کشمیریوں کو جعلی مقابلوں میں شہید اور انہیں وحشیانہ تشدد کا نشانہ بنا رہا ہے۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: کشمیری نوجوانوں سیاسی کارکنوں فاروق رحمانی انہوں نے
پڑھیں:
پہلگام حملے کے بعد بھارت بھر میں کشمیری طلاب پر ظلم و تشدد کیا گیا
وائرل ویڈیوز میں کشمیری طلبہ ان پر ڈھائے جا رہے ظلم کی داستان بیان کرتے ہوئے دیکھے جا سکتے ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ چندی گڑھ کے ایک ادارے میں زیر تعلیم اپنے فرزند کی خبرگیری کے بارے میں فکرمند حلیمہ بانو نامی ایک کشمیری خاتون کے یہ الفاظ اس کے اضطراب کو صاف ظاہر کر رہے ہیں۔ سرینگر سے تعلق رکھنے والی حلیمہ کا 20 سالہ فرزند زبیر چندی گڑھ کی ایک یونیورسٹی میں انجینئرنگ کا طالب علم ہے۔ حلیمہ کا کہنا ہے کہ ان انہوں نے آج صبح اپنے فرزند سے فون پر بات کی، جس نے ان سے کہا کہ ہاسٹل میں کچھ کشمیری طلبہ پر حملہ ہوا ہے اور اب ہاسٹل خالی کرنے کو کہا جا رہا ہے۔ حلیمہ کا کہنا ہے کہ "میں وزیر داخلہ امت شاہ، لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا اور وزیراعلٰی عمر عبداللہ سے اپیل کرتی ہوں کہ ملک بھر کے مختلف علاقوں میں زیر تعلیم کشمیری طلبہ کی حفاظت کو یقینی بنایا جائے"۔
زبیر اُن درجنوں کشمیری طلبہ میں شامل ہے جنہیں پہلگام حملے کے بعد مختلف ریاستوں میں ہراسانی، دھمکیوں، حملوں اور تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔ یاد رہے کہ پہلگام حملے میں 26 افراد ہلاک ہوئے۔ اس حملے کے بعد جہاں کشمیر بھر میں احتجاج کیا گیا وہیں بیروں ریاستوں میں کشمیری طلبہ کو تشدد کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ جموں کشمیر اسٹوڈنٹس ایسوسی ایشن کے صدر ناصر کھوہامی کے مطابق منگل کی رات سے مختلف ریاستوں میں کشمیری طلبہ پر غصے اور تشدد کی لہر دیکھی جا رہی ہے۔
چنڈی گڑھ کے ڈیرا بسی نامی علاقے کے ہاسٹل میں مقیم کشمیری طلبہ پر تیز دھار ہتھیاروں سے حملہ کیا گیا، ایک طالب علم شدید زخمی ہوا اور پولیس تاخیر سے پہنچی۔ یہ روداد کشمیری طلبہ نے دیر رات گئے ایک ویڈیو میں بیان کی جس کو انہوں نے سوشل میڈیا پلیٹ فارمز بھی شیئر کیا۔ شمالی ہندوستان کے کئی شہروں سے اسی طرح کی رپورٹس سامنے آ رہی ہیں۔ وائرل ویڈیوز میں کشمیری طلبہ ان پر ڈھائے جا رہے ظلم کی داستان بیان کرتے ہوئے دیکھے جا سکتے ہیں۔ ہماچل پردیش کے کنگرہ میں کشمیری طلبہ کو "دہشتگرد" کہہ کر ان کے کمروں کے دروازے توڑے گئے۔ اترکھنڈ میں "ہندو رکشا دل" نے کشمیری مسلم طلبہ کو صبح 10 بجے تک ریاست چھوڑنے کی ڈیڈ لائن دی ہے۔ اترپردیش سے بھی ایسی ہی اطلاعات ہیں کہ کشمیری کرایہ داروں کو نکالنے کو کہا جا رہا ہے۔
پہلگام دہشتگرد حملے کے بعد کشمیری سیاستدانوں نے بھی مرکز سے فوری مداخلت کی اپیل کرتے ہوئے بیرون ریاستوں میں تعلیم حاصل کررہے نوجوانوں یا روزگار وغیرہ کے لئے کام کر رہے یہاں کے باشندوں کو تحفظ فراہم کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ اس دوران جموں و کشمیر پیپلز کانفرنس کے صدر اور ہندوارہ سے منتخب اسمبلی ممبر سجاد لون اور پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی کی سرپرست و جموں کشمیر کی سابق وزیراعلٰی محبوبہ مفتی نے وزیر داخلہ امت شاہ سے کشمیری طلبہ کی سکیورٹی کو یقینی بنانے پر زور دیا ہے۔