22 اپریل 2025 کو پہلگام کے معروف سیاحتی مقام بیسرن میں پیش آئے ایک خونی دہشتگرد حملے کے بعد جو معلومات سامنے آ رہی ہیں، وہ سرکاری بیانیے اور زمینی حقائق میں واضح تضاد کی نشاندہی کرتی ہیں۔

سرکاری طور پر تھانہ پہلگام کی طرف سے درج پہلی معلوماتی رپورٹ (FIR) کے مطابق، حملے کی اطلاع دوپہر 1:50 بجے موصول ہوئی، جبکہ ایف آئی آر کا اندراج دوپہر 2:30 بجے (14:30) ہوا۔ رپورٹ میں حملے کی نوعیت، مقام، اسلحے کی نوعیت، زخمیوں اور ہلاکتوں کی تعداد سمیت کئی دیگر تفصیلات واضح طور پر درج ہیں۔

تاہم، بی بی سی نیوز کی گراؤنڈ رپورٹنگ اس سرکاری بیان سے سنگین تضاد سامنے لاتی ہے۔بی بی سی کے رپورٹر ماجد جہانگیر کے مطابق، عبدالواحد وانی، جو مقامی رہائشی اور گھوڑے و خچر کی خدمات فراہم کرنے والی تنظیم کے سربراہ ہیں، وہ پہلے شخص تھے جو جائے وقوعہ پر پہنچے۔ ان کے مطابق:


“مجھے پولیس کی طرف سے 2:35 پر فون آیا۔ میں اُس وقت گنشیبل میں تھا۔ پولیس نے کہا کہ بیسرن میں کچھ ہوا ہے، تم جا کر دیکھو۔ میں اپنے بھائی سجاد کو ساتھ لے کر ساڑھے تین بجے (15:30) وہاں پہنچا۔ اس وقت وہاں کوئی نہیں تھا۔ ہر طرف خون تھا۔ پولیس ہم سے بعد میں پہنچی۔”

یہ بیان کئی اہم سوالات کو جنم دیتا ہے:

اہم سوالات جو جواب طلب ہیں:
اگر حملہ 1:50 پر ہوا، اور ایف آئی آر 2:30 پر درج ہوئی، تو:

پولیس کو اتنے تفصیلی حقائق (جیسے اسلحے کی نوعیت، دہشتگردوں کے ارادے، سرحد پار سے منصوبہ بندی کا حوالہ) کیسے اور کب معلوم ہوئے؟

کیا پولیس نے جائے وقوعہ پر پہنچنے اور ابتدائی شواہد دیکھے بغیر ہی ایف آئی آر درج کی؟

عبدالواحد وانی کا بیان یہ ظاہر کرتا ہے کہ:

پولیس 3:30 کے بعد پہنچی۔

یعنی ایف آئی آر 1 گھنٹہ قبل درج ہو چکی تھی؟

کیا ایف آئی آر کو پیشگی تیار کیا گیا؟

اگر ہاں، تو اس کا مقصد کیا تھا؟

اگر نہیں، تو پھر ایسے مفصل بیانات کہاں سے آئے جبکہ پولیس ابھی تک مقامِ واردات پر پہنچی ہی نہیں تھی؟

.

ذریعہ: Daily Ausaf

کلیدی لفظ: ایف آئی آر

پڑھیں:

امتحان میں فیل ہونے پر طالب علم نے دریا میں چھلانگ لگا دی

— فائل فوٹو 

آزاد کشمیر کے چکوٹھی سیکٹر میں میٹرک کے امتحان میں فیل ہونے پر دلبرداشتہ طالب علم نے دریائے جہلم میں چھلانگ لگا دی۔

پولیس کے مطابق چھوٹے بھائی کو بچانے کی کوشش میں بڑے بھائی نے بھی دریا میں چھلانگ لگائی۔

پولیس نے بتایا کہ یہ واقعہ بدھ کو شام ساڑھے 4 بجے کے قریب لائن آف کنٹرول کے قریب چکوٹھی سیکٹر کے گاؤں دھرنگ میں پیش آیا جو دریائے جہلم کے دائیں کنارے پر واقع ہے۔

پولیس کے مطابق  نوجوانوں کی شناخت وقاص اور کاشف کے نام سے ہوئی ہے۔

پولیس کے بتایا کہ 16 سالہ کاشف میٹرک کے امتحانات میں متعدد مضامین میں فیل ہونے پر شدید پریشان تھا اور اسی وجہ سے اس نے دریا میں چھلانگ لگا دی۔

عینی شاہدین کے مطابق کاشف کا بڑا بھائی وقاص جس نے اسے بچانے کے لیے دریا میں چھلانگ لگائی، وہ 25 سالہ فوجی سپاہی ہے جو چھٹی پر گھر آیا ہوا تھا لیکن بدقسمتی سے دونوں ہی دریا میں بہہ گئے۔

عینی شاہدین نے بتایا کہ مقامی رضاکار اور ریسکیو 1122 کی ٹیمیں جائے وقوعہ پر پہنچ گئیں اور دونوں بھائیوں کی تلاش شروع کر دی۔

واضح رہے کہ اس قبل بھی رواں ماہ وادی جہلم میں اسی طرح کا ایک واقعہ  پیش آ چُکا ہے۔

15 جولائی کو ساون گاؤں کے عمر عزیر نامی ایک اسکول ٹیچر  نے دریائے جہلم میں چھلانگ لگائی تھی اور پھر ان کی لاش دریا میں تقریباً 10 کلومیٹر نیچے کی طرف سے 4 دن بعد ملی تھی۔

متعلقہ مضامین

  • کراچی: تھانے سے ملزم کی فرار ہونے کی کوشش، اہلکار کی مبینہ فائرنگ سے ہلاک
  • شکارپور: پولیس چوکی پر ڈاکوؤں کا حملہ، ایک پولیس اہلکار زخمی اور ایک اغواء
  • بھارت پاک حالیہ لڑائی میں یتیم ہونے والے بچوں کو راہول گاندھی گود لیں گے
  • پہلگام حملے کے بعد کشمیریوں کو نشانہ بنایا جا رہا ہے، آغا سید روح اللہ مہدی
  • لاہور ، بغیر اجازت گھر میں داخل ہونے پر نوجوان قتل
  • دہشتگردوں سے پاکستانی چاکلیٹ ملی، پہلگام حملے کا ملبہ پاکستان پر ڈالنے کیلئے بھارتی وزیر داخلہ کی عجیب منطق
  • کیا یہ واقعی خاتون ہیں؟ ووگ میں اے آئی ماڈل کی موجودگی نے معیار حسن پر سوالات اٹھا دیے
  • پہلگام حملے پر حکومت نے پاکستان کے خلاف کوئی ثبوت پیش نہیں کیئے.پی چدمبرم
  • امتحان میں فیل ہونے پر طالب علم نے دریا میں چھلانگ لگا دی
  • پہلگام حملے میں پاکستان کے ملوث ہونے کا کوئی ثبوت نہیں، کانگریسی رہنما چدمبرم