مودی اپنی سخت گیر پالیسیوں کے قیدی بن چکے ہیں، سمترا بوس
اشاعت کی تاریخ: 1st, May 2025 GMT
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 01 مئی 2025ء) لندن اسکول آف اکنامکس (ایل ایس ای) کی ممتاز پروفیسر اور سیاسی امور کی ماہر سمترا بوس نے ڈی ڈبلیو کے ساتھ خصوصی انٹرویو میں خبردار کیا کہ بھارت کا پاکستان پر فوجی حملہ ''ہفتوں نہیں، بلکہ چند دنوں کی بات ہے۔‘‘
انہوں نے زور دیتے ہوئے کہا، ''اہم سوال یہ نہیں کہ حملہ ہوگا یا نہیں، بلکہ یہ ہے کہ بھارت کی فوجی کارروائی کس شکل میں ہو گی؟‘‘ بوس کی یہ پیش گوئی بھارتی زیر انتظام کشمیر کے علاقے پہلگام میں 22 اپریل 2025 کو ہونے والے خونریز حملے کے بعد پیدا ہونے والی صورتحال کے تناظر میں سامنے آئی، جس نے دونوں جوہری طاقتوں کے درمیان کشیدگی کو خطرناک سطح پر پہنچا دیا ہے۔
مودی اپنی ہی 'پالیسیوں کے قیدی‘بوس نے بتایا کہ بھارتی حکومت کے پاس اپنی سخت گیر بیان بازی اور وزیراعظم نریندر مودی کے ''مضبوط لیڈر کے امیج‘‘ کی وجہ سے فیصلہ سازی کے امکانات محدود ہیں۔
(جاری ہے)
پروفیسر بوس نے تین بنیادی نکات کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ نریندر مودی اپنی ہی ''سخت گیر پالیسیوں کے قیدی‘‘ بن چکے ہیں۔
بوس کا ڈی ڈبلیو نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا، ''مودی کی قیادت میں بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) نے پاکستان اور کشمیر تنازعے پر اتنا سخت موقف اپنایا ہے کہ اب وہ اسی کی قیدی بن چکے ہیں۔ کوئی لچک دکھانا سیاسی خودکُشی کے مترادف ہوگا۔‘‘
مودی کے امیج کو خطرہبوس کا واضح کرتے ہوئے کہنا تھا، ''مودی نے خود کو ایک غیر سمجھوتہ پسند اور فیصلہ کن لیڈر کے طور پر پیش کیا ہے۔
حالیہ حملے نے ان کے اس امیج کو براہ راست چیلنج کیا ہے اور کسی فوجی کارروائی کے بغیر ان کی ساکھ داؤ پر لگ سکتی ہے۔‘‘بوس نے نشاندہی کرتے ہوئے کہا، ''مودی حکومت کئی برسوں سے دعویٰ کر رہی تھی کہ وادی کشمیر میں امن اور معمولات بحال ہو چکے ہیں۔ پہلگام حملے نے اس بیانیے کو بے نقاب کر دیا ہے، جس سے پاکستان کے خلاف فوری اور سخت ردعمل کا دباؤ بڑھ گیا ہے۔
‘‘ ثالث کا کردار کون ادا کر سکتا ہے؟جب بوس سے پوچھا گیا کہ کیا کوئی عالمی طاقت بھارت اور پاکستان کے درمیان ثالثی کر سکتی ہے، تو انہوں نے واضح کیا، ''دونوں ممالک عملی طور پر تنہا ہیں۔ اقوام متحدہ کئی دہائیوں سے کشمیر تنازعے پر غیر متعلقہ ہو چکی ہے۔ ایران نے ثالثی کی پیشکش کی، لیکن اس کی اپنی مشکلات اسے غیر موزوں بناتی ہیں۔
‘‘امریکہ کے بارے میں انہوں نے کہا، ''ٹرمپ نے سن 2019 - 2020 میں ثالثی کی پیشکش کی تھی لیکن بھارت نے تیسرے فریق کے کردار کو سختی سے مسترد کر دیا تھا۔ تاہم موجودہ ٹرمپ انتظامیہ، جو غیر متوقع فیصلے کرتی ہے، یوکرین اور غزہ کی جنگوں کے درمیان جنوبی ایشیا میں غیر کنٹرول شدہ تصادم سے بچنا چاہے گی۔‘‘
بوس کا چین کے بارے میں خبردار کرتے ہوئے کہنا تھا، ''چین پاکستان کا دیرینہ اتحادی ہے۔ فوجی تصادم کی صورت میں، وہ کم از کم اخلاقی اور سفارتی حمایت فراہم کرے گا، جس سے بھارت اور چین کے تعلقات مزید خراب ہو سکتے ہیں۔‘‘
ادارت: افسر اعوان
.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے کرتے ہوئے چکے ہیں
پڑھیں:
’ہر رات بیوی کے پاؤں دباتا ہوں‘اداکار احمد حسن کا ازدواجی زندگی سے متعلق دلچسپ انکشاف
معروف اداکار و ہدایتکار احمد حسن نے اپنی ازدواجی زندگی کے دلچسپ پہلوؤں پر روشنی ڈالتے ہوئے انکشاف کیا ہے کہ وہ ہر رات سونے سے پہلے اپنی اہلیہ، اداکارہ نوشین احمد کے پاؤں دباتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ ان کی روزمرہ کی عادت بن چکی ہے، جو نہ صرف محبت بلکہ ذمہ داری کا مظہر بھی ہے۔
واسع چوہدری کے شو میں اپنی اہلیہ کے ہمراہ شرکت کرتے ہوئے احمد حسن نے کئی دلچسپ اور ذاتی نوعیت کے انکشافات کیے۔ گفتگو کے دوران جب ان سے ان کی پہلی ملاقات کے بارے میں پوچھا گیا تو انہوں نے بتایا کہ ان کی پہلی ملاقات ڈرامہ ’پیا کا گھر پیارا لگے‘ کے سیٹ پر ہوئی۔ نوشین میک اپ کروا رہی تھیں، اور جیسے ہی میں نے ان پر پہلی نظر ڈالی، وہ دل میں اتر گئیں۔
احمد حسن نے مزید کہا کہ اگلے ہی دن انہوں نے گفتگو کے دوران نوشین سے دریافت کیا کہ کیا ان کی منگنی ہو چکی ہے؟ اور جب پتہ چلا کہ وہ غیر منگنی شدہ ہیں تو انہوں نے بغیر کسی تاخیر کے شادی کی پیشکش کر دی۔ حیران کن طور پر، صرف ایک ہفتے میں دونوں رشتہ ازدواج میں منسلک ہو گئے۔
’تقریب میں دیر سے تیار میں ہوتا ہوں‘اداکار نے ہنستے ہوئے کہا کہ جب بھی دونوں کسی تقریب میں شرکت کے لیے جاتے ہیں، تو تیار ہونے میں زیادہ وقت وہ خود لیتے ہیں کیونکہ وہ اہلیہ کے تقریباً تیار ہونے کے بعد ہی خود تیار ہونے کا عمل شروع کرتے ہیں۔
سیٹ پر شوہر اور ہدایتکار کا توازنایک حالیہ ڈرامے میں ہدایتکار کی حیثیت سے کام کرتے ہوئے احمد حسن نے نوشین کو بطور اداکارہ کاسٹ کیا۔ انہوں نے کہا کہ اگرچہ وہ اپنی اہلیہ سے محبت کرتے ہیں، مگر سیٹ پر پروفیشنلزم برقرار رکھتے ہیں:
’چونکہ سیٹ پر سینئر اداکار بھی موجود ہوتے تھے، اس لیے کسی کو یہ محسوس نہ ہو کہ میں نوشین کی طرفداری کر رہا ہوں، اس لیے کبھی کبھار مجھے انہیں ڈانٹنا بھی پڑتا تھا۔ مگر دل سے میں ہمیشہ نرم ہی رہتا ہوں۔‘
’فرماں بردار شوہر ہوں‘اپنی نجی زندگی کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے احمد حسن نے فخریہ انداز میں کہا:
’میں ایک فرماں بردار شوہر ہوں، روز رات کو سونے سے پہلے اپنی بیوی کے پاؤں دباتا ہوں۔‘
اس پر نوشین احمد نے مسکراتے ہوئے کہا:
’ظاہر ہے، وہ میرے شوہر ہیں تو ایسا تو کریں گے ہی۔‘
احمد حسن اور نوشین احمد کی جوڑی نہ صرف اسکرین پر بلکہ ذاتی زندگی میں بھی باہمی احترام، محبت اور سمجھوتے کی خوبصورت مثال بن کر سامنے آئی ہے۔ اس انٹرویو کے بعد سوشل میڈیا پر مداحوں کی جانب سے جوڑے کو خوب سراہا جا رہا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اداکار احمد حسن نوشین احمد