بھارتی ماہرین نے بھی مودی سرکار کے پاکستان مخالف پروپیگنڈے کی قلعی کھول دی
اشاعت کی تاریخ: 1st, May 2025 GMT
بھارت کے جغرافیائی اور سیاسی ماہرین نے بھی پہلگام حملے پر مودی سرکار کے پاکستان کو مورد الزام ٹھہرانے کے لیے گھڑّے گئے الزامات کو بے نقاب کردیا۔
مودی سرکار کے پہلگام حملے پر پاکستان پر عائد کیے گئے یہ الزامات اتنے بے بنیاد اور مضحکہ خیز ہیں خود بھارتی عوام اسے درست ماننے کو تیار نہیں۔
عوام کے ساتھ ساتھ بھارت کا دانشور طبقہ بھی مودی سرکار کی باتوں پر کان دھرنے کو تیار نہیں ہے۔
بھارتی صحافی اورکشمیر امورکی ماہر انورادھا بھسین نے دوٹوک الفاظ میں کہا کہ پہلگام واقعہ دنیا کے سب سے بڑے فوجی زون میں پیش آیا۔
انھوں نے کہا کہ یہ تصور کرنا بھی محال ہے کہ جس جگہ لاکھوں فوجی تعینات ہوں وہاں کس طرح دہشت گردی کا کوئی واقعہ اتبنے کھلے عام ہوسکتا ہے۔
معروف صحافی نے یہ سوال بھی اُٹھایا کہ پہلگام حملے کے محض چند گھنٹوں بعد ہی حملہ آوروں کے نام سامنے آجانا اور پھر ان کے اسکیچ بھی بن جائیں۔ یہ سب عجیب ہے۔
انورادھا بھسین نے کہا کہ جائے وقوعہ سکیورٹی فورسزکو پہنچنے میں وقت لگا پھر اتنی جلدی حملہ آوروں کی شناخت کیسے ہوئی اور اسکیچ بھی بن گئے۔
صحافی اور تجزیہ نگار نے مزید کہا کہ اب تک کی تحقیقات زیادہ قابل اعتبار نہیں لگتیں۔
علاوہ ازیں سیکیورٹی امور کے ماہر بھارتی تجزیہ نگار امیتابھ مٹو نے بھی اعتراف کیا کہ پہلگام حملہ انٹیلی جنس ناکامی اور بہت بڑی کوتاہی تھی۔
.
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: مودی سرکار
پڑھیں:
ایران پر اسرائیلی حملے: اعلیٰ فوجی قیادت، جوہری ماہرین ہلاک
اسرائیلی حملے میں چھ ایرانی جوہری سائنسدان ہلاک، مقامی میڈیا اسرائیل ایرانی ڈرون حملوں کے لیے تیار برطانیہ کی فریقین کو تحمل کی اپیل، سفارت کاری کی طرف واپسی پر زور نطنز جوہری تنصیب پر حملے کے بعد تابکاری کا اخراج نہیں ہوا، آئی اے ای اےبرطانیہ کی فریقین کو تحمل کی اپیل، سفارت کاری کی طرف واپسی پر زور
برطانوی وزیر اعظم کیئر اسٹارمر نے اسرائیل اور ایران دونوں پر زور دیا ہے کہ وہ ’’کشیدگی کم کریں اور فوری طور پر پیچھے ہٹیں۔
‘‘ انہوں نے خبردار کیا، ’’مزید بگاڑ خطے میں کسی کے مفاد میں نہیں۔‘‘ انہوں نے کہا کہ مشرق وسطیٰ میں ’’استحکام‘‘ اولین ترجیح ہونا چاہیے اور برطانیہ اپنے بین الاقوامی شراکت داروں کے ساتھ مل کر کشیدگی کم کرنے کی کوششیں جاری رکھے ہوئے ہے۔(جاری ہے)
ان کے بقول، ’’یہ وقت تحمل، سکون اور سفارتی راستہ اپنانے کا ہے۔
‘‘برطانوی وزیر خارجہ ڈیوڈ لیمی نے صورت حال کو ’’خطرناک لمحہ‘‘قرار دیا اور خبردار کیا کہ اگر کشیدگی مزید بڑھی تو یہ خطے میں امن و استحکام کے لیے ’’سنگین خطرہ‘‘ ہو گا۔
نطنز جوہری تنصیب پر حملے کے بعد تابکاری کا اخراج نہیں ہوا، آئی اے ای اے
بین الاقوامی جوہری توانائی ایجنسی (آئی اے ای اے) نے تصدیق کی ہے کہ ایران کی نطنز جوہری تنصیب گاہ بھی اسرائیلی حملوں میں نشانہ بنی، تاہم وہاں سے تابکاری کا کوئی اخراج نہیں ہوا۔
اس بین الاقوامی ایجنسی کے ڈائریکٹر جنرل رافائل گروسی نے ایکس (سابقہ ٹوئٹر) پر کہا کہ ایرانی حکام نے اطلاع دی ہے کہ بوشہر نیوکلیئر پاور پلانٹ متاثر نہیں ہوا، اور نطنز میں تابکاری کی سطح معمول کے مطابق ہے۔ گروسی کے مطابق، ’’آئی اے ای اے ایران میں بگڑتی ہوئی صورت حال پر قریبی نظر رکھے ہوئے ہے، ہم ایرانی حکام اور اپنے معائنہ کاروں کے ساتھ رابطوں میں ہیں۔‘‘یہ بیان اسرائیل کی جانب سے جمعہ 13 جون کو علی الصبح ایران بھر میں کیے گئے فضائی حملوں کے بعد سامنے آیا ہے، جن میں فوجی اور جوہری نوعیت کی تنصیبات کو نشانہ بنایا گیا۔