اقوام متحدہ:

بھارت سے  بڑھتی کشیدگی کے  باعث پاکستان نے سلامتی کونسل اجلاس بلانے پر غور شروع کردیا۔

مقبوضہ کشمیر میں حالیہ حملے کے بعد بھارتی جارحانہ اقدامات کے نتیجے میں پیدا ہونے والی صورتحال پر پاکستان گہری نظر رکھے ہوئے ہے اور اقوام متحدہ میں پاکستان کے مستقل مندوب عاصم افتخار احمد کے مطابق جب  مناسب وقت آئے گا تو پاکستان سلامتی کونسل کا اجلاس بلانے کی درخواست کرے گا۔

اقوام متحدہ کے ہیڈکوارٹر میں پریس کانفرنس  کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ یہ بات واضح ہے کہ ایک واقعہ پیش آیا، لیکن اب جو صورتحال جنم لے چکی ہے، وہ علاقائی اور عالمی امن و سلامتی کے لیے حقیقی خطرہ ہے اور ہم سمجھتے ہیں کہ سلامتی کونسل کو اس پر غور کرنا چاہیے۔ درحقیقت اس کے پاس اس کا مینڈیٹ موجود ہے اور کونسل کا کوئی بھی رکن، بشمول پاکستان اجلاس بلانے کی درخواست کر سکتا ہے، جو بالکل جائز ہوگا۔

واضح رہے کہ یہ پریس کانفرنس اُن متعدد اقدامات کا حصہ ہے جس کے ذریعے سفیر پاکستان عاصم افتخار احمد نے عالمی برادری کو تازہ ترین صورتحال اور پاکستان کے مؤقف سے آگاہ کیا ہے۔

انہوں نے پریس کانفرنس کے دوران سوال کا جواب دیتے ہوئے مزید کہا کہ ہم نے اس معاملے پر گزشتہ ماہ کونسل کی صدارت کرنے والے فرانس اور اس ماہ کے صدر یونان سے بات کی ہے۔ ہم صورتحال کا بغور جائزہ لے رہے ہیں اور جب مناسب وقت آئے گا تو اجلاس بلانے کا ہمارا حق محفوظ ہے۔

پاکستانی سفیر نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ بھارت کے ساتھ کشیدگی کم کرے کے معاملے میں اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتیریس کی کوششوں کا پاکستان نے خیر مقدم کیا ہے۔پاکستان ہمیشہ سے اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرلز کی طرف سے کی جانے والی امن کی کوششوں میں تعاون کے لیے تیار رہا ہے۔ اس بار بھی پاکستان کی پیشکش فریقین کی رضامندی سے مشروط تھی، مگر بھارت نے تاحال اس پر کوئی ردعمل ظاہر نہیں کیا۔

ایک بھارتی صحافی نے پاکستانی وزیر دفاع خواجہ آصف کے مبینہ بیان کا حوالہ دیا جس میں پاکستان کے دہشتگردی میں ملوث ہونے کی بات کی گئی تھی، جس پر عاصم افتخار نے وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ وزیر دفاع کا بیان توڑ مروڑ کر پیش کیا گیا ہے اور اسے سیاق و سباق سے ہٹ کر لیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ حقیقت یہ ہے کہ دہشتگردی میں بھارت ملوث ہے، نہ صرف پاکستان بلکہ شمالی امریکا تک کے معاملات میں۔ یہ بات دستاویزی طور پر ثابت ہو چکی ہے۔ پاکستان خود دہشتگردی کا شکار ملک ہے۔

پاکستانی سفیر عاصم افتخار کا مزید کہنا تھا ک بھارت کا رویہ، جو بین الاقوامی قانون اور علاقائی استحکام کی کھلی خلاف ورزی پر مبنی ہے، اشتعال انگیز اور خطرناک ہے اور اس کے دُور رَس اور تباہ کن نتائج ہو سکتے ہیں۔

انہوں نے زور دے کر کہا کہ پاکستان کشیدگی نہیں چاہتا اور اس بات کا اظہار ہماری سیاسی قیادت اور تمام سطحوں پر بارہا کیا گیا ہے۔ تاہم اگر بھارت نے جارحیت کی تو پاکستان اپنی خودمختاری اور علاقائی سالمیت کا ہر قیمت پر دفاع کرے گا۔ اگر بھارت جارحیت کا ارتکاب کرتا ہے تو پاکستان اقوام متحدہ کے چارٹر کے تحت حاصل اپنے فطری اور جائز حقِ دفاع کا استعمال کرے گا۔ پاکستان نے پہلگام حملے سے خود کو جوڑنے کی کسی بھی کوشش کو سختی سے مسترد کیا ہے۔

عاصم افتخار نے کہا کہ پاکستان ہر قسم کی دہشت گردی کی مذمت کرتا ہے۔ کسی بھی صورت میں معصوم شہریوں کو نشانہ بنانے کا کوئی جواز نہیں ہے۔ ہم پہلگام حملے میں بھی انسانی جانوں کے ضیاع پر تشویش کا اظہار کرتے ہیں۔ دہشتگردی کا شکار ہونے کے ناتے پاکستان ان متاثرین کا درد سب سے بہتر محسوس کر سکتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ بھارت کے اشتعال انگیز اور یکطرفہ اقدامات کے جواب میں وزیراعظم شہباز شریف کی زیر صدارت پاکستان کی قومی سلامتی کمیٹی نے 24 اپریل کو اجلاس بلایا اور کچھ مناسب جوابی اقدامات کیے۔ ایک باعث بھارت کا 1960ء کے تاریخی سندھ طاس معاہدے کو معطل کرنے کا غیرذمہ دارانہ فیصلہ ہے، جو قانونی طور پر پابند معاہدہ ہے اور عالمی بینک کی ضمانت کے تحت قائم ہوا تھا۔

انہوں نے کہا کہ معاہدے کی معطلی یکطرفہ اور غیر قانونی ہے۔ اس معاہدے میں ایسی کوئی شق موجود نہیں۔ بھارت کے یہ اقدامات علاقائی امن و سلامتی کے لیے شدید خطرہ ہیں اور ان کے مہلک نتائج نکل سکتے ہیں۔ پاکستان کی قومی سلامتی کمیٹی نے واضح کیا ہے کہ اگر بھارت قدرتی پانی کے بہاؤ کو روکنے یا موڑنے کی کوئی کوشش کرتا ہے، جو معاہدے کے تحت پاکستان کا حق ہے تو یہ ایک جنگی اقدام تصور کیا جائے گا۔

پاکستانی سفیر نے کہا کہ ایسا قدم پاکستان کے عوام کے لیے ایک وجودی خطرہ ہوگا اور اسے ہرگز برداشت نہیں کیا جائے گا۔اگر عالمی برادری نے اس کا نوٹس نہ لیا تو یہ ایک خطرناک مثال قائم کرے گا، جو مشترکہ آبی وسائل پر عالمی سطح پر نئے تنازعات کو جنم دے سکتا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ ہم بھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیر (IIOJK) میں بڑے پیمانے پر انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں، بشمول ماورائے عدالت گرفتاریاں، مکانات کی مسماری اور اجتماعی سزا پر شدید تشویش رکھتے ہیں۔

سفیرِ پاکستان کا کہنا تھا کہ  پاکستان اپنے تمام ہمسایہ ممالک، بشمول بھارت کے ساتھ اچھے ہمسائیگی، پرامن اور تعمیری تعلقات کا خواہاں ہے۔ ہم ایسے تعلقات کے حامی ہیں جو باہمی احترام، خودمختاری، مساوات، پرامن بقائے باہمی اور تمام حل طلب تنازعات کے پرامن حل پر مبنی ہوں، لیکن یہ خواہش یکطرفہ نہیں ہو سکتی ۔ اس کے لیے دونوں طرف سے سنجیدگی درکار ہے۔

دوسری جانب رواں ماہ مئی میں سلامتی کونسل کی صدارت کرنے والے ملک یونان نے کہا ہے کہ بھارت اور پاکستان کے درمیان صورتحال پر بات چیت کے لیے  جلد ہی سلامتی کونسل کا اجلاس بلایا جا سکتا ہے، تاکہ کشیدگی کو کم کرنے کے لیے خیالات کا تبادلہ کیا جا سکے۔

یونان کے مستقل نمائندے اور مئی میں سلامتی کونسل کے صدر سفیر ایوانجیلس سیکیرس نے مزید کہا کہ یقیناً اگر درخواست آتی ہے تو یہ اجلاس ہونا چاہیے۔ یہ موقع ہوگا کہ رکن ممالک اپنے خیالات کا اظہار کریں اور یہ کچھ حد تک کشیدگی کو کم کرنے میں مددگار ثابت ہو سکتا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ ہم قریبی رابطے میں ہیں اور یہ اجلاس جلد ہو سکتا ہے۔ ہم تیاری کر رہے ہیں۔ یہ ہماری صدارت کا پہلا دن ہے۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ کے سلامتی کونسل عاصم افتخار اجلاس بلانے مزید کہا کہ پاکستان کے بھارت کے سکتا ہے کرے گا کیا ہے کے لیے ہے اور اور اس

پڑھیں:

ڈاکٹر صابر ابومریم کی زیرصدارت ملی یکجہتی کونسل سندھ کی یومِ نکبہ کمیٹی کا اجلاس

فلسطین فاؤنڈیشن کے دفتر میں منعقدہ اجلاس میں مولانا عقیل انجم، علامہ صادق جعفری، مولانا عبدالعظیم، حمزہ اور مختار رضا سمیت دیگر رہنماؤں نے شرکت کی۔ اجلاس میں یومِ نکبہ کے موقع پر تقاریب، ریلیوں اور شعور بیداری کی مہمات کے انعقاد پر غور کیا گیا۔ اسلام ٹائمز۔ ملی یکجہتی کونسل سندھ کی یومِ نکبہ کمیٹی کا اجلاس فلسطین فاؤنڈیشن پاکستان کے دفتر میں منعقد ہوا۔ اجلاس کی صدارت فلسطین فاؤنڈیشن پاکستان کے سیکریٹری جنرل ڈاکٹر صابر ابو مریم نے کی۔ اجلاس میں مولانا عقیل انجم قادری، علامہ شیخ محمد صادق جعفری، مولانا عبدالعظیم، حمزہ اور مختار رضا سمیت دیگر رہنماؤں نے شرکت کی۔ اجلاس میں یومِ نکبہ کے موقع پر تقاریب، ریلیوں اور شعور بیداری کی مہمات کے انعقاد پر غور کیا گیا۔ شرکاء نے اس بات پر زور دیا کہ فلسطینی عوام کے خلاف جاری ظلم و ستم کو دنیا کے سامنے اجاگر کرنا وقت کی اہم ضرورت ہے اور اس مقصد کے لیے تمام مکاتب فکر اور طبقات کو یکجا ہو کر آواز بلند کرنا ہوگی۔ اجلاس کے اختتام پر فلسطینی عوام سے اظہارِ یکجہتی اور مظلوموں کی حمایت جاری رکھنے کے عزم کا اعادہ کیا گیا۔

متعلقہ مضامین

  • آزاد کشمیر: بڑھتی ہوئی کشیدگی، بھارتی جارحیت کے امکانات کے باعث ہنگامی اقدامات کا جائزہ
  • پاک بھارت کشیدگی: ایشین کرکٹ کونسل تحلیل اور ایشیا کپ میں پاکستان کی شرکت منسوخ ہوسکتی ہے، سنیل گواسکر
  • پاک بھارت کشیدگی کے تناظر میں قومی اسمبلی کا اجلاس بلانے کا فیصلہ
  • پاک بھارت کشیدگی، سلامتی کونسل کا ہنگامی اجلاس بلائے جانے کا امکان
  • پاک بھارت کشیدگی: قومی اسمبلی کا اجلاس 5 مئی کو بلانے کا فیصلہ
  • یورپی یونین کا پاکستان اور بھارت کے درمیان بڑھتی ہوئی کشیدگی پر تشویش کا اظہار
  • پاک بھارت کشیدگی کے پیش نظر سلامتی کونسل کاہنگامی اجلاس بلانے کا عندیہ
  • ڈاکٹر صابر ابومریم کی زیرصدارت ملی یکجہتی کونسل سندھ کی یومِ نکبہ کمیٹی کا اجلاس
  • پانی کی بڑھتی ہوئی قلت کے درمیان کمیونٹی پر مبنی آبپاشی نظام ضروری ہے. ویلتھ پاک