بھارت سے بڑھتی کشیدگی؛پاکستان کا سلامتی کونسل اجلاس بلانے پر غور
اشاعت کی تاریخ: 3rd, May 2025 GMT
اقوام متحدہ:
بھارت سے بڑھتی کشیدگی کے باعث پاکستان نے سلامتی کونسل اجلاس بلانے پر غور شروع کردیا۔
مقبوضہ کشمیر میں حالیہ حملے کے بعد بھارتی جارحانہ اقدامات کے نتیجے میں پیدا ہونے والی صورتحال پر پاکستان گہری نظر رکھے ہوئے ہے اور اقوام متحدہ میں پاکستان کے مستقل مندوب عاصم افتخار احمد کے مطابق جب مناسب وقت آئے گا تو پاکستان سلامتی کونسل کا اجلاس بلانے کی درخواست کرے گا۔
اقوام متحدہ کے ہیڈکوارٹر میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ یہ بات واضح ہے کہ ایک واقعہ پیش آیا، لیکن اب جو صورتحال جنم لے چکی ہے، وہ علاقائی اور عالمی امن و سلامتی کے لیے حقیقی خطرہ ہے اور ہم سمجھتے ہیں کہ سلامتی کونسل کو اس پر غور کرنا چاہیے۔ درحقیقت اس کے پاس اس کا مینڈیٹ موجود ہے اور کونسل کا کوئی بھی رکن، بشمول پاکستان اجلاس بلانے کی درخواست کر سکتا ہے، جو بالکل جائز ہوگا۔
واضح رہے کہ یہ پریس کانفرنس اُن متعدد اقدامات کا حصہ ہے جس کے ذریعے سفیر پاکستان عاصم افتخار احمد نے عالمی برادری کو تازہ ترین صورتحال اور پاکستان کے مؤقف سے آگاہ کیا ہے۔
انہوں نے پریس کانفرنس کے دوران سوال کا جواب دیتے ہوئے مزید کہا کہ ہم نے اس معاملے پر گزشتہ ماہ کونسل کی صدارت کرنے والے فرانس اور اس ماہ کے صدر یونان سے بات کی ہے۔ ہم صورتحال کا بغور جائزہ لے رہے ہیں اور جب مناسب وقت آئے گا تو اجلاس بلانے کا ہمارا حق محفوظ ہے۔
پاکستانی سفیر نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ بھارت کے ساتھ کشیدگی کم کرے کے معاملے میں اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتیریس کی کوششوں کا پاکستان نے خیر مقدم کیا ہے۔پاکستان ہمیشہ سے اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرلز کی طرف سے کی جانے والی امن کی کوششوں میں تعاون کے لیے تیار رہا ہے۔ اس بار بھی پاکستان کی پیشکش فریقین کی رضامندی سے مشروط تھی، مگر بھارت نے تاحال اس پر کوئی ردعمل ظاہر نہیں کیا۔
ایک بھارتی صحافی نے پاکستانی وزیر دفاع خواجہ آصف کے مبینہ بیان کا حوالہ دیا جس میں پاکستان کے دہشتگردی میں ملوث ہونے کی بات کی گئی تھی، جس پر عاصم افتخار نے وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ وزیر دفاع کا بیان توڑ مروڑ کر پیش کیا گیا ہے اور اسے سیاق و سباق سے ہٹ کر لیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ حقیقت یہ ہے کہ دہشتگردی میں بھارت ملوث ہے، نہ صرف پاکستان بلکہ شمالی امریکا تک کے معاملات میں۔ یہ بات دستاویزی طور پر ثابت ہو چکی ہے۔ پاکستان خود دہشتگردی کا شکار ملک ہے۔
پاکستانی سفیر عاصم افتخار کا مزید کہنا تھا ک بھارت کا رویہ، جو بین الاقوامی قانون اور علاقائی استحکام کی کھلی خلاف ورزی پر مبنی ہے، اشتعال انگیز اور خطرناک ہے اور اس کے دُور رَس اور تباہ کن نتائج ہو سکتے ہیں۔
انہوں نے زور دے کر کہا کہ پاکستان کشیدگی نہیں چاہتا اور اس بات کا اظہار ہماری سیاسی قیادت اور تمام سطحوں پر بارہا کیا گیا ہے۔ تاہم اگر بھارت نے جارحیت کی تو پاکستان اپنی خودمختاری اور علاقائی سالمیت کا ہر قیمت پر دفاع کرے گا۔ اگر بھارت جارحیت کا ارتکاب کرتا ہے تو پاکستان اقوام متحدہ کے چارٹر کے تحت حاصل اپنے فطری اور جائز حقِ دفاع کا استعمال کرے گا۔ پاکستان نے پہلگام حملے سے خود کو جوڑنے کی کسی بھی کوشش کو سختی سے مسترد کیا ہے۔
عاصم افتخار نے کہا کہ پاکستان ہر قسم کی دہشت گردی کی مذمت کرتا ہے۔ کسی بھی صورت میں معصوم شہریوں کو نشانہ بنانے کا کوئی جواز نہیں ہے۔ ہم پہلگام حملے میں بھی انسانی جانوں کے ضیاع پر تشویش کا اظہار کرتے ہیں۔ دہشتگردی کا شکار ہونے کے ناتے پاکستان ان متاثرین کا درد سب سے بہتر محسوس کر سکتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ بھارت کے اشتعال انگیز اور یکطرفہ اقدامات کے جواب میں وزیراعظم شہباز شریف کی زیر صدارت پاکستان کی قومی سلامتی کمیٹی نے 24 اپریل کو اجلاس بلایا اور کچھ مناسب جوابی اقدامات کیے۔ ایک باعث بھارت کا 1960ء کے تاریخی سندھ طاس معاہدے کو معطل کرنے کا غیرذمہ دارانہ فیصلہ ہے، جو قانونی طور پر پابند معاہدہ ہے اور عالمی بینک کی ضمانت کے تحت قائم ہوا تھا۔
انہوں نے کہا کہ معاہدے کی معطلی یکطرفہ اور غیر قانونی ہے۔ اس معاہدے میں ایسی کوئی شق موجود نہیں۔ بھارت کے یہ اقدامات علاقائی امن و سلامتی کے لیے شدید خطرہ ہیں اور ان کے مہلک نتائج نکل سکتے ہیں۔ پاکستان کی قومی سلامتی کمیٹی نے واضح کیا ہے کہ اگر بھارت قدرتی پانی کے بہاؤ کو روکنے یا موڑنے کی کوئی کوشش کرتا ہے، جو معاہدے کے تحت پاکستان کا حق ہے تو یہ ایک جنگی اقدام تصور کیا جائے گا۔
پاکستانی سفیر نے کہا کہ ایسا قدم پاکستان کے عوام کے لیے ایک وجودی خطرہ ہوگا اور اسے ہرگز برداشت نہیں کیا جائے گا۔اگر عالمی برادری نے اس کا نوٹس نہ لیا تو یہ ایک خطرناک مثال قائم کرے گا، جو مشترکہ آبی وسائل پر عالمی سطح پر نئے تنازعات کو جنم دے سکتا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہم بھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیر (IIOJK) میں بڑے پیمانے پر انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں، بشمول ماورائے عدالت گرفتاریاں، مکانات کی مسماری اور اجتماعی سزا پر شدید تشویش رکھتے ہیں۔
سفیرِ پاکستان کا کہنا تھا کہ پاکستان اپنے تمام ہمسایہ ممالک، بشمول بھارت کے ساتھ اچھے ہمسائیگی، پرامن اور تعمیری تعلقات کا خواہاں ہے۔ ہم ایسے تعلقات کے حامی ہیں جو باہمی احترام، خودمختاری، مساوات، پرامن بقائے باہمی اور تمام حل طلب تنازعات کے پرامن حل پر مبنی ہوں، لیکن یہ خواہش یکطرفہ نہیں ہو سکتی ۔ اس کے لیے دونوں طرف سے سنجیدگی درکار ہے۔
دوسری جانب رواں ماہ مئی میں سلامتی کونسل کی صدارت کرنے والے ملک یونان نے کہا ہے کہ بھارت اور پاکستان کے درمیان صورتحال پر بات چیت کے لیے جلد ہی سلامتی کونسل کا اجلاس بلایا جا سکتا ہے، تاکہ کشیدگی کو کم کرنے کے لیے خیالات کا تبادلہ کیا جا سکے۔
یونان کے مستقل نمائندے اور مئی میں سلامتی کونسل کے صدر سفیر ایوانجیلس سیکیرس نے مزید کہا کہ یقیناً اگر درخواست آتی ہے تو یہ اجلاس ہونا چاہیے۔ یہ موقع ہوگا کہ رکن ممالک اپنے خیالات کا اظہار کریں اور یہ کچھ حد تک کشیدگی کو کم کرنے میں مددگار ثابت ہو سکتا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہم قریبی رابطے میں ہیں اور یہ اجلاس جلد ہو سکتا ہے۔ ہم تیاری کر رہے ہیں۔ یہ ہماری صدارت کا پہلا دن ہے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ کے سلامتی کونسل عاصم افتخار اجلاس بلانے مزید کہا کہ پاکستان کے بھارت کے سکتا ہے کرے گا کیا ہے کے لیے ہے اور اور اس
پڑھیں:
ایران میں جاری اسرائیلی دہشت گردی، ملی یکجہتی کونسل سندھ کا جمعہ کو یوم احتجاج منانے کا اعلان
پریس کانفرنس سے خطاب میں اسد اللہ بھٹو نے کہا کہ اسرائیلی حملوں میں ایران کے آرمی چیف سمیت اہم کمانڈرز اور سائنسدانوں کی شہادت افسوسناک ہے، اسلامی جمہوری ایران کو اپنے دفاع کا مکمل حق حاصل ہے، دہشت گرد اسرائیل کو لگام نہ دی گئی تو اگلی باری کسی اور مسلم ملک کی ہوسکتی ہے متعلقہ فائیلیںاسلام ٹائمز۔ ملی یکجہتی کونسل سندھ کے صدر اسد اللہ بھٹو نے ادارہ نورحق میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے اعلان کیا ہے کہ ایران میں جاری اسرائیلی جارحیت و دہشت گردی کے خلاف جمعہ 20 جون کو ”یوم احتجاج“ منایا جائے گا، اسرائیل کا ایران کے روحانی پیشوا آیت اللہ خامنہ ای کو نشانہ بنانے کا بیان عالمی امن کو خطرے میں ڈالنا ہے، ایران پر اسرائیلی جارحیت قابل مذمت، عالمی قوانین کی خلاف ورزی اور کھلی دہشتگردی ہے، او آئی سی کا اجلاس بلاکر نہ صرف حملوں کی مذمت بلکہ پورے عالم اسلام کو ایران کی پشت پر کھڑا ہونا چاہیئے، اسرائیلی حملوں میں ایران کے آرمی چیف سمیت اہم کمانڈرز اور سائنسدانوں کی شہادت افسوسناک ہے، اسلامی جمہوری ایران کو اپنے دفاع کا مکمل حق حاصل ہے، دہشت گرد اسرائیل کو لگام نہ دی گئی تو اگلی باری کسی اور مسلم ملک کی ہوسکتی ہے، امریکی صدر ٹرمپ چاہے کتنی ہی وضاحتیں پیش کرے مگر حالیہ حملوں میں امریکہ و بھارت کے خفیہ ہاتھ کو ہرگز نظرانداز نہیں کیا جاسکتا ہے، امریکہ بھارت اور اسرائیل کا شیطانی تکون امت مسلمہ کے خلاف سازشوں میں مصروف ہے، صہیونیت بے لگام ہوگئی ہے، اسرائیل کا وجود عالمی امن کے لیے اب مستقل خطرہ بن چکا ہے، امت مسلمہ کو اب خواب غفلت سے بیدار ہونا ہوگا، محض بیانات سے نہیں بلکہ عملی طور پر مظلومین کی مدد کرنی چاہیئے ایسا نہ ہو کہ پھر بہت دیر ہوجائے، غزہ میں نسل کشی جاری ہے، امریکا اور اسرائیل غزہ کے لوگوں کو بھوک کے ذریعہ قتل کر رہے ہیں، غزہ میں جاری جارحیت پر عالمی برداری کی خاموشی اور مسلم حکمرانوں کی بے حسی کی تشویش ناک و قابل مذمت ہے، مسلم ممالک کے حکمران غاصب صیہونی ریاست اسرائیل کے ساتھ تعلقات ختم کریں۔
پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے جنرل سیکرٹری ملی یکجہتی کونسل سندھ قاضی احمد نورانی نے کہا کہ پاکستان کے عوام ایران کے ساتھ کھڑے ہیں، حکومت پاکستان مسئلہ فلسطین سمیت ایران کے معاملہ پر بھرپور حمایت کرے، عملی اقدامات بروئے کار لائے جائیں۔ قبل ازیں ملی یکجہتی کونسل سندھ کے صدر اسد اللہ بھٹو کی زیر صدارت ادارہ نورحق میں اجلاس منعقد کیا گیا۔ اجلاس میں ایران میں جاری اسرائیلی جارحیت و دہشت گردی کی شدید مذمت کی گئی اور مطالبہ کیا گیا کہ مسلم ممالک فوری طور پر او آئی سی کا اجلاس طلب کرے اور ایران پر دہشت گردی کو روکنے کے لیے عملی اقدامات کیے جائیں۔ اجلاس میں علامہ ناظر عباس تقوی، محمد حسین محنتی، علامہ سید اسد اقبال زیدی، ڈاکٹر صابر ابومریم، علامہ عقیل انجم قادری، برجیس احمد، مولانا محمد اعجاز مصطفیٰ، مولانا ثقلین اسحاق، مجاہد چنا، علامہ مرتضیٰ خان رحمانی، عبدالماجد فاروقی، سید علی محمد بخاری، عدنان رؤف انقلابی، سید بدر الحسنین عابدی نجفی سمیت ملی یکجہتی کونسل میں شامل دیگر دینی جماعتوں کے رہنما شریک تھے۔ اجلاس میں کونسل کے صوبائی جنرل سیکریٹری قاضی احمد نورانی کے سسر کی وفات پر دعائے مغفرت کی گئی۔