کشمیری جذبے سے سرشار ہیں، جنگ مسلط کی گئی تو قوم فوج کے شانہ بشانہ ہوگی، امیرمقام
اشاعت کی تاریخ: 3rd, May 2025 GMT
SHANGLA:
وفاقی وزیر برائے امور کشمیر گلگت بلتستان اور مسلم لیگ(ن) خیبرپختونخوا کے صدر امیرمقام نے بھارت کو خبردار کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہمارے آبا و اجداد نےکشمیر کی آزادی میں اپنا کردار ادا کیا، کشمیری جذبے سے سرشار ہیں اور اگر بھارت نے جنگ مسلط کی تو پوری قوم پاک فوج کے شانہ بشانہ ہوگی۔
وفاقی وزیر برائے امور کشمیر گلگت بلتستان، سیفران اور صدر پاکستان مسلم لیگ (ن) خیبرپختونخوا امیر مقام نے شانگلہ میں ڈسٹرکٹ بار ایسوسی ایشن، مسلم لیگ لائرز فورم سمیت دیگر تنظیموں سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ شانگلہ کے عوام نے پورے ملک کے لیے قربانیاں دے کر دہشت گردی کا مقابلہ کیا اور تاریخ رقم کی ہے۔
انہوں نے کہا کہ شانگلہ کے عوام نے پورے ملک کے لیے قربانیاں دے کر دہشت گردی کا مقابلہ کیا اور تاریخ رقم کی، اب جب بھی ملکی سالمیت کی بات آئے گی تو پورا خیبر پختونخواہ اور شانگلہ کے عوام حاضر ہوں گے۔
امیر مقام نے بھارت کی پاکستان کے خلاف بے بنیاد الزامات کی شدید مذمت کی اور کہا کہ بغیر کسی ثبوت کے بھارت نے الزام تراشی کا سلسلہ شروع کیا ہے جو قابلِ افسوس ہے۔
وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ ہماری خواہش امن ہے، بھارت نے اگر جنگ مسلط کی تو پوری قوم پاک فوج کے شانہ بشانہ بھارت کو شکست سے دوچار کرے گی۔
حالیہ کشیدگی کے دوران آزاد جموں و کشمیر میں لائن آف کنٹرول (ایل او سی) پر گزارے گئے تین سے چار دنوں کا تجربے سے آگاہ کرتے ہوئے امیر مقام نے کہا کہ کشمیر کے لوگ جذبے سے سرشار ہیں اور پاکستان اور پاک فوج سے بے پناہ محبت کرتے ہیں، یہ جذبہ ناقابل شکست ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ میں ان کے جذبے اور پاکستان کے ساتھ محبت کو سلیوٹ پیش کرتا ہوں۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہمارے اور بھارت کے درمیان یہی فرق ہے، ہمارے لوگ پاک فوج سے محبت کرتے ہیں اور اگر جنگ ہوئی تو ہر شہری پاک فوج کے شانہ بشانہ کھڑا ہوگا۔
امیرمقام نے کہا کہ پوری قوم متحد ہے، جیسے ہمارے آبا و اجداد نےکشمیر کی آزادی میں اپنا کردار ادا کیا تھا، ہمارے لیے خوش قسمتی کی بات ہے کہ ہم ملک کی حفاظت کے لیے شہید ہوں یا غازی بنیں۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: فوج کے شانہ بشانہ پاک فوج کہا کہ
پڑھیں:
اگر کشمیر پاکستان کی شہ رگ ہے تو پاکستان کشمیر کیلئے کیا ہے؟
اسلام ٹائمز: یہ مانا کہ کشمیر پاکستان کی شہ رگ ہے، تاہم ہمیں یہ بھی فراموش نہیں کرنا چاہیئے کہ کشمیر کی تاریخ، تہذیب و ثقافت، تمدّن، آزادی و خود مختاری کی تمنّا اور جغرافیائی حیثیت میں سے جو کچھ بھی محفوظ ہے، وہ پاکستان کی وجہ سے ہی محفوظ ہے، ورنہ بھارت تو کب کا سب کچھ ہضم کرچکا ہوتا۔ کشمیر اور پاکستان کے درمیان ایک ایسا مقدس رشتہ ہے، جو دین کے دھاگے سے بندھا ہوا ہے، جہاں زمین، آسمان اور آزادی کا خواب ایک ہی رنگ میں رنگا ہوا ہے۔ کشمیر کی تاریخ، اس کی تہذیب، اس کا تمدن اور اس کی آزادی کی آرزو۔۔۔ یہ سب پاکستان کی بدولت ہی زندہ و تابندہ ہے۔ کشمیر کے درخت، اس کے پہاڑ، اس کے دریا، یہ سب پاکستان کے وجود سے جڑے ہیں، جیسے روح جسم سے اور جیسے دل دھڑکن سے۔ تحریر: ڈاکٹر نذر حافی
سپورٹ کشمیر انٹرنیشنل فورم
27 اکتوبر 1947ء کا دن کشمیر کی تاریخ کا ایک سیاہ ترین دن ہے۔ یہی وہ دن ہے کہ جس میں بھارت نے مقبوضہ کشمیر میں اپنے فوجی دستے داخل کرکے کشمیر کے ایک حصے پر غاصبانہ قبضہ کیا تھا۔ بھارت کا یہ اقدام بین الاقوامی قوانین، اقوام متحدہ کی قراردادوں اور کشمیری عوام کی مرضی کے برخلاف تھا اور یہ ایک ایسا واقعہ تھا، جس کے اثرات سے آج تک کشمیری نہیں نکل سکے۔ اس دن کی مناسبت سے سپورٹ کشمیر انٹرنیشنل فورم نے 27 اکتوبر کو اس سال بھی قم المقدس ایران میں یوم یکجہتی کشمیر منایا۔ اس موقع پر موسسہ باقرالعلوم کے کانفرنس ہال میں ایک نشست کا اہتمام بھی کیا گیا۔ مقررین نے نشست سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ یوں تو اس وقت پوری مسلم امہ مقبوضہ بنی ہوئی، لیکن مسلمانوں کی اس طرف توجہ نہیں جبکہ کشمیری اپنے آپ کو مقبوضہ کہتے ہیں، چونکہ ان کی توجہ اپنی خودی اور آزادی کی طرف ہے۔
مقررین کا یہ بھی کہنا تھا کہ اس وقت کشمیر میں نوجوانوں کی بے راہ روی کے لیے طرح طرح کے ہتھکنڈے استعمال کیے جا رہے ہیں، جن میں ثقافتی یلغار، بے حیائی، منشیات کی لت میں مبتلا کرنے اور فکری بے راہ روی شامل ہیں۔ نشست کے مہمانِ خصوصی ڈاکٹر شفقت حسین شیرازی صاحب نے اپنی گفتگو میں کہا کہ اس وقت مسئلہ فلسطین اور مسئلہ کشمیر ساری دنیا کے دو اہم مسئلے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ فلسطینیوں اور کشمیریوں کیلئے سیرت حضرت زینب ؑ بہترین اُسوہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ صبر و تدبیر کے ساتھ ظالموں کا ہر میدان میں مقابلہ کرنا چاہیئے۔ انہوں نے اپنی گفتگو میں کہا کہ ان شاء اللہ وہ دن دور نہیں کہ ظالم منہ کی کھائے گا اور کشمیر آزاد ہو کر رہے گا۔ نشست سے متعدد مقررین نے خطاب کیا۔
27 اکتوبر کے حوالے سے راقم الحروف ایک اہم نکتے کو اجاگر کرنے کا خواہاں ہے۔ وہ نکتہ ہے "کشمیر کیلئے پاکستان کی اہمیّت۔" جب 27 اکتوبر کو بھارتی فوج کشمیر میں داخل ہوئی، تو یہ ایک غیر قانونی قبضہ تھا، جس کا کوئی قانونی و اخلاقی جواز نہیں تھا۔ بھارت نے کشمیری عوام کی مرضی کو نظر انداز کرتے ہوئے فوجی طاقت کا استعمال کیا، جس سے کشمیر کی آئینی حیثیت متاثر ہوئی اور کشمیریوں کا مستقبل مخدوش ہوگیا۔ دوسری طرف پاکستان نے ہمیشہ کشمیر کے مسئلے کے حل کیلئے سفارتی، دفاعی اور اخلاقی سطح پر غیر معمولی جدوجہد کی ہے۔ پاکستان نے اس مسئلے کو کشمیریوں کا مسئلہ نہیں سمجھا بلکہ اسے اپنے قومی مفاد اور بین الاقوامی ذمہ داریوں کے طور پر اہمیت دیتے ہوئے اس نے کشمیری عوام کے حقِ خود ارادیت کے لیے مختلف سطحوں پر موثر اقدامات کیے ہیں۔
یہ ایک روشن حقیقت ہے کہ پاکستان نے اقوام متحدہ اور دیگر عالمی فورمز پر کشمیر کے مسئلے کو مسلسل اجاگر کیا اور کشمیری عوام کے حقِ آزادی کی حمایت میں عالمی قراردادوں کا ہر فورم پر حوالہ دیا اور بھارت کے غاصبانہ اقدامات کی مذمت کی۔ اسی طرح، پاکستان کی قانون ساز اسمبلی نے ہمیشہ کشمیر کے مسئلے کو اپنے آئین میں اہمیت دی ہے اور اس بات کا عہد کیا ہے کہ پاکستان ہمیشہ کشمیری عوام کے حقوق کے تحفظ کے لیے ہر ممکن کوشش کرے گا۔ آج ایک طرف بھارت ہے کہ جس نے 5 اگست 2019ء کو اپنے آئین کی دفعہ 370 اور 35 اے کو منسوخ کرکے کشمیر کو ایک خاص آئینی حیثیت اور خصوصی حقوق سے محروم کیا۔ اس اقدام کے ذریعے بھارت نے کشمیر کے آئینی تشخص کو غیر قانونی طور پر تبدیل کر دیا، جس سے کشمیر کی خودمختاری اور کشمیری عوام کے حقوق کو زبردست نقصان پہنچا۔ بھارت نے اس کے بعد کشمیر میں بڑی تعداد میں مزید فوجی دستے تعینات کیے، انٹرنیٹ سروسز کو بند کر دیا، سیاسی رہنماؤں کو نظر بند کر دیا اور کشمیریوں کی آزادی اظہار کی گنجائش کو بالکل ختم کر دیا۔
اب دوسری طرف پاکستان ہے کہ جس نے اپنی تاریخ میں ہمیشہ کشمیری عوام کی معاشی اور سماجی ترقی کے لیے کئی اقدامات کیے ہیں، خاص طور پر آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان میں ترقیاتی منصوبوں کے ذریعے ان کی زندگی کے معیار کو بہتر بنانے کی کوشش کی ہے۔ پاکستان نے کشمیری پناہ گزینوں کے لیے خصوصی کیمپوں کا قیام کیا، جہاں انہیں زندگی کی بنیادی سہولتیں فراہم کی گئیں۔ اس کے علاوہ، پاکستان نے کشمیریوں کو آبی وسائل کے تحفظ کے حوالے سے بھی عالمی سطح پر حمایت فراہم کی ہے، تاکہ بھارت کے کشمیر پر مکمل تسلط سے پاکستان کے آبی حقوق متاثر نہ ہوں۔ پاکستان کی حکومت نے کشمیری عوام کے لیے ہمیشہ ایک مضبوط سفارتی اور قانونی پوزیشن اختیار کی ہے اور اس کے قائدین نے کشمیریوں کے حقوق کے دفاع میں بین الاقوامی سطح پر سرگرمی سے حصہ لیا ہے۔
پاکستان کی فوج نے بھی کشمیر کے دفاع میں اپنی ذمہ داری کو اہم سمجھا ہے اور سرحدوں پر اپنی موجودگی کو مضبوط رکھا ہے، تاکہ کشمیری عوام بھارتی جارحیت سے محفوظ رہیں۔ کشمیر کے معاملے پر پاکستان کا موقف ہمیشہ صاف اور واضح رہا ہے کہ کشمیر کے عوام کو اپنے مستقبل کا فیصلہ کرنے کا حق حاصل ہے اور پاکستان نے اس مسئلے کو عالمی سطح پر اجاگر کرنے کے لیے مسلسل سفارتی، سیاسی اور قانونی کوششیں کی ہیں۔ پاکستان کا کشمیر کے لیے عزم نہ صرف اس کے قومی مفاد سے جڑا ہوا ہے بلکہ یہ ایک اخلاقی اور مذہبی ذمہ داری بھی ہے، جس کا اظہار پاکستان کے عوام کی جانب سے کشمیر کے ساتھ مسلسل یکجہتی کے مظاہروں میں ہوتا ہے۔
یہ ایک تاریخی سچائی ہے کہ پاکستان نے کشمیر کے مسئلے کو کبھی بھی صرف ایک علاقائی تنازعہ نہیں سمجھا بلکہ اس نے ہمیشہ عالمی سطح پر کشمیریوں کے حقِ خود ارادیت کو اجاگر کیا ہے اور عالمی برادری سے بھارت کے ظلم و جبر کی مذمت کرنے کی درخواست کی ہے۔ پاکستان کا کشمیر کے لیے موقف ہمیشہ ایک مضبوط قانونی اور اخلاقی بنیاد پر استوار رہا ہے اور اس نے کشمیریوں کے حقوق کے لیے اپنی تمام کوششوں کو مسلسل جاری رکھا ہے۔ 27 اکتوبر کو یہ سچائی بھی بیان کرنے کی ضرورت ہے کہ اس وقت بھارت نے کشمیر میں اپنے تسلط کو مزید مستحکم کرنے کے لیے وہاں کے مقامی قانون ساز اداروں کو تحلیل کر رکھا ہے اور ریاستی اسمبلی کی حیثیت کو ختم کر دیا ہے، جس سے کشمیر کے عوام کی سیاسی نمائندگی پر شدید منفی اثرات مرتب ہوئے ہیں۔ مقبوضہ کشمیر کے علاقوں میں بھارتی شہریت کے قوانین کے ذریعے غیر کشمیریوں کو آباد کرنے کی کوششیں کی گئیں، تاکہ کشمیر کی آبادیاتی حیثیت کو تبدیل کیا جا سکے، جو ایک اور غیر آئینی اقدام ہے۔
یہ مانا کہ کشمیر پاکستان کی شہ رگ ہے، تاہم ہمیں یہ بھی فراموش نہیں کرنا چاہیئے کہ کشمیر کی تاریخ، تہذیب و ثقافت، تمدّن، آزادی و خود مختاری کی تمنّا اور جغرافیائی حیثیت میں سے جو کچھ بھی محفوظ ہے، وہ پاکستان کی وجہ سے ہی محفوظ ہے، ورنہ بھارت تو کب کا سب کچھ ہضم کرچکا ہوتا۔ کشمیر اور پاکستان کے درمیان ایک ایسا مقدس رشتہ ہے، جو دین کے دھاگے سے بندھا ہوا ہے، جہاں زمین، آسمان اور آزادی کا خواب ایک ہی رنگ میں رنگا ہوا ہے۔ کشمیر کی تاریخ، اس کی تہذیب، اس کا تمدن اور اس کی آزادی کی آرزو۔۔۔ یہ سب پاکستان کی بدولت ہی زندہ و تابندہ ہے۔ کشمیر کے درخت، اس کے پہاڑ، اس کے دریا، یہ سب پاکستان کے وجود سے جڑے ہیں، جیسے روح جسم سے اور جیسے دل دھڑکن سے۔