بھارت پاک کشیدگی کے درمیان ایرانی وزیر خارجہ پاکستان میں
اشاعت کی تاریخ: 5th, May 2025 GMT
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 05 مئی 2025ء) جنوبی ایشیا کی موجودہ صورت حال اور ایران کی جانب سے کشیدگی کو کم کرنے میں مدد کی پیشکش کے تناظر میں ایرانی وزیر خارجہ کا حالیہ دورہ خاص اہمیت کا حامل ہے۔
پاکستانی وزارت خارجہ کی طرف سے جاری بیان کے مطابق ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی کے اسلام آباد پہنچنے پر اعلیٰ پاکستانی حکام اور پاکستان میں ایرانی سفیر نے ان کا استقبال کیا۔
پاکستان بھارت کشیدگی: سلامتی کونسل میں علاقائی صورتحال پر بریفنگ
بیان کے مطابق ایرانی وزیر خارجہ پاکستان کے صدر، وزیر اعظم اور نائب وزیر اعظم سمیت پاکستانی قیادت سے اہم ملاقاتیں کریں گے۔
ایرانی خبر رساں ادارے ارنا کے مطابق پاکستان کے دورے کے دوران عباس عراقچی پاکستان کے اعلیٰ حکام سے خطے کی حالیہ صورت حال پر بات چیت کریں گے۔
(جاری ہے)
ان کی ورکنگ ملاقاتوں کا سلسلہ پاکستانی فوج کے چیف جنرل سید عاصم منیر سے ملاقات کے ساتھ شروع ہو گا۔خیال رہے کہ 26 اپریل کو، سید عباس عراقچی نے پاکستان کے نائب وزیر اعظم اور وزیر خارجہ محمد اسحاق ڈار کے ساتھ بات چیت میں، دہلی اور اسلام آباد کے درمیان کشیدگی کو کم کرنے میں مدد کے لیے ایران کے تعاون کی پیشکش کی تھی۔
پاکستان اور بھارت کی فوجی قوت ایک نظر میں
پاکستانی وزارت خارجہ نے اس سے قبل ایک بیان میں کہا کہ ایرانی وزیر خارجہ کا دورہ پاک ایران مستحکم تعلقات کا عکاس ہے۔
ایرانی وزارت خارجہ کے ترجمان کے مطابق وزیر خارجہ عباس عراقچی رواں ہفتے ہی بھارت کا سرکاری دورہ بھی کریں گے۔ حالانکہ وہ پاکستان کے دورے کے بعد پہلے تہران واپس آئیں گے۔
عباس عراقچی کا بھارت کا مجوزہ دورہپہلگام دہشت گردانہ حملے کے بعد بھارت اور پاکستان کے درمیان بڑھتی ہوئی کشیدگی کے درمیان ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی اس ہفتے کے آخر میں بھارت کا دورہ بھی کرنے والے ہیں۔
عراقچی کے بھارت کا دورہ کئی ہفتے پہلے ہی بنایا گیا تھا۔ لیکن پاکستان کے دورے کے بعد بھارت کا ان کا دورہ ایک اضافی سفارتی مشن بن گیا ہے، کیونکہ ایران نے دو 'برادر ہمسایہ ممالک' کے درمیان ثالثی کی پیشکش کی ہے۔
ایرانی شہر چابہار خطے سے آگے تک بین الاقوامی سیاست کا حصہ
پہلگام حملے کے فوراﹰ بعد، ایران نے بھارت اور پاکستان کے درمیان ثالثی کی پیشکش کی تھی، لیکن بھارت نے فوری طور پر یہ کہتے ہوئے اسے مسترد کر دیا کہ وہ اس معاملے کو خود ہی نمٹانے کی صلاحیت رکھتا ہے۔
عراقچی نے پچیس اپریل کو ایکس پر ایک پوسٹ میں کہا تھا کہ تہران "اس مشکل وقت میں زیادہ افہام و تفہیم پیدا کرنے کے لیے اسلام آباد اور نئی دہلی میں اپنے اچھے تعلقات کو استعمال کرنے کے لیے تیار ہے ۔"
عراقچی نے گزشتہ ہفتے بھارتی وزیر خارجہ سبرامنیم جے شنکر اور پاکستانی وزیر خارجہ اسحاق ڈار سے ٹیلی فون پر بات کی تھی، جب کہ ایرانی صدر مسعود پیزشکیان نے وزیر اعظم نریندر مودی کو فون کرکے پہلگام دہشت گردانہ حملے کی مذمت اور اظہار تعزیت کیا، اور شہباز شریف سے پاک بھارت کشیدگی کے بارے میں بات کی تھی۔
بھارتی وزارت خارجہ نے ثالثی یا کشیدگی کو کم کرنے کی پیش کش کا ابھی تک، جواب نہیں دیا ہے۔
بھارت نے دو طرفہ مسائل پر تیسرے فریق کی ثالثی کے مطالبات کو ہمیشہ مسترد کیا ہے، حالانکہ بھارت-پاکستان بیک چینل بات چیت کو متحدہ عرب امارات (یو اے ای) سمیت متعدد ممالک نے سہولت فراہم کی ہے۔
نئی دہلی کے اپنے دورے کے دوران عراقچی اور جے شنکر اقتصادی تعاون پر مشترکہ کمیشن کی میٹنگ کی صدارت کریں گے۔
ادارت: صلاح الدین زین
.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی اور پاکستان پاکستان کے کے درمیان کی پیشکش کے مطابق بھارت کا دورے کے کریں گے کا دورہ کی تھی
پڑھیں:
امریکا بھارت دفاعی معاہد ہ حقیقت یا فسانہ
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
امریکی صدر ٹرمپ اور زی شی پنگ کے درمیان ہونے مذاکرات کے فوری بعد ہی دنیا میں کے سامنے بھارت اور امریکا کے دفاعی معاہدے کا معاہدے کا ہنگا مہ شروع ہو گیا اور بھارتی میڈیا نے دنیا کو یہ بتانے کی کو شش شروع کر دی ہے کہ پاکستان سعودی عرب جیسا امریکا اور بھارت کے درمیان معاہدہ ہے لیکن ایسا ہر گز نہیں ہے ۔بھارت اور امریکا نے درمیان یہ دفاعی معاہدہ چند عسکری امور پر اور یہ معاہد
2025ءکے معاہدے کا تسلسل ہے ،2025ءکو نام نہاد دہشت گردی کے خلاف جنگ کے دور جب بھارت نے پوری دنیا میں پاکستان کو بدنام کر نے کی کوشش شروع کر دی تو امریکا نے نے بھارت کو ایشیا کا چوھدری بنانے فیصلہ کر لیا تھا اسی وقت پاکستان نے بھارت کو بتا دیا تھا کہ ایسا نہیں کر نے کی پاکستان اجسازت نہیں دے گا ۔اس معاہدے کی تجدید 2015ءاور اب 2025ءمیں کیا گیا ہے ۔اس کی تفصیہ یہ ہے کہ اس معاہدے کے تحت امریکا بھارت کو اسلحہ فروخت کر گا ،خفیہ عسکری معلامات امریکا بھارت کو فراہم کر گا اور دونوں ممالک کی افواج مشترکہ فوجی مشقیں ساو ¿تھ چائینہ سی میں کر یں گی اور چین کے خلاف جنگ کی تیاری کی جائے گی لیکن اب بھارت دنیا کو یہ ثابت کر ے کی کو شش کر رہا ہے کہ امریکا اور بھارت کا معاہدہ پاکستان کے خلاف بھی لیکن حقیقت اس سے مختلاف ہے
پاکستان نے امریکا،بھارت دفاعی معاہدے کا جائزہ لے رہے ہیں
مسلح افواج کی بھارتی مشقوں پر نظر ، افغانستان نے دہشتگردوں کی موجودگی تسلیم کی:دفترخارجہ امریکا اور بھارت کے درمیان 10 سالہ دفاعی معاہدہ ، راج ناتھ سنگھ اور پیٹ ہیگسیتھ کے دستخط کیے
اسلام آباد،کوالالمپور(اے ایف پی ،رائٹرز،مانیٹرنگ ڈیسک)امریکا اور بھارت کے درمیان 10سالہ دفاعی معاہدہ طے پا گیا ،امریکی وزیر دفاع پیٹ ہیگسیتھ نے گزشتہ روز تصدیق کردی کہ امریکا نے بھارت کے ساتھ 10 سالہ دفاعی فریم ورک معاہدے پر دستخط کر دئیے ہیں ،پاکستانی دفترخارجہ کے ترجمان کا کہناہے کہ پاکستان نے امریکا اور بھارت کے درمیان ہونے والے دفاعی معاہدے کا نوٹس لیا ہے اورخطے پر اس کے ہونیوالے اثرات کا جائزہ لے رہے ہیں۔ ہفتہ وار پریس بریفنگ کے دوران ترجمان دفتر خارجہ طاہر اندرابی نے کہا کہ مسلح افواج بھارتی فوجی مشقوں پر نظر رکھے ہوئے ہیں، بھارت کی کسی بھی مہم جوئی کا بھرپور جواب دیا جائے گا۔ ان کاکہنا کہ یہ سوال کہ پاکستان نے کتنے بھارتی جنگی جہاز گرائے ؟ ،یہ بھارت سے پوچھنا چاہئے ، حقیقت بھارت کے لئے شاید بہت تلخ ہو۔ پاک افغان تعلقات میں پیشرفت بھارت کو خوش نہیں کرسکتی لیکن بھارت کی خوشنودی یا ناراضی پاکستان کے لئے معنی نہیں رکھتی۔ افغان طالبان حکام نے کالعدم ٹی ٹی پی اور دیگر دہشتگرد تنظیموں کی افغانستان میں موجودگی کو تسلیم کیا اور ان تنظیموں کے خلاف کارروائی نہ کرنے کے مختلف جواز پیش کئے ،پاکستان کو امید ہے کہ 6 نومبر کو افغان طالبان کے ساتھ مذاکرات کے اگلے دورکا نتیجہ مثبت نکلے گا، پاکستان مصالحتی عمل میں اپنا کردار جاری رکھے گا اور امن کے قیام کیلئے تمام سفارتی راستے کھلے رکھے گا۔ طاہر اندرابی نے واضح کیا کہ پاکستان اپنی خودمختاری اور عوام کے تحفظ کیلئے ہر ضروری اقدام اٹھائے گا، انہوں نے قطر اور ترکیہ کے تعمیری کردارکو سراہتے ہوئے کہا کہ پاکستان کو 6 نومبر کے مذاکرات سے مثبت اور پائیدار نتائج کی امید ہے۔
سرحد کی بندش کا فیصلہ سکیورٹی صورتحال کے جائزے پر مبنی ہے ، سرحد فی الحال بند رہے گی اور مزید اطلاع تک سرحد بند رکھنے کا فیصلہ برقرار رہے گا،مزید کشیدگی نہیں چاہتے تاہم مستقبل میں کسی بھی جارحیت کا بھرپور جواب دیا جائے گا۔ادھر پاکستان کی وزارت خارجہ نے ایک پریس ریلیز میں انڈین میڈیا کے دعوو ¿ں کی تردید کرتے ہوئے واضح کیا ہے کہ پاکستانی پاسپورٹ پر ‘اسرائیل کیلئے “ناقابل استعمال”کی شق بدستور برقرار ہے ، اس میں کوئی تبدیلی نہیں کی گئی۔ خبر رساں اداروں رائٹرز اور اے ایف پی کی رپورٹس کے مطابق امریکی وزیردفاع پیٹ ہیگسیتھ نے ایکس پوسٹ میں بتایا کہ بھارت کیساتھ دفاعی فریم ورک معاہدہ خطے میں استحکام اور دفاعی توازن کیلئے سنگِ میل کی حیثیت رکھتا ہے ، جس سے دونوں ممالک کے درمیان تعاون، معلومات کے تبادلے اور تکنیکی اشتراک میں اضافہ ہوگا،ہماری دفاعی شراکت داری پہلے سے کہیں زیادہ مضبوط ہے۔بھارتی اخبار ہندوستان ٹائمز کے مطابق بھارتی وزیردفاع راج ناتھ سنگھ اور پیٹ ہیگستھ کی ملاقات کوالالمپور میں ہونے والے آسیان ڈیفنس منسٹرز میٹنگ پلس کے موقع پر ہوئی جس کا باقاعدہ ا?غاز آج ہوگا۔معاہدے پر دستخط کے بعد پیٹ ہیگسیتھ نے بھارتی وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ یہ دنیا کی سب سے اہم امریکی بھارتی شراکت داریوں میں سے ایک ہے ، یہ 10 سالہ دفاعی فریم ورک ایک وسیع اور اہم معاہدہ ہے ، جو دونوں ممالک کی افواج کیلئے مستقبل میں مزید گہرے اور بامعنی تعاون کی راہ ہموار کرے گا۔
امریکا اور بھارت نے 10 سالہ دفاعی فریم ورک معاہدے پر دستخط کر دیے ہیں۔ امریکی وزیرِ دفاع پِیٹ ہیگسیتھ نے کہا ہے کہ یہ معاہدہ دونوں ممالک کے درمیان دفاعی تعاون، ٹیکنالوجی کے تبادلے اور معلومات کے اشتراک کو مزید مضبوط بنائے گا۔
ہیگسیتھاس بعد چین چ؛ی گئیں اور وہاں انھوں تائیوان کا ذکر دیا جس کے ایسا محسوس ہوا کہ
ہیگسیتھ کے ایشیا میں آتے ہیں امریکا چین کے درمیان ایک تناو ¿ پیدا ہو گیا ۔ہیگسیتھ کے مطابق، یہ فریم ورک علاقائی استحکام اور مشترکہ سلامتی کے لیے سنگِ میل ثابت ہوگا۔ انہوں نے ایکس (سابق ٹوئٹر) پر کہا: “ہمارے دفاعی تعلقات پہلے سے کہیں زیادہ مضبوط ہیں۔”
بھارتی وزیرِ دفاع راج ناتھ سنگھ کے ساتھ یہ ملاقات آسیان دفاعی وزرائے اجلاس پلس کے موقع پر کوالالمپور میں ہوئی۔ معاہدے پر دستخط کے بعد امریکی وزیرِ دفاع نے بھارت کے ساتھ تعلقات پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ “یہ تعلقات دنیا کے سب سے اہم شراکت داریوں میں سے ایک ہیں۔”ہیگسیتھ نے اس معاہدے کو “مہتواکانکشی اور تاریخی” قرار دیا اور کہا کہ یہ دونوں افواج کے درمیان مزید گہرے اور بامعنی تعاون کی راہ ہموار کرے گا۔
یہ پیش رفت ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب امریکی وزیرِ خارجہ مارکو روبیو نے حال ہی میں بھارتی وزیرِ خارجہ سبرامنیم جے شنکر سے ملاقات کی تھی۔ دونوں رہنماو ¿ں نے دوطرفہ تعلقات اور خطے کی سلامتی پر گفتگو کی۔
یاد رہے کہ حالیہ مہینوں میں امریکا اور بھارت کے تعلقات میں کشیدگی دیکھی گئی تھی، جب سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بھارت پر 50 فیصد تجارتی محصولات عائد کیے تھے اور نئی دہلی پر روس سے تیل خریدنے کے الزامات لگائے تھے۔
اسی سلسلے میں بھارت کو امریکا 2025ءمیں خطے میں چین کی فوجی سرگرمیوں پر نظر رکھنے کے لیے ڈیجیٹل خفیہ معلومات کا نظام بھی دیا تھا لیکن اس کے بعد چین نے خاموشی سے گلوان ویلی اور لداخ کے کچھ علاقوں پر قبضہ کر تھا۔ یہ بات بھی یاد رکھنے کی ہے 10مئی 2025ءکو جب پاکستان نے بھارت پر جوابی حمہ کی اتھا اس وقت بھی امریکا اور بھارت کا دفاعی معاہدہ ای طرح قائم تھا لیکن پاکستان نے جم کر بھارت کی خوب پٹائی کی اور امریکا اس وقت سے آج تک یہی کہہ رہا ہے اگر صدر ٹرمپ جنگ نہ رکوائی ہوتی تو بھارت کو نا قابل ِحد تک تباہ کن صورتحال کا سامنا کر نا پڑتا۔اس لیے یہ کہا جا سکتا ہے کہ امریکا بھارت دفاعی معاہد ہ حقئقت یا فسانہ ہے ۔