Daily Mumtaz:
2025-05-28@06:03:46 GMT
چین میں یوم مئی کی تعطیلات کے دوران اندرون ملک ٹرپس کی کل تعداد 1.467 بلین تک پہنچنے کی توقع
اشاعت کی تاریخ: 5th, May 2025 GMT
بیجنگ :چین کی وزارت ٹرانسپورٹ کے مطابق یکم سے 5 مئی تک چین میں لوگوں کے اندرون ملک ٹرپس کی کل تعداد 1.467 بلین تک پہنچنے کی توقع ہے ، جس میں روزانہ اوسطاً 293 ملین ٹرپس ہوئے، جو سال بہ سال 8 فیصد اضافہ ہے۔اس کے ساتھ ساتھ ، آن لائن پلیٹ فارمز کے اعداد و شمار کے مطابق 5 مئی کو دوپہر دو بجے تک ،ان تعطیلات کے دوران مجموعی فلم باکس آفس 700 ملین یوآن سے تجاوز کر گیا ہے۔
Post Views: 1.ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
ملک میں مجموعی مہنگائی بڑھنے کی شرح کی توقع ‘مئی میں 2اعشاریہ7 فیصد تک اضافہ ہوسکتا ہے.جے ایس گلوبل
اسلام آباد(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔ 27 مئی ۔2025 )ملک میں سالانہ بنیاد پر مہنگائی کی شرح اپریل میں0.3 فیصد رہنے کے بعد، مئی میں پاکستان کی مجموعی مہنگائی بڑھنے کی شرح کی توقع ہے جو کہ 2اعشاریہ7 فیصد تک پہنچ سکتی ہے، یہ بات بروکریج ہاﺅس جے ایس گلوبل کی رپورٹ میں کہی گئی ہے. وفاقی ادارہ شماریات کے مطابق، اپریل 2025 میں مہنگائی کی شرح سالانہ بنیادوں پر0اعشاریہ3فیصد رہی جو کہ مارچ 2025 میں 0.7 فیصد تھی جے ایس گلوبل کے مطابق پاکستان کا کنزیومر پرائس انڈیکس (سی پی آئی) مئی کے لیے 2.7 فیصد رہنے کی توقع ہے اب بیس ایفکیٹ ختم ہو رہے ہیں جو قیمتوں کے عمومی رجحانات کی واپسی کا اشارہ ہے اس سے مالی سال 2025 کے پہلے 11 ماہ کی اوسط مہنگائی 4.(جاری ہے)
7 فیصد رہنے کا امکان ہے جو کہ گزشتہ مالی سال کی اوسط 24.9 فیصد سے کہیں کم ہے.
مئی 2023 میں پاکستان میں مہنگائی کی شرح 38 فیصد کی ریکارڈ سطح تک پہنچ گئی تھی جو کہ جولائی 1965 سے دستیاب اعداد و شمار کے بعد سب سے بلند سطح تھی جے ایس گلوبل کے مطابق مئی میں خوراک کی مہنگائی سالانہ بنیاد پر 1.4 فیصد بڑھنے کی توقع ہے جو پچھلے سال اسی ماہ میں منفی 0.2 فیصد تھی جو کہ بنیادی اثر کے زائل ہونے کی وجہ سے ہے. رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ رہائش، گیس اور بجلی کی قیمتوں میں سالانہ بنیاد پر 3.3 فیصد کمی اور ماہانہ بنیاد پر 2 فیصد کمی کی توقع ہے خاص طور پر بجلی کے نرخوں میں مئی کے دوران کمی کے باعث ایسا ہونے کا امکان ہے دوسری جانب بنیادی مہنگائی اپریل میں سالانہ بنیاد پر تقریباً 9 فیصد رہنے کی توقع ہے. پالیسی ریٹ کے حوالے سے رپورٹ میں کہا گیا کہ اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے حالیہ مانیٹری پالیسی کمیٹی اجلاس میں بنیادی شرح سود میں 100 بیسس پوائنٹس کمی کرتے ہوئے اسے 11 فیصد پر کردیا جو گرتی ہوئی مہنگائی کی عکاسی کرتا ہے یہ جاری مانیٹری ایزنگ سائیکل میں ساتواں ریٹ کٹ ہے جس کے نتیجے میں شرح سود میں مجموعی طور پر 1,100 بیسس پوائنٹس (بی پی ایس) کی کمی ہوئی جو اس کی بلند ترین سطح 22 فیصد سے کم ہو کر موجودہ سطح پر آ گئی ہے. جے ایس گلوبل نے کہا کہ اب تک مہنگائی کی توقعات سے کم سطح پر موجودگی کو مدِنظر رکھتے ہوئے شرح سود میں مزیدکمی کو رد نہیں کیا جا سکتا اسٹیٹ بینک آئندہ مانیٹری پالیسی کمیٹی کا اجلاس 16 جون 2025 کو منعقد کرے گا دوسری جانب معاشی ماہرین کا کہنا ہے کہ اعدادوشمار کے ہیر پھیر سے مہنگائی کم ہوسکتی ہے نہ ہی معاشی مسائل کا خاتمہ ممکن ہے انہو ں نے کہا کہ حکومت کے اپنے اعدادوشمار کے مطابق سال2023سے اب تک صرف بجلی کی قیمتوں میں155فیصد اضافہ ہوا ہے ‘155فیصد کے اضافے کے مقابلے میںتین‘چار فیصد کی کمی کیا حیثیت رکھتی ہے؟. انہوں نے کہا کہ چینی بنیادی ضروریات میں سے ہے حکومت نے بغیر منصوبہ بندی کے چینی برآمدکرنے کی اجازت دے دی جس سے شوگر مل مالکان کو تو اربوں روپے کا فائدہ ہوا مگر ملک کے اندر چند ہی ہفتوں کے دوران چینی کی قیمتوں میں فی کلو 10سے20روپے تک کا اضافہ ہوگیا‘ماہرین کا کہنا ہے کہ تمام بنیادی اشیاءکی قیمتوں میں نمایاں اضافہ ہوا ہے دالیں عام شہریوں کے لیے بنیادی خوراک میں شمار ہوتی ہیں تین سال کے دوران صرف چنے کی دال110روپے فی کلو سے360روپے کلو سے تجاوزکرچکی ہے اسی طرح کوکنگ آئل213روپے لیٹرسے600روپے لیٹرتک جاپہنچا ہے‘چاول سپرکوالٹی 120روپے کلو سے380روپے کلو تک پہنچ چکی ہے. انہوں نے کہا کہ بنیادی مسلہ آمدن میں اضافے کا ہے جس سے حکومتیں لاتعلق نظرآتی ہیں گیس‘بجلی‘تیل‘بنیادی اشیاءضروریہ کی قیمتوں میں تو کئی سو گنا اضافہ ہوا ہے مگر سرکاری یا نیم سرکاری اداروں اور بڑی کمپنیوں میں ملازمین کی تنخواہوں میں سالانہ اضافے کی شرح بمشکل10سے20فیصد ہے جبکہ نجی شعبہ میں سب سے زیادہ ملازمتیں فراہم کرنے والی انڈسٹریزاور اداروں میں تنخواہوں میں سالانہ بنیادوں پر اضافہ نہیں کیا جاتا‘گھروں کے کرائے تین سالوں میں 60سے70فیصد تک بڑھے ہیں. ماہرین کا کہنا ہے کہ اعدادوشمار کے کورکھ دھندے سے مہنگائی کم ہوسکتی ہے نہ ہی عام شہریوں کی زندگیوں میں تبدیلی آسکتی ہے اس کے لیے بیوروکریسی کی تیارکردہ رپوٹوں پر انحصار کرنے کی بجائے زمینی حقائق کا جائزہ لینا ہوگا کیونکہ حقیقت میں ملک کے اندر مڈل کلاس کا خاتمہ ہوچکا ہے اور غربت میں گھنٹوں کے حساب سے اضافہ ہورہا ہے جو کہ الارمنگ ہے.