لاہور:

لاہور ہائیکورٹ نے نایاب نسل کے 32 سالہ نابینا بھورے ریچھ کو بانسرہ گلی مری کے چڑیا گھر سے  اسلام آباد وائلڈ لائف مینجمنٹ بورڈ کے ریسکیو سینٹر میں منتقل کرنے کی ہدایت کی ہے۔ یہ فیصلہ جانوروں کے حقوق کے کارکن اور ماحولیاتی و قانونی مشیر، التمش سعید کی جانب سے دائر کردہ درخواست پر سنایا گیا، جسے پاکستان میں قید جنگلی حیات کے لیے ایک بڑی قانونی اور اخلاقی فتح قرار دیا جا رہا ہے۔

یہ ریچھ چھ سال قبل حافظ آباد میں ایک مداری سے بازیاب کروایا گیا تھا۔ بازیابی کے وقت اس کے ناخن کھینچے گئے تھے، دانت گر چکے تھے، اور بینائی مکمل طور پر ختم ہو چکی تھی۔ بازیابی کے باوجود اسے غیر انسانی حالات میں قید رکھا گیا۔ پہلے لاہور چڑیا گھر اور پھر 2016 میں جلو پارک منتقل کیا گیا، مگر دونوں جگہوں پر اسے مناسب پناہ، ویٹرنری دیکھ بھال یا اس کی نوع کے مطابق ماحول میسر نہ تھا۔

التمش سعید نے بتایا چند ہفتے قبل  کمزور اور اذیت میں مبتلا اس ریچھ کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوئیں جس کے بعد سول سوسائٹی اور وکلاء میدان میں آئے۔ 8 اپریل 2025 کو ریچھ کو عجلت میں بانسرہ گلی، مری کے چڑیا گھر منتقل کیا گیا، لیکن وہاں اس کی حالت مزید ابتر ہو گئی جہاں اسے  تنگ اور چھوٹے کنکریٹ کے سیل میں قید کر دیا گیا، قدرتی ماحول سے مکمل طور پر محروم رکھا گیا۔

التمش سعید کے مطابق بھورے ریچھ کی اس غیرقانونی قید کیخلاف انہوں نے لاہور ہائیکورٹ سے  پبلک انٹرسٹ لٹیگیشن میں ریچھ کی مخصوص پناہ گاہ میں منتقلی کا مطالبہ کیا تھا۔ لاہور ہائیکورٹ میں 11، 23 اور 28 اپریل کو تین سماعتیں ہوئیں، جن میں چینگدو بیئر سنکچری چین کے ماہر ڈاکٹر فرنینڈو الیگرے کی شہادت بھی جمع کرائی گئی۔ 28 اپریل کو عدالت نے ریچھ کو ضلع چکوال میں واقع بلکسر بیئر سنکچری منتقل کرنے کا حکم دیا جو پاکستان میں صرف دو منظور شدہ پناہ گاہوں میں سے ایک ہے۔

پانچ مئی کو ہونیوالی سماعت میں ڈاکٹر فخر عباس، سربراہ پی آرسی اور پاکستان کے ممتاز ماہر جنگلی حیات، کی جانب سے تجاویز  جمع کرائی گئیں، عدالت نے فیصلہ دیا کہ اسلام آباد وائلڈ لائف مینجمنٹ بورڈ کے ریسکیو سینٹر میں منتقلی موزوں ہے، کیونکہ وہاں کا درجہ حرارت بہتر اور عملہ ماہر ہے۔ عدالت نے لاہور ہائیکورٹ کے زوار حسین کیس اور اسلام آباد ہائیکورٹ کے مشہور "کاون کیس" کا حوالہ دیتے ہوئے جانوروں کو ذی شعور اور آئینی حقوق کا حامل تسلیم کیا۔

درخواست گزاروں نے عدالت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ صرف اس ایک ریچھ کی فلاح تک محدود نہ رہے بلکہ پنجاب بھر میں قید جنگلی جانوروں کے لیے مستقل پالیسی تشکیل دینے کا حکم دے۔ چونکہ پاکستان میں صرف دو سنکچریاں موجود ہیں، اس لیے درجنوں جانور غیر قانونی اور ظالمانہ حالات میں نجی چڑیا گھروں اور تفریحی پارکوں میں قید ہیں، جو نہ صرف پنجاب وائلڈ لائف ایکٹ 1974 بلکہ آئینِ پاکستان میں دیے گئے بنیادی انسانی حقوق جیسا کہ زندگی، عزت، شفاف طریقہ کار اور انسانی سلوک کی بھی خلاف ورزی ہے۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: لاہور ہائیکورٹ پاکستان میں ریچھ کی

پڑھیں:

آڈیو لیکس کیس میں بڑی پیش رفت، مقدمہ دوسری عدالت کو منتقل کر دیا گیا

ہائی کورٹ میں زیرِ سماعت آڈیو لیکس کیس میں اہم پیشرفت سامنے آئی ہے۔  آڈیو لیکس کیس کو جسٹس بابر ستار کی عدالت سے منتقل کر کے جسٹس اعظم خان کی عدالت میں مقرر کر دیا گیا ہے۔ مقدمے کی یہ منتقلی جسٹس بابر ستار کا سنگل بینچ ختم ہونے کے باعث عمل میں آئی۔ کیس میں سابق چیف جسٹس ثاقب نثار کے بیٹے نجم ثاقب اور سابق خاتونِ اول بشریٰ بی بی کی آڈیو لیکس کے خلاف دائر درخواستوں پر سماعت کل 4 نومبر کو جسٹس اعظم خان کریں گے۔ یاد رہے کہ سپریم کورٹ نے اس آڈیو لیکس کیس کے خلاف حکمِ امتناع جاری کرتے ہوئے اسلام آباد ہائیکورٹ کو مزید کارروائی سے روک دیا تھا۔ یہ درخواستیں بشریٰ بی بی اور نجم ثاقب کی جانب سے دائر کی گئی تھیں۔

متعلقہ مضامین

  • ماں سے بچے واپس لینے کی درخواست مسترد، لاہور ہائیکورٹ باپ پر برہم
  • آڈیو لیکس کیس میں بڑی پیش رفت، مقدمہ دوسری عدالت کو منتقل کر دیا گیا
  • آڈیو لیکس کیس میں اہم پیش رفت، مقدمہ دوسری عدالت کو منتقل
  • آڈیو لیک کیس میں اہم پیشرفت، مقدمہ جسٹس اعظم خان کی عدالت کو منتقل
  • آزادی صحافت کا تحفظ اور صحافیوں کو محفوظ ماحول فراہم کرنے کیلئے پرعزم: وزیراعظم
  • پی ٹی آئی کا پنجاب لوکل گورنمنٹ ایکٹ 2025 کے لاہور ہائیکورٹ میں چیلنج کرنے کا فیصلہ
  • وزیراعظم آزادیِ صحافت کے تحفظ، صحافیوں کو محفوظ ماحول فراہم کرنے کیلئے پُرعزم
  • عدالت کو مطمئن کرنے تک ای چالان کے جرمانے معطل کیے جائیں، سندھ ہائیکورٹ میں درخواست دائر
  • کراچی کا ای چالان سسٹم سندھ ہائیکورٹ میں چیلنج ،جرمانے معطلی پٹیشن
  • افغان مہاجرین کی وطن واپسی کا سلسلہ جاری، اب تک کتنے پناہ گزین واپس جا چکے؟