بھارت کا ایک اور بزدلانہ اقدام، کرتارپور راہداری غیر معینہ مدت کے لیے بند کردی
اشاعت کی تاریخ: 7th, May 2025 GMT
پاکستان اور بھارت کے درمیان حالیہ کشیدگی کے تناظر میں بھارت نے ایک اوربزدلانہ اقدام اٹھاتے ہوئے کرتارپور راہداری کو غیر معینہ مدت کے لیے بند کر دیا ہے۔
ذرائع کے مطابق بھارت کی جانب سے یہ فیصلہ پاکستان پر کیے گئے حالیہ بزدلانہ حملے کے بعد سامنے آیا ہے، جسے پاکستانی حکام نے اشتعال انگیز اور ناقابل قبول قرار دیا ہے۔
پاکستانی حکام کا کہنا ہے کہ کرتارپور کوریڈور بدستور کھلا ہے اور پاکستان کی طرف سے سکھ یاتریوں کی آمدورفت کے لیے کوئی رکاوٹ نہیں ڈالی گئی۔ تاہم، بھارتی حکام نے بغیر کسی پیشگی اطلاع کے کرتارپور راہداری کے راستے سکھ یاتریوں کی آمد پر پابندی عائد کر دی ہے۔
متروکہ وقف املاک بورڈ اور پراجیکٹ مینجمنٹ یونٹ (PMU) کرتارپور صاحب کے ذرائع نے تصدیق کی ہے کہ بھارت نے آج سے راہداری بند کر دی ہے۔ اس بندش کے باعث آج بھارت سے کوئی بھی سکھ یاتری گردوارہ دربار صاحب کرتارپور نہیں پہنچ سکا۔
واضح رہے کہ حالیہ دنوں میں پاک بھارت تعلقات میں تناؤ میں اضافہ دیکھا گیا ہے، جس کے تحت واہگہ بارڈر پہلے ہی بند کیا جا چکا ہے۔ اس کے باوجود پاکستان نے بین المذاہب ہم آہنگی اور مذہبی آزادی کے جذبے کے تحت کرتارپور راہداری کو کھلا رکھا تھا تاکہ بھارتی سکھ یاتری اپنی مذہبی رسومات ادا کر سکیں۔
پاکستانی حکام کا کہنا ہے کہ وہ راہداری کی بندش کو افسوسناک سمجھتے ہیں ،بھارت کے اس اقدام سے سکھ برادری کی مذہبی آزادی متاثر ہوگی
Post Views: 2.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: کرتارپور راہداری
پڑھیں:
ایران پر حملے کیلئے فضائی، زمینی یا بحری حدود فراہم نہیں کی، پاکستانی حکام کی وضاحت
اسلام آباد ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 22 جون 2025ء ) پاکستانی حکام کی جانب سے وضاحت جاری کی گئی ہے کہ امریکہ کو ایران کے خلاف کسی بھی حملے کیلئے اپنی کسی بھی قسم کی فضائی، زمینی یا بحری حدود استعمال کرنے کی اجازت نہیں دی، امریکہ کی جانب سے اگر آگے کوئی ایسی مدد مانگی گئی تو بھی صاف انکار کردیا جائے گا۔ سکیورٹی ذرائع کے مطابق پاکستان نے بین الاقوامی سطح پر مختلف فورمز پر اسرائیلی حملوں کی پرزور مذمت کی ہے اور ایران کے خلاف اسرائیلی جارحیت کے خلاف مکمل سیاسی، اخلاقی اور سفارتی حمایت کا اظہار کیا ہے، پاکستان کا مؤقف دو ٹوک ہے کہ وہ کسی دوسرے ملک کی جنگ، بلاک سیاست یا فوجی تصادم کا حصہ نہیں بنے گا، پاکستان کے اصولی مؤقف کے مطابق ایران کو اپنے دفاع کا پورا حق حاصل ہے اور پاکستان اپنی خودمختاری اور علاقائی سالمیت کے تحفظ پر کبھی سمجھوتہ نہیں کرے گا۔(جاری ہے)
ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا ہے کہ پاکستان تمام فریقین سے سرگرم رابطے میں ہے تاکہ دشمنیوں کا جلد خاتمہ ہو اور پائیدار، باعزت اور باہمی طور پر قابل قبول شرائط کے ذریعے امن کو موقع دیا جائے، بجائے اس کے کہ حالات کشیدگی کی طرف جائیں اور پورے خطے میں بڑے پیمانے پر عدم استحکام اور خطرات پیدا ہوں، پاکستان نے ہمیشہ تمام متعلقہ فریقین اور سٹیک ہولڈرز کے ساتھ فعال روابط قائم کیے ہیں اور کرتا رہے گا تاکہ جلد از جلد جارحیت کا خاتمہ ممکن ہو اور باہمی بات چیت اور ڈائیلاگ سے امن کو موقع دیا جا سکے۔ اس حوالے سے مزید کہا گیا ہے کہ ایسا امن جو پائیدار، باعزت اور باہمی طور پر قابل قبول شرائط پر مبنی ہو، اس کا مقصد کشیدگی میں اضافے اور اس کے نتیجے میں خطے میں عدم استحکام جیسے سنگین خطرات سے بچنا ہے، پاکستان کا ماننا ہے کہ ہر تنازعہ کا اختتام بالآخر بات چیت اور روابط کے ذریعے ہی ممکن ہوتا ہے اور اس کے لیے یہ تمام فریقین کی مشترکہ ذمہ داری ہے کہ وہ تاخیر کی بجائے بروقت کوئی پُر امن حل تلاش کریں۔