اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 07 مئی 2025ء) بھارت کی جانب سے پاکستان اور اس کے زیر انتظام کشمیر میں میزائل حملوں کے بعد سے جموں و کشمیر کے سرحدی علاقوں میں شدید گولہ باری کی اطلاعات ہیں۔ بھارتی حکام کا کہنا ہے کہ شدید شیلنگ کے نتیجے میں اب تک کم از کم دس افراد ہلاک اور 38 زخمی ہوئے ہیں۔

بھارتی حکام کے مطابق مینڈھر سیکٹر میں ایک شخص جبکہ پونچھ میں چھ افراد ہلاک ہوئے۔

ایک مقامی فوجی افسر کا کہنا تھا، "اندھا دھند فائرنگ / گولہ باری میں تین بے گناہ شہری اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے۔ بھارتی فوج متناسب طریقے سے اس کا جواب دے رہی ہے۔"

واضح رہے کہ بدھ کی درمیانی رات کو بھارت نے پاکستان اور اس کے زیر انتظام کشمیر میں متعدد اہداف کو میزائل سے نشانہ بنایا تھا۔

(جاری ہے)

پاکستانی حکام کا کہنا ہے کہ رات کے دوران بھارت نے چھ مقامات پر حملے شروع کیے، جن میں پنجاب کے سیالکوٹ اور بہاولپور کے ساتھ ساتھ پاکستان کے زیر انتظام جموں و کشمیر بھی شامل ہیں۔

بھارتی حملے کا جواب دے دیا، پاکستان کا دعویٰ

پاکستان کے فوجی ترجمان کا کہنا ہے کہ پاکستان کے خلاف بھارتی حملوں میں مرنے والوں کی تعداد 26 ہو گئی ہے۔ ترجمان احمد شریف چوہدری کے مطابق بھارت نے کل چھ مقامات پر 24 حملے کیے۔

احمد شریف چوہدری نے بتایا کہ "24 متاثرہ مقامات میں 26 پاکستانی شہری ہلاک اور دیگر 46 زخمی ہوئے ہیں، جبکہ دو افراد لاپتہ ہیں۔

"

احمد شریف چوہدری کے مطابق ان بیشتر حملوں میں زیادہ تر مساجد اور اس سے منسلک رہائشی کوارٹرز کو نشانہ بنانے کی کوشش کی گئی۔

اس سے قبل فوجی حملوں کی تصدیق کرتے ہوئے بھارتی وزارت دفاع نے ایک بیان میں کہا تھا کہ ہدف "دہشت گردی کا بنیادی ڈھانچہ" تھا۔

پاکستان میں بھارتی میزائل حملے

بھارتی حملوں کے بعد سے دونوں ملکوں کے درمیان حالات مزید کشیدہ ہو گئے ہیں اور پاکستان نے بھارتی اقدام کو "جارحیت" اور جنگی اقدام قرار دیا ہے۔

پاکستان کا کہنا ہے کہ اس کے جوابی حملے کا حق محفوظ ہے اور اپنے منتخب کردہ وقت اور اہداف کے مطابق اسے انجام دینے کا حق رکھتا ہے۔

بھارتی فضائیہ کے طیارے مار گرانے کا دعوی

پاکستان اور بھارت کے درمیان فوجی تصادم بدھ کی صبح تقریبا ایک بجے کے بعد بھارتی فضائی حملوں سے شروع ہوا، جسے بھارت نے "آپریشن سندور" کا نام دیا۔

اطلاعات سامنے آنے کے فوراً بعد انٹر سروسز پبلک ریلیشنز (آئی ایس پی آر) نے ان حملوں کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ یہ حملے بھارت نے اپنی فضائی حدود کے اندر سے کیے تھے۔ فوجی ترجمان نے صبح چار بجے کے قریب منظر نامے کا تازہ ترین نقصان کا تخمینہ فراہم کیا، جس میں آٹھ شہریوں کی ہلاکت کی اطلاع دی گئی۔

پاکستان، بھارت نے اب تک ایک دوسرے کے خلاف کیا اقدامات کیے؟

پاکستان کے سرکاری ٹیلی ویژن نے سکیورٹی حکام کے حوالے سے اطلاع دی ہے کہ ملک کی فضائیہ نے پانچ بھارتی جنگی طیاروں کو مار گرایا ہے۔

پاکستانی حکام نے کئی خبر رساں اداروں کے سامنے یہ دعویٰ دہرایا ہے۔

پاکستانی فوج کے ترجمان لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے روئٹرز کے ذریعے شیئر کی گئی ایک ویڈیو میں کہا، "میں آپ کو تصدیق کر سکتا ہوں کہ اب تک بھارت کے پانچ طیارے، جن میں تین رافیل، ایک ایس یو 30 اور ایک مگ 29 شامل ہیں، اور ایک ہیرون ڈرون کو بھی مار گرایا گیا ہے۔

"

اس دوران بھارت کے زیر انتظام کشمیر کے پامپور میں ایک بھارتی جیٹ گرنے کی تصدیق ہوئی ہے، جس کا حکام نے صبح ہی ملبہ ہٹانے کا کام شروع کیا۔ پامپور میں ایک مقامی شخص نے بتایا کہ بھارتی طیارہ ایک اسکول کی عمارت کے پاس رات کے دوران گرا تھا، جس کا مبلہ کافی دور تک پھیل گیا۔

پاک بھارت کشیدگی: پاکستان کا دو دنوں میں دوسرا میزائل تجربہ

اس کے علاوہ ضلع رام بن کے علاقے پنتھیال میں بھی بدھ کی شب جیٹ طیارے کے گرنے کی اطلاع ہے، جہاں مقامی سرپنچ کے مطابق طیارہ پوری طرح سے تباہ ہو گیا۔

بھارتی پنجاب کے بھٹنڈا میں بھی ایک جیٹ طیارے کے گرنے کی اطلاعات ہیں، جس میں بعض افراد کی ہلاکت بھی اطلاع ہے، تاہم بھارتی حکام نے ابھی تک اس بارے میں کچھ بھی نہیں کہا ہے اور ابھی تک یہ بھی واضح نہیں ہے کہ یہ طیارے کس ساخت کے تھے، یعنی رافیل یا کوئی دوسرے طیارے۔ تاہم اس کے ملبے کی تصاویر میڈیا پر دستیاب ہیں۔

اس سے قبل پاکستان کے وزیر اطلاعات عطا اللہ تارڑ نے اسکائی نیوز کو بتایا تھا کہ ان کے ملک کی فضائیہ نے دو بھارتی جیٹ طیاروں کو مار گرایا ہے۔

پاکستان کے ان دعووں کے بارے میں بھارت نے کی جانب سے فوری طور پر کوئی تبصرہ بھی نہیں کیا گیا ہے۔

پاک بھارت جنگ عوام کو کتنی مہنگی پڑے گی؟

پاکستان میں ہلاکتوں کی تفصیلات

پاکستانی فوج کے ترجمان کے مطابق بھارت نے پاکستان اور اس کے زیر انتظام کشمیر میں چھ مختلف مقامات کو نشانہ بنایا، جس میں اب تک 26 شہری ہلاک اور تقریبا 46 زخمی ہوئے ہیں۔

پاکستانی فوج کے ترجمان لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری کے مطابق پاکستان کے صوبہ پنجاب کے شہر احمد پور شرقیہ میں مسجد سبحان اللہ کو نشانہ بنایا گیا، جس کے نتیجے میں 13 افراد ہلاک ہوئے ہیں۔ اس واقعے کے متاثرین میں تین برس کی دو بچیاں، سات خواتین اور چار مرد شامل ہیں۔ اسی واقعے میں 37 افراد زخمی بھی ہوئے ہیں، جن میں نو خواتین اور 28 مرد شامل ہیں۔

پاکستان کے زیر انتظام کشمیر کے شہر مظفر آباد کے قریب واقع مسجد بلال کو نشانہ بنایا گیا، جس میں تین افراد ہلاک ہوئے، جبکہ ایک بچی اور ایک لڑکا زخمی ہوا۔ پاکستان کے زیر انتظام کشمیر کے شہر کوٹلی میں مسجد عباس کو نشانہ بنایا گیا، جس میں ایک 16 سال کی لڑکی اور 18 سال کا ایک لڑکا ہلاک ہوا۔ اس حملے کے نتیجے میں ایک ماں اور بیٹی زخمی بھی ہوئے ہیں۔

صوبہ پنجاب کے شہر مریدکے میں مسجد ام القرہ کو نشانہ بنایا گیا، جہاں تین مرد ہلاک اور ایک زخمی ہوا۔

پنجاب کے شہروں سیالکوٹ اور شکر گڑھ میں ہونے والے حملوں کے نتیجے میں اب تک کسی جانی نقصان کی اطلاعات موصول نہیں ہوئی ہے۔

پاکستانی فوج کے ترجمان کے مطابق اس دوران لائن آف کنٹرول پر بھارت کی جانب سے ہونے والی فائرنگ کے نتیجے میں پانچ شہری ہلاک ہوئے، جس میں پانچ سال کا ایک بچہ بھی شامل ہے۔

بھارتی پوسٹوں کو تباہ کرنے کا دعوی

پاکستان کے وزیر اطلاعات عطااللہ تارڑ نے مزید کہا کہ ان کی مسلح افواج نے سرحد پار بھارتی فوج کی "متعدد" پوسٹوں کو تباہ کر دیا ہے۔ انہوں نے مزید کہا، "یہ ان (بھارت) کے لیے باعث شرم ہے کہ انہوں نے بے گناہ مزدوروں اور شہریوں کو نشانہ بنایا۔"

فضائی حدود کی بندش

پاکستان نے ان حملوں کے تناظر میں اپنی فضائی حدود آئندہ 48 گھنٹوں کے لیے بند کر دی ہیں، جبکہ بھارتی فضائیہ نے سرینگر ایئرپورٹ کو اپنی تحویل میں لے کر سرینگر آنے اور جانے والی سبھی پروازیں منسوخ کر دی ہیں۔

اس کے علاوہ بھی بھارت نے پنجاب اور جموں کے علاقوں کے بہت سے ایئر پورٹ کو تا حکم ثانی بند کرنے کا اعلان کیا ہے۔

حملے کے بعد بھارتی وزیر داخلہ امیت شاہ نے اپنے پہلے رد عمل میں کہا کہ آپریشن سندور پہلگام حملے کا جواب ہے۔ انہوں نے سوشل میڈیا ایکس پر اپنے ایک بیان میں کہا کہ مودی حکومت "بھارت اور اس کے لوگوں پر کسی بھی قسم کے حملے کا جواب دینے کے لیے تیار" ہے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ بھارت "دہشتگردی کو جڑ سے ختم کرنے کے لیے پرعزم" ہے۔

بھارت کے زیر انتظام کشمیر کے لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا نے کشمیر کے سرحدی علاقوں میں پولیس، انتظامی اور ضلعی عہدیداروں اور ڈپٹی کمشنرز کے ساتھ صورتحال کا جائزہ لیا ہے۔

انہوں نے اپنے ایک بیان میں کہا، "صورتحال پر میری گہری نظر ہے اور حکومت کسی بھی صورتحال سے نمٹنے کے لیے پوری طرح تیار ہے۔"

.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے پاکستانی فوج کے ترجمان کے زیر انتظام کشمیر کے کو نشانہ بنایا گیا احمد شریف چوہدری کا کہنا ہے کہ کے نتیجے میں پاکستان اور پاکستان کا پاکستان کے افراد ہلاک ہلاک ہوئے اور اس کے بھارت کے شامل ہیں کے مطابق ہلاک اور کی اطلاع پنجاب کے ہوئے ہیں بھارت نے حملوں کے انہوں نے حملے کا کا دعوی میں کہا میں ایک اور ایک میں تین کا جواب کہا کہ کے لیے کے شہر کے بعد

پڑھیں:

بھارت: ایئر انڈیا طیارہ حادثے میں کم از کم 265 افراد ہلاک

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 13 جون 2025ء) بھارت میں حکام کا کہنا ہے کہ شمال مغربی ریاست گجرات کے شہر احمد آباد میں جمعرات کے روز ایئر انڈیا کے طیارے حادثے میں کم از کم 265 افراد ہلاک ہوئے ہیں۔ حکام کے مطابق متاثرہ طیارے میں عملے سمیت مجموعی طور پر 242 افراد سوار تھے، جس میں سے صرف ایک مسافر زندہ بچ سکا اور باقی 241 افراد ہلاک ہو گئے۔

اس کے علاوہ طیارہ جس عمارت پر گرا، وہ ایک میڈیکل کالج کا ہوسٹل تھا اور وہ بلڈنگ بھی بری طرح جل کر خاک ہو گئی۔ اس طرح جائے وقوعہ پر موجود مزید 24 افراد ہلاک اور بہت سے دیگر زخمی ہو گئے۔ ان میں سے کئی ایک کی حالت نازک بتائی جا رہی ہے۔

ایئر انڈیا طیارہ حادثہ، 200 سے زائد افراد ہلاک

بعض رپورٹوں کے مطابق دو سو نوے افراد کی ہلاکت کا خدشہ ہے۔

(جاری ہے)

تاہم حکومت نے اس کی تصدیق نہیں کی ہے۔

حکام کا کہنا ہے کہ یہ گزشتہ ایک دہائی کے دوران ہونے والے شہری ہوائی بازی کے حادثوں میں سے ایک بدترین حادثہ ہے۔

وزیر اعظم نریندر مودی کا دورہ

بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی نے جمعہ کی صبح احمد آباد کے متاثرہ علاقے کا دورہ کیا اور ہسپتال میں زیر علاج افراد سے ملاقات کی۔ جائے حادثہ اور ہسپتال کا دورہ کرنے کے بعد انہوں نے احمد آباد ہوائی اڈے پر ایک میٹنگ کی۔

ایک بیان میں انہوں نے کہا کہ "احمد آباد کے سانحے نے ہمیں حیران اور غمزدہ کر دیا ہے۔ یہ الفاظ سے باہر دل دہلا دینے والا ہے۔ اس دکھ کی گھڑی میں، میرے خیالات اس سے متاثر ہونے والے تمام لوگوں کے ساتھ ہیں۔"

زندہ بچ جانے والا مسافر کون ہے؟

اس طیارہ حادثے میں صرف ایک مسافر زندہ بچا، جن کی شناخت چالیس سالہ وشواس کمار رمیش کے طور پر کی گئی ہے اور وہ بھارتی نژاد برطانوی شہری ہیں۔

وہ طیارے میں 11 اے کی سیٹ پر بیٹھے تھے۔ ان کا احمد آباد کے سول ہسپتال میں علاج چل رہا ہے۔

ایئر انڈیا طیارہ حادثہ: عالمی رہنماؤں کی طرف سے اظہار تعزیت

انہوں نے بھارتی میڈیا سے بات چیت میں کہا،"مجھے یقین نہیں تھا کہ میں بچ جاؤں گا۔ مجھے لگا کہ میں بھی مرنے والا ہوں، لیکن میری جب آنکھ کھلی تو مجھے لگا میں زندہ ہوں، پھر بیلٹ کھولنے کی کوشش کی۔

۔۔۔ اور باہر نکلا۔"

انہوں نے یہ بھی کہا کہ وہ جس طرف بیٹھے تھے، جہاز کا وہ حصہ دوسری جانب کا تھا اور جہاں ان کا حصہ ٹوٹ کر گرا، ادھر تھوڑی جگہ تھی، جبکہ "شاید میرے دوسری جانب عمارت کی دیوار تھی، اس لیے ادھر تو کوئی موقع ہی نہیں تھا۔۔۔۔ میں نے کوشش کی تاہم مجھے نہیں معلوم کہ کیسے بچ پایا، میرے سامنے ہی دو ایئر ہاسٹس اور دیگر لوگ ختم ہو گئے۔

"

رمیش کے بھائی نے میڈیا سے بات چیت میں کہا کہ وشواش کو، "کوئی اندازہ ہی نہیں ہے کہ وہ کیسے بچ گئے۔"

پاکستانی فضائی حدود کی بندش: بھارت کو کروڑوں ڈالر نقصان کا خدشہ

بھارتی وزیر داخلہ امیت شاہ سمیت بھارتی حکام نے ان سے ہسپتال میں ملاقات کی ہے۔ رمیش کا علاج کرنے والے ڈاکٹر کا کہنا تھا، "وہ بے ہوش ہو گئے تھے۔

ان کے پورے جسم پر کئی زخم تھے۔ لیکن لگتا ہے کہ وہ خطرے سے باہر ہیں۔" بیشتر لاشیں جل کر خاک

ایئر انڈیا کا بوئنگ 787 ڈریم لائنر طیارہ جمعرات کے روز دوپہر بعد احمد آباد سے لندن کے گیٹوک ہوائی اڈے کے لیے روانہ ہوا تھا اور ٹیک آف کے فوراً بعد گر کر تباہ ہو گیا۔

اس طیارے میں 232 مسافر اور عملے کے 10 ارکان سوار تھے۔ ہوائی جہاز اپنی پرواز کے دوران صرف 322 کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار ہی حاصل کر سکا اور پھر اچانک تیزی سے نیچے کی جانب اترتے دیکھا گیا۔

چند سیکنڈ کے اندر ہی عمارت پر گرنے کے بعد طیارہ شدید شعلوں کی لپیٹ میں آ گیا۔

حکام کے مطابق طیارے میں تقریباﹰ سوا لاکھ لیٹر سے زیادہ پیٹرول تھا اور شعلوں کے سبب حدت تقریبا ایک ہزار ڈگری سینٹی گریڈ تک پہنچ گئی، جس کی وجہ سے فوری طور پر ریسکیو آپریشن کرنا نا ممکن تھا، اسی لیے کسی کو بچایا نہیں جا سکا۔ بیشتر متاثرین کی لاشیں بری طرح جل گئی ہیں اور بعض تو پوری طرح خاکستر ہو گئیں۔

مقامی حکام نے لاشوں کی شناخت کے لیے متاثرین کے اہل خانہ کے خون کے نمونے لینے کا آغاز کیا ہے، تاکہ ڈی این اے کے ذریعے ان کی شناخت کی جا سکے۔

ایئر انڈیا کی فلائٹ کی کراچی میں ایمرجنسی لینڈنگ

طیارے میں سوار مسافروں کی شہریت

متاثرہ طیارے میں 230 مسافروں میں سے 169 بھارتی شہری تھے۔ 53 برطانوی شہری اور سات کا تعلق پرتگال سے تھا جبکہ ایک کینیڈین شہری تھی۔

دو پائلٹ سمیت 12 ارکان عملے کے تھے۔

برطانوی وزیر اعظم کیئر اسٹارمر کا کہنا ہے ان کے سکریٹری خارجہ تحقیقات میں بھارتی حکام کے ساتھ رابطے میں ہیں۔

ہلاک ہونے والوں میں گجرات کے سابق وزیر اعلیٰ وجے روپانی بھی شامل ہیں، جو اپنی فیملی کے بعض افراد سے ملاقات کے لیے لندن جا رہے تھے۔

ادارت: جاوید اختر

متعلقہ مضامین

  • ایران کا اسرائیل کے 2 جنگی طیاروں کو مار گرانے، خاتون پائلٹ کو حراست میں لینے کا دعویٰ
  • صیہونی حملہ: دو اسرائیلی طیارے مار گرائے، خاتون پائلٹ گرفتار، ایران  کا دعویٰ
  • قومی اسمبلی اور سینیٹ میں ایران پر اسرائیلی حملے کے خلاف قراردادیں متفقہ طور پر منظور
  • بھارت: ایئر انڈیا طیارہ حادثے میں کم از کم 265 افراد ہلاک
  • اسرائیل اتوار تک ایران پر حملہ کرسکتا ہے، امریکی اخبار کا دعویٰ
  • دہشتگردی کے خلاف پاک بھارت مذاکرات ناگزیر ہیں، بلاول بھٹو
  • بھارتی جنگی جنون بے قابو؛ خطے پر اجارہ داری کیلیے مودی سرکار کا نیا منصوبہ منظر عام پر
  • آسیان ریجنل فورم پر پاکستان بھارت سفارتی ٹاکرا: ایڈیشنل سیکرٹری خارجہ کا بھارتی الزامات کا منہ توڑ جواب
  • بھارت کے بھونڈے الزامات پرپاکستان کا کرارا جواب
  •  بھارتی اقدامات خطے، عالمی امن، سلامتی کیلئے خطرناک، دنیا جوابدہی کرے: بلاول