جنگی جنون میں مبتلا مودی کی ہدایت پر رات کی تاریکی میں بھارت نے پاکستان پر میزائل حملہ کیا، جس کے نتیجے میں رہائشی علاقوں میں معصوم پاکستانیوں کی شہادتیں ہوئی ہیں، جب کہ جوابی کارروائی میں پاک فضائیہ نے پانچ بھارتی طیارے اور سات ڈرونز مارگرائے ہیں۔ یہ خبر انتہائی افسوسناک ہے کیونکہ جنگ کبھی بھی مسائل کا حل نہیں ہوتی بلکہ لاتعداد مسائل کو جنم دیتی ہے۔
تنازعات ہمیشہ بات چیت کے ذریعے ہی حل ہوتے ہیں۔ دنیا بھر میں ہونے والی جنگوں سے تباہی و بربادی کے سوا کسی فریق کو کچھ نہ ملا۔ چند دنوں کی جنگ کے نقصانات کا ازالہ کرنے میں دہائیاں گزر جاتی ہیں پھر بھی ماضی جیسا استحکام حاصل نہیں ہوتا۔ جب بات دو ایٹمی ملکوں کے درمیان کشیدگی اور جنگ کی ہو تو چشم تصور میں آنے والے ہولناک امکانی مناظر سے خوف و لرزہ طاری ہو جاتا ہے۔
آپ دوسری جنگ عظیم کے دوران جاپان کے دو معروف شہروں ہیروشیما اور ناگا ساکی پر امریکی طیاروں سے گرائے جانے والے ایٹم بم سے جنم لینے والی خوفناک تاریخ پڑھ لیجیے، حقیقت عیاں ہو جائے گی۔ پاکستان اور بھارت دونوں ایٹمی قوتیں ہیں، بدقسمتی یہ کہ آزادی کے بعد سے دونوں ممالک کے درمیان کبھی اچھے ہمسایوں والے خوش گوار تعلقات قائم نہ ہو سکے۔ بھارت نے پاکستان کے وجود کو کبھی دل سے تسلیم ہی نہیں کیا۔ بھارتی حکمرانوں نے پاکستان کے ساتھ ہمیشہ محاذ آرائی کی پالیسی اختیار کیے رکھی۔ دونوں ملکوں کے درمیان مقبوضہ کشمیر بنیادی تنازعہ ہے۔
سات دہائیاں گزر گئیں، دونوں ممالک کے درمیان کشیدگی و محاذ آرائی اس قدر بڑھی کہ چار جنگوں میں ایک دوسرے کے مقابل آگئے، پاکستان دولخت ہوگیا، لیکن کشمیر کا تنازعہ آج تک حل نہ ہو سکا۔ اقوام متحدہ جیسا امن و تنازعات کے حل کا ضامن عالمی ادارہ مقبوضہ کشمیر کے حوالے سے اپنی منظورکردہ قراردادوں کے مطابق مسئلہ کشمیر حل کرانے میں ناکام چلا آ رہا ہے جب کہ پاکستان نے ہمیشہ مسئلہ کشمیر کے حل کے حوالے سے اقوام متحدہ کی منظور کردہ قراردادوں کو اہمیت دی اور آج بھی پاکستان کا یہی موقف ہے کہ بھارت عالمی ادارے کی قراردادوں کے مطابق مقبوضہ کشمیر کا مذاکرات کے ذریعے حل تلاش کرے۔
بدقسمتی سے پاکستان کی مخلصانہ اور سنجیدہ کوششوں کے باوجود تنازعہ کشمیر پر پاکستان اور بھارت کے درمیان اب تک ہونے والے تمام مذاکرات بے نتیجہ رہے جس کی بنیادی وجہ بھارت کی روایتی ہٹ دھرمی، غیر سنجیدہ طرز عمل اور مختلف حیلے بہانوں اور بودے و بے بنیاد الزامات کو جواز بنا کر نہ صرف مذاکرات کو سبوتاژ کرنا ہے بلکہ دو طرفہ امن کی فضا کو خراب کرنا اور کشیدگی کو ہوا دے کر ایسا ماحول پیدا کرنا ہے کہ دونوں ممالک ہمہ وقت جنگ کی حالت میں رہیں۔ مذاکرات کا دروازہ بند رہے اور مقبوضہ کشمیر پر بھارت اپنا تسلط قائم رکھ سکے۔
آج بھی بھارت مقبوضہ کشمیر کے تفریحی مقام پہلگام میں 26 سیاحوں کی دہشت گردوں کے ہاتھوں ہلاکت کا بغیر ثبوت کے جھوٹا الزام پاکستان پر لگا کر نہ صرف جنگ کا ماحول پیدا کر رہا ہے بلکہ پورے خطے کے امن کو تباہ کرنے کے درپے ہے۔ بھارت کے متعصب وزیر اعظم نریندر مودی کا پہلگام حملے پر ردعمل دیتے ہوئے یہ بیان دینا کہ وہ پہلگام میں سیاحوں پر حملہ کرنے والے دہشت گردوں اور ان کی پشت پناہی کرنے والوں کو زمین کے آخری کونے تک تلاش کریں گے اور انھیں ایسی سزائیں دی جائیں گی جس کا وہ تصور بھی نہیں کر سکتے، ان کے جنگی جنون کا عکاس ہے۔ پہلگام حملہ درحقیقت بھارت کے سیکیورٹی اداروں کی ناکامی ہے۔
بھارت کی خفیہ ایجنسی ’’ریسرچ اینڈ اینالیسس ونگ‘‘ ’’را‘‘ کے سابق سربراہ امرجیت سنگھ دولت نے بی بی سی کو دیے گئے ایک انٹرویو میں پہلگام حملے کو واضح طور پر انڈین سیکیورٹی اداروں کی ناکامی قرار دیا ہے۔ بھارت کے اندر سے بھی مودی سرکار پر دباؤ ڈالا جا رہا ہے کہ وہ اپنے سیکیورٹی اداروں کی ناکامی کو جواز بنا کر پاکستان کے خلاف جنگی اقدام سے گریز اور خطے کے امن کو برقرار رکھیں۔
وزیر اعظم نریندر مودی کو اپنے پیش رو حکمرانوں اور ماضی کی تاریخ سے سبق حاصل کرنا چاہیے۔ آزادی کے بعد پہلی پاک بھارت جنگ 1948-49 میں لڑی گئی۔ اس وقت پاکستان کے وزیر اعظم لیاقت علی خان اور بھارت میں جواہر لال نہرو وزیر اعظم تھے۔ دونوں حکمرانوں نے 8-4-1950 کو دہلی میں ایک معاہدہ کیا جسے تاریخ میں لیاقت نہرو معاہدہ کہا جاتا ہے۔
دونوں رہنماؤں نے اقلیتی طبقات کے حقوق کے تحفظ کو یقینی بنایا۔ دوسری پاک بھارت جنگ جو 1965 میں لڑی گئی، عالمی دباؤ کے باعث 10 جنوری 1966 کو تاشقند میں پاکستان کے صدر ایوب اور انڈین وزیر اعظم لال بہادر شاستری کے درمیان امن معاہدہ ہوا جس میں فریقین نے یہ عہد کیا تھا کہ طاقت کے استعمال کی بجائے اپنے تنازعات کو پرامن طریقوں سے مذاکرات کے ذریعے حل کریں گے۔ 1971 کی جنگ کے بعد بھارت کی ریاست ہماچل پردیش کے دارالحکومت شملہ میں 2 جولائی 1972 کو امن معاہدہ کیا گیا جس پر پاکستان کے وزیر اعظم ذوالفقار علی بھٹو اور بھارتی وزیر اعظم اندرا گاندھی نے دستخط کیے۔
اس معاہدے میں بھی فریقین نے یہ عہد کیا تھا کہ وہ اپنے تنازعات اور اختلافات کو ختم کریں گے اور دوستانہ مراسم و پائیدار امن کے لیے کام کریں گے۔
مئی 1998 میں ایٹمی دھماکوں کے بعد جب دونوں ممالک کے درمیان جنگ کے امکانات بڑھ گئے تھے تو ایسے کشیدہ ماحول میں بھارتی وزیر اعظم اٹل بہاری واجپائی لاہور آئے اور پاکستان کے وزیر اعظم نواز شریف کے ساتھ بات چیت کے ذریعے 21 فروری1999 کو امن معاہدہ کیا جس کے مطابق کشمیر سمیت تمام تنازعات پر مذاکرات کا عمل جاری رکھا جائے گا۔ واجپائی نے مینار پاکستان پر کھڑے ہو کر اپنی مشہور نظم ’’ہم جنگ نہ ہونے دیں گے‘‘ پڑھی تھی۔ کیا بھارت کے موجودہ وزیر اعظم نریندر مودی اپنی ہی جماعت بی جے پی کے رہنما واجپائی کے نقش قدم پر چلتے ہوئے خطے کے سوا ارب انسانوں کی خاطر ’’ہم جنگ نہ ہونے دیں گے‘‘ کے فلسفے پر عمل پیرا ہوں گے؟
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: دونوں ممالک پاکستان کے کے درمیان اور بھارت کے ذریعے بھارت کے کریں گے کے بعد
پڑھیں:
جنیوا: پاکستان نے پہلگام واقعے پر بھارتی دعوے پھر مسترد کر دیئے
جنیوا: پاکستان نے پہلگام واقعے پر بھارتی دعوے پھر مسترد کر دیئے WhatsAppFacebookTwitter 0 20 June, 2025 سب نیوز
جنیوا:پاکستان کے اقوام متحدہ میں مستقل مشن نے مقبوضہ کشمیر کے علاقے پہلگام واقعے پر بھارت کی جانب سے اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل کو گمراہ کرنے کی کوشش ناکام بنا دی۔
جنیوا میں اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق کی سالانہ رپورٹ پر ’انٹریکٹیو ڈائیلاگ‘ کے دوران جوابی حق کا استعمال کرتے ہوئے پاکستان کے نمائندے منیب احمد نے بھارتی جھوٹے دعووں کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ بھارت نے پہلگام واقعے میں بغیر کسی ثبوت کے پاکستان پر الزامات عائد کیے۔
انہوں نے کہا کہ بھارت نے واقعے کی آزاد اور غیرجانبدارانہ تحقیقات کے مطالبے کو مسترد اور تحمل دکھانے کی بین الاقوامی اپیلوں کو نظر انداز کیا۔
یہ بات چیت اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل کے جاری اجلاس کا حصہ تھی۔
منیب احمد نے کہا کہ ’اس سے پہلے کہ اس کی اپنی تفتیشی ایجنسیاں شواہد کے لیے عوامی اپیل جاری کرتیں، بھارت نے غیر قانونی طور پر مقبوضہ جموں و کشمیر کے عوام پر ظلم و ستم مزید تیز کر دیا۔ اس سے بھی بدتر یہ کہ بھارت نے پاکستان میں شہریوں، رہائشی علاقوں اور عبادت گاہوں پر جان بوجھ کر اور بلاجواز فوجی حملے کیے‘۔
انہوں نے کہا کہ بین الاقوامی معاہدہ برائے شہری و سیاسی حقوق (آئی سی سی پی آر) اور بین الاقوامی معاہدہ برائے معاشی، سماجی و ثقافتی حقوق (آئی سی ای ایس سی آر) کے مشترکہ آرٹیکل 1 کے تحت خود ارادیت کے حق پر بھارت کے تحفظات اس (کشمیریوں کے) بنیادی حقوق سے انکار کا ایک بہانہ ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ مقبوضہ کشمیر سمیت دیگر علاقوں پر بھارتی قبضے اور نئی دہلی کے ان علاقوں میں ظلم و ستم کے خلاف بڑی تعداد میں تحریکیں اٹھ رہی ہیں، لیکن بھارت جغرافیائی سیاسی مقاصد کے حصول کے لیے دہشت گردی کو بڑھاوا دینے کے راستے پر گامزن ہے۔
منیب احمد نے کہا کہ جموں و کشمیر کا تنازع جنوبی ایشیا میں دیرپا امن اور خوشحالی کی ضمانت ہے، اس کا حل مستقبل میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کی روک تھام میں مددگار ثابت ہوگا۔
پاکستان کے نمائندے نے مزید کہا کہ ’جموں و کشمیر کا خطہ نہ کبھی بھارت کا نام نہاد اٹوٹ انگ تھا، نہ ہے اور نہ ہی کبھی ہوگا، یہ ایک بین الاقوامی سطح پر تسلیم شدہ متنازع علاقہ ہے جب تک کہ مقبوضہ کشمیر کے عوام اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں کے مطابق خودارادیت کے اپنے ناقابل تنسیخ حق کا استعمال نہیں کرتے‘۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان، اپنی مغربی سرحدوں پر دہشت گردی کے خطرے کے حوالے سے بھارتی سے بات چیت کے لیے تیار ہے اور بھارت کے برعکس، ہمارے پاس اس معاملے پر ٹھوس بات چیت کے لیے ثبوت موجود ہیں۔
منیب احمد کا کہنا تھا کہ ’پاکستان یا مسلمانوں پر الزامات عائد کرنے کے بجائے ہم بھارت پر زور دیتے ہیں کہ وہ ہندوتوا کی بالادستی کی اپنی حاکمانہ خواہش پر نظرثانی کرے، کشمیری عوام کے حق خودارادیت کا احترام کرے اور اہم بات یہ کہ ایک عام ملک کی طرح اپنے اور اپنے پڑوسیوں کے ساتھ امن کے ساتھ رہنے کا رویہ اپنائے‘۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرایران نے ایک بار پھر اسرائیل پر بیلسٹک میزائلوں کی بارش کردی، کئی عمارتیں ملبے کا ڈھیر بن گئیں ایران اسرائیل تنازع پر اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کا اجلاس آج ہوگا امریکا میں ایران اور فلسطین کے حق میں مظاہرہ: اسرائیل کے خلاف بھرپور احتجاج ایران کے پاس ایٹم بم بنانے کےلیے تمام ضروری سامان موجود ہے،ترجمان وائٹ ہاؤس ٹرمپ کا ایران پر حملہ کرنے کا فیصلہ مؤخر کرنے کی وجہ سامنے آگئی زرمبادلہ کے مجموعی ذخائر کی مالیت تین سال کی بلند ترین سطح پر آگئی ایف بی آرمیں غیر رجسٹرڈ افراد کیخلاف گھیرا تنگ، بینک اکاونٹ چلانے پرپابندی، بجلی وگیس کاٹ دی جائیگیCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیم