ماسکو: چینی صدر شی جن پھنگ اور روسی صدر ولادیمیر پیوٹن کے مابین ماسکو کے کریملن میں مذاکرات ہوئِے۔جمعرات کے روز شی جن پھنگ نے نشاندہی کی کہ تاریخ اور حقیقت نے پوری طرح ثابت کیا ہے کہ چین اور روس کے تعلقات کو مسلسل ترقی دینا اور گہرا کرنا دونوں ممالک کے عوام کی نسلوں کی دوستی کو آگے بڑھانے کا تقاضا ہے، یہ دونوں اطراف کا ایک دوسرے کو بہتر بنانے اور اپنی اپنی ترقی اور خوشحالی کو فروغ دینے کا ناگزیر انتخاب ہے، اور بین الاقوامی انصاف اور عدل کا دفاع کرنے اور عالمی حکمرانی کے نظام کی اصلاح کو آگے بڑھانے کا دور رس مطالبہ بھی ہے۔شی جن پھنگ نے نشاندہی کی کہ رواں سال چینی عوام کی جاپانی جارحیت کے خلاف جنگ، سوویت یونین کی عظیم حب الوطنی کی جنگ نیز دنیا کی فاشزم مخالف جنگ کی فتح کی 80 ویں سالگرہ ہے۔ 80 سال پہلے، چین اور روس کے عوام نے بڑی قربانیاں دے کر عظیم فتح حاصل کی اور دنیا کے امن اور انسانی ترقی کے نصب العین کے تحفظ کی تاریخ میں سنہری حروف سے لکھے جانے والا تاریخی کردار ادا کیا۔اس وقت بین الاقوامی یکطرفہ پسندی اور طاقت کی غنڈہ گردی کے خلاف، چین روس کے ساتھ مل کر ایک عالمی طاقت اور اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے مستقل رکن کی حیثیت سے خصوصی ذمہ داری اٹھائے گا، دوسری عالمی جنگ کے درست تاریخی نظریے کو فروغ دے گا، اقوام متحدہ کے اختیار اور مقام کا تحفظ کرے گا، چین اور روس سمیت وسیع تر ترقی پذیر ممالک کے حقوق کا سختی سے دفاع کرے گا، اور مساوی اور منظم عالمی کثیر قطبیت، اور جامع اور ہمہ گیر معاشی عالمگیریت کو فروغ دینے کے لیے اپنا کردار ادا کرے گا۔

Post Views: 5.

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: چین اور روس روس کے

پڑھیں:

عالمی پانی کا نظام غیر مستحکم ہوگیا ، سیلاب اور خشک سالی کے خطرات میں مسلسل اضافہ ہورہاہے . عالمی موسمیاتی ادارہ

اسلام آباد(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔19 ستمبر ۔2025 )عالمی موسمیاتی ادارے (ڈبلیو ایم او) کہا ہے کہ دنیا کے پانی کا نظام غیر مستحکم ہو گیا ہے اور سیلاب اور خشک سالی کے خطرات مسلسل بڑھ رہے ہیں رپورٹ کے مطابق عالمی موسمیاتی ادارے نے بتایا ہے کہ پانی کا نظام اب تیزی سے غیر مستحکم اور شدید ہوگیا ہے، جس کے باعث پانی کے بہاﺅ میں اتار چڑھا ﺅآرہا ہے اور کبھی سیلاب، کبھی خشک سالی دیکھنے کو مل رہی ہے.

(جاری ہے)

ڈبلیو ایم او کی رپورٹ میں زیادہ یا کم پانی کے لوگوں کی زندگی اور معیشت پر پڑنے والے اثرات کو بیان کیا گیا ہے 2024 میں دنیا کے صرف ایک تہائی دریاﺅں کے علاقے عام حالات میں تھے، جب کہ باقی علاقے یا تو زیادہ پانی یا کم پانی والے تھے اور یہ مسلسل چھٹے سال ہے کہ پانی کے نظام میں توازن نہیں رہا سال 2024 مسلسل تیسرے سال کے لئے گلیشیئر کے بڑے پیمانے پر پگھلنے کا سال تھا، کئی چھوٹے گلیشیئر والے علاقے پہلے ہی یا جلد اس مقام پر پہنچ چکے ہیں جہاں گلیشیئر اپنا زیادہ سے زیادہ پانی بہا چکا ہوتا ہے اور اس کے بعد گلیشیئر کے سکڑنے کی وجہ سے پانی کا بہا ﺅکم ہونا شروع ہو جاتا ہے 1990 کی دہائی سے تقریبا ہر جگہ گلیشیئر پگھلنے لگے ہیں اور 2000 کے بعد یہ عمل اور بھی تیز ہو گیا ہے، اس کی بڑی وجہ یہ ہے کہ گرمیوں میں برف زیادہ پگھل رہی ہے اور سردیوں میں نئی برف جمع ہونے کی شرح کم ہے، 2024 میں گلیشیئر نے 450 گیگا ٹن پانی کھویا، جو دنیا کے سمندر کی سطح میں 1.2 ملی میٹر اضافے کے برابر ہے.

ڈبلیو ایم او کی سیکرٹری جنرل سیلسٹ سالو نے کہا کہ پانی ہمارے معاشرے کی زندگی کے لیے ضروری ہے، یہ ہماری معیشت چلانے میں مدد دیتا ہے اور ماحولیاتی نظام کو برقرار رکھتا ہے، لیکن دنیا کے پانی کے وسائل پر دبا بڑھ رہا ہے اور پانی سے جڑے شدید خطرات لوگوں کی زندگی اور روزگار پر زیادہ اثر ڈال رہے ہیں اقوام متحدہ کے واٹر کے مطابق تقریبا 3 ارب 6 کروڑ افراد سال میں کم از کم ایک مہینے کے لیے صاف پانی تک نہیں پہنچ پاتے اور توقع ہے کہ 2050 تک یہ تعداد 5 ارب سے زیادہ ہو جائے گی، دنیا پانی اور صفائی کے حوالے سے مقررہ ترقیاتی ہدف 6 سے کافی پیچھے ہے.

رپورٹ کے مطابق گزشتہ چھ سالوں میں دنیا کے صرف ایک تہائی دریاں کے علاقوں میں پانی کا بہا عام حالات کے مطابق رہا، جب کہ باقی دو تہائی علاقوں میں پانی یا تو زیادہ تھا یا کم، جو پانی کے نظام کے بڑھتے ہوئے غیر مستحکم ہونے کو ظاہر کرتا ہے 2024 میں دنیا کے تقریبا 60 فیصد علاقوں میں دریا کا پانی عام حالت سے مختلف تھا، گزشتہ چھ سالوں میں بھی دنیا کے صرف ایک تہائی علاقوں میں پانی کا بہا معمول کے مطابق رہا 2024 میں وسطی اور شمالی یورپ اور ایشیا کے کچھ علاقوں، جیسے قازقستان اور روس کے دریاﺅں میں پانی کا بہا ﺅ معمول سے زیادہ یا بہت زیادہ رہا اہم دریاں جیسے ڈینوب، گنگا، گوداوری اور سندھ میں پانی کی سطح معمول سے زیادہ تھی، زیر زمین پانی کی سطح جانچنے کے لیے 47 ممالک کے 37 ہزار 406 اسٹیشنز کا ڈیٹا استعمال کیا گیا.

زیر زمین پانی کی سطح مقامی علاقوں میں مختلف ہوتی ہے کیونکہ زمین کے اندر پانی کے ذخائر اور انسانی سرگرمیاں، جیسے پمپنگ اثر ڈالتی ہیں، لیکن بڑے علاقوں میں کچھ واضح رجحانات دیکھے گئے 2024 میں مطالعہ کیے گئے اسٹیشنز میں سے 38 فیصد میں پانی کی سطح معمول کے مطابق تھی، 25 فیصد میں کم یا بہت کم تھی اور 37 فیصد میں زیادہ یا بہت زیادہ تھی تاریخی جائزے کے مطابق دنیا کے تقریبا 30 فیصد علاقے میں خشک حالات تھے، 30 فیصد میں حالات معمول کے مطابق تھے اور باقی 30 فیصد میں پانی زیادہ تھا 2024 میں خشک علاقوں کا رقبہ 2023 کے مقابلے میں کم ہو گیا، جب کہ پانی زیادہ والے علاقوں کا رقبہ تقریبا دوگنا بڑھ گیا. 

متعلقہ مضامین

  • برسوں بعد امریکی ایوانِ نمائندگان کے وفد کا چین کا اہم دورہ
  • آئی ٹی سی این ایشیا کراچی 2025: آئی ٹی سیکٹر کی ترقی اور عالمی شراکت داری کے فروغ کا شاندار موقع
  •  بلدیاتی ادارے فعال نہ ہونے سے عوام کے مسائل بڑھ گئے : لیاقت بلوچ 
  • پاکستان سرمایہ کاری کیلئے موزوں‘ حکومت نے بہت مراعات دی ہیں: گورنر
  • افغان سفیر سے ملاقات، تعلقات بڑھانے پر خطے میں امن ہو سکتا: بیرسٹر سیف 
  • پاک افغان عوامی سطح پر تعلقات بڑھانے سے امن ہو سکتا ہے، بیرسٹر سیف
  • صدر کا دورہ: پاکستان، چین کے درمیان مفاہمت کی 3 یادداشتوں پر دستخط
  • روس سے دوستی مہنگی پڑ سکتی ہے؟ یورپی یونین کی بھارت کو سخت وارننگ
  • عالمی پانی کا نظام غیر مستحکم ہوگیا ، سیلاب اور خشک سالی کے خطرات میں مسلسل اضافہ ہورہاہے . عالمی موسمیاتی ادارہ
  • روس سے دوستی مہنگی پڑ سکتی ہے؟ یورپی یونین نے بھارت کو سخت وارننگ دے دی