اپریل میں کاروباری سرگرمیاں، ایس ای سی پی میں دو ہزار 956 نئی کمپنیاں رجسٹر
اشاعت کی تاریخ: 9th, May 2025 GMT
کراچی:
ملک میں اپریل 2025 کے دوران کاروباری سرگرمیوں میں تیزی دیکھی گئی اور اس کے نتیجے میں ایس ای سی پی میں کارپوریٹ سیکٹر کی دو ہزار 956 نئی کمپنیاں رجسٹرڈ ہوئیں، جس سے ملک میں رجسٹرڈ کمپنیوں کی مجموعی تعداد بڑھ کر دو لکھ 52ہزار 321 تک پہنچ گئی۔
ایس ای سی پی کے اعلامیے میں کہا گیا کہ تقریباً 99.
نئی کمپنیوں کے حوالے سے کہا گیا کہ رجسٹرڈ ہونے والی نئی کمپنیوں میں سے 56فیصد پرائیویٹ لمیٹڈ جبکہ 39فیصد سنگل ممبر کمپنیاں ہیں، باقی ماندہ 5فیصد کمپنیوں میں پبلک اَن لسٹڈ کمپنیاں، غیر منافع بخش ادارے، تجارتی تنظیمیں اور لمیٹڈ لائیبلٹی پارٹنرشپس شامل ہیں۔
ایس ای سی پی کی جانب سے کہا گیا کہ مختلف شعبوں کا تفصیلی جائزہ لینے سے معلوم ہوتا ہے کہ کئی صنعتوں میں سرگرمی میں نمایاں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے، انفارمیشن ٹیکنالوجی اور ای کامرس سیکٹرز میں سب سے زیادہ اضافہ ہوا جہاں 584 نئی کمپنیاں رجسٹر ہوئی ہیں۔
ٹریڈنگ سیکٹر میں 402، سروسز میں 363، رئیل اسٹیٹ ڈیولپمنٹ اور کنسٹرکشن میں 255 نئی کمپنیاں شامل ہوئیں، سیاحت اور ٹرانسپورٹ کے شعبے میں 172، خوراک و مشروبات میں 140، تعلیم میں 131، انجینئرنگ، ایندھن، توانائی اور پاور جنریشن میں 108، کاسمیٹکس، ٹوائلٹریز اور کیمیکل میں 102، مارکیٹنگ، اشتہارات اور ٹیکسٹائل میں 66، مائننگ اور کوئرنگ میں 63، کارپوریٹ ایگریکلچرل فارمنگ میں 59، فارماسیوٹیکل میں 55 اور ہیلتھ کیئر میں 49 نئی کمپنیوں کی رجسٹریشن ہوئی۔
اس کے علاوہ جن دیگر شعبوں نے ترقی میں حصہ ڈالا ان میں کمیونیکیشن الائیڈ، آٹو اینڈ الائیڈ، اسپورٹس اینڈ الائیڈ، تمباکو، براڈکاسٹنگ و ٹیلی کاسٹنگ، اسٹیل، آرٹس و کلچر، نان بینکنگ فنانس کمپنیز (NBFCs) وغیرہ شامل ہیں، ان شعبوں میں مجموعی طور پر 341 نئی کمپنیاں رجسٹر ہوئی ہیں۔
مزید بتایا گیا کہ کارپوریٹ سیکٹر میں غیر ملکی سرمایہ کاری نے بھی حوصلہ افزا رجحان ظاہر کیا، جہاں 92 نئی کمپنیوں کو بین الاقوامی سرمایہ کاروں کی جانب سے سرمایہ حاصل ہوا، ان سرمایہ کاروں کا تعلق مختلف ممالک سے تھا جن میں بحرین، بیلجیم، چین، جرمنی، یونان، انڈونیشیا، عراق، کینیا، ملائیشیا، نیپال، نائجیریا، سعودی عرب، ترکی اور امریکا شامل ہیں۔
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: ایس ای سی پی نئی کمپنیاں نئی کمپنیوں گیا کہ
پڑھیں:
گھی و تیل کی صنعت شدید مالی دباؤ میں، ح شیخ عمر ریحان
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
251104-06-18
کراچی ( کامرس رپورٹر) پاکستان وناسپتی مینوفیکچررز ایسوسی ایشن (پی وی ایم اے) کے چیئرمین شیخ عمر ریحان نے کہا ہے کہ گھی اور خوردنی تیل کی صنعت سخت مالی مشکلات، بھاری ٹیکسوں جس میں سیلز ٹیکس سیکشن 8B، سیکشن 40Bاور ریگولیٹری مسائل کے باعث مشکلات سے دوچار ہے اور حکومت فوری طور پر سیلز ٹیکس کے ریفنڈز ادا کرے۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے پی وی ایم اے کے جنرل باڈی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ تقریب میں پی وی ایم اے کے عہدیداران اور سینئر ممبران شریک ہوئے۔جبکہ فیڈریشن آف پاکستان چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری (ایف پی سی سی آئی) کے صدر عاطف اکرام شیخ نے خصوصی شرکت کی۔ چیئرمین پی وی ایم اے شیخ عمر ریحان نے کہا کہ صنعت 90 فیصد خام مال بیرون ملک سے درآمد کرتی ہیٹیکسز اور ڈیوٹیز کے اضافی بوجھ سے کمپنیوں کو نقصان ہو رہا ہے۔ ہم پہلے ہی 45 فیصد سے زیادہ ٹیکس ادا کر رہے ہیں، جن میں 35 فیصد درآمدی ڈیوٹی اور 10 فیصد ایڈوانس ٹیکس شامل ہے۔ یہ بوجھ بہت زیادہ ہے اور صرف رجسٹرڈ کمپنیوں پر پڑ رہا ہے۔اس کے علاوہ سیلز ٹیکس ریفنڈ میں تاخیر کی وجہ سے کمپنیوں کے پاس کاروباری سرگرمیاں جاری رکھنے کیلئے سرمایہ کم پڑ رہا ہے، مزید برآں یوٹیلیٹی اسٹورز کارپوریشن میں پھنسی رقم نے مسائل میں کئی گنا اضافہ کر دیا ہے۔ چیئرمین پی وی ایم اے نے کہاکہ ریفنڈ نہ ملنے سے فیکٹریاں مالی دبائو میں ہیں۔ حکومت فوری طور پر بقایا ریفنڈ جاری کرے تاکہ صنعت چلتی رہے۔شیخ عمر ریحان نے کہا کہ اگر حکومت نے مدد نہ کی تو پیداوار متاثر ہوگی اور عوام کو معیاری اور محفوظ خوراک کی فراہمی مشکل ہو جائے گی۔انہوں نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ ریگولیٹری مسائل میں نرمی کی جائے تاکہ انڈسٹری کی سرگرمیاں چلتی رہیں۔ پی وی ایم اے جنرل باڈی اجلاس میں ممبران نے متفقہ طور فیصلہ کیا کہ مشترکہ کمیٹی بنا کر مسائل حکومت کو پیش کیے جائیں گے تاکہ ان کا بروقت حل نکالا جاسکے۔