پاک بھارت کشیدگی: فضائی حدود کی بندش، سیکڑوں پاکستانی بنکاک میں پھنس گئے
اشاعت کی تاریخ: 9th, May 2025 GMT
— جنگ فوٹو
پاک بھارت کشیدگی کے باعث پاکستان کی فضائی حدود بند ہونے کی وجہ سے سیکڑوں پاکستانی بینکاک میں پھنس گئے۔
پاکستان اور بھارت کے درمیان کشیدہ صورتحال کے پیشِ نظر دونوں ممالک کی فضائی حدود بند ہونے کے بعد سفری بحران پیدا ہو گیا جس کی وجہ سے بنکاک میں سیکڑوں پاکستانی مسافر گزشتہ 48 گھنٹوں سے زائد وقت سے پھنسے ہوئے ہیں۔
یہ مسافر مختلف ممالک سے بنکاک کے ذریعے پاکستان آ رہے تھے تاہم فضائی حدود کی بندش کی وجہ سے ان کی پروازیں منسوخ کر دی گئیں۔
اس حوالے سے بنکاک ایئر پورٹ پر پھنسے جاپان میں مقیم سینئر پاکستانی ایڈوکیٹ طاہر کا کہنا کہ یہاں مسافر شدید مشکلات کا شکار ہیں، ناصرف رہائش اور خوراک کا مسئلہ درپیش ہے بلکہ بےیقینی کی صورتحال نے ذہنی دباؤ بھی بڑھا دیا ہے۔
کراچی، لاہور اور اسلام آباد سمیت تمام ایئرپورٹس سے آج کی 149 پروازیں منسوخ کردی گئی ہیں۔
مسافروں نے حکومتِ پاکستان سے اپیل کی کہ ہنگامی بنیادوں پر سفارتی سطح پر بات چیت کی جائے تاکہ فضائی راستے کھل سکیں اور وہ اپنے ملک واپس آ سکیں۔
بنکاک ایئرپورٹ پر بھارتی شہری بھی بڑی تعداد میں پھنسے ہوئے ہیں جن کی واپسی بھی تعطل کا شکار ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر کشیدگی مزید بڑھتی رہی تو خطے میں فضائی آپریشن طویل مدت کے لیے متاثر ہو سکتا ہے جس سے ہزاروں مسافروں کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔
دوسری جانب، سول ایوی ایشن اتھارٹی اور وزارتِ خارجہ کے حکام نے یقین دہانی کروائی ہے کہ پاکستانی شہریوں کی جلد واپسی کے لیے اقدامات کیے جا رہے ہیں اور صورتحال پر قریبی نظر رکھی جا رہی ہے۔
.ذریعہ: Jang News
پڑھیں:
پاک افغان سرحد بندش سے دوطرفہ تجارت ٹھپ، گاڑیوں کی لمبی قطاریں
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
طورخم کی تجارتی گزرگاہ بند ہوئے 25 روز ہو گئے اور اس طویل تعطل نے دونوں ممالک کے درمیان تجارت کو ٹھپ کرکے رکھ دیا ہے۔
سرحدی کشیدگی کے باعث امپورٹ، ایکسپورٹ اور ٹرانزٹ ٹریڈ مکمل طور پر معطل ہے، جب کہ کارگو ٹرکوں کی میلوں لمبی قطاریں سرحدی علاقوں میں پھنسی ہوئی ہیں۔
کسٹمز حکام کے مطابق طورخم کے ذریعے پاکستان روزانہ کی بنیاد پر افغانستان کو سیمنٹ، ادویات، کپڑا، سبزیاں اور پھل برآمد کرتا ہے، جب کہ افغانستان سے کوئلہ، سوپ اسٹون اور خشک پھل سمیت دیگر اشیا درآمد کی جاتی ہیں، لیکن سرحدی بندش کے باعث یہ تمام سلسلہ رک چکا ہے، جس سے نہ صرف تاجروں کو اربوں روپے کا نقصان ہورہا ہے بلکہ حکومتی خزانے کو بھی یومیہ پانچ کروڑ روپے کی آمدن سے محرومی ہو رہی ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ دونوں ممالک کے درمیان یومیہ تجارت کا حجم تقریباً 85 کروڑ روپے ہے، جس میں 58 کروڑ روپے کی برآمدات اور 25 کروڑ روپے کی درآمدات شامل ہوتی ہیں۔ تجارت رکنے سے ٹرانسپورٹ، مزدوروں اور مقامی مارکیٹوں کا کاروبار بھی بری طرح متاثر ہوا ہے۔
دوسری جانب امیگریشن حکام نے تصدیق کی ہے کہ غیر قانونی طور پر پاکستان میں مقیم افغان شہریوں کی مرحلہ وار واپسی جاری ہے اور اسی مقصد کے تحت طورخم سرحد کو تین روز قبل جزوی طور پر کھولا گیا تھا، تاہم تجارتی سرگرمیاں ابھی تک بحال نہیں ہو سکیں۔