سپریم کورٹ نے اسلم رئیسانی کے خلاف انتخابی عذرداری خارج کردی WhatsAppFacebookTwitter 0 9 May, 2025 سب نیوز

اسلام آباد(سب نیوز)مستنونگ سے جمعیت علمائے اسلام کے کامیاب امیدوار نواب اسلم رئیسانی کے خلاف انتخابی عذرداری سپریم کورٹ نے تکنیکی بنیادوں پر خارج کردی۔
سپریم کورٹ نے بلوچستان کے صوبائی حلقہ 37 مستونگ سے متعلق انتخابی عذرداری ناقابل سماعت قرار دے دی۔جسٹس شاہد وحید کی سربراہی میں 3 رکنی بنچ نے الیکشن کمیشن کے خلاف اپیل پر سماعت کی، پاکستان پیپلز پارٹی کے امیدوار سردار نور احمد بنگلزئی نے الیکشن ٹربیونل کے فیصلے کو سپریم کورٹ میں چیلنج کرتے ہوئے مبینہ دھاندلی کو بنیاد بناکر دوبارہ گنتی کی استدعا کررکھی تھی۔
درخواست گزار کے وکیل وسیم سجاد نے کہا کہ اس حلقے میں مسترد ووٹوں کی تعداد بہت زیادہ ہے اتنی بڑی تعداد میں مسترد ووٹ جیت اور ہار پر براہ راست اثر انداز ہورہے ہیں، الیکشن کمشن نے ووٹوں کی ری کاونٹنگ کو مسترد کردیا۔جسٹس عامر فاروق نے کہا کہ ہمارے پاس تو معاملہ بالکل مختلف ہے۔ آپ کی درخواست ہی ناقابل سماعت قرار دے دی گئی تھی۔ درخواست لگائے گئے بیان حلفی مصدقہ نہ ہونے کی وجہ سے مسترد ہوئی۔ وکیل نے بتایا کہ ہم نے بیان حلفی اوتھ کمشنر کی تصدیق کا لگایا تھا۔
جسٹس شاہد وحید نے کہا کہ اوتھ کمشنر نے بیان حلفی کی ضابطے کے مطابق تصدیق نہیں کی، گواہوں کے بیانات بھی درست طور پر نہیں لگائے گئے۔جسٹس شاہد وحید نے کہا کہ سپریم کورٹ کے معتدد فیصلوں میں کہا گیا ہے کہ اگر تصدیق شدہ بیان حلفی نہ ہوں تو الیکشن ٹربیونل میں ایسی درخواست ناقابل قبول ہوتی ہے۔جسٹس شاہد وحید نے کہا کہ آپ نے بیان حلفی درست نہیں دیا، طے شدہ اصولوں کے تحت بیان حلفی جمع کرانا ضروری ہے۔ سپریم کورٹ قرار دے چکی کہ غیر مصدقہ بیان حلفی والی الیکشن پیٹنس ناقابل قبول ہے۔
وکیل نے کہا کہ آپ تکنیکی بنیادوں پر کیوں جارہے ہیں میرا کیس بہت سادہ ہے، میں نے صرف ری کاونٹنگ کا کہا ہے، ری کاونٹنگ میں حرج کیا ہے۔ جسٹس شاہد وحید نے کہا کہ آپ کی درخواست خارج کی جاتی ہے۔مزید برآں سپریم کورٹ نے بلوچستان اسمبلی کے حلقہ 21 سے متعلق انتخابی عذرداری پر الیکشن کمیشن کو نوٹس جاری کردیا، الیکشن کمیشن سے صالح بھوتانی کی درخواست پر جواب طلب کیا گیا ہے۔وکیل الیکشن کمیشن نے بتایا کہ صوبائی اسمبلی کے حلقہ 21 سے متعلق کیس الیکشن ٹربیونل میں زیر سماعت ہے۔
جسٹس شاہد وحید نے کہا کہ وہ الگ معاملہ ہے یہاں پر معاملہ براہ راست الیکشن کمیشن سے متعلقہ ہے، الیکشن کمشن پہلے جواب جمع کرائے پھر اس کو دیکھ لیں گے۔صالح بھوتانی کے وکیل وکیل خواجہ حارث نے کہا کہ آپ کے ہی بنچ نے الیکشن کمیشن کو آئین وقانون کے مطابق فیصلہ کرنے کا حکم دیا تھا۔ الیکشن کمیشن نے عدالتی حکم کے بر خلاف فیصلہ دیا۔جسٹس شاہد وحید نے کہا جواب آجائے الیکشن کمیشن اپنا موقف دے پھر دیکھ لیں گے۔جسٹس شاہد وحید کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے الیکشن کمیشن کو جواب کے لیے نوٹس جاری کرتے ہوئے سماعت غیر معینہ مدت تک ملتوی کردی۔
بلوچستان اسمبلی کے حلقہ 21 سے صالح بھوتانی کامیاب ہوئے دو بارہ گنتی میں علی حسن زہری کامیاب قرار پائے، علی حسن زہری کی کامیابی کو چیلنج کیا گیا۔

روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔

WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرگودی میڈیا جرنلزم کے نام پر سیاہ دھبہ بن چکا ہے، عظمی بخاری گودی میڈیا جرنلزم کے نام پر سیاہ دھبہ بن چکا ہے، عظمی بخاری مولانا فضل الرحمان نے بانی چیئرمین پی ٹی آئی کو جیل میں قید رکھنے کو غلط قرار دے دیا مخصوص نشستوں کا کیس،جسٹس عائشہ کا اختلافی نوٹ ویب سائٹ پر نہ آنے پر چیف جسٹس کو خط رواں ہفتے 9اشیا ضروریہ کی قیمتوں میں اضافہ ہوا، ادارہ شماریات کی رپورٹ جاری وفاقی دارالحکومت میں ضلعی انتظامیہ کی جانب سے حفاظتی ڈرل مشقیں کرنے کا فیصلہ وفاقی وزیرداخلہ محسن نقوی سے قائم مقام امریکی سفیر کی 48 گھنٹے میں دوسری اہم ملاقات، پاک بھارت کشیدگی اور سرحدوں کی صورتحال پر.

.. TikTokTikTokMail-1MailTwitterTwitterFacebookFacebookYouTubeYouTubeInstagramInstagram

Copyright © 2025, All Rights Reserved

رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیم

ذریعہ: Daily Sub News

کلیدی لفظ: سپریم کورٹ نے کے خلاف

پڑھیں:

گوجرانوالا میں جیل میں جو بیت رہی ہے ایک انتہائی دلخراش داستان ہے

گوجرانوالہ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 22 ستمبر2025ء) پی ٹی آئی کارکن کی میت ہتھکڑیاں لگا کر اہل خانہ کے حوالے کیے جانے کا انکشاف، سلمان اکرم راجہ کے مطابق گوجرانوالا میں جیل میں جو بیت رہی ہے ایک انتہائی دلخراش داستان ہے، جیل میں بہت سوں کی طبیعت خراب ہو چکی۔ تفصیلات کے مطابق گوجرانوالہ جیل میں دوران قید انتقال کر جانے والے تحریک انصاف کے نوجوان کارکن کے حوالے سے افسوسناک انکشاف سامنے آیا ہے۔

اس حوالے سے تحریک انصاف کے سیکرٹری جنرل سلمان اکرم راجہ نے پیر کے روز میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انکشاف کیا کہ 9 مئی واقعات کے الزام میں دوران قید جاں بحق ہو جانے والے پی ٹی آئی کارکن کی میت بھی ہتھکڑی لگا کر اہل خانہ کے حوالے کی گئی، مرحوم قاسم کھوکھر کی 3 دن پہلے جیل میں وفات ہوئی، ورثاء نے بتایا کہ لاش ہتھکڑیوں میں حوالے کی گئی۔

(جاری ہے)

سلمان اکرم راجہ نے کہا کہ مارچ 2024 میں گوجرانولہ سے 51 لوگوں کو سزا ہوئی، اکثریت کسی ایف آئی آر میں نامزد نہ تھی، آج دن تک اُنکے خلاف کوئی چالان پیش نہیں ہوا۔

آج اُنکی فیملیز فریاد لیکر گوجرانولہ سے لاہور آئی ہیں۔ گوجرانولہ جیل میں اُن کے ساتھ جو بیت رہی ہے، وہ دلخراش داستان اور ہمارے عدالتی و قانونی نظام پر سوالیہ نشان ہے۔ مرحوم قاسم کھوکھر کی لاش ہتھکڑیوں میں ورثا کے حوالے کی گئی۔ یہ سب انصاف کے نظام سے فریاد کررہے ہیں کہ آج تک سزاؤں کیخلاف اپیلیں کیوں نہیں سنی گئیں؟ میرا پوری قوم سے سوال ہے کہ آخر یہ ملک کس جانب بڑھ رہا ہے؟۔

واضح رہے کہ ہفتے کے روز گوجرانوالہ کی سینٹرل جیل میں قیدی دل کا دورہ پڑنے سے انتقال کرگیا تھا۔ بعد ازاں انکشاف ہوا کہ جیل میں دوران قید جو قیدی انتقال کر گیا، وہ تحریک انصاف کا نوجوان کارکن تھا جسے 9 مئی واقعات کے الزام میں جیل کی سزا سنائی گئی۔ جیل حکام کے مطابق قیدی قاسم کھوکھر 9 مئی کے مقدمے میں سینٹرل جیل میں قید تھا۔ جیل حکام کا بتانا ہے کہ اے ٹی سی نے قاسم کو 5 سال قید کی سزا سنائی تھی۔

دوسری جانب سپریم کورٹ نے ملٹری کورٹس میں سویلینز کے ملٹری ٹرائل کی اجازت کا تحریری فیصلہ بھی جاری کر دیا۔ سپریم کورٹ کی جانب سے جاری انٹرا کورٹ اپیلوں کے تحریری فیصلے میں کہا گیا ہے کہ سپریم کورٹ آئینی بینچ نے 7 مئی کو انٹرا کورٹ اپیلیں منظور کی تھیں۔ سپریم کورٹ نے ملٹری ٹرائل کا پانچ ججز کا فیصلہ کالعدم قرار دیا تھا۔ جسٹس امین الدین خان نے 68 صفحات پر مشتمل فیصلہ تحریر کیا جس میں جسٹس محمد علی مظہر نے 47 صفحات کا اضافی نوٹ لکھا جس سے جسٹس امین، جسٹس حسن رضوی، جسٹس مسرت ہلالی اور جسٹس شاہد بلال نے اتفاق کیا ہے۔

اس کے علاوہ جسٹس جمال مندوخیل جسٹس نعیم افغان نے اختلافی نوٹ تحریر کیا تھا۔ سپریم کورٹ نے انٹرا کورٹ اپیل میں ملٹری ٹرائل کی اجازت دیدی تھی۔ تحریری فیصلے میں عدالت نے ملٹری کورٹ کے سزا یافتہ ملزمان کو اپیل کا حق دینے کا حکم دیا جبکہ حکومت سے 45 دن میں اپیل کے حق سے متعلق قانون سازی کا حکم بھی دیا۔ تحریری فیصلے میں سپریم کورٹ نے لکھا ہے کہ مناسب آئینی ردعمل کا مقصد آرمی ایکٹ کی دفعات کو یکسر کالعدم کرنا نہیں، آرمی ایکٹ میں بنیادی ضابطہ موجود ہے مگر عام شہریوں کیلئے اپیل کے مناسب فورم کا فقدان ہے، فوجی عدالتوں سے سزایافتہ شہریوں کیلئے ہائیکورٹس میں آزادانہ اپیل کیلئے قانون سازی کو پورا کیا جانا چاہیے۔

فیصلے میں کہا گیا کہ کیس کے دوران اٹارنی جنرل نے کئی بار حق اپیل پر حکومتی ہدایات کیلئے وقت لیا، پانچ مئی کو آخری سماعت پر بھی اٹارنی جنرل نے ایسا ہی کہا، اٹارنی جنرل نے کہا عدالت ہدایت دے تو پارلیمنٹ میں قانون سازی ہو سکتی ہے، اٹارنی جنرل نے کہا عدالتی حکم کو سنجیدگی سے لیا جائے گا۔ فیصلے میں کہا گیا کہ آزاد حق اپیل کی عدم موجودگی میں آرمی ایکٹ میں موجود ضابطہ کار عام شہریوں کیلئے آئینی طور پر مکمل نہیں، حق اپیل کی کمی کو پورا کرنے کیلئے قانون سازی کی مداخلت کی ضرورت ہے، آرمی ایکٹ کے تحت ٹرائلز آئینی طور پر بنیادی حقوق کے نظام سے باہر رکھے گئے ہیں، ملٹری ٹرائل میں بھی آرٹیکل 10 اے میں وضع معیار کی پاس داری ہونی چاہیے، فوجی عدالتوں میں ٹرائل اختیارات کی تقسیم کے اصول سے متصادم نہیں، آرٹیکل 175(3) فوجی عدالتوں کے وجودکی نفی نہیں کرتا، پانچ رکنی بنچ نے یہ نتیجہ اخذ کرنے میں غلطی کی تھی۔

متعلقہ مضامین

  • گوجرانوالا میں جیل میں جو بیت رہی ہے ایک انتہائی دلخراش داستان ہے
  • سپریم کورٹ: پنجاب حکومت کی اپیلیں خارج ، جبری ریٹائرڈ ملازمین کو پنشن دینے کا حکم
  • ملٹری کورٹ کے سزا یافتہ ملزمان کو اپیل کا حق دیا جائے، سپریم کورٹ
  • سپریم کورٹ: بیوی کو قتل کرنے والے سزائے موت کے مجرم کی معافی کی اپیل خارج
  • جمشید دستی کو جعلی ڈگری کیس میں 7 سال قید کی سزا سنا دی گئی
  • جعلی ڈگری کیس کا فیصلہ، جمشید دستی کو سات برس قید کا حکم
  • سپریم کورٹ : بیوی کو عدالت کے اندر قتل کرنے والے شوہر کی سزائے موت کے خلاف اپیل خارج
  • چیف جسٹس سرفراز ڈوگر کے اختیارات کے خلاف 5 ججز کی درخواستیں اعتراضات کی نذر
  • زیر التوا مقدمات بوجھ، مسئلہ سنگین، جسٹس گل حسن: ثالثی کو عام کرنا ہو گا، جسٹس شاہد وحید
  • ججز کو ہی بغیر معاوضہ ثالث کا کردار ادا کرنا ہو گا: جسٹس شاہد وحید