سابق کرکٹر کو منشیات کیس میں سزا سنا دی گئی
اشاعت کی تاریخ: 9th, May 2025 GMT
آسٹریلیا کے سابق ٹیسٹ کرکٹر اسٹورٹ میک گِل کو کوکین ڈیل میں ملوث پائے جانے پر کمیونیٹی سروس کی سزا سنا دی گئی۔
رواں برس مارچ میں جیوری کو معلوم ہوا کہ سابق لیگ اسپنر نے اپریل 2021 میں ڈرگ ڈیلر اور اپنے برادرِ نسبتی کے درمیان ڈیل میں منشیات سپلائی کی تھیں۔
54 سالہ سابق کرکٹ کو اس بات کا علم تو تھا کہ کوکین 3 لاکھ 30 ہزار آسٹریلین ڈالر مالیت کی ہے لیکن وہ اس بات سے بے خبر تھے کہ ایک کلو گرام وزنی اینٹ ایک شخص سے دوسرے شخص منتقل ہوگئی ہے۔جیوری اراکین نے اسٹورٹ میک گل کو بڑے پیمانے پر منشیات کی کمرشل سپلائی کا مرتکب نہیں پایا۔ البتہ ان کو کوک کی غیر قانونی مقدار سپلائی کرنے کے چھوٹے جرم میں ملوث پا کر سزا سنائی گئی۔
اسٹورٹ میک گل جمعے کے روز ڈاؤننگ سینٹر ڈسٹرکٹ کورٹ میں پیش ہوئے جہاں آسٹریلیا کے سابق ٹیسٹ کپتان اسٹیو وا نے اپنے سابق ساتھی کھلاڑی کے حق میں بیان دیا۔عدالت کی جانب سے اسٹورٹ میک گل کو ایک سال اور دس مہینے کی اِنٹینسو کرکشن آرڈر کے لیے سزا سنائی گئی۔ اس دوران قید میں جانے کے بجائے 495 گھنٹے کی کمیونیٹی سروس ورک کرنا ہوگا اور ڈرگ ٹیسٹنگ سے گزرنا ہوگا۔
.ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: اسٹورٹ میک
پڑھیں:
پاک بھارت کشیدگی کی گونج برطانوی پارلیمنٹ میں بھی سنائی دینے لگی
پاکستان اور بھارت کے درمیان حالیہ کشیدگی پر برطانوی پارلیمنٹ میں بھی آواز بلند ہونے لگی. برطانوی رکن پارلیمنٹ یاسمین قریشی نے بھارتی جارحیت اور کشمیریوں پر مظالم کے خلاف وزیر خارجہ کو خط لکھ دیا۔یاسمین قریشی کا کہنا ہے کہ پاکستان پر بے بنیاد الزامات لگا کر بھارتی حکومت خطے کے امن کو خطرے میں ڈال رہی ہے۔پہلگام میں حالیہ حملے میں 26 افراد کی ہلاکت کے بعد جنوبی ایشیا ایک بار پھر شدید کشیدگی کی لپیٹ میں ہے. ایسے میں برطانوی رکن پارلیمنٹ یاسمین قریشی نے بھارتی جارحیت کے خلاف آواز بلند کی ہے۔وزیر خارجہ ڈیوڈ لیمی کو لکھے گئے خط میں انہوں نے بھارت کی طرف سے پاکستانی حدود میں کی جانے والی فضائی کارروائی کو انسانی حقوق اور خودمختاری کی سنگین خلاف ورزی قرار دیا۔یاسمین قریشی نے لکھا کہ پاکستان پر حملے کا کوئی ثبوت نہیں، پھر بھی اسے سزا دی جا رہی ہے۔ خط میں انہوں نے مطالبہ کیا کہ برطانوی حکومت پاکستان کی خودمختاری کی حمایت کرے. سندھ طاس معاہدے کو سیاسی ہتھیار بنانے کی مخالفت کرے، اور پہلگام حملے کی غیر جانب دار تحقیقات کروائی جائے۔انھوں نے برطانوی حکومت سے مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر آواز اٹھانے اور مسئلہ کشمیر کے پُرامن حل کے لیے عالمی کوششوں کی حمایت کرنے کا بھی مطالبہ کیا۔خط میں یاسمین قریشی نے کہا کہ بھارت میں بڑھتی ہوئی مذہبی شدت پسندی اور کشمیریوں کے خلاف ریاستی اقدامات خطے کو مزید عدم استحکام کی طرف دھکیل رہے ہیں۔یاسمین قریشی کا کہنا ہے کہ یہ وقت اخلاقی وضاحت اور تعمیری سفارت کاری کا ہے. برطانیہ کو چاہیے کہ وہ جنوبی ایشیا میں قیامِ امن کے لیے مؤثر کردار ادا کرے۔ خطے میں کشیدگی نے نہ صرف پاکستانیوں بلکہ برطانیہ میں بسنے والے ہزاروں کشمیری خاندانوں کو بھی تشویش میں مبتلا کر دیا ہے۔