بھارت کے حملے کی خبریں بے بنیاد؛ کراچی رواں دواں ہے؛ چشم کشا رپورٹ
اشاعت کی تاریخ: 9th, May 2025 GMT
کراچی پر بھارت کے حملوں اور تباہی کے حوالے سے انڈیا میڈیا کی خبریں غلط اور جھوٹ پر مبنی نکلیں۔ کسی علاقے میں زندگی متاثر نہیں۔
شہر قائد اس وقت بھی زندگی معمول کے مطابق ہے۔ تمام کاروباری اور تجارتی سرگرمیاں مکمل طور پر بحال ہیں۔
ہر مقام پر روزہ مرہ زندگی کے معاملات رواں دواں ہیں۔ پبلک اور کارگو ٹرانسپورٹ تمام شاہراؤں پر معمول کے مطابق چل رہی ہے۔
شہر میں کہیں کوئی ہنگامی حالات نہیں۔ امن وامان کی صورتحال بہتر ہے۔ شہری آزادانہ نقل و حرکت کررہے ہیں۔
شہریوں اور دیگر شعبہ زندگی سے تعلق رکھنے والے افراد کا کہنا ہے کہ بھارت میڈیا وار کا جھوٹا گیم صرف اپنی عوام کو خوش کرنے کے لیے کررہا ہے۔
اس میڈیا کی جنگ میں مودی سرکار ناکام ہوگی۔عالمی برادری دیکھ لے کراچی میں کوئی خوف کی فضا نہیں ہے۔
تمام معمولات زندگی بحال ہیں۔ کراچی جاگ رہا ہے۔بھارت نے حملے کی کوشش کی تو شہر قائد کے باسی پاک فوج کے ساتھ مل کراس کو منہ تھوڑ جواب دیں گے۔
شہر قائد پر کوئی حملہ یا تباہی نہیں ہوئی ہے۔ بھارتی میڈیا کی اس حوالے سے چلنے والی خبریں غلط ہیں۔
ایکسپریس ٹریبون نے بھارتی میڈیا کی جانب سے کراچی پر حملے کرنے کے جھوٹے پروپیگنڈے کے اصل حائق کو جانچنے اور شہر قائد کے اصل حالات سامنے لانے اور زندگی کا پہیہ رواں دواں ہونے سے متعلق رپورٹ مرتب کی۔
ریسیکو ادارے چھیپا کے ترجمان چوہدری شاہد حسین نے بتایا کہ کراچی میں اس وقت کوئی ہنگامی حالات نہیں ہیں۔
بھارتی میڈیا کی جانب سے یہ جھوٹی خبریں پھیلائی جارہی ہیں کہ کراچی پر حملہ کرکے اس کو تباہ کردیا گیا ہے۔ یہ مخص پروپیگنڈا ہے۔
شہر کی زندگی نارمل ہے۔ تمام اسپتالوں میں عام مریض آرہے ہیں ۔اگر کوئی حملہ ہوتا تو کوئی چیز سامنے آتی۔ یہ الزامات حقائق پر مبنی نہیں ہیں۔
ریسیکو ادارے معمول کے مطابق سرگرمیاں انجام دے رہے ہیں۔
کراچی تاجر الائنس کے سرپرست اعلی خواجہ جمال سیھٹی نے بتایا کہ بھارتی میڈیا نے ایسا جھوٹا پروپیگنڈا کیا کہ خدانخواستہ کراچی تباہ ہوگیا ہے۔
انڈین میڈیا اور اس کے تجزیہ کار جھوٹے ہیں۔ کراچی میں زندگی کا پہیہ رواں دواں ہے۔ سب کچھ عام حالات جیسا ہے۔
کاروباری و صنعتی سرگرمیاں بحال ہیں۔ بازار، مارکیٹیں، پیٹرول پمپس اور دیگر دفاتر اور ادارے کھلے ہیں۔ ہرعلاقے میں کاروبار معمول کے مطابق چل رہا ہے۔
بھارت صرف جھوٹ کا سہرا لے رہا ہے۔ عملی طور پر وہ جنگ ہار چکا ہے۔
پاکستان گڈز ٹرانسپورٹ الائنس کے صدر ملک شہزاد اعوان نے بتایا کہ کراچی میں تمام شاہرائوں پر ہر قسم کی ٹریفک رواں دواں ہے۔
گڈز ٹرانسپورٹ معمول کے مطابق چل رہی ہے۔ بھارتی میڈیا کا کراچی پر حملے اور زندگی متاثر کرنے کی خبریں جھوٹی ہیں۔ دنیا دیکھ لے کراچی 24 گھنٹے جاگتا ہے۔
سینئر سیاست دان اور تجزیہ کار ضیاء عباس نے بتایا کہ مودی ایک دہشت گرد ہے۔ بھارت نے پہلگام واقعہ کا جواز بناکر پاکستان پر حملے کیے۔ افواج پاکستان کے موثر جواب نے بھارتی فوج کی کمر توڑ دی ہے ۔اب یہ جنگ مودی ہار چکا یے۔
سفارتی محاذ پر بھی بھارت کو شکست ہورہی ہے۔اس ذلت وناکامی کو چھپانے کے لیے بھارتی میڈیا منفی اور جھوٹے پروپیگنڈے کررہا ہے۔
اب مودی میڈیا وار کھیل رہا ہے۔ کراچی پر حملے کی جھوٹی اور من گھڑت خبریں پھیلائی گئیں۔ کراچی میں زندگی معمول کے مطابق ہے۔ اب میڈیا جنگ میں بھی بھارت کو شکست ہوگی۔
کیماڑی، مچھر کالونی، ماڑی پور، اولڈ سٹی ایریا ، سہراب گوٹھ ملیر، کورنگی سمیت مختلف علاقوں کے رہائشیوں آصف شاہ، صالح احمد، عبدالستار، وزیر خان ، ارشد بیگ، سلطانہ اسلم، سمیع میمن اور دیگر شہریوں نے بتایا کہ کراچی میں بھارتی حملوں اور تباہی کی خبریں جعلی ہیں۔
انڈین میڈیا افوائیں اور من گھڑت اطلاعات و جھوٹی خبریں پھیلا رہا ہے۔ شہر کے تمام علاقوں میں معمولات زندگی بحال ہیں۔ تعلیمی و تمام ادارے کھلے ہیں۔
لوگوں میں کوئی خوف نہیں ہے۔ اگر بھارت نے حملہ کیا تو کراچی کے باسی پاک فوج کے ساتھ مل کر اس کو منہ توڑ جواب دیں گے۔
مسیحی برادری کے رہنماء نوید بھٹی نے بتایا کہ کراچی میں تمام اقلیتی برادری مکمل محفوظ ہے۔ ہندو، سکھ ، مسیحی اور دیگر اقلیت اپنی زندگی معمول کے مطابق گزار رہی ہیں۔
وطن عزیز خصوصا کراچی کی تمام اقلیتی برادری ملک کی حفاظت کے لیے پاک فوج کے ساتھ ہے۔ بھارت کراچی پر حملے کی جھوٹی خبریں پھیلارہا ہے۔
حکومت سندھ کے وزیر بلدیات سعید غنی نے بتایا کہ کراچی زندگی مکمل پرامن اور بحال ہے۔ کراچی پر بھارتی حملوں کے حوالے انڈین میڈیا کا دعوی غلط ہے۔ شہر میں کوئی ہنگامی حالت نہیں ہے۔ تمام سرگرمیاں معمول کے مطابق چل رہی ہے اور زندگی کا پہیہ بحال ہے۔
انھوں نے مزید کہا کہ شہر کے تمام مذاہب اور برادری سے تعلق رکھنے والے شہری متحد ہیں۔حکومت سندھ ہر قسم کے حالات سے نمٹنے کے لیے تیار ہے۔
.
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: نے بتایا کہ کراچی میں معمول کے مطابق چل کراچی پر حملے بھارتی میڈیا رواں دواں بحال ہیں اور دیگر میڈیا کی کی خبریں حملے کی کے لیے رہا ہے رہی ہے
پڑھیں:
کراچی میں پبلک ٹرانسپورٹ کی بدحالی، ورلڈ بینک کی رپورٹ سندھ حکومت کے منہ پر طمانچہ ہے، منعم ظفر
امیر جماعت اسلامی کراچی نے کہا کہ نعمت اللہ خان ایڈوکیٹ کے دور کے ماس ٹرانزٹ سسٹم پر عمل درآمد، سرکلر ریلوے کو فی الفور بحال اور مکمل کیا جائے، وزیر ٹرانسپورٹ شرجیل میمن روزانہ جھوٹے دعوے اور اعلانات کرکے اہل کراچی کو بے وقوف بنا نا بند کریں۔ اسلام ٹائمز۔ امیر جماعت اسلامی کراچی منعم ظفر خان نے کہا ہے کہ کراچی میں پبلک ٹرانسپورٹ کی بدترین صورتحال پر ورلڈ بنک کی حالیہ رپورٹ 17 سال سے مسلط پیپلز پارٹی کی سندھ حکومت کے منہ پر طمانچہ ہے، لاہور کی سڑکوں پر ای ٹرین چل رہی ہے اور کراچی کے عوام اور خواتین چنک چی رکشوں میں سفر کرنے پر مجبور ہیں اور صوبائی وزراء آئے روز ڈبل ڈیکر بسوں کے اعلانات کرکے عوام کو لولی پاپ دے رہے ہیں، ریڈ لائن پروجیکٹ کے نام پر پورا یونیورسٹی روڈ کھدا پڑا ہے اور ہزاروں افراد روزانہ شدید ذہنی و جسمانی اذیت سے دو چار ہورہے ہیں، گرین لائن پروجیکٹ تقریبا 4 سال سے ادھورا چل رہا ہے، چند سو بسیں کراچی کے ساڑھے تین کروڑ عوام کی ضرورت کو کسی صورت پورا نہیں کرسکتیں، ہمارا مطالبہ ہے کہ کراچی کی ضرورت کے مطابق فوری طور پر 15 ہزار بسیں لائی جائیں، ادھورے گرین لائن پروجیکٹ کو فی الفور مکمل اور ریڈ لائن پروجیکٹ کی تکمیل یقینی بنائی جائے، نعمت اللہ خان ایڈوکیٹ کے دور کے ماس ٹرانزٹ سسٹم پر عمل درآمد، سرکلر ریلوے کو فی الفور بحال اور مکمل کیا جائے، وزیر ٹرانسپورٹ شرجیل میمن روزانہ جھوٹے دعوے اور اعلانات کرکے اہل کراچی کو بے وقوف بنا نا بند کریں۔
منعم ظفر خان نے یہ مطالبہ بھی کیا ہے کہ شہر میں 2002ء سے آنے والی بسوں کا فرانزک آڈٹ کرایا جائے کہ یہ سڑکوں سے کیوں غائب ہوئیں، اس وقت کہاں ہیں اور انہیں غائب کرنے میں کون لوگ ملوث ہیں۔ انہوں نے کہا کہ معلوم نہیں کے سی آر کب شروع ہوگا؟ اس کے روٹ کب تک کلیئر ہونگے؟ ڈبل ڈیکر بسیں کب شہر میں آئیں گی؟، دعوے تو ڈبل ڈیکر بسوں کے کیے جارہے ہیں، مگر عملاً صورتحال یہ ہے کہ سنگل ڈیک بسیں بھی سڑکوں پر موجود نہیں، وزراء اور سیکریٹریز شہریوں کو سفری سہولتوں کی فراہمی کے اعلانات کرنے کے بعد اگلے اعلانات کی تیاری شروع کردیتے ہیں، چند ماہ قبل وزیر ٹرانسپورٹ نے 150 بسوں کے کراچی پہنچنے کا اعلان کیا تھا مگر چار ماہ کا عرصہ ہوگیا یہ بسیں کہیں نظر نہیں آرہیں، بہتر سفری سہولت اہل کراچی کے لیے خواب بن چکا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ سینیٹ کمیٹیاں ٹھنڈے کمروں میں اعلان کرکے واپس چلی جاتی ہیں اور دوبارہ کبھی نہیں پوچھتیں کہ اجلاس کے منٹس پر کیا کاروائی ہوئی، اسی طرح صوبائی حکومت کے وزراء اور ذمہ داران کے اجلاس بھی TA,DA بنانے تک محدود ہوگئے ہیں، ورلڈ بنک کی رپورٹ کے مطابق شہر کو 15 ہزار بسوں کی ضرورت ہے، شہر میں چلنے والی بیشتر بسیں خراب حالت میں ڈپوں پر کھڑی کردی گئیں ہیں، خود کے ایم سی گلشن اقبال میں موجود سٹی وارڈن کے دفتر میں متعدد بسیں خراب حالت میں کھڑی ہیں، اسی لیے انہیں سڑکوں پر نہیں لایا جارہا، اسی طرح گرین لائن اور ریڈ بسیں بھی چھوٹے موٹے پرزوں کی عدم موجودگی پر یہ بڑی تعداد میں کھڑی کردی گئیں ہیں اور جو بسیں چل رہی ہیں، مسافروں کی غیر معمولی تعداد کے باعث شہریوں بالخصوص خواتین اور بزرگوں کے لیے شدید اذیت ناک بنی ہوئی ہیں اور سندھ سرکار چین کی بانسری بجا رہی ہے۔