ڈی جی آئی ایس پی آر لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے بتایا ہے کہ بھارت نے پاکستان میں 3ائیر بیسز پر میزائل داغے ہیں، پاک فضائیہ کے تمام اثاثے محفوظ ہیں۔ڈی جی آئی ایس پی آر نے پریس بریفنگ میں بتایا کہ بھارت نے طیاروں سے نورخان ایئربیس، مرید بیس اور شورکوٹ کو نشانہ بنایا، بھارت نے فضا سے زمین پر مار کرنیوالے میزائل داغے، پاک فضائیہ کے تمام اثاثے محفوظ ہیں۔ترجمان پاک فوج نے بتایاکہ افغانستان پر بھی بھارت نے میزائل داغے ہیں، بھارت پورے خطے کو جنگ کی طرف دھکیل رہا ہے۔ڈی جی آئی ایس پی آر لیفٹننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے کہا کہ بھارت نے افغانستان پر ڈرون حملہ بھی کیا ہے، بھارت اپنی مکاری سے پورے خطے کو جنگ کی طرف دھکیل رہاہے، بھارت ہمارے جواب کا انتظار کرو۔ترجمان پاک فوج نے کہا کہ پاکستانی قوم بھارت کی مکاری اور جارحیت سے مرعوب ہونے والی نہیں۔اس سے قبل، شہریوں کی جانب سے تینوں شہروں میں دھماکوں کی آوازیں سنی گئی ہیں لیکن فوری طور پر دھماکوں کی جگہ اور نوعیت کا تعین نہیں ہوسکا تھا۔ذرائع نے بتایا تھا کہ ممکنہ طور پر یہ بھارتی ڈرونز کے گرنے کی آوازیں ہوسکتی ہیں جو سلسلہ گزشتہ روز سے جاری ہے اور پاکستان نے مجموعی طور پر بھارت کے 48ڈرون مار گرائے ہیں، جس کے بعد اب تک گرائے گئے ڈرونز کی تعداد 77ہوگئی ہے۔تاہم، اب سیکیورٹی ذرائع نے تصدیق کی ہے کہ بھارت کی جانب سے نورخان ایئربیس چکلالہ کے قریب حملے کی کوشش ناکام بنادی گئی۔سیکیورٹی ذرائع نے بتایا کہ لاہور کے نواحی علاقے نارنگ منڈی میں ایک اور بھارتی ڈرون مار گرایا گیا ہے۔

.

ذریعہ: Nawaiwaqt

کلیدی لفظ: نے بتایا کہ بھارت بھارت نے ایس پی

پڑھیں:

ایران پر امریکی حملہ، مختلف ذرائع کی روشنی میں تحقیق و تجزیہ

اسلام ٹائمز: امریکہ کی جانب سے دیگر خطّوں میں لڑی گئی سابق جنگوں کے تجربات کو مدِنظر رکھتے ہوئے، یہ بات مشہور ہے کہ وہ جنگ کو تو پھیلا سکتا ہے، مگر اسے سمیٹنے کی صلاحیت نہیں رکھتا۔ اور جب وہ جنگ کو پھیلاتا ہے، تو بالآخر اُسے وہاں سے کوچ کرنا پڑتا ہے۔ یوں محسوس ہوتا ہے کہ اب امریکہ کو اس خطے سے نکلنا ہی پڑے گا۔" امریکہ نے ایران پر حملہ کر کے اب یہ فیصلہ کر لیا ہے اس خطے سے نکلنا ہی پڑے گا۔ تحریر: ایس این سبزواری

امریکہ کا موقف اور دعویٰ شدہ نقصان
امریکی صدر کا کہنا ہے کہ اس نے ایران کے تین ایٹمی مقامات(فرڈو، نطنز اور اصفہان) پر  فضائی حملے کیے، اور  "کلیدی ایٹمی مقامات مکمل طور پر ختم" کر دیے گئے ہیں۔ اس آپریشن میں B‑2 بمباری جیٹ طیاروں سے 30,000‑پاؤنڈ کے “bunker-buster” (GBU‑57 MOP) بم استعمال کیے گئے، نیز Tomahawk میزائل بھی فائر کیے گئے۔ نقصان کی قطعی تفصیل قومی سکیورٹی ذرائع تک محدود ہے لیکن وائٹ ہاؤس کا دعوی ہے کہ میزائل لگ بھگ 30 عدد، جبکہ Bunker-Buster Bombs (زیرزمین بنکروں کو تباہ کرنے والے بم) مکمل ڈراپ کئے گئے)۔

ایران کا موقف اور دعویٰ شدہ نقصان
ایران نے حملوں کی تصدیق کی ہے اور دعویٰ کیا ہے کہ تابکاری کے اخراج یا کسی شہری متاثر نہیں ہوئے۔ تمام اثاثے محفوظ ہیں۔ ایرانی اٹامک انرجی آرگنائزیشن نے کہا ہے کہ حملوں سے ان کے ایٹمی پروگرام میں کوئی تعطل نہیں آیا۔ اس پر کام جاری ہے۔  اپنے ایک بیان میں کہا عظیم ایرانی قوم کو یقین دلاتی ہے کہ دشمنوں کی ناپاک سازشوں کے باوجود، وہ ایٹمی شہداء کے خون سے پیدا ہونے والی اس قومی صنعت کی پرامن ترقی کو پٹڑی سے اترنے نہیں دے گی۔ AEOI کے مطابق، بین الاقوامی میکانزم کے ذریعے معاملے کو آگے بڑھانے کے لیے قانونی کارروائی شروع کر دی گئی ہے۔

ایرانی پارلیمنٹ میں قم شہر کی نمائندگی کرنے والے قانون ساز منان رئیسی نے تسنیم نیوز کو بتایا کہ حملے سے فردو میں صرف سطحی نقصان ہوا ہے۔ امریکہ کے دھوکے باز صدر کے جھوٹ کے باوجود، اہم انفراسٹرکچر برقرار ہے۔ جو کچھ متاثر ہوا وہ زیادہ تر زمین پر تھا اور مکمل طور پر بحال کر لیا جائے گا۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ کسی تابکار رساو کی اطلاع نہیں ملی، اور سائٹ کو پہلے سے محفوظ کر لیا گیا تھا۔ فورڈو کو تباہ کرنے کے بارے میں ٹرمپ کی دھوکہ دہی ہنسنے والی ہے۔ رئیسی نے مزید کہا ہم اس حملے کو جنگ میں براہ راست امریکی داخلے کے طور پر دیکھتے ہیں۔ ایران نے اب فیصلہ کرنا ہے کہ کس طرح اور کب جوابی کارروائی کرنی ہے۔
لنک
https://www.tasnimnews.com/en/news/2025/06/22/3339892/iran-condemns-us-israeli-attacks-on-nuclear-facilities-as-international-crime


1۔ نیویارک ٹائمز (New York Times)
The strike on Isfahan did not hit a uranium enrichment facility, as some initial U.S. statements implied, but rather a workshop used for assembling centrifuge components. Intelligence officials clarified that no active nuclear material was present at the site.
اصفہان پر حملے میں کسی یورینیم افزودگی (uranium enrichment) تنصیب کو نشانہ نہیں بنایا گیا، جیسا کہ کچھ ابتدائی امریکی بیانات میں دعویٰ کیا گیا تھا، بلکہ یہ ایک ایسی ورکشاپ تھی جہاں سنٹری فیوج کے پرزے تیار کیے جاتے تھے۔ انٹیلی جنس حکام نے واضح کیا کہ وہاں کسی قسم کا فعال ایٹمی مواد موجود نہیں تھا۔

2۔ رائٹرز (Reuters)
The facility in Isfahan struck by U.S. airstrikes was not an active enrichment plant, according to nuclear watchdogs. It had been previously identified as a workshop. Claims of 'obliteration' by U.S. sources appear to be overstated.
اصفہان میں امریکی فضائی حملے سے جو جگہ متاثر ہوئی، وہ کوئی فعال یورینیم افزودگی تنصیب نہیں تھی، جیسا کہ ایٹمی نگران اداروں نے بتایا۔ یہ پہلے سے ایک ورکشاپ کے طور پر شناخت شدہ مقام تھا۔ امریکی ذرائع کی طرف سے 'مکمل تباہی' کا دعویٰ مبالغہ آمیز لگتا ہے۔

ان دونوں اخبارات اور دیگر غیر ملکی جرائد اور ماہرین نے کہا ہے کہ اٹامک پلانٹ Fordow اور Natanz کو جزوی نقصان پہنچا ہے جو جلد ریکور کر لیا جائے گا۔

بین الاقوامی ایٹمی توانائی ایجنسی (IAEA)
 
بین الاقوامی ایٹمی توانائی ایجنسی (IAEA) نے اعلان کیا ہے کہ ان حملوں سے کسی قسم کا تابکاری کا اخراج نہیں ہوا۔ جو بھی نقصان ہوا ہے وہ ظاہری عمارتوں کو اور اٹامک انرجی کو چلانے والی مشینری کو ہوا ہے۔

تجزیاتی خلاصہ
کل رات امریکہ نے اپنے B-2 اسٹریٹیجک بمبار طیاروں کے ذریعے ایران کے تین ایٹمی تنصیبات (نطنز، فردو اور اصفہان) پر حملہ کیا۔ ان حملوں میں زیر زمین اہداف کو نشانہ بنانے والے بنکر بسٹر بم استعمال کیے گئے، جو 300 فٹ سے زیادہ گہرائی میں جا کر دھماکہ کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔ اگر بین الاقوامی اداروں، نیوکلیر واچ ڈاگز، اور معتبر صحافتی ذرائع کی رپورٹس کو دیکھا جائے تو امریکہ کا یہ دعویٰ کہ اس نے ایران کے جوہری پروگرام کو مکمل طور پر تباہ کر دیا ہے۔

امریکی دعویٰ حقیت سے زیادہ سیاسی اور نفسیاتی جنگ کا حصہ ہے کیونکہ ابھی تک کوئی ناقابلِ تلافی نقصان ثابت نہیں ہو سکا۔ ایران کی جوہری تنصیبات کو جو نقصان پہنچا ہے وہ جزوی اور قابلِ مرمت ہے۔ ابتدائی رپورٹوں کے مطابق نہ تو کسی قسم کی تابکاری کا اخراج ہوا اور نہ ہی ایران کے جوہری اثاثے مکمل طور پر متاثر ہوئے ہیں۔ اس وقت ایران کا جوہری پروگرام بدستور جاری ہے۔ اس حملے کے بعد کچھ اہم سوالات جنم لے رہے ہیں۔

1۔ امریکہ نے ایران پر براہِ راست حملہ کر کے خود کو اس جنگ میں فریق بنا لیا ہے، اس بنیاد پر ایران کو جوابی حملے کا حق حاصل ہوگیا ہے۔
2۔ امریکہ کی طرف سے استعمال کیے گئے مہنگے اور تباہ کن ہتھیار، جیسے B-2 طیارے اور bunker-buster بم اگر اپنے مطلوبہ نتائج حاصل نہیں کر سکے، تو خود امریکی دفاعی صلاحیتوں پر سوالات اٹھنا فطری ہیں۔
3۔ امریکہ نے یہ قدم اسرائیل کی پشت پناہی میں اٹھایا لیکن یہ فیصلہ شاید خود اس کے لیے بین الاقوامی دباؤ کا باعث بنے گا۔ آنے والے وقتوں میں اس کے خطرناک نتائج برامد ہوں گے۔

● ایران نے اس حملے کے ردعمل میں اسرائیل پر شدید میزائل حملے کیے، جس سے یہ بات واضح ہوگئی ہے کہ ایران دفاعی اور جارحانہ دونوں پہلوؤں سے تیار ہے۔
● امریکہ کا دعویٰ کہ ایران کے جوہری اثاثے مکمل طور پر تباہ کر دیے گئے ہیں، بظاہر غیر مصدقہ ہے۔ IAEA اور دیگر عالمی اداروں کے مطابق، ایران کے زیادہ تر حساس جوہری ڈھانچے محفوظ ہیں۔
● یہ امکان بڑھ گیا ہے کہ ایران اس حملے کو جواز بنا کر اپنے جوہری پروگرام کو مزید تیز کرے اور حمایتی دوست ممالک بھی تائید کریں گے اور بعض تجزیہ کاروں کے مطابق، یہ ایٹمی دھماکہ کی جانب پہلا قدم بھی ہو سکتا ہے۔ یہ فیصلہ آئندہ علاقائی صورتحال اور عالمی ردعمل پر منحصر ہوگا۔

امریکہ کی جانب سے دیگر خطّوں میں لڑی گئی سابق جنگوں کے تجربات کو مدِنظر رکھتے ہوئے، یہ بات مشہور ہے کہ وہ جنگ کو تو پھیلا سکتا ہے، مگر اسے سمیٹنے کی صلاحیت نہیں رکھتا۔ اور جب وہ جنگ کو پھیلاتا ہے، تو بالآخر اُسے وہاں سے کوچ کرنا پڑتا ہے۔ یوں محسوس ہوتا ہے کہ اب امریکہ کو اس خطے سے نکلنا ہی پڑے گا۔" امریکہ نے ایران پر حملہ کر کے اب یہ فیصلہ کر لیا ہے اس خطے سے نکلنا ہی پڑے گا۔

متعلقہ مضامین

  • میڈیکل ٹیسٹ میں نمبر کیوں کم آئے؛ بھارت میں باپ نے ڈنڈے مار کر بیٹی کو ہلاک کردیا
  • پاکستان نے رتلے اور کشن گنگا کے متنازع منصوبوں کیخلاف ورلڈ بینک کی کارروائی رکوانے کی بھارتی درخواست کی مخالفت کردی
  • قطر پر ایرانی میزائل حملوں پر یو این چیف کو تشویش
  • جواب دینے کا حق محفوظ رکھتے ہیں ،قطر کی جانب سے امریکی فوجی اڈے پر ایرانی میزائل حملے کی مذمت
  • بھارت سندھ طاس معاہدہ مان لے یا جنگ کیلئے تیار رہے: بلاول بھٹو زرداری
  • امریکی طیاروں نے پاکستانی فضائی حدود استعمال نہیں کی، سیکیورٹی ذرائع
  • ایئر انڈیا کی برمنگھم سے دہلی جانے والی پرواز کی ریاض میں ہنگامی لینڈنگ، تمام مسافر محفوظ
  • ایران پر امریکی حملہ، مختلف ذرائع کی روشنی میں تحقیق و تجزیہ
  • اسرائیل ایران جنگ سے متعلق چند اہم فیکٹ چیک؛ حقائق اور پاکستان کا اصولی موقف کیا ہے؟
  • امریکی حملہ عالمی قوانین کی سنگین خلاف ورزی ہے، دفاع کے تمام آپشن محفوظ ہیں: ایرانی وزیر خارجہ