پاک بھارت کشیدگی کم کرنے کیلئے کئی ممالک متحرک
اشاعت کی تاریخ: 10th, May 2025 GMT
پاکستان اور بھارت کے درمیان بڑھتی ہوئی کیشدگی کو کم کرانے کیلئے کئی ممالک متحرک ہوگئے۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق مختلف ممالک کے اعلیٰ حکام وفاقی حکومت کی اعلی قیادت سے بیک ڈور سفارتی رابطے کررہے ہیں، ان ممالک کی کوشش ہے کہ جنگی صورتحال کو روک کر ڈائیلاگ کا راستہ نکالا جائے۔
وفاقی حکومت کے حکام نے بتایا کہ ان سفارتی رابطوں میں پاکستانی حکام نے آگاہ کیا ہے کہ پاکستان نے ہمیشہ امن کا پیغام دیا ہے۔
مزید پڑھیں: آپریشن بنیان مرصوص کا مطلب کیا ہے؟
ذرائع کا کہنا ہے کہ پاکستان نے اب مذاکرات میں ازخود پہل نہیں کرے گا، امن کا راستہ اختیار کرنے کیلئے مودی حکومت کو پہلے ڈائیلاگ کی ٹیبل پر آنے پڑے گا، پاکستان اپنے دفاع کے لیے ہر قدم اٹھائے گا اور اس حوالے سے کوئی دباؤ قبول نہیں ہوگا جبکہ بھارتی حملوں کا موثر جواب دینے کا سلسلہ جاری رہے گا۔
مزید پڑھیں: پاکستان کے جے ایف 17 تھنڈر نے بھارت کا S-400 ایئر ڈیفنس سسٹم تباہ کر دیا
وفاقی حکومت سفارتی رابطوں کے بعد اپنی آئندہ کی حکمت عملی مرتب کررہی ہے۔
دوسری جانب بھارت پاکستان کے جوابی حملوں اور تباہی کے سبب پسپائی پر مجبور ہوگیا ہے جبکہ امکان ظاہر کیا جارہا ہے کہ مودی حکومت جلد پاکستان سے بات چیت کا آغاز کرسکتی ہے۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
27ویں ترمیم پر مشاورت کیلئے طلب کیا گیا وفاقی کابینہ کا اجلاس ملتوی
آئین میں مجوزہ 27ویں ترمیم پر مشاورت کیلئے وفاقی کابینہ جمعہ کو طلب کیا گیا اجلاس ملتوی کردیا گیا، اجلاس کے انعقاد کا فیصلہ بعد میں کیا جائے گا۔میڈیا رپورٹ کے مطابق وزیراعظم شہباز شریف نے وفاقی کابینہ کا اجلاس جمعہ کی صبح پونے 10 بجے طلب کیا تھا جس میں مجوزہ 27ویں آئینی ترمیم پر مشاورت کی جانی تھی تاہم اب اس اجلاس کو ملتوی کردیا گیا ہے۔ذرائع کے مطابق وفاقی کابینہ کے اجلاس کے انعقاد کا فیصلہ بعد میں کیا جائے گا، وفاقی کابینہ کا اجلاس ری شیڈول کرنے سے متعلق کابینہ ارکان کو آگاہ کردیا گیا، ذرائع کے مطابق پیپلزپارٹی کی سی ای سی کے 27ویں ترمیم پر تحفظات کے سبب کابینہ اجلاس ملتوی کیا گیا ہے۔واضح رہے کہ حکومت کی اتحادی پاکستان پیپلزپارٹی کی سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی نے گزشتہ روز مجوزہ 27ویں آئینی ترمیم پر طویل غور و خوض کے بعد مسلح افواج سے متعلق آرٹیکل 243 کے علاوہ 27ویں آئینی ترمیم کی تمام شقوں کو مسترد کرنے کا اعلان کیا تھا۔چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو زرداری نے کہا تھا کہ حکومت کی مجوزہ آئینی ترامیم پر بات چیت جاری رہے گی تاہم پیپلز پارٹی صوبوں کے مالیاتی حقوق پر کسی صورت سمجھوتہ نہیں کر سکتی۔اس سے قبل گزشتہ روز پاکستان پیپلز پارٹی اور ایم کیو ایم پاکستان کے وفود نے اسلام آباد میں وزیراعظم شہباز شریف سے ملاقاتیں کی تھیں۔وزیراعظم آفس سے جاری بیان میں کہا گیا تھا کہ ایم کیو ایم پاکستان کے 7 رکنی وفد کی قیادت پارٹی کے کنوینر ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی کر رہے تھے، ملاقات میں مجوزہ 27ویں آئینی ترمیم پر تبادلہ خیال کیا گیا۔اس سے ایک روز قبل ایم کیو ایم-پی نے مطالبہ کیا تھا کہ مجوزہ 27ویں آئینی ترمیم میں بلدیاتی حکومتوں (لوکل گورنمنٹس)کو خودمختاری دی جائے، پیپلز پارٹی نے مجوزہ ترمیم کی اہم خصوصیات سامنے رکھی تھیں، جن کیلئے (ن)لیگ کی حکومت نے ان کی حمایت مانگی تھی۔قبل ازیں پاکستان پیپلز پارٹی کے وفد نے وزیراعظم سے ملاقات کی اور 27ویں آئینی ترمیم کی شقوں اور موقف پر تفصیلی مشاورت کی۔