علیمہ خان انسداد دہشتگردی کی عدالت میں پیش ہوگئیں
اشاعت کی تاریخ: 10th, May 2025 GMT
بانی پی ٹی آئی عمران خان کی بہن علیمہ خان—فائل فوٹو
بانی پی ٹی آئی عمران خان کی بہن علیمہ خان راولپنڈی کی انسداد دہشت گردی کی عدالت میں پیش ہو گئیں۔
علیمہ خان اپنے وکیل فیصل ملک کے ہمراہ انسداد دہشت گردی کی عدالت میں پیش ہوئیں۔
علیمہ خان نے ضمانت قبل از گرفتاری کی درخواست دائر کر رکھی ہے۔
انسداد دہشت گردی کی عدالت میں واضح رہے کہ علیمہ خان کے خلاف تھانہ صادق آباد میں 26 نومبر کے احتجاج پر مقدمہ درج ہے۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: کی عدالت میں علیمہ خان
پڑھیں:
ماہرنگ بلوچ: بلوچ لبریشن آرمی کی دہشتگردی کی پشت پناہی اور انسانی حقوق کے نام پر سرگرمیاں
بلوچ یوتھ کمیٹی (BYC) کی رہنما ماہرنگ بلوچ پر الزام ہے کہ وہ بلوچ لبریشن آرمی (BLA) کی دہشتگرد سرگرمیوں کی حمایت کر رہی ہیں اور انسانی حقوق کے نام پر اپنی تنظیم کے ذریعے دہشت گردوں کو تحفظ فراہم کر رہی ہیں۔
خاندانی پس منظر اور ریاستی مراعاتماہرنگ بلوچ کے والد، غفار لنگو، ابتدائی BLA کے سرگرم رکن تھے اور متعدد دہشتگردانہ حملوں میں ملوث تھے۔ اپنے ڈائری میں انہوں نے 250 سے زائد پنجابی شہریوں کو قتل کرنے کا اعتراف کیا۔ بعد میں غفار لنگو اپنی ہی تنظیم کے داخلی تنازعے میں مارے گئے۔
یہ بھی پڑھیں:ماہرنگ بلوچ کے لیے نوبل امن انعام کی نامزدگی میں اسرائیل اور بھارت کی دلچسپی
حیرت انگیز طور پر مہرنگ کو ریاستی کوٹے کے تحت صرف 58 نمبروں پر بولان میڈیکل کالج میں داخلہ ملا، وظیفہ دیا گیا اور بعد میں سرکاری ملازمت کے مواقع فراہم کیے گئے، جو محض میرٹ پر ممکن نہ ہوتے۔
انسانی حقوق کے پردے میں دہشتگردی کی پشت پناہیریاستی فنڈز پر تعلیم حاصل کرنے اور تنخواہ وصول کرنے کے باوجود، مہرنگ نے بلوچ یوتھ کمیٹی (BYC) قائم کی، جسے انسانی حقوق کی تنظیم کے طور پر پیش کیا گیا، لیکن حقیقت میں یہ بی ایل اے کے دہشت گرد ایجنڈے کو فروغ دینے کا ایک آلہ تھی۔
دہشتگردوں سے روابط اور مظاہرے
ماہرنگ کی طرف سے ’لاپتا افراد‘ کے لیے منعقدہ مظاہرے اکثر دہشت گردوں کے لیے پیشگی کور کے طور پر استعمال ہوتے رہے۔
یہ بھی پڑھیں:ماہرنگ بلوچ کا بلوچستان میں سرگرم دہشتگرد تنظیموں کی مذمت سے دوٹوک انکار
جن افراد کے لیے وہ مہم چلاتی تھیں، بعد میں اکثر خودکش حملہ آور کے طور پر BLA کے حملوں میں سامنے آئے۔ ان مظاہروں، جیسے ’راجی ماچی‘ دھرنے، سے حملوں کے لیے اشارے دیے جاتے تھے۔
دہشتگرد حملوں پر خاموشی اور جواز
مہرنگ نے کبھی بی ایل اے کے حملوں کی مذمت نہیں کی۔ جیفر ایکسپریس حملے کے دوران، انہوں نے دہشت گردوں کے جسم اسپتال سے لینے کی کوشش کی تاکہ انہیں شہید کے طور پر پیش کیا جا سکے۔
ہر بار جب بی ایل اے نے کسی قتل کی ذمہ داری قبول کی، مہرنگ نے دہشت گردوں کو مظلوم اور حقیقی متاثرین کو مجرم کے طور پر پیش کیا۔
نوبل امن انعام کی نامزدگی اور عالمی لابی
آج طاقتور بین الاقوامی حلقے انہیں ’انسانی حقوق کی رہنما‘ اور ’مظلوم‘ کے طور پر پیش کرنے کی کوشش کر رہے ہیں اور نوبل امن انعام کے لیے بھی ان کی نامزدگی کی مہم چل رہی ہے۔
یہ بھی پڑھیں:ماہرنگ بلوچ جس کی حمایت میں نکلیں وہی صہیب بلوچ دہشتگردوں کا ’ہیرو‘ نکلا
حقیقت میں، مہرنگ بلوچ دہشت گردی کی حمایت اور غیر ملکی ایجنڈوں کو فروغ دینے کے لیے نمایاں چہرہ ہیں، جو اپنے عوام کے مفادات کے خلاف کام کر رہا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
بلوچ یوتھ کمیٹی بلوچستان بی ایل اے غفار لنگو ماہرنگ بلوچ نوبیل انعام