Express News:
2025-05-11@00:48:56 GMT

بھارت کا جنگی جنون

اشاعت کی تاریخ: 11th, May 2025 GMT

36 صوبوں پر مشتمل بھارت کوکسی پَل چین نہیں۔ (28 وفاقی ریاستیں اور 8 یونین علاقہ جات) معاشی طور پر بھی خودکفیل ہے، پاکستان کو دولخت کرنے میں ہندوستان کا ہاتھ جو اندرا گاندھی نے خود تسلیم کیا،گجرات کے فسادات میں بھی مسلمانوں کی خون ریزی مودی کی انتہا پسندی اور امت مسلمہ سے دشمنی کے مترادف ہے۔

اس سے قبل بھی بھارت اور پاکستان میں چار جنگیں ہو چکی ہیں 1948، 1965، 1971 اور 1999 ۔ 1965 کی دوسری جنگ جبرالٹر سے شروع ہوئی اس جنگ میں ہزاروں لوگ مارے گئے، اس جنگ کا مقصد بھی اپنے اپنے ملک کا استحکام تھا، یہ جنگ 17 دن جاری رہی۔

سوویت یونین اور امریکا کی سفارتی مداخلت کے بعد جنگ بندی کا اعلان کیا گیا۔ 1966 میں بھارت اور پاکستان کے وزرائے اعظم نے تاشقند معاہدے پر دستخط کیے۔ 1971 کی جنگ تیسری جنگ تھی، پاکستان کی تاریخ میں یہ جنگ ہمیشہ یاد رکھی جائے گی، اس میں ہندوستان کی مداخلت اور منصوبہ بندی کے تحت پاکستان کے صوبے مشرقی پاکستان میں خون کی ہولی کھیلی گئی اور اس صوبے کو بنگلہ دیش میں تبدیل کرا دیا گیا.

پاکستان کے حکمرانوں کی غلطیاں اورکوتاہیاں اس جنگ میں سامنے آئیں اور امت مسلمہ ذہنی اذیت کا شکار ہوئی، ذلت اور بدنامی کا سامنا کرنا پڑا۔ یہ ایسا دکھ اور زخم تھا جس سے آج تک لہو رس رہا ہے، ٹیپو سلطان کا قول اس لیے یاد آ گیا ہے کہ یہ ایسے ہی مواقعوں کے لیے سود مند اور موقع کی مناسبت سے کہا جانا تاریخ کے سورماؤں کو خراج تحسین پیش کرنے کے برابر ہے، گیدڑ کی سو سالہ زندگی سے شیرکی ایک دن کی زندگی بہتر ہے۔

1999 کی جنگ کو کارگل جنگ کے نام سے یاد کیا جاتا ہے جو پاکستان اور ہندوستان کے درمیان لڑی گئی تھی، اس جنگ میں پاکستانی فوج نے بھارت کے تین لڑاکا طیارے مار گرائے تھے، پاکستانی فوج کی کامیابی کو دیکھتے ہوئے ہندوستانی فوج اپنا توازن کھو بیٹھی تھی، اس جنگ میں بھارت کو بڑا جھٹکا لگا تھا اس کے بے شمار فوجی مارے گئے تھے، یہ جنگ 3 مئی 1999 سے شروع ہوئی اور 26 جولائی 1999 کو اختتام پر پہنچی۔ کشمیر کا مسئلہ بھی جوں کا توں ہے، بھارت نے ہٹ دھرمی، دھونس، زبردستی کے ساتھ کشمیر پر قبضہ کیا اور کشمیریوں کا جینا حرام کیا ہوا ہے۔

بھارت نے مقبوضہ کشمیر میں نہتے کشمیریوں پر بے پناہ زیادتیاں کیں۔ بچے، بوڑھے، نوجوان، لڑکے، لڑکیاں سب کی ہی جان اور عزت کو پامال کیا گیا، عقوبت خانوں میں بند کیا گیا، محض پاکستان کا نعرہ اور پاکستانی جھنڈے کو بلند کرنے پر بھارتی فوج نے تشدد کرکے نوجوانوں کو شہید کیا، بھارتی حکومت کو کشمیر کی وادی کو جہنم بنانے کے بعد بھی چین نصیب نہیں ہوا، مقبوضہ کشمیر میں ہندوستان کا غیر قانونی قبضہ اور ظلم کا نہ ختم ہونے والا سلسلہ 75 سال سے جاری ہے.

مقبوضہ کشمیر میں 5 اگست 2019 کو جو شب خون مارا تھا اس دہشت گردی نے پوری دنیا کو ہلا کر رکھ دیا تھا، کرفیو کی کیفیت تھی، کشمیریوں کے باہر نکلنے پر پابندی، کھانے پینے کی اشیا اور ضروریات زندگی سے محروم کیا گیا، حتیٰ کہ کشمیری علاج و معالجے کے لیے بھی گھر سے باہر نہیں جا سکتے تھے. 

گوکہ کشمیریوں نے اس جبر کو مسترد کر دیا تھا، 1989 سے اب تک مقبوضہ کشمیر میں 96,320 شہریوں کو فوج اور پولیس نے مل کر شہادت کے درجے پر پہنچایا، بے شک شہید کبھی نہیں مرتا ہے لیکن بھارتی فوجی اور انتہا پسند جہنم کی آگ میں ہمیشہ کے لیے دھکیل دیے جائیں گے۔ 71 ہزار سے زیادہ کشمیری بھارت کی قید میں بلاجواز اور بغیر کسی ’’ قصور‘‘ کے بس زمین کی ہوس اور دشمنی ختم ہونے کا نام نہیں لیتی ہے۔ کفار، یہود و نصاریٰ جنگ کرنے کے لیے مواقعوں کی تلاش میں رہتے ہیں اور اگر کوئی موقعہ ہاتھ نہیں آتا ہے تو خود ہی تراش لیتے ہیں۔

اب پانی کا مسئلہ لے لیجیے بلاجواز پانی بند کرنے کا اعلان کر دیا اور اس پر قائم بھی ہیں۔ مودی نے تو اپنے شہریوں کو بھی پریشان کردیا ہے۔ ’’عقل کے ناخن لو‘‘ یہ بات کہنا بے مقصد ہے چوں کہ جنگی جنون نے سب کچھ چھین لیا ہے کیا مودی اور اس کے حواریوں کو یہ بات نہیں معلوم کہ سندھ طاس معاہدے کے تحت ایسا کرنا ناممکنات میں سے ہے، دونوں ملکوں کا انڈس واٹر ٹیریٹی یا سندھ طاس معاہدہ 1960 میں عالمی بینک کی نگرانی میں پاکستان اور انڈیا کے درمیان طے پایا تھا۔

معاہدہ یہ تھا کہ پاکستان کو مغربی دریاؤں یعنی سندھ، جہلم اور چناب کا مکمل کنٹرول حاصل رہے گا جب کہ مشرقی دریاؤں یعنی راوی، بیاس اور ستلج پر ہندوستان کو اختیار دیا گیا، یہ معاہدہ تین جنگوں اور سفارتی و فوجی بحرانوں کے باوجود قائم رہا اور قائم ہے۔

گزشتہ دنوں بھارت نے ببانگ دہل اعلان کیا ہے کہ وہ اس معاہدے کی نفی کر رہا ہے، وجہ اس نے یہ بتائی ہے کہ پاکستان کی جانب سے سرحد پار دہشت گردی کی جا رہی ہے۔ پاکستان نے اس کے جواب میں ہندوستان کی الزام تراشی قرار دیا اور سندھ طاس معاہدے کا حوالہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ یہ معاہدہ عالمی سطح پر تسلیم شدہ ہے، اس میں یکطرفہ معطلی کی گنجائش کسی طرح ممکن نہیں ہے۔ پاکستان کے لیے پانی ایک اہم قومی مفاد اور 24 کروڑ عوام کی زندگی کی ضمانت ہے جس کا ہر قیمت تحفظ ناگزیر ہے۔

انڈیا کے آبی وسائل کے وزیر سی آر پاٹیل نے گزشتہ ہفتے متنبہ کیا کہ حکومت ایسے کام کر رہی ہے جن کی رو سے پاکستان ایک ایک قطرے سے محروم رہے گا۔ پاکستان کے وزیر دفاع خواجہ آصف نے انڈیا کو واضح طور پر پیغام دیا ہے کہ اگر اس نے ایسا کیا تو اس کے اس عمل کو اقدام جنگ سمجھا جائے گا۔ انڈیا نے پاکستان کا پانی روکنے یا اس کا رخ موڑنے کے لیے تعمیرات یا اسٹرکچر بنایا تو اسے تباہ کر دیں گے۔

مودی کے جنگی جنون کو روکنے کے لیے عالمی ادارے اور شخصیات کوشش کر رہی ہیں، پڑوسی ملک ایران کی مخلصانہ کوششیں جاری ہیں، ایرانی وزیر خارجہ نے پاکستان کے وزیر اعظم اور صدر سے ملاقاتیں کیں اور ثالثی کی پیشکش کی۔بھارت کے پاس پہلگام واقعے کے ثبوت نہیں ہیں اور پاکستان ثبوت مانگ رہا ہے جوکہ مدلل بات ہے۔ اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل نے کہا ہے کہ دونوں ملک جنگ کے دہانے سے واپس لوٹ آئیں۔

بھارت کی دشمنی کے طریقے بھی بڑے ہی ظالمانہ ہیں یہ کیسی خواہش ہے کہ وہ پاکستانیوں کو پیاسا رکھنا اور پیاس کی مار مارنا چاہتا ہے، یہ اور ان کے وزرا پاکستان کو تباہی کے دہانے پر دیکھنے کے لیے نئی نئی ترکیبیں سوچتے ہیں، اتنے لوگوں کا خون پینے اور اپنے ہی شہریوں کا قتل و غارت کرنے کے بعد کسی طریقے سے چین نہیں پڑتا ہے۔

بھارت کی دشمنی عروج پر پہنچ چکی ہے کہ وہ پاکستانی جوکہ اب ہندوستان کے شہری ہیں ان کے گھر بار اور اولادیں، جینا، مرنا اسی ملک میں ہے ان کو بھی نکال رہا ہے، افسوس صد افسوس۔ اس تمام واقعے میں جو خود ساختہ ہے، ان بے چاروں کی کیا غلطی ہے سوچنے کا مقام ہے۔

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: میں ہندوستان اور پاکستان پاکستان کے کیا گیا کے لیے رہا ہے

پڑھیں:

بھارت کا جنگی جنون، پاکستانی بندرگاہوں پر میری ٹائم سیکیورٹی ہائی الرٹ

بھارت کے جنگی جنون کے باعث پاکستانی بندرگاہوں پر میری ٹائم سیکیورٹی ہائی الرٹ ہے۔

بھارتی پرچم بردار بحری جہازوں کا پاکستانی بندرگاہوں پر داخلہ فوری طور پر بند

وزارت بحری امور نے با ضابطہ حکم نامہ جاری کر دیا، جس کے تحت کوئی پاکستانی پرچم بردار بحری جہاز بھی بھارتی بندرگاہوں پر لنگر انداز نہیں ہوگا۔

پورٹ ذرائع کے مطابق بندر گاہوں پر چھوٹی بڑی بوٹس کے سمندر میں جانے پر فوری پابندی عائد کردی گئی ہے اور اجازت نامے بھی منسوخ کردیے گئے ہیں۔

فشنگ کی سیکڑوں بوٹس سمیت چھوٹی بڑی کشتیوں پر سمندر جانے پر پابندی ہوگی، تجارتی جہازوں کی آمد و رفت معمول کے مطابق جاری رہے گی۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ یہ فیصلہ نقل و حرکت محدود رکھ کر سیکیورٹی بہتر کرنے کےلیے کیا گیا ہے۔

متعلقہ مضامین

  • مودی کا جنگی جنون سیندور میں ڈوب گیا
  • مودی کا جنگی جنون اور پاکستان میں بزدلانہ دراندازی
  • جنگی جنون میں مبتلا بھارت کا شیخ زاید انٹرنیشنل ایئرپورٹ پر بھی حملہ
  • مودی کا جنگی جنون خطہ کے 2 ارب عوام کیلیے تباہی کا باعث بن رہا ہے، سردار عتیق
  • مودی کا جنگی جنون، رافیل کے بعد کرنسی بھی گر گئی
  • ہمایوں سعید اور فہد مصطفیٰ مودی پر برس پڑے
  • بھارت کا جنگی جنون، آئی پی ایل ملتوی ہونے کے امکانات
  • بھارت کا جنگی جنون،پاکستان کی تینوں بندرگاہوں پر ہائی الرٹ ، ماہی گیری پر پابندی عائد، ہائی الرٹ جاری
  • بھارت کا جنگی جنون، پاکستانی بندرگاہوں پر میری ٹائم سیکیورٹی ہائی الرٹ