36 صوبوں پر مشتمل بھارت کوکسی پَل چین نہیں۔ (28 وفاقی ریاستیں اور 8 یونین علاقہ جات) معاشی طور پر بھی خودکفیل ہے، پاکستان کو دولخت کرنے میں ہندوستان کا ہاتھ جو اندرا گاندھی نے خود تسلیم کیا،گجرات کے فسادات میں بھی مسلمانوں کی خون ریزی مودی کی انتہا پسندی اور امت مسلمہ سے دشمنی کے مترادف ہے۔
اس سے قبل بھی بھارت اور پاکستان میں چار جنگیں ہو چکی ہیں 1948، 1965، 1971 اور 1999 ۔ 1965 کی دوسری جنگ جبرالٹر سے شروع ہوئی اس جنگ میں ہزاروں لوگ مارے گئے، اس جنگ کا مقصد بھی اپنے اپنے ملک کا استحکام تھا، یہ جنگ 17 دن جاری رہی۔
سوویت یونین اور امریکا کی سفارتی مداخلت کے بعد جنگ بندی کا اعلان کیا گیا۔ 1966 میں بھارت اور پاکستان کے وزرائے اعظم نے تاشقند معاہدے پر دستخط کیے۔ 1971 کی جنگ تیسری جنگ تھی، پاکستان کی تاریخ میں یہ جنگ ہمیشہ یاد رکھی جائے گی، اس میں ہندوستان کی مداخلت اور منصوبہ بندی کے تحت پاکستان کے صوبے مشرقی پاکستان میں خون کی ہولی کھیلی گئی اور اس صوبے کو بنگلہ دیش میں تبدیل کرا دیا گیا.
پاکستان کے حکمرانوں کی غلطیاں اورکوتاہیاں اس جنگ میں سامنے آئیں اور امت مسلمہ ذہنی اذیت کا شکار ہوئی، ذلت اور بدنامی کا سامنا کرنا پڑا۔ یہ ایسا دکھ اور زخم تھا جس سے آج تک لہو رس رہا ہے، ٹیپو سلطان کا قول اس لیے یاد آ گیا ہے کہ یہ ایسے ہی مواقعوں کے لیے سود مند اور موقع کی مناسبت سے کہا جانا تاریخ کے سورماؤں کو خراج تحسین پیش کرنے کے برابر ہے، گیدڑ کی سو سالہ زندگی سے شیرکی ایک دن کی زندگی بہتر ہے۔
1999 کی جنگ کو کارگل جنگ کے نام سے یاد کیا جاتا ہے جو پاکستان اور ہندوستان کے درمیان لڑی گئی تھی، اس جنگ میں پاکستانی فوج نے بھارت کے تین لڑاکا طیارے مار گرائے تھے، پاکستانی فوج کی کامیابی کو دیکھتے ہوئے ہندوستانی فوج اپنا توازن کھو بیٹھی تھی، اس جنگ میں بھارت کو بڑا جھٹکا لگا تھا اس کے بے شمار فوجی مارے گئے تھے، یہ جنگ 3 مئی 1999 سے شروع ہوئی اور 26 جولائی 1999 کو اختتام پر پہنچی۔ کشمیر کا مسئلہ بھی جوں کا توں ہے، بھارت نے ہٹ دھرمی، دھونس، زبردستی کے ساتھ کشمیر پر قبضہ کیا اور کشمیریوں کا جینا حرام کیا ہوا ہے۔
بھارت نے مقبوضہ کشمیر میں نہتے کشمیریوں پر بے پناہ زیادتیاں کیں۔ بچے، بوڑھے، نوجوان، لڑکے، لڑکیاں سب کی ہی جان اور عزت کو پامال کیا گیا، عقوبت خانوں میں بند کیا گیا، محض پاکستان کا نعرہ اور پاکستانی جھنڈے کو بلند کرنے پر بھارتی فوج نے تشدد کرکے نوجوانوں کو شہید کیا، بھارتی حکومت کو کشمیر کی وادی کو جہنم بنانے کے بعد بھی چین نصیب نہیں ہوا، مقبوضہ کشمیر میں ہندوستان کا غیر قانونی قبضہ اور ظلم کا نہ ختم ہونے والا سلسلہ 75 سال سے جاری ہے.
مقبوضہ کشمیر میں 5 اگست 2019 کو جو شب خون مارا تھا اس دہشت گردی نے پوری دنیا کو ہلا کر رکھ دیا تھا، کرفیو کی کیفیت تھی، کشمیریوں کے باہر نکلنے پر پابندی، کھانے پینے کی اشیا اور ضروریات زندگی سے محروم کیا گیا، حتیٰ کہ کشمیری علاج و معالجے کے لیے بھی گھر سے باہر نہیں جا سکتے تھے.
گوکہ کشمیریوں نے اس جبر کو مسترد کر دیا تھا، 1989 سے اب تک مقبوضہ کشمیر میں 96,320 شہریوں کو فوج اور پولیس نے مل کر شہادت کے درجے پر پہنچایا، بے شک شہید کبھی نہیں مرتا ہے لیکن بھارتی فوجی اور انتہا پسند جہنم کی آگ میں ہمیشہ کے لیے دھکیل دیے جائیں گے۔ 71 ہزار سے زیادہ کشمیری بھارت کی قید میں بلاجواز اور بغیر کسی ’’ قصور‘‘ کے بس زمین کی ہوس اور دشمنی ختم ہونے کا نام نہیں لیتی ہے۔ کفار، یہود و نصاریٰ جنگ کرنے کے لیے مواقعوں کی تلاش میں رہتے ہیں اور اگر کوئی موقعہ ہاتھ نہیں آتا ہے تو خود ہی تراش لیتے ہیں۔
اب پانی کا مسئلہ لے لیجیے بلاجواز پانی بند کرنے کا اعلان کر دیا اور اس پر قائم بھی ہیں۔ مودی نے تو اپنے شہریوں کو بھی پریشان کردیا ہے۔ ’’عقل کے ناخن لو‘‘ یہ بات کہنا بے مقصد ہے چوں کہ جنگی جنون نے سب کچھ چھین لیا ہے کیا مودی اور اس کے حواریوں کو یہ بات نہیں معلوم کہ سندھ طاس معاہدے کے تحت ایسا کرنا ناممکنات میں سے ہے، دونوں ملکوں کا انڈس واٹر ٹیریٹی یا سندھ طاس معاہدہ 1960 میں عالمی بینک کی نگرانی میں پاکستان اور انڈیا کے درمیان طے پایا تھا۔
معاہدہ یہ تھا کہ پاکستان کو مغربی دریاؤں یعنی سندھ، جہلم اور چناب کا مکمل کنٹرول حاصل رہے گا جب کہ مشرقی دریاؤں یعنی راوی، بیاس اور ستلج پر ہندوستان کو اختیار دیا گیا، یہ معاہدہ تین جنگوں اور سفارتی و فوجی بحرانوں کے باوجود قائم رہا اور قائم ہے۔
گزشتہ دنوں بھارت نے ببانگ دہل اعلان کیا ہے کہ وہ اس معاہدے کی نفی کر رہا ہے، وجہ اس نے یہ بتائی ہے کہ پاکستان کی جانب سے سرحد پار دہشت گردی کی جا رہی ہے۔ پاکستان نے اس کے جواب میں ہندوستان کی الزام تراشی قرار دیا اور سندھ طاس معاہدے کا حوالہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ یہ معاہدہ عالمی سطح پر تسلیم شدہ ہے، اس میں یکطرفہ معطلی کی گنجائش کسی طرح ممکن نہیں ہے۔ پاکستان کے لیے پانی ایک اہم قومی مفاد اور 24 کروڑ عوام کی زندگی کی ضمانت ہے جس کا ہر قیمت تحفظ ناگزیر ہے۔
انڈیا کے آبی وسائل کے وزیر سی آر پاٹیل نے گزشتہ ہفتے متنبہ کیا کہ حکومت ایسے کام کر رہی ہے جن کی رو سے پاکستان ایک ایک قطرے سے محروم رہے گا۔ پاکستان کے وزیر دفاع خواجہ آصف نے انڈیا کو واضح طور پر پیغام دیا ہے کہ اگر اس نے ایسا کیا تو اس کے اس عمل کو اقدام جنگ سمجھا جائے گا۔ انڈیا نے پاکستان کا پانی روکنے یا اس کا رخ موڑنے کے لیے تعمیرات یا اسٹرکچر بنایا تو اسے تباہ کر دیں گے۔
مودی کے جنگی جنون کو روکنے کے لیے عالمی ادارے اور شخصیات کوشش کر رہی ہیں، پڑوسی ملک ایران کی مخلصانہ کوششیں جاری ہیں، ایرانی وزیر خارجہ نے پاکستان کے وزیر اعظم اور صدر سے ملاقاتیں کیں اور ثالثی کی پیشکش کی۔بھارت کے پاس پہلگام واقعے کے ثبوت نہیں ہیں اور پاکستان ثبوت مانگ رہا ہے جوکہ مدلل بات ہے۔ اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل نے کہا ہے کہ دونوں ملک جنگ کے دہانے سے واپس لوٹ آئیں۔
بھارت کی دشمنی کے طریقے بھی بڑے ہی ظالمانہ ہیں یہ کیسی خواہش ہے کہ وہ پاکستانیوں کو پیاسا رکھنا اور پیاس کی مار مارنا چاہتا ہے، یہ اور ان کے وزرا پاکستان کو تباہی کے دہانے پر دیکھنے کے لیے نئی نئی ترکیبیں سوچتے ہیں، اتنے لوگوں کا خون پینے اور اپنے ہی شہریوں کا قتل و غارت کرنے کے بعد کسی طریقے سے چین نہیں پڑتا ہے۔
بھارت کی دشمنی عروج پر پہنچ چکی ہے کہ وہ پاکستانی جوکہ اب ہندوستان کے شہری ہیں ان کے گھر بار اور اولادیں، جینا، مرنا اسی ملک میں ہے ان کو بھی نکال رہا ہے، افسوس صد افسوس۔ اس تمام واقعے میں جو خود ساختہ ہے، ان بے چاروں کی کیا غلطی ہے سوچنے کا مقام ہے۔
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: میں ہندوستان اور پاکستان پاکستان کے کیا گیا کے لیے رہا ہے
پڑھیں:
پاکستان سے جنگ نہ کرنا، بھارت کو انتباہ
ریاض احمدچودھری
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ انہوں نے بھارتی وزیرِاعظم نریندر مودی سے بات کی ہے اور انہیں پاکستان کے ساتھ جنگ سے گریز کرنے پر زور دیا ہے۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے یہ بات واشنگٹن کے اوول آفس میں دیوالی کی ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔تقریب میں بھارتی نژاد افراد کی ایک بڑی تعداد شریک تھی۔جوہری طاقت رکھنے والے بھارت اور پاکستان کے درمیان 10 مئی کو ایک معاہدہ طے پایا تھا جس کے تحت دونوں ممالک نے خشکی، فضا اور سمندر میں تمام فوجی کارروائیاں روکنے پر اتفاق کیا، یہ جنگ بندی صدر ٹرمپ کے اعلان کے تحت ہوئی تھی جس میں دونوں ممالک نے اس بات کا عہد کیا کہ وہ خطے کے امن کو خطرے میں ڈالنے والے تصادم کو مزید نہیں بڑھائیں گے۔دونوں ممالک کے درمیان حالیہ مختصر مگر شدید جھڑپوں میں لڑاکا طیارے، ڈرون، میزائل اور توپ خانہ استعمال کیا گیا، جس کے نتیجے میں سرحد کے دونوں جانب تقریباً 70 افراد جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے تھے۔صدر ٹرمپ نے اس تصادم کے خاتمے کا کریڈٹ خود کو دیا ہے، تاہم نئی دہلی نے کسی تیسرے فریق کے کردار سے انکار کیا ہے اور کہا کہ بھارت پاکستان کے ساتھ معاملات دوطرفہ سطح پر طے کرتا ہے۔
ٹرمپ نے اوول آفس کی تقریب میں شرکا سے کہا کہ میں نے آج آپ کے وزیرِاعظم سے بات کی، ہماری بہت اچھی گفتگو ہوئی، ہم نے تجارت کے بارے میں بات کی اور میں نے کہا کہ پاکستان کے ساتھ جنگ نہ ہو، میرے خیال میں چونکہ تجارتی معاملات زیرِ بحث آئے، اسی وجہ سے میں یہ بات مؤثر انداز میں کہہ سکا، اور اب بھارت اور پاکستان کے درمیان کوئی جنگ نہیں ہے، جو ایک بہت اچھی بات ہے۔گزشتہ ہفتے وائٹ ہاؤس میں ایک عشائیے کے دوران ٹرمپ نے بتایا تھا کہ پاکستان کے وزیرِاعظم شہباز شریف نے حال ہی میں ان سے ملاقات کی اور جذباتی انداز میں ان کے کردار کی تعریف کی کہ انہوں نے کئی ممکنہ جنگوں کو رکوا دیا، جن میں لاکھوں جانوں کے ضائع ہونے کا خدشہ تھا۔ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ بھارتی وزیرِاعظم نے انہیں یقین دلایا ہے کہ نئی دہلی روس سے ‘بہت زیادہ تیل’ نہیں خریدے گا، یہ معاملہ دونوں ممالک کے درمیان ایک اور اختلافی نکتہ بن چکا ہے۔امریکا نے روسی تیل کی خریداری کے باعث بھارتی مصنوعات پر 25 فیصد اضافی ٹیرف عائد کیا ہے، جس کے نتیجے میں اس سال بھارت پر مجموعی درآمدی محصولات 50 فیصد تک پہنچ چکے ہیں، دونوں ممالک کے درمیان تجارتی مذاکرات کا سلسلہ تاحال جاری ہے۔
بھارتی سپریم کورٹ کے سابق جج مرکنڈے کاٹجو کا کہنا ہے کہ پاکستان سے دس دن جنگ میں ہی بھارتی معیشت کا کچومر نکل جائے گا۔ اگر بھارت پاکستان سے جنگ کرتا ہے تو معیشت بری طرح متاثر ہوگی۔بھارتی جرنیل اتنی شیخیاں مار رہے ہیں، آپ کی اتنی حیثیت نہیں ہے، بھارت جنگ کا متحمل نہیں ہو سکتا۔ بھارت پہلے ہی بہت غریب ملک ہے، بھارتی جرنیل پاکستان کے ساتھ جنگ کے لیے بھارتی ٹی وی چینلز پر بکواس کر رہے ہیں، انہیں یہ بات سمجھنا ہو گی کہ دونوں ملک ایٹمی طاقتیں ہیں۔
واضح رہے کہ پہلگام فالس فلیگ آپریشن کے بعد معصوم کشمیریوں کا قتل عام شروع کردیا گیا ہے، بھارتی فوج کی سفاکیت کے ناقابل تردید ثبوت سامنے آگئے ہیں۔ بھارتی فوج بے گناہ کشمیریوں کے وحشیانہ قتل اور جعلی مقابلوں میں ملوث ہے، پہلگام فالس فلیگ آپریشن کے بعد معصوم کشمیریوں کا قتل عام شروع کیا گیا ہے۔بھارت کی مختلف جیلوں میں غیر قانونی اور جبری طور پر زیرحراست سات سو بتیس بے گناہ قیدیوں کی زندگیوں کو بھی سنگین خطرات لاحق ہیں۔بھارت ان قیدیوں کوجعلی مقابلوں میں دہشت گرد ظاہر کر کے شہید کرسکتا ہے یا استعمال کرکے ایک اور فالس فلیگ کاڈرامہ رچا سکتا ہے۔
29 اکتوبر 2025 کو جنوبی کوریا کے APEC اجلاس میں ٹرمپ نے کھلے عام اعلان کیا کہ انہوں نے بھارت کو خبردار کیا تھا کہ اگر بھارت نے پاکستان کے ساتھ جنگ چھیڑی تو بھارت کو سخت ترین ٹریڈ ٹیریف کا سامنا کرنا پڑے گا۔یہ بیان بھارت کے ”ہم ذمہ دار ہیں”والے جھوٹ کو پوری دنیا کے سامنے رکھ دینے کے مترادف تھا۔ساتھ ہی، ٹرمپ نے روسی تیل درآمدات پر بھارت کو 25 فیصد سے 50 فیصد بڑہا کر سزا دی جس نے مودی کی خارجہ پالیسی کی ناکامی واضع کر دی۔ٹرمپ کا کہنا تھا کہ ‘میری بھارت کے وزیراعظم مودی سے بات ہوئی تھی، اور انہوں نے کہا تھا کہ وہ روس سے تیل کی خریداری جاری نہیں رکھیں گے۔ ” اگر وہ ایسا کہنا چاہتے ہیں، تو پھر وہ بھاری محصولات ادا کرتے رہیں گے اور وہ ایسا نہیں چاہیں گے۔ مودی نے انہیں یقین دلایا تھا کہ بھارت روسی تیل کی خریداری بند کر دے گا۔ٹرمپ پہلے بھی اس تشویش کا اظہار کر چکے ہیں کہ بھارت کی روسی تیل کی مسلسل درآمدات بالواسطہ طور پر روسی صدر ولادیمیر پیوٹن کی جنگی مہم میں معاونت کر رہی ہیں۔
خیال رہے کہ نئی دہلی اور واشنگٹن کے تعلقات حالیہ دنوں میں شدید تناؤ کا شکار ہیں، کیونکہ ٹرمپ نے بھارتی مصنوعات پر محصولات کو دوگنا کر کے 50 فیصد تک کر دیا ہے، جن میں روسی خام تیل کی خریداری کے باعث لگائی گئی اضافی 25 فیصد ڈیوٹی بھی شامل ہے۔ بھارت نے امریکا کے اس اقدام کو ‘ غیر منصفانہ، بلاجواز اور غیر ضروری’ قرار دیا تھا۔
٭٭٭