بھارتی جارحیت کا فوری اور موثر جواب دینے پر پاک فوج کو حریت رہنمائوں کی مبارکباد
اشاعت کی تاریخ: 11th, May 2025 GMT
حریت رہنمائوں کا کہنا ہےکہ پاک افواج کا یہ کامیاب آپریشن نہ صرف پاکستان کی سلامتی اور خودمختاری کا ضامن بنا ہے بلکہ اس نے کشمیری عوام کے حوصلوں کو بھی بلند کیا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ کل جماعتی حریت کانفرنس آزاد جموں و کشمیر شاخ کی قیادت نے بھارتی جارحیت اور بین الاقوامی قوانین اور انسانی حقوق کی کھلی خلاف ورزی کرتے ہوئے جان بوجھ کر معصوم اور نہتے عوام بالخصوص بچوں، خواتین اور مقدس مقامات کو نشانہ بنانے کی شدید مذمت کی ہے۔ ذرائع کے مطابق کل جماعتی حریت کانفرنس کی آزاد جموں و کشمیر شاخ کے کنونیر غلام محمد صفی، جنرل سیکریٹری پرویز احمد شاہ، سینئر حریت رہنما محمود احمد ساغر اور دیگر نے اپنے الگ الگ بیانات میں بھارتی جارحیت کا فوری اور موثر جواب دینے پر پاک فوج کو دل کی گہرائیوں سے مبارکباد پیش کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستانی مسلح افواج نے جس پیشہ ورانہ مہارت، جرات اور جذبہ حب الوطنی کا مظاہرہ کرتے ہوئے آپریشن ”بنیان مرصوص” کو کامیابی سے ہمکنار کیا، وہ قابل تحسین ہے۔ انہوں نے کہا کہ مسلح افواج کے بہادر جوانوں نے دشمن کی جارحیت کو نہ صرف ناکام بنایا بلکہ پوری دنیا میں اپنی بے مثال طاقت اور صلاحیتوں کا لوہا منوایا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ امر باعث اطمینان ہے کہ پاک افواج نے بروقت جرات مندانہ اور فیصلہ کن کارروائی کرتے ہوئے دشمن کے مذموم عزائم کو خاک میں ملا دیا۔
حریت رہنمائوں نے کہا کہ پاک افواج کا یہ کامیاب آپریشن نہ صرف پاکستان کی سلامتی اور خودمختاری کا ضامن بنا ہے بلکہ اس نے کشمیری عوام کے حوصلوں کو بھی بلند کیا ہے۔ حریت رہنمائوں نے خطے میں مسائل کو حل کرنے کیلئے کسی تیسری جگہ پر عالمی ثالثی کی موجودگی میں پاکستان اور بھارت کے درمیان بامقصد مذاکرات کو خوش آئند قرر دیا۔ انہوں نے پاکستان اور بھارت کے درمیان جنگ بندی کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا کہ تنازعات کو حل کرنے کا واحد راستہ مذاکرات ہیں۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ پاکستان اب مسئلہ کشمیر کے منصفانہ اور پائیدار حل کے لیے اپنی سیاسی اور سفارتی کوششیں مزید تیز کرے گا۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعظم پاکستان نے قوم کے نام پیغام میں مذاکرات کے لئے کشمیر اور سندھ طاس معاہدے کا ایجنڈا تجویز کر کے درست سمت میں رہنمائی کی ہے۔ یہی ایک صورت ہے جس سے میدان میں جیتی ہوئی جنگ کو میز پر مستحکم کیا جا سکتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ کشمیری عوام نے دہائیوں سے حق خودارادیت کے حصول کے لیے بے شمار قربانیاں دی ہیں۔ اب وقت آ گیا ہے کہ عالمی برادری اور بالخصوص اقوام متحدہ اپنی قراردادوں پر عمل درآمد کو یقینی بنائے تاکہ کشمیری عوام بھی اپنی مرضی کے مطابق اپنے سیاسی مستقبل کا فیصلہ کر سکیں۔ حریت رہنمائوں نے بھارتی جارحیت کے نتیجے میں مقبوضہ جموں و کشمیر، آزاد کشمیر اور پاکستان میں شہید اور زخمی ہونے والے تمام افراد کے لواحقین سے دلی یکجہتی کا اظہار کیا اور دعا کی کہ اللہ تعالیٰ شہداء کے درجات بلند فرمائے اور زخمیوں کو جلد صحت یاب کرے۔ انہوں نے عالمی برادری سے مطالبہ کیا کہ وہ بھارتی حکومت کے ان جارحانہ اقدامات کا نوٹس لے اور خطے میں امن و استحکام کو یقینی بنانے کے لیے اپنا کردار ادا کرے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: انہوں نے کہا کہ بھارتی جارحیت حریت رہنمائوں کشمیری عوام کرتے ہوئے کہ پاک
پڑھیں:
عالمی امن انڈیکس کی وارننگ: بھارت کی کشمیر میں عسکری جارحیت خطے کو ایٹمی تصادم کی طرف دھکیل رہی ہے
اسلام آباد(نیوز ڈیسک)عالمی امن انڈیکس 2025 کی رپورٹ کشمیر کو جنوبی ایشیا کا سب سے خطرناک تنازع قرار دیتے ہوئے خبردار کرتی ہے کہ یہ علاقہ کسی بھی وقت ایٹمی جنگ کی چنگاری بن سکتا ہے۔
رپورٹ میں بھارت کی 1989 سے جاری ظلم و بربریت کا ذکر ہے جس میں 40 ہزار سے زائد کشمیری جان سے ہاتھ دھو بیٹھے۔ بھارت نے مقبوضہ کشمیر کو دنیا کا سب سے زیادہ فوج زدہ علاقہ بنا دیا ہے، جب کہ آزاد کشمیر میں پاکستان محض دفاعی نکتہ نظر سے 60 ہزار کے قریب افواج رکھتا ہے-یہ دونوں ممالک کے طرز عمل میں زمین آسمان کا فرق ظاہر کرتا ہے۔
پہلگام حملے کے بعد مئی 2025 میں بھارت کا پاکستان پر اچانک میزائل حملہ اس کی بے لگام عسکری سوچ اور سفارتی غیر سنجیدگی کا مظہر تھا، جو پورے خطے کو ایٹمی تصادم کے خطرے سے دوچار کر گیا۔
رپورٹ میں حملہ آوروں کے لیے “مسلح افراد” کی اصطلاح کا استعمال اس حقیقت کا مظہر ہے کہ عالمی برادری بھارت کی جانب سے کشمیری مجاہدین کو “دہشت گرد” قرار دینے کے بیانیے کو تسلیم نہیں کرتی۔
بھارت نے نصف ملین سے زائد افواج تعینات کرکے ہمالیائی خطے کو ایک مستقل جنگی زون میں تبدیل کر دیا ہے۔ 1989 سے اب تک ہونے والے جبر میں ہزاروں کشمیری شہید ہو چکے ہیں۔
اگست 2019 میں بھارت نے آرٹیکل 370 اور 35A کو منسوخ کرکے کشمیریوں کے ساتھ کیا گیا آئینی معاہدہ توڑ دیا، اور سابقہ ریاست کو دو مرکزی علاقوں میں تقسیم کر کے براہ راست قبضہ نافذ کیا۔
اس آئینی جارحیت کے بعد بھارت نے وادی کو مکمل مواصلاتی بلیک آؤٹ، ہزاروں گرفتاریوں اور بڑے پیمانے پر فوجی محاصروں سے جکڑ دیا—جس سے کشمیری عوام کی محرومی، غصہ اور مزاحمت میں شدت آ گئی۔
رپورٹ میں واضح کیا گیا ہے کہ بھارت نے 5 لاکھ سے زائد فوجی اہلکار، 1.3 لاکھ پولیس فورس، راشٹریہ رائفلز اور دیگر نیم فوجی دستے تعینات کر کے مقبوضہ وادی کو ایک “فوجی پنجرہ” بنا دیا ہے، جبکہ پاکستان کے زیر انتظام آزاد کشمیر میں ایسی کوئی عسکری یلغار نظر نہیں آتی۔
بھارت نے اس ظالمانہ پالیسی کو قومی وحدت کے دعوے میں لپیٹ کر اپنے ہندوتوا ایجنڈے کو تقویت دی، مگر حقیقت میں یہ اقدام کشمیری عوام کے اعتماد کو توڑنے اور ان کی آزادی کی آواز کو کچلنے کے مترادف تھا۔
رپورٹ خبردار کرتی ہے کہ کشمیر میں آئندہ بارہ ماہ کے دوران شدید جھڑپوں اور نئی جنگ چھیڑنے کا خدشہ موجود ہے، جب کہ بھارت کے اندر بھی مسلم کش تشدد کے امکانات تشویشناک حد تک بڑھ چکے ہیں۔
اس فوجی تسلط کے باوجود کشمیریوں کی تحریکِ آزادی زندہ ہے، اور دنیا کے سامنے بھارت کی جابرانہ فسطائی پالیسی بے نقاب ہو رہی ہے*جس میں ظلم، جبر، اور خوف کے ذریعے حقِ خودارادیت کو دبانے کی کوشش کی جا رہی ہے۔
مزیدپڑھیں:پاکستان میں مون سون کا پہلا اسپیل کب سے شروع ہوگا؟