معاشرے میں پائیدار قیام امن کے لیے نوجوان قیادت اور صنفی تفریق کا خاتمہ ضروری ہے، ڈاکٹر شائستہ جدون WhatsAppFacebookTwitter 0 13 May, 2025 سب نیوز

ہری پور(سب نیوز)معاشرے میں قیامِ امن اور سماجی پائیداری میں نوجوانوں کے موثر کردار کو اجاگر کرنے کی مشترکہ کوشش کے تحت اکاونٹیبلٹی لیب پاکستان نے اپنے پراجیکٹ فرق پڑتا ہے کے زیر اہتمام یورپی یونین کی معاونت اور یو این او ڈی سی اور نیکٹا کے اشتراک سے یونیورسٹی آف ہری پور میں ایک اہم مکالمے کا انعقاد کیا۔
تقریب کی صدارت رکنِ قومی اسمبلی ڈاکٹر شائستہ جدون نے کی جنہوں نے پائیدار امن کے فروغ میں ادارہ جاتی پالیسی سازی کی اہمیت کو اجاگر کیا۔مکالمے میں، جس کا عنوان: “تنازعات کی روک تھام اور امن کے فروغ میں نوجوان قیادت کو مضبوط بنانا” تھا، میں ماہرین تعلیم، پالیسی سازوں، سول سوسائٹی کے نمائندوں اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کے افسران نے شرکت کی، جہاں نوجوانوں کے کردار کو امن کے فروغ، سماجی ہم آہنگی اور قیادت کے نئے امکانات کے تناظر میں زیرِ بحث لایا گیا۔
تقریب کا آغاز کرتے ہوئے ڈاکٹر وسیم احمد، اسسٹنٹ ڈائریکٹر اورِک یونیورسٹی آف ہری پور نے شرکا کو خوش آمدید کہا اور اس عزم کا اعادہ کیا کہ نوجوانوں کو وہ فکری صلاحیتیں فراہم کر رہی ہے جو معاشرتی چیلنجز سے ہمدردی، مثبت سوچ اور تعمیری مکالمے کے ذریعے نمٹنے کے لیے درکار ہیں۔تقریب کی میزبانی سید رضا علی، پروگرام مینیجر، اکانٹیبلٹی لیب پاکستان نے کی۔ اس پینل ڈسکشن کے پہلے مقرر ڈاکٹر عبدالمہیمن، سربراہ شعبہ اسلامیات و دینیات، یونیورسٹی آف ہری پور، نے کہا کہ معاشرے کے تمام افراد کی شمولیتی مذہبی تعلیم کے ذریعے رواداری کو فروغ دینا، انتشار انگیز بیانیوں کا مقابلہ کرنا، اور معاشروں میں قیامِ امن کا ماحول پیدا کرنا نہایت ضروری ہے۔ انہوں نے کہا کہ پائیدار امن کے لیے معاشرتی ہم آہنگی کا فروغ ناگزیر ہے۔
پروفیسر ڈاکٹر عابد فرید، پرو وائس چانسلر، یونیورسٹی آف ہری پور نے کہا کہ نوجوانوں کو مصنوعی ذہانت اور جدید آئی ٹی صلاحیتوں سے لیس کرنا وقت کی اہم ضرورت ہے تاکہ وہ تیزی سے بدلتی دنیا میں موثر کردار ادا کر سکیں۔ ساتھ ہی، انہوں نے نوجوانوں میں قیادت، اور تنقیدی سوچ جیسی صلاحیتوں کو بھی فروغ دینے پر زور دیا تاکہ وہ باشعور، فعال اور بامقصد شہری بن سکیں۔خیبر پختونخوا میں کامیاب کاروباری نوجوان اورمیٹرکس پاکستان کے سی ای او حسن نثار نے اظہارِ خیال کرتے ہوئے کہا کہ ٹیکنالوجی اور جدت کے ذریعے نوجوانوں کی قیادت میں امن کے قیام کی کوششوں کو نئی جہت دی جا سکتی ہے، جہاں مکالمہ، شمولیت اور ہم آہنگی کے مواقع بڑھتے ہیں۔
فرحان خان، ڈسٹرکٹ پولیس آفیسر (ڈی پی او)ہری پور نے کہا کہ کمیونٹی پولیسنگ اور نوجوانوں کی مثر شمولیت، نچلی سطح پر تنازعات کے حل کے لیے کلیدی کردار رکھتی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ریاستی اداروں اور عوام کے درمیان اعتماد کے فقدان کو ختم کرنے کے لیے سرکاری اداروں کو فعال کردار ادا کرنا ہوگا تاکہ مستحکم اور پرامن معاشرہ قائم ہو۔پروگرام میں کے آخر میں ڈاکٹر شائستہ جدون، رکنِ قومی اسمبلی نے کہا کہ مثر پالیسی سازی اور شمولیتی طرزِ حکمرانی، طویل المدتی امن کے بنیادی ستون ہیں۔ انہوں نے کہا کہ نوجوانوں کی فعال شمولیت، بالخصوص نوجوان خواتین کا بااختیار بنانا، پائیدار ترقی اور قیامِ امن کے لیے نہایت اہم ہے۔
تقریب کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے سید رضا علی نے کہا کہ “فرق پڑتا ہے محض ایک پروگرام نہیں بلکہ نوجوانوں کے لیے مکالمے کے فروغ کی ایک تحریک ہے۔ یہ مکالمے، نظریات کو عمل میں بدلنے اور قیامِ امن کا مشترکہ ویژن قائم کرنے کے لیے نہایت ضروری ہیں۔””فرق پڑتا ہے”نوجوانوں کو قیادت کی تربیت دینے، مکالمہ، ڈیجیٹل مہم، اور کمیونٹی کی سطح پر سرگرمیوں کے ذریعے ان کی آواز بلند کرنے اور برداشت، شمولیت اور مزاحمت کی ثقافت کو فروغ دینے پر مرکوز ہے۔

روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔

WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرجنگ بندی کے باوجود بھارت پر مکمل اعتماد نہیں کرنا چاہیے، محمد عارف جنگ بندی کے باوجود بھارت پر مکمل اعتماد نہیں کرنا چاہیے، محمد عارف چیئرمین پی اے سی جنید اکبر نے اپنے عہدے سے استعفیٰ دے دیا پاکستان اور بھارت کے درمیان جنگ بندی کیسے ہوئی؟ وزیر اطلاعات حقائق سامنے لے آئے پاک بحریہ کی جانب سے نیا ترانہ ’’اے وطن‘‘ جاری مودی کے دن گنے جاچکے، فیصلہ بھارتی عوام کریں گے،خواجہ آصف معرکہ حق میں افواج پاکستان نے بھارت کی عددی برتری کے غرور کو خاک میں ملا دیا، وزیراعظم TikTokTikTokMail-1MailTwitterTwitterFacebookFacebookYouTubeYouTubeInstagramInstagram

Copyright © 2025, All Rights Reserved

رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیم.

ذریعہ: Daily Sub News

کلیدی لفظ: یونیورسٹی آف ہری پور ڈاکٹر شائستہ جدون کہ نوجوانوں امن کے لیے نے کہا کہ انہوں نے کے ذریعے کے فروغ

پڑھیں:

 منشیات کے  خاتمے کیلئے مربوط حکمت عملی اور اجتماعی عزم وقت کی اہم ضرورت ہے: وزیراعظم

ویب ڈیسک:وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ منشیات کی زنجیر توڑنے کیلئے قومی اور عالمی سطح پر جدوجہد ضروری ہے۔

منشیات کے استعمال اور غیر قانونی سمگلنگ کے خلاف عالمی دن کے موقع پر اپنے پیغام میں وزیراعظم شہباز شریف کا کہنا تھا کہ منشیات کے ناسور کے خاتمے کیلئے مربوط حکمت عملی اور اجتماعی عزم وقت کی اہم ضرورت ہے۔

وزیراعظم کا کہنا تھا  کہ ہر سال 26 جون کو منشیات کے استعمال اور غیر قانونی سمگلنگ کے خلاف عالمی دن کے طور پر منایا جاتا ہے جو عالمی سطح پر اس لعنت کے خاتمے کے عزم کی علامت ہے، یہ نہ صرف ایک قانونی بلکہ ایک معاشرتی ذمہ داری بھی ہے کہ ہم اپنی نسلوں کو منشیات کے مضر اثرات سے محفوظ رکھیں۔

خیبر پختونخوا:  ڈسپریٹی الاؤنس دینے کی یقین دہانی پر سرکاری ملازمین کا احتجاج ختم  

اس سال عالمی دن کا موضوع ’’زنجیر کو توڑنا: سب کیلئے احتیاط اور بحالی‘‘ مقرر کیا گیا ہے، جو اس بات پر زور دیتا ہے کہ منشیات کے استعمال اور اس کے پھیلاؤ میں معاون نیٹ ورکس کو ہر سطح پر توڑا جائے۔

وزیراعظم نے اس امر پر زور دیا کہ یہ ایک عالمی چیلنج ہے اور اس کا مؤثر حل صرف بین الاقوامی تعاون کے ذریعے ممکن ہے، حکومت پاکستان منشیات کے خلاف جاری جنگ سے بخوبی آگاہ ہے اور انسداد منشیات فورس کے ذریعے سخت اقدامات جاری ہیں تاہم حکومتی کوششوں کے ساتھ ساتھ عوامی، معاشرتی اور انفرادی سطح پر بھی بھرپور تعاون ضروری ہے تاکہ اجتماعی جدوجہد کے ذریعے اس لعنت کا مکمل خاتمہ کیا جا سکے۔

زلزلے کے جھٹکے،خوف وہراس پھیل گیا  

انہوں نے نوجوان نسل کو منشیات کے استعمال سے دور رکھنے کیلئے آگاہی مہمات کی اہمیت پر روشنی ڈالی اور کہا کہ نوجوانوں کو منشیات کے خطرات اور اس کے پیچھے موجود مجرمانہ نیٹ ورکس کے بارے میں آگاہ کرنا از حد ضروری ہے، تاکہ وہ اس جال سے بچ سکیں۔

وزیراعظم نے منشیات کے متاثرین کی علاج اور بحالی کیلئے سرکاری اداروں، سول سوسائٹی و متاثرہ خاندانوں کے مابین مربوط حکمت عملی اپنانے پر زور دیتے ہوئے کہا کہ منشیات کی آسان رسائی انسانی المیوں کا سبب بن رہی ہے، جسے روکنے کیلئے فوری اور جامع اقدامات ضروری ہیں۔

موسمی خرابی کے باعث لاہور فلائٹ آپریشن شدید متاثر

شہباز شریف نے امید ظاہر کی کہ تمام ادارے، تنظیمیں اور شہری منشیات کے خلاف جنگ میں بھرپور کردار ادا کریں گے تاکہ ایک محفوظ، صحت مند اور باوقار معاشرہ تشکیل دیا جا سکے۔

متعلقہ مضامین

  • پُرامن معاشرے کے معمار
  • روایتی جنگی حکمتِ عملی کو جدید تقاضوں سے ہم آہنگ کرنا ضروری ہے، نیول چیف
  • پاکستان‘ منشیات استعمال کرنے والوں کی تعداد بڑھنے لگی
  • پاکستان: منشیات استعمال کرنے والوں کی تعداد بڑھنے لگی
  • پاکستان کو میدان جنگ میں زیر کرنا ممکن نہ ہو سکا، بھارتی عسکری قیادت کا اعتراف
  •  منشیات کے  خاتمے کیلئے مربوط حکمت عملی اور اجتماعی عزم وقت کی اہم ضرورت ہے: وزیراعظم
  • منشیات فروش انسانیت اور نوجوان نسل کے بدترین دشمن ہیں: محسن نقوی
  • مشرقِ وسطیٰ میں پائیدار امن کا خواب
  • زرعی شعبے میں پائیدار اصلاحات سے ملکی معیشت کو مزید فروغ ملے گا، کھاد اور زرعی ادویات پر ٹیکس نہیں لگایا جا رہا، وزیراعظم
  • چین مشرق وسطیٰ میں پائیدار اور موثر جنگ بندی کی امید رکھتا ہے، چینی وزارت خارجہ