پشاور، اسلامی جمعیت طلبہ کے زیراہتمام 10واں انڈر گریجویٹ میڈیکل فورم کانفرنس اختتام پذیر
اشاعت کی تاریخ: 13th, May 2025 GMT
ناظم اعلیٰ اسلامی جمعیت طلبہ پاکستان حسن بلال ہاشمی نے کہا ہے کہ میڈیکل شعبہ سے وابستہ طلبہ و طالبات بے چینی کا شکار ہیں، میڈیکل کے طلباء کو بے شمار مسائل کا سامنا ہے جن کی طرف توجہ دینا اور ان کا حل نکالنا ضروری ہے۔ اسلام ٹائمز۔ ناظم اعلیٰ اسلامی جمعیت طلبہ پاکستان حسن بلال ہاشمی نے کہا ہے کہ میڈیکل شعبہ سے وابستہ طلبہ و طالبات بے چینی کا شکار ہیں، میڈیکل کے طلباء کو بے شمار مسائل کا سامنا ہے جن کی طرف توجہ دینا اور ان کا حل نکالنا ضروری ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے اسلامی جمعیت طلبہ پرائیوٹ میڈیکل کالجز کے زیراہتمام پشاور میں منعقدہ سالانہ انڈرگریجویٹ میڈیکل فورم (یو ایم ایف) کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ ناظم اعلیٰ نے پی ایم ڈی سی کی جانب سے جاری کردہ نوٹیفکیشن جس میں حاضری اور پاسنگ مارکس میں اضافہ کیا گیا ہے، کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ پہلے ہی میڈیکل طلباء کو مختلف چیلنجز کا سامنا ہے اور اس نوٹیفکیشن سے مزید اضطراب پیدا ہو گیا ہے۔ پی ایم ڈی سی کو اپنا نوٹیفکیشن فی الفور واپس لے لینا چاہیے۔ کانفرنس میں پشاور بھر کے سرکاری و نجی میڈیکل کالجز سے طلبہ و طالبات کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔
سالانہ کانفرنس کا مقصد شعبہ طب سے وابستہ طلبہ و طالبات کے لیے مثبت اور تعلیم دوست سرگرمیوں کا انعقاد تھا جس میں میڈیکل ایتھکس، پروفیشنل لائف اور کلینکل سکلز کو فروغ دینے پر زور دیا گیا۔ صوبائی ناظم اسفندیار عزت نے کہا کہ ماضی میں مسلمانوں کی تحقیق اور علمی سرمایہ نے دنیا کو نہ صرف نئے علوم سے روشناس کرایا، بلکہ سائنسی میدان میں بھی اہم کامیابیاں حاصل کیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ آج کے دور میں بھی تحقیق اور علم کو فروغ دینے کی ضرورت ہے تاکہ ہم اپنی تاریخی وراثت کو محفوظ رکھ سکیں اور دنیا بھر میں اپنا مقام دوبارہ حاصل کر سکیں۔ انڈر گریجویٹ میڈیکل فورم کی 10 سالہ کامیاب سرگرمیوں کو اجاگر کرنے کے لیے ایک کیک کاٹنے کی تقریب کا انعقاد بھی کیا گیا، جس میں طلبہ کی ترقی، میڈیکل تعلیم اور پیشہ ورانہ اخلاقیات کے میدان میں 10 سال مکمل کرنے کی خدمات کو سراہا گیا۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: اسلامی جمعیت طلبہ طلبہ و طالبات
پڑھیں:
جاپان؛ کم عمر طالبات کی نازیبا تصاویر گروپ میں شیئر کرنے پر 10 اساتذہ گرفتار
جاپان میں مختلف اسکولوں کے 10 اساتذہ کو لڑکیوں کی فحش تصاویر اور ویڈیوز شیئر کرنے پر حراست میں لے لیا۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق جاپان میں پولیس نے پرائمری اسکول کے دو اساتذہ کو ساتھی اساتذہ کے ساتھ چیٹ گروپ میں نوجوان لڑکیوں کی نازیبا تصاویر لینے اور شیئر کرنے پر بھی گرفتار کیا ہے۔
مقامی پولیس نے بتایا کہ ایک سرکاری اسکول میں پڑھانے والے 42 سالہ اور 37 سالہ نے 13 سال سے کم عمر لڑکیوں کی نازیبا تصاویر اور ویڈیوز لینے کا اعتراف کیا۔
ان دونوں اساتذہ نے طالبات کی نازیبا تصاویر پرائمری اور جونیئر ہائی اسکول کے اساتذہ کے گروپ میں شیئر کیا گیا تھا۔
اساتذہ کی گروپ چیٹ اس وقت سامنے آئی جب اس میں شامل اساتذہ میں سے ایک کو 15 سالہ لڑکی سے بدسلوکی پر گرفتار کیا گیا تھا۔
گرفتار استاد کے موبائل فون کا فرانزک کرایا گیا جس میں اس چیٹ گروپ کا پتا چلا اور یوں گروپ میں شامل دیگر اساتذہ کو بھی حراست میں لیا گیا۔
پولیس نے بتایا کہ ان میں سے کچھ تصاویر بظاہر اسکولوں میں لی گئی تھیں لیکن یہ واضح نہیں تھا کہ آیا یہ ان اسکولوں کے گروپوں کے ارکان تھے جن میں پڑھایا جاتا تھا۔
یاد رہے کہ مئی 2023 میں جاہان نے جنسی جرائم سے متعلق اپنے صدیوں پرانے قوانین کی وسیع تر نظر ثانی کے ایک حصے کے طور پر بڑے پیمانے پر قانونی اصلاحات کی ہیں۔
جاپان کے جنسی جرائم کے قوانین میں 2023 کی اصلاحات نے بھی عصمت دری کی تعریف کو وسیع کیا اور رضامندی کی عمر کو 13 سے بڑھا کر 16 کر دیا۔
خاص طور پربغیر کسی معقول وجہ کے جنسی انداز میں بچوں کی فلم بندی پر پابندی عائد کی گئی ہے۔
ان قوانین کی خلاف ورزی پر مجرموں کو تین سال تک قید یا 3 ملین جاپانی ین تک کے جرمانے کا سامنا کرنا پڑے گا۔