کانگریس لیڈر رندیپ سنگھ سرجیوالا کا ڈسالٹ کے سی ای او ایرک ٹراپئر کے انٹرویو پر ردعمل میں کہا ہے کہ ڈکٹیشن پر مبنی انٹرویوز اور گھڑی ہوئی جھوٹی باتیں رافیل اسکینڈل کو نہیں دبا سکتیں۔

رندیپ سنگھ سرجیوالا کے مطابق قوم کو تبدیل شدہ وضاحت نہیں بلکہ منصفانہ تحقیقات کی ضرورت ہے، قانون کا پہلا اصول ہے کہ فائدہ اٹھانے والے اور شریک ملزم کے بیانات کی کوئی حیثیت نہیں ہوتی۔

انہوں نے کہا قانون کا دوسرا اصول یہ ہے کہ فائدہ اٹھانے والے اور ملزم اپنے کیس میں جج نہیں بن سکتے۔

رندیپ سنگھ سرجیوالا

رندیپ سنگھ سرجیوالا کے مطابق بی جے پی حکومت اور ڈسالٹ کے درمیان طے شدہ میچ رافیل بدعنوانی کو چھپا نہیں سکتا، مودی اور ایرک ٹراپئر کے پی آر اسٹنٹس کرپشن پر پردہ نہیں ڈال سکتے۔

رندیپ سنگھ سرجیوالا کا کہنا تھا کہ رافیل ڈیل میں تقریباً 41 ہزار کڑور کی کرپشن کی گئی ہے۔

دوسری جانب سنجے نروپم کا کہنا ہے کہ آج تک رافیل طیاروں کی اصل قیمت نہیں بتائی گئی، رافیل طیاروں کی آفیشل ڈیل میں مودی کے دوست انیل امبانی کو خاص ترجیح دی گئی اور فائدہ پہنچایا گیا۔

یہ بھی پڑھیں:رافیل جیٹ طیاروں کا تازہ ترین بحران، ڈیسالٹ ایوی ایشن شیئرز کی قیمت میں کمی کا رجحان

سنجے نروپم کے مطابق مودی سرکار نے کہا کہ فرانس نے انیل امبانی کو ڈیل میں شامل کرنے کا کہا تھا جبکہ فرانس حکومت نے کہا کہ مودی سرکار کی جانب سے دباؤ ڈالا گیا۔

سنجے نروپم

سنجے نروپم کا کہنا ہے کہ ڈسالٹ کمپنی کے اندرونی کاغذات میں جونیئر افسر نے سینیئر افسر کو بتایا کہ انیل امبانی کو ڈیل میں شامل کرنا پڑے گا ورنہ کانٹریکٹ نہیں ملے گا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

رافیل رندیپ سنگھ سرجیوالا سنجے نروپم کانگریس کرپشن مودی.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: رافیل سنجے نروپم کانگریس سنجے نروپم ڈیل میں

پڑھیں:

فوج کے انٹرنل سٹرکچر میں تبدیلی کو سیاسی تنازع نہیں بنایا جاسکتا، رانا ثناء  

اسلام آباد(این این آئی) وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے سیاسی امور رانا ثناء اللہ نے کہا ہے کہ مسلح افواج کے انٹرنل اسٹرکچر میں تبدیلی ایک پیشہ ورانہ معاملہ ہے، اسے سیاسی تنازع نہیں بنایا جا سکتا۔پاکستان مسلم لیگ (ن) کے مرکزی رہنما رانا ثناء اللہ نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ 27 ویں آئینی ترمیم مکمل طور پر آئین میں درج پارلیمانی طریقہ کار کے مطابق عمل میں لائی گئی ہے، اسے متنازع قرار دینا درست نہیں۔وزیراعظم کے معاون خصوصی نے کہا کہ ترمیم کا مسودہ پہلے باضابطہ طور پر ایوان میں پیش کیا گیا اور پھر قواعد کے مطابق متعلقہ کمیٹی کے سپرد کیا گیا، کمیٹی نے 3 دن تک ہر شق پر تفصیلی غور کیا، بعض نکات کو حذف کیا گیا اور کچھ میں ترمیم شامل کی گئی جبکہ ہر شق پر باقاعدہ ووٹنگ ہوئی۔انہوں نے کہا کہ جو ترمیم دو تہائی اکثریت سے منظور ہو چکی ہو اسے متنازع نہیں کہا جا سکتا، اپوزیشن نے اگر اتفاق رائے کرنا ہوتا تو تجاویز لے کر آتی مگر انہوں نے سٹینڈنگ کمیٹیوں کا بھی بائیکاٹ کر رکھا ہے۔رانا ثناء اللہ نے کہا کہ وزیراعظم شہباز شریف نے یوم آزادی پر بھی اپوزیشن کو میثاق پاکستان کیلئے دعوت دی تھی تاکہ ملکی مسائل پر مشترکہ پالیسی تشکیل دی جائے تاہم پی ٹی آئی اور اپوزیشن بیٹھنے کو تیار ہی نہیں، پارلیمنٹ سے اپوزیشن کو تین بار مذاکرات کی پیشکش کی جا چکی ہے، اس بار بھی کوشش کی گئی مگر انہوں نے انکار کیا۔وزیراعظم کے معاون خصوصی نے کہا کہ مسلح افواج کے انٹرنل اسٹرکچر میں تبدیلی ایک پیشہ ورانہ معاملہ ہے، اسے سیاسی تنازع نہیں بنایا جا سکتا، حکومت چاہتی تھی کہ صحت، آبادی، لوکل باڈیز اور دیگر عوامی مسائل پر بھی اتفاق رائے پیدا ہو لیکن ایسا ممکن نہ ہو سکا۔رانا ثناء اللہ نے اپنے بیان میں مزید کہا ہے کہ عوامی اہمیت کے معاملات پر بحث اور غور و فکر کا آغاز ہو چکا ہے، جیسے جیسے اتفاق رائے پیدا ہوتا جائے گا مزید ترامیم بھی متوقع ہیں۔ 

متعلقہ مضامین

  • فوج کے انٹرنل سٹرکچر میں تبدیلی کو سیاسی تنازع نہیں بنایا جاسکتا، رانا ثناء  
  • ہندوتوا کی آگ میں جلتا بھارت سیکولر ازم کا جنازہ
  • آئین کو مسخ کر کے چند افراد کو نواز دیا گیا، اب ہم خاموش نہیں بیٹھیں گے: اپوزیشن رہنماؤں کی تنقید
  • نئی دہلی دھماکا: عینی شاہد کے بیان نے بھارتی پروپیگنڈے کی قلعی کھول دی
  • مودی حکومت مشکل میں؟ کانگریس کا دہلی کار دھماکے کی تحقیقات پر عدم اعتماد کا اظہار
  • راہل گاندھی نے دہلی میں بڑھتی ہوئی آلودگی پر مودی حکومت کو تنقید کا نشانہ بنایا
  • بچوں کو مطالعہ کرنے والا کیسے بنایا جائے؟
  • لیسکو میں عارضی کنکشنز اور میٹریل خریداری میں بڑے پیمانے پر بے ضابطگیاں سامنے آ گئیں
  • آر ایس ایس پر پابندی کتنی ضروری ؟
  • خوراک میں کیلے کا استعمال کتنا مفید ہے اور کتنا نہیں؟