پاکستان کی حمایت پر انڈیا میں ترکی اور آزربائیجان کے بائیکاٹ کی مہم
اشاعت کی تاریخ: 14th, May 2025 GMT
نئی دہلی(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔ 14 مئی ۔2025 ) پاکستان اور بھارت کے درمیان حالیہ کشیدگی کے درمیان پاکستان کی حمایت پر انڈیا میں ترکی اور آزربائیجان کی مصنوعات کے بائیکاٹ کی مہم چلائی جارہی ہے ترکی کے انڈیا سے دیرینہ تعلقات رہے ہیں اور دونوں ممالک کے درمیان حالیہ برسوں میں تجارت اور سیاحت کے شعبے میں اضافہ نظر آیا ہے لیکن انڈیا اور پاکستان کے درمیان حالیہ جھڑپ کے بعد استنبول کی پاکستان کی حمایت سے انڈیا میں ترک مخالف جذبات کو بھڑکا دیا ہے اور سوشل میڈیا پر ”بائیکاٹ ترکی“،‘ ’بائیکاٹ آذربائیجان‘ ‘ کے ہیش ٹیگ ٹرینڈ کر رہے ہیں.
(جاری ہے)
6 ارب ڈالر کا سامان برآمد کیا جبکہ اس کی درآمدات 78۔3 ارب ڈالر رہی سوشل میڈیا پر بہت سے انڈین شہری ترکی کے اپنے مجوزہ دورے کو منسوخ کرنے کا اعلان کر رہے ہیں ٹکٹنگ اور ہوٹل بکنگ کی خدمات فراہم کرنے والی ایک کمپنی ایگزیگو کے سربراہ آلوک واجپئی نے” ایکس“ پر لکھا کہ ہم ترکی، چین اور آذربائیجان کے لیے تمام فلائٹس اور ہوٹل بکنگ منسوخ کر رہے ہیں ترکی انڈیا کو خام تیل، ماربل یا سنگ مرمر، اور سونے کے علاوہ پھل بھی برآمد کرتا ہے جبکہ انڈیا ترکی کو انجینیئرنگ کے سازوسامان، الیکٹرک سازوسامان، ریفائنڈ تیل وغیرہ برآمد کرتا ہے رپورٹ کے مطابق سویڈن میں پیس اینڈ کنفلکٹ ریسرچ کے پروفیسر اشوک سوائیں نے ”ایکس “پر بائیکاٹ ترکی کے حوالے سے لکھا کہ سیاحوں کے لیے دنیا کے سب سے زیادہ دیکھے جانے والے چار شہروں میں سے دو ترکی میں ہیں 2024 میں 526 لاکھ سیاحوں نے ترکی کا دورہ کیا ان میں سے صرف 3 لاکھ سیاح انڈیا سے تھے ترکی کے سفر پر پابندی لگانے سے پہلے بنیادی اعدادوشمار کو چیک کرنا ضروری ہے کئی بھارتی صارفین نے لکھا ہے کہ یہ کام چین کے ساتھ کر سکو تو سمجھیںجبکہ بہت سے صارفین نے یہ لکھا ہے اس طرح کی بیان بازیوں میں نہ آئیں کیونکہ انڈیا کے ترکی کے ساتھ زیادہ تجارتی مفاد جڑے ہیں.
ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے پاکستان کی حمایت کے درمیان انڈیا میں کے مطابق کرنے کا ترکی کے رہے ہیں نے ترکی
پڑھیں:
ترک عسکریت پسند تنظیم ’پی کے کے‘ نے 40 سالہ مسلح جدوجہد ختم کرنے کا اعلان کر دیا
ترک عسکریت پسند تنظیم ’پی کے کے‘ نے 40 سالہ مسلح جدوجہد ختم کرنے کا اعلان کر دیا WhatsAppFacebookTwitter 0 12 May, 2025 سب نیوز
کردستان ورکرز پارٹی (PKK) نے ترک ریاست کے خلاف چار دہائیوں سے جاری خونی مسلح جدوجہد کو ختم کرنے اور تنظیم کو تحلیل کرنے کا فیصلہ کر لیا ہے۔ یہ خبر ”پی کے کے“ سے قریبی تعلق رکھنے والی خبر رساں ایجنسی ”فرات“ نے پیر کے روز دی ہے۔
فرات نیوز ایجنسی کے مطابق، ”پی کے کے“ کی شمالی عراق میں منعقدہ 12ویں کانگریس میں اس فیصلے کا اعلان کیا گیا جہاں تنظیم کا مرکزی ڈھانچہ قائم ہے۔ کانگریس کے اختتامی اعلامیے میں کہا گیا کہ ’پی کے کے کی تنظیمی ساخت تحلیل کر دی جائے گی اور مسلح جدوجہد کو ختم کر دیا جائے گا۔‘
پی کے کے کا یہ فیصلہ نیٹو کے رکن ملک ترکی کے سیاسی و معاشی استحکام میں بہتری لا سکتا ہے اور ہمسایہ ممالک عراق و شام میں کشیدگی کم کرنے کی کوششوں کو بھی فروغ دے سکتا ہے، جہاں کرد فورسز امریکی حمایت یافتہ ہیں۔
پی کے کے نے 1984 میں ترک ریاست کے خلاف بغاوت کا آغاز کیا تھا، جس کے نتیجے میں اب تک 40 ہزار سے زائد افراد ہلاک ہو چکے ہیں، معیشت پر بھاری بوجھ پڑا ہے اور سماجی کشیدگی میں اضافہ ہوا ہے۔ ترکی، امریکہ اور یورپی یونین پی کے کے کو دہشت گرد تنظیم قرار دے چکے ہیں۔
تنظیم کا یہ فیصلہ اس کے قید رہنما عبداللہ اوجالان کی جانب سے فروری میں کی گئی اپیل کے جواب میں کیا گیا ہے۔ اوجالان 1999 سے استنبول کے جنوب میں واقع ایک جزیرے پر قید ہیں۔ پیر کے روز پی کے کے نے کہا کہ وہ اس عمل کی نگرانی خود کریں گے، تاہم یہ واضح نہیں کہ انقرہ ان کے کردار کو تسلیم کرے گا یا نہیں۔
یہ بھی واضح نہیں ہو سکا کہ ”پی کے کے“ کے غیر مسلح ہونے اور تنظیمی تحلیل کا عمل عملاً کیسے انجام پائے گا۔ مزید یہ بھی معلوم نہیں کہ شام میں موجود کرد وائی پی جی ملیشیا پر اس فیصلے کا کوئی اثر ہو گا یا نہیں، جسے ترکی ”پی کے کے“ کی شاخ قرار دیتا ہے، جبکہ وائی پی جی نے پہلے ہی کہا تھا کہ اوجالان کی اپیل ان پر لاگو نہیں ہوتی۔
”پی کے کے“ کے بیان میں کہا گیا، ’پی کے کے نے اپنے تاریخی مشن کو مکمل کر لیا ہے۔ ہماری جدوجہد نے ہمارے لوگوں کی نفی اور ان کے خاتمے کی پالیسی کو توڑا ہے اور کرد مسئلے کو جمہوری سیاست کے ذریعے حل کرنے کے مرحلے تک پہنچا دیا ہے۔‘
ترکیہ کے صدر طیب اردوان کے لیے یہ فیصلہ جنوب مشرقی ترکی، جو کرد اکثریتی علاقہ ہے، میں ترقیاتی منصوبوں کو تیز کرنے کا موقع بن سکتا ہے، جہاں مسلح جدوجہد نے دہائیوں سے معیشت کو متاثر کیا ہے۔
ترکی کی پارلیمنٹ میں تیسری بڑی جماعت، pro-Kurdish DEM پارٹی کے نائب رہنما طیب تیمل نے رائٹرز سے گفتگو میں کہا کہ یہ فیصلہ نہ صرف کرد عوام بلکہ پورے مشرق وسطیٰ کے لیے اہم ہے۔ ان کے مطابق: ’یہ ترک ریاست کی سرکاری سوچ میں بھی بڑی تبدیلی کا تقاضا کرے گا۔‘
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرچین اور امریکہ نے محصولات میں نمایاں کمی پر اتفاق کر لیا پاکستان اور بھارت کے درمیان فائر بندی دونوں ممالک کے طویل مدتی مفادات کےمطابق ہے ، چین پاک فوج نے چینی اسلحے کو چین سے بہتر استعمال کیا: بھارتی سابق جنرل کا اعتراف پاکستان سے جنگ بندی: بھارتی سیکریٹری خارجہ اور ان کی بیٹی تنقید کی زد میں حماس نے آخری زندہ امریکی قیدی کو رہا کرنے کا اعلان کردیا پاک بھارت کشیدگی ،امریکہ وزیر خارجہ کا جنگ بندی برقرار رکھنے پر زور بھارتی فوجی افسران نے ڈھکے چھپے الفاظ میں رافیل کی تباہی کا اعتراف کرلیاCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیم