نئی دہلی(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔ 14 مئی ۔2025 ) پاکستان اور بھارت کے درمیان حالیہ کشیدگی کے درمیان پاکستان کی حمایت پر انڈیا میں ترکی اور آزربائیجان کی مصنوعات کے بائیکاٹ کی مہم چلائی جارہی ہے ترکی کے انڈیا سے دیرینہ تعلقات رہے ہیں اور دونوں ممالک کے درمیان حالیہ برسوں میں تجارت اور سیاحت کے شعبے میں اضافہ نظر آیا ہے لیکن انڈیا اور پاکستان کے درمیان حالیہ جھڑپ کے بعد استنبول کی پاکستان کی حمایت سے انڈیا میں ترک مخالف جذبات کو بھڑکا دیا ہے اور سوشل میڈیا پر ”بائیکاٹ ترکی“،‘ ’بائیکاٹ آذربائیجان‘ ‘ کے ہیش ٹیگ ٹرینڈ کر رہے ہیں.

برطانوی نشریاتی ادارے کے مطابق انڈیا میں سیاحت کے شعبے میں خدمات انجام دینے والی بعض کمپنیوں نے ترکی کے لیے اپنی خدمات بند کرنے کا اعلان کیا ہے انڈیا نے جھڑپوں کے دوران پاکستان پر ترکی ساختہ ڈرونز کے استعمال کا الزام لگایا جبکہ پاکستان نے انڈیا پر اسرائیلی ڈرونز کے استعمال کا الزام لگایا تھا جبکہ ترکی کے وزیر اعظم رجب طیب اردوغان کے پاکستان کے حق میں بیان کو بائیکاٹ مہم کی وجہ قراردیا جارہا ہے بھارتی ریاست مہاراشٹر میں پونے کے زرعی پیداور کی کمیٹی (اے پی ایم سی) نے ترکی سے آنے والے پھلوں بطور خاص سیب کے بائیکاٹ کا اعلان کیا ہے .

بھارتی جریدے کے مطابق پونے میں سیب کے ایک تاجر سویوگ زینڈے نے کہا کہ ہم نے ترکی سے سیب کی خریداری بند کرنے کا فیصلہ کیا ہے کیونکہ وہ پاکستان کی حمایت کرتا ہے اور اس کے بجائے اب ہم ہماچل اور دیگر علاقوں سے سیب خریدنے کو ترجیح دیں گے انہوں نے کہاکہ ترکی نے پاکستان کو ڈرون فراہم کیے صارفین بھی کہہ رہے ہیں کہ وہ ترکی کے سیب نہیں چاہتے انہیں دیکھ کر ہم نے بھی ترکوں کے سیب کو ترک کرنے کا فیصلہ کیا انہوں نے بتایا کہ ترکی کے سیب یہاں سال میں 3 ماہ تک فروخت ہوتے ہیں یہ کاروبار تقریباً 1200-1500 کروڑ روپے کا ہے.

سابق بھارتی سفیر انیل تریگونایت نے کہا کہ انڈیا میں جس طرح کے جذبات ہیں اس کا اثر اگر عمومی طور پر تجارت پر نہیں پڑے گا لیکن سیاحت پر ضرور پڑ رہا ہے انہوں نے بتایا کہ 2023 میں انڈیا اور ترکی کے درمیان 13 ارب امریکی ڈالر کی تجارت تھی جو گذشتہ سال کم ہو کر 10 ارب ڈالر سے زیادہ ہے لیکن اس کمی کو سیاحت میں اضافہ پورا کر رہا تھا. بزنس سٹینڈرڈ کی ایک رپورٹ کے مطابق گذشتہ سال انڈیا نے ترکی کو 65۔

(جاری ہے)

6 ارب ڈالر کا سامان برآمد کیا جبکہ اس کی درآمدات 78۔3 ارب ڈالر رہی سوشل میڈیا پر بہت سے انڈین شہری ترکی کے اپنے مجوزہ دورے کو منسوخ کرنے کا اعلان کر رہے ہیں ٹکٹنگ اور ہوٹل بکنگ کی خدمات فراہم کرنے والی ایک کمپنی ایگزیگو کے سربراہ آلوک واجپئی نے” ایکس“ پر لکھا کہ ہم ترکی، چین اور آذربائیجان کے لیے تمام فلائٹس اور ہوٹل بکنگ منسوخ کر رہے ہیں ترکی انڈیا کو خام تیل، ماربل یا سنگ مرمر، اور سونے کے علاوہ پھل بھی برآمد کرتا ہے جبکہ انڈیا ترکی کو انجینیئرنگ کے سازوسامان، الیکٹرک سازوسامان، ریفائنڈ تیل وغیرہ برآمد کرتا ہے رپورٹ کے مطابق سویڈن میں پیس اینڈ کنفلکٹ ریسرچ کے پروفیسر اشوک سوائیں نے ”ایکس “پر بائیکاٹ ترکی کے حوالے سے لکھا کہ سیاحوں کے لیے دنیا کے سب سے زیادہ دیکھے جانے والے چار شہروں میں سے دو ترکی میں ہیں 2024 میں 526 لاکھ سیاحوں نے ترکی کا دورہ کیا ان میں سے صرف 3 لاکھ سیاح انڈیا سے تھے ترکی کے سفر پر پابندی لگانے سے پہلے بنیادی اعدادوشمار کو چیک کرنا ضروری ہے کئی بھارتی صارفین نے لکھا ہے کہ یہ کام چین کے ساتھ کر سکو تو سمجھیںجبکہ بہت سے صارفین نے یہ لکھا ہے اس طرح کی بیان بازیوں میں نہ آئیں کیونکہ انڈیا کے ترکی کے ساتھ زیادہ تجارتی مفاد جڑے ہیں.


ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے پاکستان کی حمایت کے درمیان انڈیا میں کے مطابق کرنے کا ترکی کے رہے ہیں نے ترکی

پڑھیں:

سعودی عرب کا اسرائیلی توسیعی منصوبے کی شدید مذمت، فلسطینی ریاست کے قیام کی حمایت کا اعادہ

سعودی وزارتِ خارجہ نے اسرائیلی حکومت کی جانب سے مقبوضہ بیت المقدس کے گرد مزید یہودی بستیاں تعمیر کرنے کے فیصلے کی سخت الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے اسے بین الاقوامی قوانین اور فلسطینی عوام کے حق خودارادیت کی کھلی خلاف ورزی قرار دیا ہے۔

وزارت نے اسرائیلی وزیر خارجہ کے اس بیان کو بھی مسترد کر دیا جس میں فلسطینی ریاست کے قیام کو روکا جانے کا عندیہ دیا گیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں:سعودی عرب کی اسرائیلی وزیر اعظم کے بیانات اور توسیع پسندانہ منصوبوں کی شدید مذمت

سعودی بیان میں واضح کیا گیا کہ یہ مؤقف اقوام متحدہ کی قرارداد 2234 (2016) کے منافی ہے، جو اسرائیل سے مغربی کنارے بالخصوص القدس میں بستیوں کی تعمیر فوری روکنے کا مطالبہ کرتی ہے۔

سعودی عرب نے ان اقدامات کو عالمی انصاف اور امن کے لیے سنگین خطرہ قرار دیا، اور عالمی برادری سے مطالبہ کیا کہ وہ فلسطینی عوام کے جائز حقوق کے تحفظ اور اسرائیلی مظالم کی روک تھام کے لیے اپنی ذمہ داریاں پوری کرے۔

بیان میں کہا گیا کہ قانونی تحفظ فراہم کیے بغیر مشرق وسطی میں پائیدار امن ممکن نہیں۔

یہ بھی پڑھیں:غزہ میں اسرائیلی بمباری جاری، حماس لیڈر کا مصر میں جنگ بندی مذاکرات کے لیے آمد

مزید برآں، سعودی عرب نے اسرائیلی حکومت کی توسیع پسندانہ اور غیرقانونی پالیسیوں کی پرزور مخالفت کا اعادہ کرتے ہوئے عالمی برادری، بالخصوص اقوام متحدہ اور سلامتی کونسل، سے فوری اقدامات کا مطالبہ کیا تاکہ اسرائیلی جرائم کو روکا جا سکے اور فلسطینی عوام کو تحفظ فراہم کیا جا سکے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

سعودی عرب سعودی وزرات خارجہ غزہ

متعلقہ مضامین

  • پلاسٹک آلودگی، مصدق ملک کو اگلے اجلاس کی صدارت سونپ دی گئی، بھارت کا بائیکاٹ
  • سی ٹی ڈی آپریشن کے دوران بھارتی حمایت یافتہ3دہشت گرد ہلاک
  • پاکستان کے تمام حلقے سی پیک کے ’’اپ گریڈ ورژن‘‘کی تعمیر کی پرزور حمایت کرتے ہیں ، ڈپٹی چیئرمین سینیٹ
  • ضمنی انتخابات کے بائیکاٹ کا فیصلہ حتمی نہیں: سینیٹر علی ظفر
  • امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی صحافیوں کو غزہ میں داخلے کی اجازت دیئے جانے کی حمایت
  • یورپی یونین، جرمنی اور ترکی کا اسرائیل سے نئی یہودی بستیوں کی تعمیر روکنے کا مطالبہ
  • سعودی عرب کا اسرائیلی توسیعی منصوبے کی شدید مذمت، فلسطینی ریاست کے قیام کی حمایت کا اعادہ
  • بھارتی جارحیت کا منہ توڑ جواب دیا، کشمیریوں کی حمایت جاری رکھیں گے، امیر مقام
  • اربعین کی حقیقت و اہمیت
  • امریکہ نے پاکستان اور انڈیا کے درمیان حالیہ کشیدگی کے دوران ممکنہ تباہی کو ٹالنے میں فیصلہ کن کردار ادا کیا .ٹیمی بروس