کوئٹہ: ممبر اسمبلی علی مدد جتک کی ریلی کے قریب دھماکا
اشاعت کی تاریخ: 14th, May 2025 GMT
بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ میں سریاب روڈ پر پیپلزپارٹی کے ممبر صوبائی اسمبلی علی مدد جتک کی ریلی کے قریب دھماکا ہوا ہے۔
کوئٹہ پولیس کے مطابق پیپلزپارٹی کے رکن صوبائی اسمبلی علی مدد جتک دھماکے میں محفوظ رہے۔
ریسکیو ذرائع کے مطابق دھماکے میں 2 افراد زخمی ہوگئے ہیں، جنہیں اسپتال منتقل کردیا گیا، جبکہ ایک گاڑی کو بھی نقصان پہنچا ہے۔
پیپلزپارٹی کے رکن اسمبلی کی قیادت میں ریلی جشن فتح کی مناسبت سے ہونے والے جلسے میں شرکت کے لیے ہاکی گراؤنڈ آرہی تھی۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
wenews بلوچستان پیپلزپارٹی دھماکا زخمی علی مدد جتک کوئٹہ وی نیوز.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: بلوچستان پیپلزپارٹی دھماکا علی مدد جتک کوئٹہ وی نیوز علی مدد جتک
پڑھیں:
بورڈ آف انٹرمیڈیٹ اینڈ سیکنڈری ایجوکیشن کوئٹہ میں کرپشن بے نقاب، دو ملزمان گرفتار
کوئٹہ:اینٹی کرپشن اسٹیبلشمنٹ بلوچستان نے ڈائریکٹر جنرل عبدالواحد کاکڑ کی خصوصی ہدایت پر بلوچستان بورڈ آف انٹرمیڈیٹ اینڈ سیکنڈری ایجوکیشن (بی بی آئی ایس ای) کوئٹہ کے آئی ٹی ونگ کے خلاف بڑی کارروائی کرتے ہوئے امتحانی نتائج میں جعلسازی اور ریکارڈ ٹمپرنگ کے الزامات پر دو ملزمان کو گرفتار کر لیا۔
انکوائری سے کرپشن اختیارات کے ناجائز استعمال، اور ہائر سیکنڈری اسکول سرٹیفکیٹ (ایچ ایس ایس سی) سالانہ و ضمنی امتحانات 2024 کے نتائج میں غیر قانونی ردوبدل کے شواہد ملے ہیں۔
ڈائریکٹر جنرل اینٹی کرپشن عبدالواحد کاکڑ نے ایکسپریس نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ وزیر اعلیٰ بلوچستان میر سرفراز بگٹی کے ویژن کے تحت صوبے سے بدعنوانی کا خاتمہ ہماری اولین ترجیح ہے۔ کرپشن تعلیمی نظام کے لیے زہر قاتل ہے اور ہم ہر سطح پر اس کے خاتمے کے لیے پرعزم ہیں، انہوں نے مزید کہا کہ شفافیت اور احتساب کو یقینی بنانے کے لیے کوئی کسر نہیں چھوڑی جائے گی اور بدعنوان عناصر کو قانون کے کٹہرے میں لایا جائے گا۔
تحقیقات کے مطابق قابل اعتماد انٹیلی جنس اطلاعات پر انکوائری شروع کی گئی، جس میں بورڈ کے آئی ٹی ونگ کے بعض افسران اور اہلکاروں کی کرپشن، اختیارات کے ناجائز استعمال اور امتحانی ریکارڈ میں ہیرا پھیری کا انکشاف ہوا۔
امیدواروں کے نمبروں میں غیر قانونی تبدیلی، ڈی ایم سی ڈیٹیلڈ مارکس سرٹیفکیٹ میں ردوبدل اور آئی ٹی سسٹم تک غیر مجاز رسائی کے ذریعے ریکارڈ ٹمپرنگ کی گئی۔
ایوارڈ لسٹس اور جاری شدہ ڈی ایم سی میں واضح تضادات پائے گئے جو مبینہ طور پر مالی فوائد، اقربا پروری اور ذاتی مفادات کے لیے کیے گئے، ریکارڈ کی جانچ پڑتال سے انکشاف ہوا کہ محمد اویس سسٹم اینالسٹ اور وسیم نور کمپیوٹر پروگرامر نے سپر ایڈمن آئی ڈی کا غلط استعمال کرتے ہوئے نتائج کے اعلان سے قبل کمپیوٹرائزڈ ریکارڈ میں ردوبدل کیا۔
ان اقدامات کو بلوچستان ایمپلائز ایفیشنسی اینڈ ڈسپلن ایکٹ 2011 کے تحت سنگین بدعنوانی اور پاکستان پینل کوڈ 1860 کی دفعات 109، 408، 409، 420، 467، 468، 471 بمعہ انسداد بدعنوانی ایکٹ 1947 کی دفعہ 5(2) کے تحت قابل سزا جرائم قرار دیا گی۔
اینٹی کرپشن ٹیم کے مطابق شواہد سے ثابت ہوا کہ محمد اویس اور وسیم نور براہ راست کرپشن اور ریکارڈ ٹمپرنگ میں ملوث تھے، ڈائریکٹر جنرل عبدالواحد کاکڑ کی منظوری سے دونوں ملزمان کے خلاف مقدمہ درج کر کے انہیں گرفتار کر لیا گیا جبکہ دیگر ملوث افراد کی گرفتاری کے لیے چھاپے جاری ہیں۔
ڈی جی اینٹی کرپشن نے کہا کہ ہمارا مقصد تعلیمی اداروں سے کرپشن کا خاتمہ اور طلبہ کے مستقبل کو محفوظ بنانا ہے، بدعنوانی کسی بھی شکل میں برداشت نہیں کی جائے گی۔بی بی آئی ایس ای انتظامیہ نے تحقیقات میں مکمل تعاون کا یقین دلایا ہے جبکہ بورڈ کے چیئرمین نے متاثرہ طلبہ کو انصاف کی یقین دہانی کرائی ہے یہ کارروائی بلوچستان میں تعلیمی اداروں میں بدعنوانی کے خاتمے کی جانب اہم قدم ہے مزید تفصیلات اور گرفتاریوں کی اطلاعات جلد سامنے لائی جائیں گی۔