صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے دعویٰ کیا ہے کہ ایران نے امریکا کے ساتھ کسی حد تک جوہری معاہدے کی شرائط پر رضامندی ظاہر کی ہے۔

عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق ان خیالات کا اظہار امریکی صدر نے مشرق وسطیٰ کے اپنے دورے کے دوران قطر کے دارالحکومت دوحہ میں میڈیا سے گفتگو میں کیا۔

انھوں نے مزید کہا کہ دونوں ممالک کے درمیان حالیہ مذاکرات انتہائی سنجیدہ اور طویل مدتی امن کے لیے اہم پیشرفت ہیں۔

امریکی صدر ٹرمپ نے کہا کہ میرے خیال میں ہم ایران کے ساتھ کسی معاہدے کے قریب پہنچ چکے ہیں اور یہ بغیر کسی فوجی کارروائی کے ہوا ہے۔

اس سے قبل ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای کے مشیر نے امریکی میڈیا کو بتایا تھا کہ اگر امریکا ایران پر عائد اقتصادی پابندیاں ختم کر دے تو ایران بھی اپنے جوہری پروگرام میں بڑی حد تک نرمی کے لیے تیار ہے۔

تاہم امریکا کا مؤقف ہے کہ ایران کو یورینیم کی افزودگی مکمل طور پر ترک کرنی چاہیے تاکہ وہ جوہری ہتھیار تیار نہ کر سکے۔

جس کے جواب میں ایران کا ہمیشہ یہ اصرار رہا ہے کہ اس کا جوہری پروگرام مکمل طور پر پرامن مقاصد کے لیے ہے۔

یاد رہے کہ ایران اور امریکا کے درمیان جوہری پروگرام پر حالیہ مذاکرات اتوار کے روز اختتام پذیر ہوگئے۔

امریکی مشرق وسطیٰ کے نمائندہ خصوصی اسٹیو وٹکوف نے مذاکرات کو حوصلہ افزا جب کہ ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی نے "مشکل مگر سودمند" قرار دیا تھا۔

امریکی حکام کے مطابق حالیہ مذاکرات تین گھنٹے سے زائد جاری رہے اور فریقین نے تکنیکی پہلوؤں پر مزید کام کرنے پر اتفاق کیا ہے۔

ایک سینئر امریکی اہلکار نے کہا کہ ہم آج کے نتائج سے حوصلہ افزائی حاصل کر رہے ہیں اور آئندہ ملاقات کے منتظر رہیں گے۔
انھوں نے خبردار کیا تھا کہ اگر نئے مذاکرات ناکام ہوئے تو ایران کے جوہری تنصیبات پر فوجی کارروائی کر سکتے ہیں۔

تاہم حالیہ پیشرفت سے ظاہر ہوتا ہے کہ دونوں ممالک کسی نئے معاہدے کی جانب بڑھ رہے ہیں جو خطے میں کشیدگی کو کم کر سکتا ہے۔

 یاد رہے کہ صدر ٹرمپ 2018 میں اپنے پہلے دورِ اقتدار میں ایران اور چھ عالمی طاقتوں کے درمیان ہونے والے جوہری معاہدے سے دستبردار ہوگئے تھے۔

جنھیں سابق صدر جوبائیڈن کے دور میں بحال کرنے کی کوششیں کی گئیں اور مذاکرات کے کئی دور بے نتیجہ ثابت ہوئے تھے۔

امریکا اور ایران کے درمیان یہ جوہری مذکرات جوبائیڈن کے بعد ٹرمپ کے دوسری بار صدر بننے کے بعد بھی جاری ہیں۔

 

 

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: کے درمیان کہ ایران ایران کے

پڑھیں:

غزہ میں آئندہ ہفتے تک جنگ بندی ہو جائے گی، ڈونلڈ ٹرمپ

وائٹ ہاؤس میں میڈیا سے گفتگو میں امریکی صدر کا کہنا تھا کہ وہ چاہتے ہیں کہ بین الاقوامی ایٹمی توانائی ایجنسی کے معائنہ کار یا کسی دیگر قابل احترام ادارے کے اہلکار ایران کی ان نیوکلیئر تنصیبات کا معائنہ کریں، جن پر پچھلے ہفتے امریکا نے بمباری کی تھی۔ اسلام ٹائمز۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اگلے ہفتے تک غزہ میں جنگ بندی کی امید کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ غزہ میں جنگ بندی کے بہت قریب ہیں۔ وائٹ ہاؤس میں میڈیا سے گفتگو میں ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ میرے خیال میں غزہ میں آئندہ ہفتے تک جنگ بندی ہو جائے گی۔ اس دوران امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے پوچھا گیا کہ اگر مستقبل میں انٹیلی جنس رپورٹس میں ایران کی جانب سے یورینیئم کی افزودگی سے متعلق تشویش ناک نتائج آئے تو کیا وہ ایران پر بمباری کرنے پر غور کریں گے۔ اس کے جواب میں صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ اگر ایران نے اس سطح پر یورینیئم افزودہ کی، جس پر امریکا کو تشویش ہوئی تو وہ بمباری پر بالکل غور کریں گے۔ امریکی صدر نے اپنے موقف پر قائم رہتے ہوئے کہا کہ ایران میں ایٹمی تنصیبات کو بمباری سے تباہ کر دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ وہ چاہتے ہیں کہ بین الاقوامی ایٹمی توانائی ایجنسی کے معائنہ کار یا کسی دیگر قابل احترام ادارے کے اہلکار ایران کی ان نیوکلیئر تنصیبات کا معائنہ کریں، جن پر پچھلے ہفتے امریکا نے بمباری کی تھی۔

ڈونلڈ ٹرمپ نے دعویٰ کیا کہ ایرانی قیادت ان سے ملاقات کرنا چاہتی ہے۔ صدر ٹرمپ نے کہا کہ وہ ایران کے سپریم لیڈر آیت اللّٰہ خامنہ ای کے اس بیان پر جلد ردعمل دیں گے، جس میں آیت اللّٰہ خامنہ ای نے کہا ہے کہ قطر میں امریکی فوج کے اڈے پر حملہ کرکے ایران نے امریکا کے چہرے پر تھپڑ مارا ہے۔ وائٹ ہاؤس میں اسی تقریب سے خطاب میں صدر ٹرمپ نے بھارت اور پاکستان کے درمیان جنگ بندی کا بھی ایک بار پھر کریڈٹ لیا اور جنگ بندی پر دونوں ملکوں کی قیادت کی تعریف کی۔ ان کا کہنا ہے کہ مجھے بھارت اور پاکستان کا معاملہ حل کرنے پر بہت خوشی ہے، پاکستان اور بھارت کے پاس اعلیٰ سطح کے ایٹمی ہتھیار ہیں، ہم نے پاکستان اور بھارت کا معاملہ تجارت کے ذریعے حل کیا ہے۔ ڈونلڈ ٹرمپ نے کینیڈا سے تجارتی مذاکرات فوری ختم کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ کینیڈا سے ڈیل کرنا مشکل کام ہے۔ شمالی کوریا کے ساتھ تنازع جلد حل ہو جائے گا۔

ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ صدارت انتہائی خطرناک عہدہ ہے، پنسلوینیا میں کان پر گولی لگنے کی بعض اوقات یاد دہانی ہوتی ہے۔ بعض اوقات لگتا ہے کہ دل کی دھڑکنیں تیز ہوگئیں۔ ایک سوال پر صدر ٹرمپ نے کہا کہ آپ جانتے ہیں کہ صدارت خطرناک کام ہے، انہوں نے صدارت کا منہ زور بیل پر سواری اور کار ریس کے ڈرائیورز کو لاحق خطرات سے موازنہ کیا۔ امریکی صدر نے کہا کہ منہ زور بیل پر سواری کرنے اور کار ریس کے ڈرائیورز کے مرنے کا خطرہ ایک فیصد ہوتا ہے جبکہ آپ صدر ہوں تو مرنے کا خطرہ پانچ فیصد ہوتا ہے۔ ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ اگر کسی نے یہ انہیں پہلے بتایا ہوتا تو شاید صدارت کی دوڑ میں حصہ نہ لیتے۔ واضح رہے کہ امریکا کے 45 میں سے 4 صدور کو قتل کیا گیا جبکہ کئی صدور اور امیدواروں کو گولی ماری گئی۔

متعلقہ مضامین

  • ایران سے مذاکرات کی خبریں بے بنیاد ہیں، ٹرمپ کا واضح ردعمل
  • کچھ نئے ممالک اسرائیل سے تعلقات معمول میں لانے کے ابراہام معاہدے میں شامل ہوں گے، ٹرمپ کا دعویٰ
  • IAEA کے انسپکٹرز ایرانی جوہری تنصیبات میں داخل نہیں ہو سکتے، امیر سعید ایروانی
  • اسرائیل میں جو نیتن یاہو کیساتھ کیا جا رہا ہے وہ خوف ناک ہے، امریکی صدر
  • ٹرمپ نے ایران کے ساتھ 30 ارب ڈالر کے جوہری معاہدے کی تردید کردی
  • ایران کی امریکہ کے ساتھ جوہری مذاکرات کے لیے مشروط آمادگی
  • امریکا کا ایران پر حملوں کو اقوام متحدہ کے چارٹر کے تحت جائز قرار دینے کا دعویٰ
  • غزہ میں آئندہ ہفتے تک جنگ بندی ہو جائے گی، ڈونلڈ ٹرمپ
  • جوہری پروگرام چھوڑ دو، 30 ارب ڈالر لے لو، ٹرمپ انتظامیہ کی ایران کو پیشکش
  • آئندہ ہفتے مذاکرات: ایران نے امریکی صدر ٹرمپ کا دعویٰ مسترد کر دیا