پاکستان میں گاڑیوں کی فروخت میں اضافہ کیوں، کونسی زیادہ بک رہی ہیں؟
اشاعت کی تاریخ: 15th, May 2025 GMT
پاکستان آٹوموٹو مینوفیکچررز ایسوسی ایشن (PAMA) کے جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق مالی سال 2025 کے ابتدائی 10 ماہ میں مجموعی طور پر 83،269 گاڑیاں فروخت ہوئیں، جو مالی سال 2024 کی اسی مدت کے دوران فروخت ہونے والی 62،964 گاڑیوں کے مقابلے میں 32 فیصد زیادہ ہے۔
تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ مجموعی طور پر آٹو سیکٹر کے لیے رجحان مثبت رہا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: پاکستان میں 2025 میں کس کمپنی کی گاڑیاں زیادہ فروخت ہوئیں؟
اپریل 2025 میں 1,000 سی سی گاڑیوں کی فروخت 230 یونٹس رہی، جن میں 146 یونٹس سوزوکی کلٹس اور 84 یونٹس سوزوکی ویگن آر کی تھیں، دوسرے مسلسل مہینے میں دیوان کی ہونری-وی (Honri-Ve) کی کوئی فروخت ریکارڈ نہیں کی گئی، جیپ اور پک اپ گاڑیوں کی فروخت میں اضافہ دیکھا گیا، جو گزشتہ سال اسی مدت میں 1,642 یونٹس تھی، اب بڑھ کر 2,592 یونٹس ہو گئی ہے، موٹر سائیکل اور رکشوں کی فروخت میں 26 فیصد اضافہ رہا جس سے مجموعی فروخت 135,721 یونٹس تک پہنچ گئی۔
مالی سال 2025 کے ابتدائی 10 مہینوں میں ٹرک اور بسوں کی مجموعی فروخت 3,885 یونٹس رہی جو کہ گزشتہ مالی سال 2024 کی اسی مدت میں فروخت ہونے والی 2,098 یونٹس کے مقابلے میں 85 فیصد زیادہ ہے۔
پاکستان آٹوموٹیو پارٹس اینڈ ایکسیسریز مینوفیکچررز ایسوسی ایشن (PAAPAM) کے سابق چیئرمین مشہود علی خان نے کہا ہے کہ آٹوموٹیو سیکٹر میں مہنگائی اور شرح سود میں کمی کے باعث بحالی کے آثار نمایاں ہو رہے ہیں۔
موجودہ مثبت رجحان جون تک جاری رہنے کی توقع ہے جس کے بعد وفاقی بجٹ اس شعبے کی کارکردگی پر اثر انداز ہو سکتا ہے۔
مزید پڑھیے: سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ نے ایف بی آر کو ایک ہزار سے زائد گاڑیاں خریدنے سے روک دیا
مشہود علی خان کا کہنا ہے کہ نئی الیکٹرک وہیکل پالیسی (NEVP) جاری ہو چکی ہے، اور کچھ آٹوموبائل مینوفیکچررز (OEMs) نے ہائبرڈ اور الیکٹرک گاڑیوں (EVs) کی مقامی پیداوار دوبارہ شروع کر دی ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان میں جاپانی کار ساز کمپنیاں ہائبرڈ الیکٹرک گاڑیاں (HEVs) متعارف کرا رہی ہیں جبکہ چینی کمپنیاں صرف الیکٹرک گاڑیوں (EVs) پر توجہ مرکوز کیے ہوئے ہیں۔
مشہود علی خان نے امید ظاہر کی کہ موجودہ معاشی حالات میں ہائبرڈ اور الیکٹرک گاڑیوں کی مقامی سطح پر اسمبلی سے مقامی پرزہ سازی کو فروغ ملے گا اور عام عوام کے لیے گاڑیوں کی قیمتیں قابلِ برداشت ہو سکیں گی۔
مزید پڑھیں: پاکستان الیکٹرک وہیکل سیکٹر میں اہم سنگ میل، مقامی طور پر اسمبل الیکٹرک کاریں لانچ
انہوں نے کہا کہ پاکستان کی الیکٹرک گاڑیوں (EV) کی مارکیٹ ابھی ابتدائی مراحل میں ہے اور ملک کی کل گاڑیوں کی تعداد میں اس کا حصہ نہ ہونے کے برابر ہے جس کی بڑی وجوہات میں بھاری ابتدائی قیمت، چارجنگ انفراسٹرکچر کی کمی اور صارفین میں آگاہی کی کمی شامل ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
الیکٹرک کاریں پاکستان میں گاڑیوں کی فروخت گاڑیوں کی فروخت میں اضافہ.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: الیکٹرک کاریں پاکستان میں گاڑیوں کی فروخت گاڑیوں کی فروخت میں اضافہ گاڑیوں کی فروخت الیکٹرک گاڑیوں کی فروخت میں پاکستان میں مالی سال
پڑھیں:
ایکسپورٹ میں کمی، ٹیکسٹائل سیکٹر برآمدی بحران سے دوچار، مزید یونٹس کی بندش کا خطرہ
فیصل آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 04 اکتوبر2025ء) پاکستان ٹیکسٹائل کونسل (PTC) اور دیگر رہنماؤں نے برآمدات میں تیزی سے کمی، فیکٹریوں کی بندش اور بڑھتے ہوئے اخراجات پر خطرے کی گھنٹی بجا دی، جس سے ملک کے معاشی استحکام کو خطرہ ہے اور ستمبر میں برآمدات میں سال بہ سال تقریباً 12 فیصد کی کمی ہوئی، مالی سال 26 کی پہلی سہ ماہی کی آمدنی 3.83 فیصد کم ہو کر 7.61 بلین ڈالر رہ گئی، جب کہ بڑھتا ہوا تجارتی خسارہ اور بڑھتی ہوئی درآمدات بیرونی کھاتوں پر مزید دباؤ ڈال رہی ہیں۔ ایکسپریس ٹریبیون کے مطابق پی ٹی سی کے چیئرمین فواد انور، کے سی سی آئی کے سابق صدر جاوید بلوانی اور صنعت کار زبیر موتی والا سمیت صنعت کے سٹیک ہولڈرز نے خبردار کیا ہے کہ توانائی کی قیمتوں کے تعین، ٹیکس لگانے اور سہولت کاری کی سکیموں میں فوری اصلاحات کے بغیر پاکستان کو اپنے علاقائی حریفوں بنگلہ دیش، بھارت اور ویتنام سے مسابقتی برتری کھونے کا خطرہ ہے، ایکسپورٹ فسیلی ٹیشن سکیم (EFS) کا اچانک خاتمہ، جس کے ساتھ ساتھ توانائی کے ریکارڈ بلند نرخوں اور بگڑتے ہوئے انفراسٹرکچر کو پہلے سے ہی مشکلات کا شکار ٹیکسٹائل سیکٹر کے لیے ایک بڑا دھچکہ قرار دیا گیا ہے۔(جاری ہے)
اس حوالے سے ایک بیان میں پاکستان ٹیکسٹائل کونسل (PTC) نے مالی سال 26ء کی پہلی سہ ماہی میں تجارتی سامان کی برآمدات میں 3.83 فیصد کی کمی پر گہری تشویش کا اظہار کیا، جس نے ملک کے معاشی منظرنامے کے لیے سرخ جھنڈا بلند کیا، پاکستان بیورو آف سٹیٹسٹکس (پی بی ایس) کے مطابق جولائی اور ستمبر کے دوران مجموعی برآمدات 7.61 بلین ڈالر رہی جو گزشتہ سال کی اسی مدت میں 7.91 بلین ڈالر تھی، صرف ستمبر میں برآمدات 11.71 فیصد سال بہ سال گر کر 2.51 بلین ڈالر تک پہنچ گئیں۔ بتایا گیا ہے کہ برآمدات میں یہ مسلسل کمی ایک ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب پاکستان کو بھی بڑھتے ہوئے تجارتی خسارے کا سامنا ہے، جو پہلی سہ ماہی میں بڑھ کر 9.37 بلین ڈالر تک پہنچ گیا، جو کہ گزشتہ سال 7.05 بلین ڈالر تھا، درآمدات میں 13.49 فیصد اضافہ ہوا، جس سے بیرونی کھاتوں پر دباؤ بڑھ گیا، ٹیکسٹائل سیکٹر جو پاکستان کا سب سے بڑا برآمدی انجن ہے عالمی طلب میں کمی اور بڑھتی ہوئی گھریلو لاگت دونوں کا خمیازہ بھگت رہا ہے۔ اس پس منظر میں، صنعتی بندش اور کثیر القومی اخراج کا سلسلہ پاکستان کے مسابقتی بحران کی گہرائی کو اجاگر کرتا ہے، گل احمد ٹیکسٹائل ملز لمیٹڈ نے حال ہی میں اپنے برآمدی ملبوسات کے حصے کو بند کرنے کا اعلان کیا ہے، جس میں کثیر ان پٹ لاگت، ٹیکس میں تبدیلی اور سخت علاقائی مسابقت سے مسلسل نقصانات کا حوالہ دیا گیا ہے، ملبوسات کے شعبے میں ہزاروں افراد کام کرتے ہیں اور اس کی بندش اس دباؤ کی سخت وارننگ ہے جو مارکیٹ کے لیڈروں کو بھی پیچھے ہٹنے پر مجبور کرتا ہے۔ کے سی سی آئی کے سابق صدر نے کہا کہ ’پاکستان بھر میں مزید ٹیکسٹائل یونٹس بند ہونے کے دہانے پر ہیں کیوں کہ صنعتیں خسارے میں چل رہی ہیں‘، انہوں نے پالیسی سازی میں اہم سٹیک ہولڈرز کو نظرانداز کرنے اور معمولی سٹیک ہولڈرز یا مکمل طور پر غیر متعلقہ لوگوں سے بات کرنے پر حکومت پر تنقید کی اور کہا کہ ’برآمدات میں کے سی سی آئی کے 54 فیصد اور قومی ٹیکس کی بنیاد میں 66 فیصد کے شراکت کی باوجود ہمیں کسی بھی پالیسی سازی کے عمل میں نہیں سنا جاتا‘۔ معروف صنعت کار زبیر موتی والا نے کہا کہ ’برآمدات کے گرنے کا براہ راست تعلق ایکسپورٹ فسیلی ٹیشن سکیم کی واپسی سے ہے، حقیقی حل صرف ای ایف ایس کی بحالی ہے اگر کوئی قانونی مسئلہ تھا تو اسے درست کیا جانا چاہیئے ختم نہیں، گل احمد کے برآمدی ملبوسات کے یونٹ کی حالیہ بندش برآمدات میں سہولت کاری کے اقدامات کی عدم موجودگی کی وجہ سے بڑھتے ہوئے اخراجات کا براہ راست نتیجہ ہے۔ یہاں قابل ذکر بات یہ ہے کہ یہ بحران صرف ٹیکسٹائل تک محدود نہیں ہے، حالیہ مہینوں میں پراکٹر اینڈ گیمبل، مائیکروسافٹ، شیل، ٹوٹل انرجی، فائزر، سنوفی اور کریم جیسے عالمی ادارے یا تو پاکستان میں کام چھوڑ چکے ہیں یا نمایاں طور پر کم کر چکے ہیں، اس کے پیش نظر پی ٹی سی نے بار بار حکومت پر زور دیا ہے کہ وہ مسابقت کی بحالی کے لیے فوری اصلاحی اقدامات کرے۔ پی ٹی سی چیئرمین نے خبردار کیا کہ ’اگر فوری اصلاحی اقدامات نہ اٹھائے گئے تو پاکستان کو برآمدات پر مبنی یونٹس کی مزید بندش اور غیر ملکی سرمایہ کاری میں کمی کا خطرہ ہے، اس کا مطلب ناصرف ملازمتوں میں کمی اور صنعتی بندش ہو گی بلکہ پاکستان کی غیر ملکی زرمبادلہ کی کمائی میں بھی ایک ایسے وقت میں زبردست کمی ہوگی جب ملک اس طرح کے جھٹکے برداشت نہیں کر سکتا۔