ججز تبادلہ اور سنیارٹی کیس،5ججز نے تحریری جواب سپریم کورٹ میں جمع کرادیا
اشاعت کی تاریخ: 15th, May 2025 GMT
ججز تبادلہ اور سنیارٹی کیس،5ججز نے تحریری جواب سپریم کورٹ میں جمع کرادیا WhatsAppFacebookTwitter 0 15 May, 2025 سب نیوز
اسلام آباد (سب نیوز)ججز تبادلہ اور سنیارٹی کیس میں درخواست گزار 5 ججز نے تحریری جواب سپریم کورٹ میں جمع کرا دیا۔
ججز تبادلہ اور سنیارٹی کیس میں اسلام آباد ہائیکورٹ کے 5 ججز کی جانب سے سپریم کورٹ میں جمع کروائے گئے جواب میں معزز ججز نے موقف اختیار کیا کہ ہم نے عدالتی عہدے عوامی خدمت کے جذبے سے قبول کیے اور مالی فوائد کی قربانی دی، انصاف کی فراہمی خدا کی امانت ہے، اس کا حساب دنیا اور آخرت میں دینا ہے، عدلیہ کی آزادی پر سمجھوتہ کرنے والا جج اعتماد کا اہل نہیں ہوسکتا۔
جواب میں کہا گیا ہے کہ ہم ذاتی فائدے نہیں، آئین کی بالادستی کے لیے عدالت آئے ہیں، اسلام آباد ہائیکورٹ کی آزادی اور تقدس پر حملہ ناقابلِ قبول ہے، ہائیکورٹ صرف چیف جسٹس کا ادارہ نہیں، تمام ججز اس کا حصہ ہیں، ججز کے لیے ضروری ہے کہ وہ اپنے دور میں ہونے والے اقدامات کی ذمہ داری لیں۔
ججز نے تحریری جواب میں کہا ہے کہ ہم نے عدالتی خود مختاری کے تحفظ کے لیے آخری راستہ اپنایا ہے، یہ درخواست ہمارے نام سے ہے مگر انصاف اسلام آباد ہائیکورٹ اور عوام کے لیے مانگا گیا ہے، ہم جانتے ہیں کہ ہمیں عوام، تاریخ اور رب کے سامنے جواب دہ ہونا ہے۔ججز نے لکھا ہے کہ جب وقت کڑا آیا، ہم آئین، قانون کی حکمرانی اور عدلیہ کی آزادی کے لیے کھڑے ہوئے، عدلیہ کی آزادی اور عوامی بھلائی کے لیے ہم نے آواز بلند کی، تاریخ گواہ رہے گی کہ ہم نے اصولوں پر سمجھوتہ نہیں کیا۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرپاکستان اور بھارت کے درمیان سیزفائر کی خلاف ورزی پورے خطے کیلئے خطرناک ہوگی،بلاول بھٹو کی وارننگ پاکستان اور بھارت کے درمیان سیزفائر کی خلاف ورزی پورے خطے کیلئے خطرناک ہوگی،بلاول بھٹو کی وارننگ براہموس میزائلوں کے ڈپو کی تباہی کے پاکستانی موقف کی تصدیق ہوگئی پاکستان نے 5نہیں ،6بھارتی طیارے مارگرائے، وزیر اعظم شہباز شریف کی تصدیق بھارت تمہارے جنگی جنون کا بخار اتر چکا، اب امن کی بات کرو، ہم تیار ہیں، وزیراعظم بڑے ریلوے اسٹیشنز پر وائی فائی کی سہولت فراہم کرنے کا فیصلہ پاکستان نے بھارت کو شکست دے کر غزہ کا بدلہ لے لیا، مولانا فضل الرحمانCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیم.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: ججز تبادلہ اور سنیارٹی کیس سپریم کورٹ میں جمع ججز نے تحریری جواب اسلام آباد کی آزادی کے لیے
پڑھیں:
فریق بنے بغیر پی ٹی آئی کو ریلیف ملا جو برقرار نہیں رہ سکتا، سپریم کورٹ نے مخصوص نشستوں کے کیس کا تفصیلی فیصلہ جاری کردیا
اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن)سپریم کورٹ نے مخصوص نشستوں کے کیس کا تفصیلی فیصلہ جاری کردیا جس میں کہا ہے ہے کہ فریق بنے بغیر پی ٹی آئی کو ریلیف ملا جو برقرار نہیں رہ سکتا پی ٹی آئی چاہتی تو فریق بن سکتی تھی مگر جان بوجھ کر نہیں بنی، سپریم کورٹ نے کبھی حکم نہیں دیا کہ پی ٹی آئی الیکشن نہیں لڑ سکتی۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق سپریم کورٹ نے مخصوص نشستوں کے کیس کا تفصیلی فیصلہ جاری کردیا جو کہ 47 صفحات پر مشتمل ہے، جسٹس جمال خان مندوخیل اور جسٹس محمد علی مظہر نے وجوہات تحریر کی ہیں، تفصیلی فیصلے میں جسٹس عائشہ اے ملک اور جسٹس عقیل عباسی کا اختلافی نوٹ بھی شامل ہیں، جسٹس صلاح الدین پنہور کی سماعت سے الگ ہونے کی وجوہات پر الگ نوٹ بھی شامل ہے۔
لاہور میں میڈیکل سٹور سے گن پوائنٹ پر لاکھوں روپے مالیت کی ادویات لوٹ کر فرار ہونے والے ملزمان گرفتار،ادویات سے لدا رکشہ برآمد
سپریم کورٹ نے نظر ثانی درخواستوں کو منظور کرتے ہوئے 27 جون کو فیصلہ سنایا تھا تاہم تفصیلی فیصلہ آج آیا ہے۔
تحریری فیصلے میں کہا گیا ہے کہ ریویو پٹیشنز صرف آئینی بینچ ہی سن سکتا ہے، 13 رکنی آئینی بینچ کے سامنے نظر ثانی درخواستیں سماعت کے لیے مقرر کی گئیں، آئینی بینچ کے 11 ججوں نے فریقین اور اٹارنی جنرل ایڈووکیٹ جنرلز کو بھی نوٹس جاری کرنے کا حکم دیا، بینچ کے دو ارکان نے مختلف رائے دی اور ریویو پٹیشنز مسترد کر دیں، دو ججز نے حتمی فیصلہ سنا کر مزید کارروائی میں حصہ نہیں لیا۔
تفصیلی فیصلے میں کہا گیا ہے کہ مخصوص نشستوں کے کیس میں سات غیر متنازع حقائق ہیں، سنی اتحاد کونسل کی حد تک مرکزی فیصلے میں اپیلیں متفقہ طور پر خارج ہوئیں کہ وہ مخصوص نشستوں کی حق دار نہیں، مرکزی فیصلے میں پی ٹی آئی کو ریلیف دے دیا گیا جبکہ وہ فریق ہی نہیں تھی، پی ٹی آئی اگر چاہتی تو بطور فریق شامل ہو سکتی تھی مگر جان بوجھ کر ایسا نہیں کیا گیا، پی ٹی آئی کیس میں کسی بھی فورم پر فریق نہیں تھی، جو ریلیف مرکزی فیصلے میں ملا برقرار نہیں رہ سکتا۔
پی ڈی ایم اے پنجاب نے بارشوں کے باعث دریاؤں کے بہاؤ میں اضافے کا الرٹ جاری کردیا
تفصیلی فیصلے میں کہا گیا ہے کہ سپریم کورٹ نے کبھی یہ حکم نہیں دیا کہ پی ٹی آئی الیکشن نہیں لڑ سکتی، 80 آزاد امیدواروں میں سے کسی نے بھی دعویٰ نہیں کیا کہ وہ پی ٹی آئی کے امیدوار ہیں یا مخصوص نشستیں انہیں ملنی چاہئیں، الیکشن کمیشن نے مخصوص نشستیں دوسری جماعتوں کو دیں، مرکزی فیصلے میں ان جماعتوں کو بغیر سنے ڈی سیٹ کر دیا گیا، جو قانون اور انصاف کے تقاضوں کے خلاف تھا، مکمل انصاف کا اختیار استعمال کر کے پی ٹی آئی کو ریلیف نہیں دیا جاسکتا تھا، آرٹیکل 187 کا استعمال اس کیس میں نہیں ہوسکتا تھا۔
وفاقی وزیر اطلاعات عطاتارڑ نے نیشنل پریس کلب میں پولیس داخلے کو افسوسناک قرار دےدیا
مزید :