مصور اور مسیحا ڈاکٹر خلیق الرحمان
اشاعت کی تاریخ: 17th, May 2025 GMT
یوں تو وہ ایک ڈاکٹر ہے ،ملتان سے ایم بی بی ایس کیا ، لاہور سے یورالوجی میں ایم ایس کیا ، مگر پیاس پھر بھی نہیں بجھی اور دیار مغرب کی تیاری باندھ لی ۔اس وقت پاکستان میں اس کی سرکاری سروس تیرہ سال ہوئی تھی ،عین شباب کا عالم ،گوری رنگت ،آنکھوں سے ذہانت ڈلی پڑتی تھی ،ایک ایک صاحب علم،دوسرا لہجے میں کھنکتی چہرے سے ٹپکتی آبائی شرافت ۔
یوں تو ایک مسیحا مگر شعرو ادب پر بات کریں یا تاریخ کے کسی گوشے کی سمت اشارہ کردیں بس موضوع کوئی بھی ہو ،با ب در باب کھلتا چلاجائے گا جیسے کوئی انسائیکلوپیڈیا کھل گیا ہو۔
بات کسی اور جانب مڑگئی جیسے کہانی چلتے چلتے کسی اجنبی سمت مڑجاتی ہے ۔اس نے سرکار کو چھٹی کی درخواست لکھی کہ مجھے کینیڈا میں پی ایچ ڈی کے لئے سکالر شپ مل گیا ہے ۔خادم اعلیٰ کی حکومت تھی ،حکم صادر ہوا ایسی کوئی گنجائش نہیں ٹھہری اور ادھر اندازہ لگائیں پی ایچ ڈی بھی کس موضوع پر Male infertility اس وقت پورے ملک میں بلامبالغہ دو ڈاکٹر تھے جو اس سبجیکٹ کے حوالے سے پریکٹس کرتے تھے ورنہ تو سب گائناکالوجسٹ ہی جھوٹ موٹ کا کھیل رچائے ہوئے تھے ۔سو اس نے تیرہ سالہ سروس سرکار کے منہ پر ماری اور کینیڈا روانہ ہو گیا۔
کسی کو کچھ خبر نہ ہوئی کہ ایک ایسا شخص جس جیسے تاریخ کے اوراق میں تو ملتے ہیں مگر زندہ انسانوں کے غول میں کم کم ہی ۔وہ کینڈا چلا گیا ، وہ درویش صفت نوجوان ،جس کی آنکھوں میں انسانیت کی محبت کے دیئے جلتے تھے، شاید اس جیسا کوئی اور ہو ،جس کے ہونٹوں سے نکلنے والے الفاظ مریض کی آدھی بیماری پل بھر میں کا فور کردیتے اور جو بچ جاتی وہ اس کے بے پایاں خلوص اور کامل تشخیص سے مٹ جاتی۔ڈاکٹر خلیق کینیڈا چلا گیا ۔ پی ایچ ڈی مکمل ہونے میں ابھی کچھ وقت باقی تھا کہ متعلقہ شعبوں سے ملازمت کے پروانوں کی پیشکشیں آنا شروع ہوگئیں مگر اس نے سب کو انکار کردیا کہ اپنی خدمات سے اپنے ملک کے لوگوں کو فائدہ پہنچا سکے ۔واپسی پر سرکار کو خدمات پیش کرنے کی جستجو کی مگر انکار ہی کا جواب آیا ۔
اس کے لئے مال ،دولت اور عہدے کی کوئی اہمیت نہ تھی گھر چلانے کے لئے آبائی زمیندارہ ہی بہت تھا اس پر مستزاد ڈاکٹر خلیق کی مصوری‘ آغا شورش کاشمیری نے کہا تھا’’مصوری کی تعریف یہ ہے کہ مصور کا شہ پارہ تخلیق کے دروازے پر کن فیکون کا منتظر ہو کہ تصویر ابھی چشم زدن میں انگڑائی لیاچاہتی ہے اور حواس خمسہ کی راہ پر آرہی ہے ‘‘۔
آج اگر آغا زندہ ہوتے تو میں پورے شرح صدر سے کہتا ہوں کہ خلیق کی بنائی ہوئی تصویروں اور مجسموں کو دیکھ کر برجستہ کہہ اٹھتے کہ ’’خلیق تصویر نہیں بناتا بلکہ خطوط کھینچ کر رنگوں کے معجزے کرتا ہے ‘‘ میری آنکھوں کے سامنے کئی برس پہلے گوئٹے سنٹر لاہور میں اس کی تصاویر کی نمائش ہورہی تھی اس کی ایک چھوٹی سی 1012 کی پینٹنگ کی قیمت لاکھوں میں لگی مگر اس نے نہیں بیچی یہ کہہ کر کہ ’’فن بیچنے کے لئے نہیں ہوتا‘‘۔
وقت کی سرد مہریاں اس کے قدم نہیں لڑکھڑا سکیں ،وہ چاہتا تو کینیڈا یا کسی اور مغربی ملک چلا جاتا جراحی اور طب ہی سے،نہیں اپنی بنائی ہوئی پینٹنگز سے اتنا کماتا کہ اس کی اگلی کئی نسلیں عیش و عشرت کی زندگی بسر کرتیں ۔اس نے اپنے مفلوک الحال ملک ہی کو ،اپنی جنم بھومی ہی کومستقر بنایا، وہ اپنے ہی ملک کے لوگوں کی خدمت پر مامور ہے اس سے استفادے کے لئے ملکوں ملکوں سے لوگ آتے ہیں ،وہ لاہور کے ایک نجی ہسپتال میں اپنے ہی لوگوں کی خدمت کر رہا ہے ۔درویش منش، عجز و انکسارکا پیکر بڑھاپے کی عمر کو چھونے والا ہے مگر اس کے چہرے پر سجی طمانیت اس کے قوی کبھی مضمحل نہیں ہونے دے گی اور تادیر اس دھرتی کے لوگوں کو اپنی طبی مہارتوں ہی نہیں اپنی محبت و الفت سے سرشار کرتا رہے گا ۔انشااللہ
ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: کے لئے
پڑھیں:
عدالتی حکم کے باوجود ایگزیکٹو ڈائریکٹر ایچ ای سی کو چارج لینے سے روک دیا گیا
کراچی:اعلیٰ تعلیمی کمیشن آف پاکستان ( ایچ ای سی) نے عدالتی احکامات پر بحال کیے گئے ایگزیکٹو ڈائریکٹر ڈاکٹر ضیا القیوم کو چارج لینے سے روک دیا۔
ڈاکٹر ضیا القیوم جب اپنے عہدے کا چارج لینے ایچ ای سی کے دفتر پہنچے تو انکی گاڑی کو ایچ ای سی کی حدود میں داخل نہیں ہونے دیا گیا۔
اس موقع پر ایچ ای سی کے تمام داخلی و خارجی دروازے بند کردیے گئے اور گیٹ پر موجود حکام کی جانب سے کہا گیا کہ کسی گاڑی کو داخلے کی اجازت نہیں۔
مزید پڑھیں: ایچ ای سی سے برطرف ایگزیکٹو ڈائریکٹر ڈاکٹر ضیاء القیوم عہدے پر بحال
یاد رہے کہ عدالت نے ڈاکٹر ضیا القیوم کو پیر کی صبح عہدے پر بحال کیا تھا جس کے بعد وہ جوائننگ کیلئے ایچ ای سی پہنچے تھے۔
ڈاکٹر ضیا القیوم کے مطابق ان سے گیٹ پر بدتمیزی کی گئی اور انہیں دفتر میں داخلے سے روکنے کیلئے ہراساں کیا گیا، کسی کا کوئی اختیار نہیں کہ وہ عدالتی احکامات کی بے توقیری کرے۔
یاد رہے کہ ہائیر ایجوکیشن کمیشن نے ضیا القیوم کو 21 مئی کو عہدے سے برطرف کردیا تھا، پیر کی صبح عدالت نے انکی برطرفی کے اقدام کو اگلی سماعت تک معطل کیا تھا جس کے بعد ڈاکٹر ضیا القیوم بحال ہوگئے تھے۔
ذرائع کے مطابق ڈاکٹر ضیا القیوم نے ای میل کے ذریعے ایچ ای سی کو اس فیصلے سے آگاہ کردیا ہے اور ای میل پر جوائننگ بھی دے دی ہے۔