Daily Ausaf:
2025-10-04@16:55:20 GMT

مصور اور مسیحا ڈاکٹر خلیق الرحمان

اشاعت کی تاریخ: 17th, May 2025 GMT

یوں تو وہ ایک ڈاکٹر ہے ،ملتان سے ایم بی بی ایس کیا ، لاہور سے یورالوجی میں ایم ایس کیا ، مگر پیاس پھر بھی نہیں بجھی اور دیار مغرب کی تیاری باندھ لی ۔اس وقت پاکستان میں اس کی سرکاری سروس تیرہ سال ہوئی تھی ،عین شباب کا عالم ،گوری رنگت ،آنکھوں سے ذہانت ڈلی پڑتی تھی ،ایک ایک صاحب علم،دوسرا لہجے میں کھنکتی چہرے سے ٹپکتی آبائی شرافت ۔
یوں تو ایک مسیحا مگر شعرو ادب پر بات کریں یا تاریخ کے کسی گوشے کی سمت اشارہ کردیں بس موضوع کوئی بھی ہو ،با ب در باب کھلتا چلاجائے گا جیسے کوئی انسائیکلوپیڈیا کھل گیا ہو۔
بات کسی اور جانب مڑگئی جیسے کہانی چلتے چلتے کسی اجنبی سمت مڑجاتی ہے ۔اس نے سرکار کو چھٹی کی درخواست لکھی کہ مجھے کینیڈا میں پی ایچ ڈی کے لئے سکالر شپ مل گیا ہے ۔خادم اعلیٰ کی حکومت تھی ،حکم صادر ہوا ایسی کوئی گنجائش نہیں ٹھہری اور ادھر اندازہ لگائیں پی ایچ ڈی بھی کس موضوع پر Male infertility اس وقت پورے ملک میں بلامبالغہ دو ڈاکٹر تھے جو اس سبجیکٹ کے حوالے سے پریکٹس کرتے تھے ورنہ تو سب گائناکالوجسٹ ہی جھوٹ موٹ کا کھیل رچائے ہوئے تھے ۔سو اس نے تیرہ سالہ سروس سرکار کے منہ پر ماری اور کینیڈا روانہ ہو گیا۔
کسی کو کچھ خبر نہ ہوئی کہ ایک ایسا شخص جس جیسے تاریخ کے اوراق میں تو ملتے ہیں مگر زندہ انسانوں کے غول میں کم کم ہی ۔وہ کینڈا چلا گیا ، وہ درویش صفت نوجوان ،جس کی آنکھوں میں انسانیت کی محبت کے دیئے جلتے تھے، شاید اس جیسا کوئی اور ہو ،جس کے ہونٹوں سے نکلنے والے الفاظ مریض کی آدھی بیماری پل بھر میں کا فور کردیتے اور جو بچ جاتی وہ اس کے بے پایاں خلوص اور کامل تشخیص سے مٹ جاتی۔ڈاکٹر خلیق کینیڈا چلا گیا ۔ پی ایچ ڈی مکمل ہونے میں ابھی کچھ وقت باقی تھا کہ متعلقہ شعبوں سے ملازمت کے پروانوں کی پیشکشیں آنا شروع ہوگئیں مگر اس نے سب کو انکار کردیا کہ اپنی خدمات سے اپنے ملک کے لوگوں کو فائدہ پہنچا سکے ۔واپسی پر سرکار کو خدمات پیش کرنے کی جستجو کی مگر انکار ہی کا جواب آیا ۔
اس کے لئے مال ،دولت اور عہدے کی کوئی اہمیت نہ تھی گھر چلانے کے لئے آبائی زمیندارہ ہی بہت تھا اس پر مستزاد ڈاکٹر خلیق کی مصوری‘ آغا شورش کاشمیری نے کہا تھا’’مصوری کی تعریف یہ ہے کہ مصور کا شہ پارہ تخلیق کے دروازے پر کن فیکون کا منتظر ہو کہ تصویر ابھی چشم زدن میں انگڑائی لیاچاہتی ہے اور حواس خمسہ کی راہ پر آرہی ہے ‘‘۔
آج اگر آغا زندہ ہوتے تو میں پورے شرح صدر سے کہتا ہوں کہ خلیق کی بنائی ہوئی تصویروں اور مجسموں کو دیکھ کر برجستہ کہہ اٹھتے کہ ’’خلیق تصویر نہیں بناتا بلکہ خطوط کھینچ کر رنگوں کے معجزے کرتا ہے ‘‘ میری آنکھوں کے سامنے کئی برس پہلے گوئٹے سنٹر لاہور میں اس کی تصاویر کی نمائش ہورہی تھی اس کی ایک چھوٹی سی 1012 کی پینٹنگ کی قیمت لاکھوں میں لگی مگر اس نے نہیں بیچی یہ کہہ کر کہ ’’فن بیچنے کے لئے نہیں ہوتا‘‘۔
وقت کی سرد مہریاں اس کے قدم نہیں لڑکھڑا سکیں ،وہ چاہتا تو کینیڈا یا کسی اور مغربی ملک چلا جاتا جراحی اور طب ہی سے،نہیں اپنی بنائی ہوئی پینٹنگز سے اتنا کماتا کہ اس کی اگلی کئی نسلیں عیش و عشرت کی زندگی بسر کرتیں ۔اس نے اپنے مفلوک الحال ملک ہی کو ،اپنی جنم بھومی ہی کومستقر بنایا، وہ اپنے ہی ملک کے لوگوں کی خدمت پر مامور ہے اس سے استفادے کے لئے ملکوں ملکوں سے لوگ آتے ہیں ،وہ لاہور کے ایک نجی ہسپتال میں اپنے ہی لوگوں کی خدمت کر رہا ہے ۔درویش منش، عجز و انکسارکا پیکر بڑھاپے کی عمر کو چھونے والا ہے مگر اس کے چہرے پر سجی طمانیت اس کے قوی کبھی مضمحل نہیں ہونے دے گی اور تادیر اس دھرتی کے لوگوں کو اپنی طبی مہارتوں ہی نہیں اپنی محبت و الفت سے سرشار کرتا رہے گا ۔انشااللہ

.

ذریعہ: Daily Ausaf

کلیدی لفظ: کے لئے

پڑھیں:

پاکستان اسرائیل کوتسلیم نہیں کرتا، پاکستانیوں کی بازیابی کیلئے دوست ممالک سے رابطے میں ہیں، وزیراعظم

اسلام آباد:

وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ پاکستان کا مسئلہ فلسطین پر مؤقف دو ٹوک اور واضح ہے، اسرائیلی ریاست کو تسلیم نہیں کرتے اور گلوبل صمود فلوٹیلا سے حراست میں لیے گئے پاکستانیوں کی اسرائیل سے بازیابی کے لیے دوست ممالک اور بین الاقوامی اداروں سے مسلسل رابطے میں ہیں۔

وزیراعظم کے دفتر سے جاری بیان کے مطابق وزیراعظم شہباز شریف نے امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمان سے ٹیلی فونک گفتگو کی اور دونوں رہنماؤں نے مشرق وسطیٰ کی صورت حال اور فلسطین میں جنگ بندی کے حوالے سے تبادلہ خیال کیا۔

وزیر اعظم نے فلسطین میں جنگ بندی اور فلسطینیوں کے جاری قتل عام کی فوری روک تھام کی اہمیت پر زور دیا اور کہا کہ پاکستان کا مسئلہ فلسطین پر مؤقف دو ٹوک اور واضح ہے، پاکستان نے ہمیشہ دنیا کے ہر فورم پر اپنے نہتے فلسطینی بہن بھائیوں کی آواز اٹھائی ہے اور آئندہ بھی اٹھاتا رہے گا۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان نے اپنے فلسطینی بہن بھائیوں کا مقدمہ اقوام عالم کے سامنے ہمیشہ زوردار طریقے سے لڑا ہے۔

گفتگو کے دوران وزیراعظم نے 1967سے قبل کی سرحدوں کے ساتھ فلسطینی ریاست کے قیام اور القدس الشریف کے بطور اس کے دارالخلافہ کے پاکستان کے مؤقف کو بھی دہرایا اور کہا کہ 8 اسلامی ممالک فلسطین میں جنگ بندی کے لیے اپنی فعال اور بھرپور کوششیں کررہے ہیں۔

وزیر اعظم نے کہا کہ پر امید ہیں کہ بہت جلد یہ کوششیں رنگ لائیں گی اور امن کے ساتھ ساتھ فلسطینی ریاست کے قیام کا دیرینہ خواب پورا ہوگا، گلوبل صمود فلوٹیلا سے اسرائیلی حراست میں موجود پاکستانیوں بالخصوص سابق سینیٹر مشتاق احمد خان کی وطن واپسی کے لیے حکومت اپنا فعال کردار ادا کررہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان اسرائیلی ریاست کو تسلیم نہیں کرتا نہ اس کے ساتھ سفارتی تعلقات ہیں، پاکستانی شہریوں کی بازیابی و بحفاظت وطن واپسی کے لیے دوست ممالک اور بین الاقوامی تنظیموں کے ساتھ مسلسل رابطے میں ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ بہت جلد گلوبل صمود فلوٹیلا سے اسرائیلی حراست میں لیے گئے پاکستانیوں کو بحاظت وطن واپس لائیں گے۔

اس موقع پر دونوں رہنماؤں کے درمیان کشمیر کی صورت حال پر بھی گفتگو ہوئی اور اس حوالے سے وزیراعظم کا کہنا تھا کہ وفاقی حکومت کشمیر میں امن کے حوالے سے بھی اپنا بھرپور کردار ادا کر رہی ہے اور کرتی رہے گی۔

امیر جماعت اسلامی کی مشتاق احمد کی بازیابی کیلئے کوششیں تیز کرنے پر زور

امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمان نے وزیر اعظم شہباز شریف سے ٹیلیفونک رابطے کے دوران مشتاق احمد خان کی رہائی اور بازیابی کے لیے کوششیں تیز کرنے پر زور دیا، جس پر وزیراعظم نے کہا کہ اس سلسلے میں وزیر خارجہ اسحاق ڈار کی ذمہ داری لگا دی گئی ہے۔

حافظ نعیم الرحمان نے ٹوئٹ میں بتایا کہ یہ صرف جماعت اسلامی کا معاملہ نہیں بلکہ پورے پاکستان کے حوالے سے اس کی اہمیت ہے، گلوبل صمود فلوٹیلا پر اسرائیلی حملہ اور گرفتاریاں انتہائی قابل مذمت ہیں۔

حافظ نعیم الرحمان کی جانب سے ڈونلڈ ٹرمپ کے 20 نکاتی غزہ پروگرام پر قوم کی جانب سے سخت تحفظات کا اظہار کیا گیا۔

 حافظ نعیم الرحمان کا وزیر اعظم سے مطالبہ  کیا کہ پاکستان کو صرف آزاد فلسطینی ریاست کے قیام کے مطالبے پر قائم رہنا چاہیے، کسی ایسے پلان کی حمایت نہیں کرنی چاہیے جو بالآخر اسرائیل ہی کو طاقت فراہم کرے۔

امیر جماعت اسلامی نے کہا کہ آزاد کشمیر کی تشویش ناک صورت حال  اس بات کی متقاضی ہے کہ کشمیر کے لوگوں کے ساتھ احتیاط کا برتاؤ کیا جائے اور حکومت ذمہ داری کےساتھ اس معاملے کا بات چیت کے ذریعے حل نکالے۔

حافظ نعیم الرحمان نے کہا کہ ایسا کوئی بیانیہ جو صرف چند لوگ کے زیر اثر ہے اسے تمام کشمیریوں کا مؤقف نہ سمجھا جائے۔

متعلقہ مضامین

  • بنگلہ دیش کے مشیر قومی سلامتی کی اعلیٰ امریکی عہدیداروں سے ملاقاتیں، دوطرفہ امور پر تبادلہ خیال
  • حماس کا رد عمل باوقار حل کی جانب پیش قدمی ہے، حافظ نعیم الرحمان
  • ٹرمپ امن معاہدے میں اسرائیل کا راستہ نہیں روکا گیا(مولانا فضل الرحمان)
  • ماضی کی غلطیاں، آزاد سوچ کی ضرورت اور فکری خودمختاری
  • پاکستان اسرائیل کوتسلیم نہیں کرتا، پاکستانیوں کی بازیابی کیلئے دوست ممالک سے رابطے میں ہیں، وزیراعظم
  • صحافیوں کیساتھ پولیس گردی کی اجازت نہیں دیں گے، مولانا فضل الرحمان
  • جب اپنا بوجھ اتار پھینکا جائے
  • سینیٹر مشتاق احمد، اسیرِ راہِ حق
  • صمود فلوٹیلا دنیا میں مزاحمت کی ایک بہت بڑی علامت بن گیا: حافظ نعیم الرحمان
  • لاہور،محنت کش فٹ پاتھ کے کنارے بیٹھ کر کسی مسیحا کے منتظر ہیں