حکومت نے بھارتی جارحیت سے عالمی برادری کو آگاہ کرنے کیلئے چیئرمین پیپلزپارٹی کی سربراہی میں وفد یورپ کا دورہ کرے گا۔ وفد مختلف ممالک کا دورہ کرکے پاکستان کا موقف پیش کرے گی۔ ذرائع کے مطابق پاکستان کی جانب سے دیگر ممالک کو بھی وفود بھیجے جائیں گے۔ اسلام ٹائمز۔ حکومت نے بھارتی جارحیت سے عالمی برادری کو آگاہ کرنے کیلئے وفد یورپ بھیجنے کا فیصلہ کیا ہے۔ ذرائع کے مطابق وزیراعظم شہباز شریف نے اس سلسلہ میں بلاول بھٹو سے رابطہ کیا، بلاول بھٹو کی سربراہی میں وفد یورپ کا دورہ کرے گا۔ حنا ربانی کھر، جلیل عباس جیلانی، خرم دستگیر بھی وفد میں شامل ہوں گے، کمیٹی مختلف ممالک کا دورہ کرکے پاکستان کا موقف پیش کرے گی۔ ذرائع کے مطابق پاکستان کی جانب سے دیگر ممالک کو بھی وفود بھیجے جائیں گے۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: وفد یورپ کا دورہ

پڑھیں:

اسرائیلی توسیع پسندانہ منصوبے عالمی امن کے لیے خطرہ قرار، پاکستان و مسلم وزرائے خارجہ کا مشترکہ اعلامیہ

اسرائیلی وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو اور ان کی دائیں بازو کی اتحادی حکومت کی جانب سے فلسطینی سرزمین کے انضمام اور مبینہ ’گریٹر اسرائیل‘ کے منصوبے سے متعلق بیانات نے عرب اور مسلم دنیا میں شدید غم و غصہ پیدا کر دیا ہے۔ پاکستان سمیت درجنوں مسلم ممالک نے ان بیانات کو کھلی اشتعال انگیزی، بین الاقوامی قوانین کی سنگین خلاف ورزی اور فلسطینی عوام کے حقِ خود ارادیت پر ڈاکہ قرار دیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو کا ’گریٹر اسرائیل‘ منصوبے کا ’تاریخی اور روحانی مشن‘ جاری رکھنے کا عزم

اسرائیلی وزیر خزانہ بیزالیل سموتریچ نے حال ہی میں مقبوضہ مغربی کنارے میں نئی یہودی بستیوں کی تعمیر کے منصوبے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ اس اقدام کا مقصد فلسطینی ریاست کے قیام کے تصور کو ہمیشہ کے لیے دفن کرنا ہے۔ اس کے بعد وزیراعظم نیتن یاہو نے ایک انٹرویو میں کہا کہ وہ گریٹر اسرائیل کے وژن سے گہرا تعلق محسوس کرتے ہیں اور اسے ایک تاریخی اور روحانی مشن سمجھتے ہیں۔

ان بیانات کے بعد سعودی عرب، متحدہ عرب امارات، مصر، پاکستان، ترکی، ایران اور کئی دیگر مسلم ممالک کے ساتھ ساتھ فلسطینی اتھارٹی نے بھی سخت مذمت کی ہے۔ پاکستان کی وزارتِ خارجہ نے واضح کیا کہ اسرائیل کے یہ بیانات اس کے توسیع پسندانہ عزائم کو بے نقاب کرتے ہیں اور اس کا مقصد فلسطینی عوام کو زبردستی بے دخل کرنا ہے۔ بیان میں کہا گیا کہ پاکستان فلسطینی عوام کے حقِ خود ارادیت اور 1967 کی سرحدوں پر مبنی آزاد فلسطینی ریاست کے قیام کی مکمل حمایت کرتا ہے جس کا دارالحکومت القدس شریف ہو۔

یہ بھی پڑھیں: پاکستان کا ’گریٹر اسرائیل‘ منصوبے پر شدید ردعمل

عرب اور اسلامی ممالک کے وزرائے خارجہ کا ایک مشترکہ بیان سعودی پریس ایجنسی کے ذریعے جاری کیا گیا جس میں کہا گیا کہ اسرائیلی وزیراعظم اور ان کے وزیروں کے یہ بیانات بین الاقوامی قوانین کی صریح خلاف ورزی اور عرب قومی سلامتی کے لیے براہِ راست خطرہ ہیں۔ بیان میں مزید کہا گیا کہ یہ اقدامات علاقائی اور عالمی امن و سلامتی کے لیے بھی خطرناک ہیں اور ان سے کشیدگی میں اضافہ ہوگا۔

اس مشترکہ اعلامیے پر پاکستان، سعودی عرب، الجزائر، بحرین، بنگلہ دیش، مصر، عراق، ایران، اردن، کویت، لیبیا، لبنان، مراکش، عمان، قطر، شام، سوڈان، ترکیہ، متحدہ عرب امارات، یمن سمیت درجنوں ممالک کے وزرائے خارجہ نے دستخط کیے جبکہ عرب لیگ، اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) اور خلیج تعاون کونسل کے سیکریٹری جنرلز نے بھی اس کی توثیق کی۔

وزرائے خارجہ نے واضح کیا کہ ان کے ممالک اقوامِ متحدہ کے چارٹر اور بین الاقوامی قانون کی پاسداری کے عزم پر قائم ہیں لیکن اسرائیل کی یکطرفہ جارحانہ پالیسیوں کے مقابلے میں امن، سلامتی اور استحکام کے تحفظ کے لیے ہر طرح کی سیاسی اور قانونی حکمتِ عملی اختیار کی جائے گی۔

اسرائیلی منصوبے فلسطینی عوام کے ناقابلِ تنسیخ حق پر کھلا حملہ ہیں، یورپی ممالک کا ردعمل

اسرائیلی وزیر بیزالیل سموتریچ کے مقبوضہ مغربی کنارے کے ای ون علاقے میں نئی یہودی بستیوں کے منصوبے کو بھی رد کر دیا گیا ہے۔ یورپی ممالک، خصوصاً جرمنی نے بھی خبردار کیا ہے کہ اس منصوبے سے فلسطینی علاقوں کی جغرافیائی وحدت ٹوٹ جائے گی اور مشرقی یروشلم کے ساتھ فلسطین کا زمینی رابطہ منقطع ہو جائے گا۔

مشترکہ بیان میں مزید کہا گیا کہ اسرائیل کے یہ منصوبے فلسطینی عوام کے ناقابلِ تنسیخ حق پر کھلا حملہ ہیں جو انہیں اپنی آزاد اور خودمختار ریاست قائم کرنے کے لیے حاصل ہے۔ وزرائے خارجہ نے خبردار کیا کہ اسرائیل کی ہٹ دھرمی اور انسانی حقوق کی مسلسل پامالی نہ صرف فلسطین بلکہ پورے خطے کو مزید تشدد اور خونریزی کی طرف دھکیل رہی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: مغربی کنارے کو 2 حصوں میں تقسیم کا اسرائیلی منصوبہ، سعودی عرب کے بعد جرمنی کا بھی شدید اعتراض

عرب اور مسلم ممالک نے اسرائیل کے خلاف الزامات کو مزید سخت کرتے ہوئے کہا کہ یہ ریاست فلسطینی عوام کے خلاف نسل کشی، جبری بے دخلی اور نسلی تطہیر جیسے سنگین جرائم کی مرتکب ہو رہی ہے۔ وزرائے خارجہ نے اس بات پر زور دیا کہ غزہ میں فوری جنگ بندی کی جائے، انسانی امداد کے لیے رکاوٹیں دور کی جائیں اور فلسطینی عوام کو بھوک اور قحط کے ہتھیار سے نشانہ بنانا بند کیا جائے۔

غزہ کی وزارت صحت کے مطابق اکتوبر 2023 سے اب تک اسرائیلی حملوں میں 60 ہزار سے زائد فلسطینی شہید ہوچکے ہیں جن میں کم از کم 18 ہزار 500 بچے اور 9 ہزار 800 خواتین شامل ہیں۔ جولائی 2025 تک اسرائیلی بمباری نے غزہ کو تقریباً کھنڈر بنا دیا ہے جبکہ لاکھوں فلسطینی پناہ گزین شدید بھوک اور بیماریوں کا شکار ہیں۔ اسرائیل نے اقوام متحدہ سمیت عالمی امدادی اداروں کو بھی متاثرین تک خوراک اور ادویات پہنچانے سے روک رکھا ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

we news اسرائیل پاکستان عرب ممالک غزہ گریٹر اسرائیل مذمت مسلم ممالک مصر وزرائے خارجہ

متعلقہ مضامین

  • سیاسی جماعتوں میں اختلافات کے خاتمے کیلئے مذاکرات ضروری ہیں،چیئرمین سینیٹ
  • حریت پسند کشمیری رہنما یاسین ملک کی بیٹی کا عالمی برادری سے والد کی جان بچانے کا مطالبہ
  • 13 سالہ رضیہ سلطان کی اپنے والد یاسین ملک کو بھارتی مظالم سے بچانے کے لیے عالمی برادری سے اپیل
  • اسرائیلی توسیع پسندانہ منصوبے عالمی امن کے لیے خطرہ قرار، پاکستان و مسلم وزرائے خارجہ کا مشترکہ اعلامیہ
  • چینی وزیر خارجہ کا دورہ بھارت
  • تحریک منہاج القرآن کے رہنمائوں کا مینار پاکستان کا دورہ
  • گریٹر اسرائیل کے قیام پر عالمی برادری کو فوری عملی اقدامات کرنے چاہئیں: پاکستان
  • ایشیا کپ، 3 ملکی سیریز: اسکواڈ کے انتخاب کیلئے ابتدائی مشاورت
  • فلسطینی ریاست کو دفن کرنے کا اسرائیل کا ناپاک منصوبہ؛ او آئی سی کا بیان سامنے آگیا
  • بھارت کا سندھ طاس معاہدے پر عالمی ثالثی عدالت کا پاکستان کے حق میں فیصلہ ماننے سے انکار