یورپی یونین اور برطانیہ نوجوانوں کے لیے نئی ویزا اسکیم پر متفق
اشاعت کی تاریخ: 19th, May 2025 GMT
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 19 مئی 2025ء) برطانیہ اور یورپی یونین کے مابین نوجوانوں کے لیے ایک نیا ویزا معاہدہ طے کرنے پر اتفاق ہو گیا ہے، جس کا مقصد نوجوانوں کو یورپ بھر میں رہنے اور کام کرنے میں سہولت دینا ہے۔ خبر رساں ادارے روئٹرز کو پیر کے روز موصول ہونے والی ایک دستاویز کے مطابق فریقین ''بیلنسڈ یوتھ ایکسپیریئنس اسکیم‘‘ کے آغاز پر متفق ہو گئے ہیں، جو نوجوانوں کو محدود مدت کے لیے ایک دوسرے کے ممالک میں کام، تعلیم، رضاکارانہ خدمات یا سیاحت کی اجازت دے گی۔
اس دستاویز کے مطابق، ''یورپی کمیشن اور برطانیہ کو ایک متوازن یوتھ ایکسپیریئنس اسکیم پر کام کرنا چاہیے، جس کی شرائط باہمی اتفاق رائے سے طے کی جائیں گے۔ اس اسکیم کے تحت ایک مخصوص ویزے کا راستہ مہیا کیا جائے گا اور (اس معاہدے میں ) شرکاء کی مجموعی تعداد دونوں فریقوں کے لیے قابل قبول ہونا چاہیے۔
(جاری ہے)
‘‘
یہ مجوزہ منصوبہ برطانیہ اور یورپی یونین کے مابین تعلقات کی بحالی کے ایک وسیع تر پیکج کا حصہ ہے، جس کا باضابطہ اعلان کیا جائے گا۔
اس میں تجارت، دفاع اور دیگر امور بھی شامل ہیں، اور یہ بریگزٹ کے بعد دونوں فریقوں کے درمیان اب تک کی سب سے بڑی پیش رفت تصور کیا جا رہا ہے۔برطانوی حکومت نے کچھ عرصہ قبل تک یورپی یونین کی جانب سے نوجوانوں کی نقل و حرکت کے معاہدے کی تجویز کو یہ کہہ کر مسترد کر دیا تھا کہ یہ آزادانہ نقل و حرکت کی بحالی کے مترادف ہوگا، وہی نظام جسے برطانیہ نے 2020 میں یورپی یونین سے علیحدگی کے وقت ختم کر دیا تھا۔
تاہم اس مجوزہ معاہدے پر سیاسی تنازع کا امکان بھی موجود ہے۔ برطانیہ کی دائیں بازو کی عوامی حمایت یافتہ ریفارم یوکے پارٹی کے سربراہ نائجل فیرج نے اسے ''آزادانہ نقل و حرکت کے معاہدے کی عقبی دروازے سے واپسی‘‘ قرار دیا ہے، جسے برطانوی عوام نے 2016 کے بریگزٹ ریفرنڈم میں مسترد کر دیا تھا۔
برطانوی حکام کا کہنا ہے کہ مذاکرات کے دوران ایک اہم نکتہ یہ ہوگا کہ یورپی یونین سے آنے والے طلبہ کی تعداد کو کس حد تک محدود رکھا جائے گا۔ یہ پیش رفت بریگزٹ کے بعد برطانیہ اور یورپی یونین کے درمیان اعتماد سازی کی سمت میں ایک اہم قدم تصور کی جا رہی ہے۔
شکور رحیم روئٹرز کے ساتھ
ادارت: مقبول ملک
.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے یورپی یونین کے لیے
پڑھیں:
کراچی یونین آف جرنلسٹس کی پاکستانی صحافیوں کے ایکس اکاؤنٹس بلاک کرنے کی شدید مذمت
کراچی یونین آف جرنلسٹس نے ہفتہ کے روز بھارتی حکومت کی جانب سے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس (سابقہ ٹوئٹر) پر کئی پاکستانی صحافیوں کے اکاؤنٹس کو بھارت میں بلاک کیے جانے سے متعلق اقدام کی شدید مذمت کرتے ہوئے اسے آزادی صحافت پر حملہ اور کھلی سنسرشپ قرار دیا ہے۔
یہ بھی پڑھیے: بھارت میں سرکردہ صحافیوں سمیت متعدد پاکستانیوں کے ایکس اکاؤنٹ پر پابندی
کے یو جے کے صدر حامد الرحمٰن نے کہا کہ بھارتی حکام کی جانب سے پاکستانی صحافیوں کی آوازوں کو دبانا نہایت تشویشناک ہے اور یہ خطے میں آزادی صحافت کے لیے ایک خطرناک مثال قائم کرتا ہے۔ صحافی عوام کو باخبر رکھنے میں اہم کردار ادا کرتے ہیں، اور اس قسم کے اقدامات اظہار رائے کی آزادی اور معلومات تک رسائی کے حق کی کھلی خلاف ورزی ہیں۔
جنرل سیکریٹری سید نبیل اختر کا کہناتھا کہ انفارمیشن ٹیکنالوجی ایکٹ کو جواز بنا کر صحافیوں کو سرحد پار نشانہ بنانا دراصل بین الاقوامی سطح پر اظہارِ رائے کی آزادی کو دبانے کے مترادف ہے۔ ہم بین الاقوامی میڈیا اداروں اور آزادی صحافت کے حامیوں سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ اس صورتِ حال کا نوٹس لیں اور اس اقدام کے خلاف آواز بلند کریں۔
کے یو جے نے بھارتی حکومت سے اظہارِ رائے کے خلاف اٹھائے جانے والے اقدامات کو واپس لینے کا مطالبہ کرتے ہوئے اس بات پر زور دیا کہ عوام عامہ کی صحافتی مواد اور معلومات تک بلا رکاوٹ رسائی کو یقینی بنائیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
آزادی اظہار رائے ایکس اکاؤنٹ صحافی