UrduPoint:
2025-09-17@23:52:50 GMT

نیٹو: دفاعی خریداری میں بدعنوانی ایک تشویش ناک مسئلہ

اشاعت کی تاریخ: 19th, May 2025 GMT

نیٹو: دفاعی خریداری میں بدعنوانی ایک تشویش ناک مسئلہ

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 19 مئی 2025ء) نیٹو سپورٹ اینڈ پروکیورمنٹ ایجنسی (این ایس پی اے) میں عملے اور سابق عملے کے خلاف بدعنوانی کی کھلی چھان بین کے انکشافات بدستور سامنے آتے رہے ہیں، جن میں اب تک مجموعی طور پر پانچ افراد کو حراست میں لیا گیا ہے۔ ان میں سے دو کو بیلجیئم اور تین کو نیدرلینڈز میں گرفتار کیا گیا۔

بیلجیئم کے پبلک پراسیکیوٹر نے بدھ کو پہلی حراست کی اطلاع دی، اور کہا کہ انہیں نیٹو کے ذریعے گولہ بارود اور ڈرون خریدنے کے معاہدوں میں "ممکنہ بے ضابطگیوں" پر تشویش ہے۔

نیٹو ممالک کا اسلحے کی پیداوار بڑھانے پر غور

بیلجیئم کے حکام نے ایک بیان میں کہا ہے کہ این ایس پی اے کے ملازمین یا سابق ملازمین نے دفاعی ٹھیکیداروں کو معلومات فراہم کی ہوں گی۔

(جاری ہے)

"ایسے اشارے ملے ہیں کہ ان غیر قانونی طریقوں سے حاصل ہونے والی رقم کو جزوی طور پر کنسلٹنسی کمپنیاں قائم کرکے استعمال کیا گیا ہو گا۔"

اس کے بعد، ڈچ حکام نے اعلان کیا کہ انہوں نے تین گرفتاریاں کی ہیں، جن میں وزارت دفاع کا ایک 58 سالہ سابق اہلکار بھی شامل ہے جس کی پچھلی ملازمت میں "بین الاقوامی خریداری کے معاہدے ہوئے تھے۔

"

لکسمبرگ میں، پبلک پراسیکیوٹر کے دفتر نے تصدیق کی کہ دستاویزات قبضے میں لے لی گئی ہیں، اور کہا کہ تحقیقات اٹلی، اسپین اور امریکہ تک پھیل چکی ہیں، یورپی یونین کے ایجنسی برائے انصاف، یوروجسٹ، اس میں تعاون کر رہی ہے۔

'ہم بدعنوانی کی جڑ تک پہنچنا چاہتے ہیں'، نیٹو

ترکی کے شہر انطالیہ میں نیٹو کے حالیہ اجلاس میں فوجی اتحاد کے سیکرٹری جنرل مارک روٹے نے صحافیوں کو بتایا کہ یہ ایجنسی ہی تھی جس نے تحقیقات کا آغاز کیا تھا۔

"ہم اس کی جڑ تک جانا چاہتے ہیں۔"

کے پی پولیس پر امریکی، نیٹو کے ہتھیاروں سے حملوں کی تحقیقات

این ایس پی اے کا صدر دفتر لکسمبرگ میں ہے، اس میں ڈیڑھ ہزار سے ‍زائد عملہ کام کرتا ہے۔ کئی دیگر یورپی ممالک میں اس کی شاخیں ہیں۔ جو نیٹو کے آپریشنز یا مشنز کے لیے لاجسٹک سپورٹ فراہم کرنے کے ساتھ ساتھ رکن ممالک کی جانب سے دفاعی معاہدوں پر بھی بات چیت کر سکتے ہیں۔

اس طرح کی مشترکہ خریداری کے اقدامات سے قومی حکومتوں کی رقم کی بچت ہو گی۔ نیٹو کے مطابق، ایجنسی"نقصان نہیں، منافع نہیں" کی بنیاد پر کام کرتی ہے۔

این ایس پی اے نے پچھلے سال، کئی رکن ممالک کی جانب سے تقریباً 700 ملین ڈالر کے اسٹنگر طیارہ شکن میزائلوں کے لیے معاہدے پر دستخط کیے تھے۔ خبر رساں ایجنسی روئٹرز کے مطابق نیٹو کے سابق سیکرٹری جنرل جینز اسٹولٹن برگ نے، اس میں شامل ممالک کا نام لیے بغیر، مئی 2024 میں اس معاہدے کا اعلان کیا تھا۔

واچ ڈاگ ٹرانسپرنسی انٹرنیشنل کی دفاعی ماہر فرانسسکا گرانڈی کا کہنا ہے کہ نیٹو کی تحقیقات، خواہ اس کا کوئی بھی نتیجہ نکلے، اس بات کی اہمیت کی "قیمتی یاد دہانی" ہے کہ عوامی پیسہ دفاع پر کیسے خرچ کیا جاتا ہے۔ "یہ کیس واقعی ایک طرح سے بروقت ہے، کیونکہ یہ ہمیں شفافیت کی اہمیت کی یاد دلاتا ہے۔"

نیٹو کے لیے برا وقت

نیٹو کے لیے یہ وقت کسی حد تک افسوسناک ہے۔

یوکرین کے ساتھ جاری جنگ کے دوران روس کے بڑے پیمانے پر فوجی سازوسامان کو دیکھتے ہوئے، نیٹو ممالک ممکنہ طور پر دفاعی اخراجات میں بہت زیادہ اضافے پر تبادلہ خیال کر رہے ہیں۔

نیٹو کے آئندہ سربراہی اجلاس میں، امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے دباؤ کے تحت، 32 ممالک اپنی مجموعی گھریلو پیداوار کا کم از کم 3.

5 فیصد دفاع پر خرچ کرنے کے لیے تیار نظر آتے ہیں۔

نیٹو کے ہتھیار کشمیری عسکریت پسندوں تک کیسے پہنچ رہے ہیں؟

یہ 2 فیصد کے موجودہ ہدف کے ساتھ ساتھ 2.7 فیصد کے موجودہ اوسط متناسب جی ڈی پی اخراجات کے مقابلے ایک بہت بڑا قدم ہو گا۔ گزشتہ ماہ شائع ہونے والے نیٹو کے اعداد و شمار کے مطابق، 2024 میں، اتحاد نے دفاع پر مجموعی طور پر 1.3 ٹریلین ڈالر خرچ کیے تھے۔

دریں اثنا، یورپی یونین، جس کے ارکان نیٹو کے دو تہائی ہیں، بڑے اخراجات کے لیے تیار ہیں۔

دفاعی شعبے کے لیے زیادہ پیسہ، زیادہ مسائل

اگلے پانچ سالوں میں دفاعی صنعت میں اضافی سیکڑوں اربوں ڈالر کے بہاؤ کے مدنظر، عوامی ادارے ممکنہ بدعنوانی کے خطرات سے نمٹنے کے لیے بہت زیادہ دباؤ میں ہوں گے۔

گرانڈی نے وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ دنیا بھر میں، دفاعی شعبہ خاص طور پر بدعنوانی کا شکار ہے کیونکہ بڑی مقدار میں پیسہ داؤ پر لگا ہوا ہے اور حکومتوں کے مذاکرات کی حساس نوعیت اور اعلیٰ سطح کی رازداری معاہدوں کو چھپاتی ہے۔

یورپ بھی اس سے مستثنیٰ نہیں ہے۔ قومی اور یورپی یونین کی سطح پر، شفافیت کے بہت سے طریقہ کار جن کے بارے میں سمجھا جاتا ہے کہ وہ عوامی خریداری میں بدعنوانی کو جڑ سے اکھاڑ پھینکنے میں مدد فراہم کرتے ہیں، دفاع اور سلامتی پر اکثر لاگو نہیں ہوتے ہیں۔

مثال کے طور پر، یورپی پارلیمنٹ کے پاس یورپی امن سہولت کے ذریعے دفاعی ضروریات کے لیے یوکرین کو بھیجی گئی رقم پر عام بجٹ کی نگرانی نہیں ہے۔

مخصوص میکانزم کے ذریعے کییف کو پہلے ہی 10 بلین یورو سے زیادہ مختص کیا جا چکا ہے، جو کہ یورپی یونین کے بجٹ کے علاوہ ہے۔

گرانڈی نے کہا کہ عمومی طور پر، ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل شفافیت اور نگرانی پر پالیسی سازوں کی توجہ کے فقدان کے بارے میں بہت فکر مند ہے۔ دوسری طرف دفاعی صنعت کی لابنگ بھی عروج پر ہے۔

جاوید اختر مصنف: ایلا جوائنر

ادارت: صلاح الدین زین

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے ایس پی اے یورپی یونین نیٹو کے کہا کہ کے لیے

پڑھیں:

پاکستان حرمین شریفین کا محافظ بن گیا، پاک سعودی دفاعی معاہدے کے اہم نکات

پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان ہونے والے تاریخی اسٹریٹجک باہمی دفاعی معاہدے کے اہم نکات سامنے آگئے، جس کے تحت پاکستان کو حرمین الشریفین کی حفاظت کی سعادت حاصل ہوگئی۔

ایکسپریس نیوز کے مطابق وزیراعظم کے دورۂ ریاض کے موقع پر ایک تاریخی پیشرفت اُسوقت ہوئی جب دونوں ممالک کے سربراہان نے اسٹریٹجک باہمی دفاعی معاہدے پر دسختط کیے۔

اس معاہدے میں فیلڈ مارشل سید عاصم منیر نے اہم کردار ادا کیا ہے اور دستخط کے وقت وہ بھی موجود تھے۔

معاہدے کے نکات

اس معاہدے کو ایس ایم ڈی اے کا نام دیا گیا ہے جس کے تحت دونوں برادر ممالک کے درمیان اسٹریٹجک شراکت داری کی گہرائی اور دفاعی تعاون کو مزید مضبوط کیا جائے گا۔

یہ ایک اہم سنگ میل اور انقلابی معاہدہ ہے جس کی کامیابی کا سہرا فیلڈ مارشل کو جاتا ہے کیونکہ انہوں نے کلیدی کردار ادا کیا۔

معاہدے کے تحت پاکستان اب حرمین شریفین کے تحفظ میں سعودی عرب کا ساتھی بن گیا اور مقدس مقامات کے دفاع کرنے والے پہلے اسلامی ملک کا اعزاز اپنے نام کیا۔

معاہدے کے تحت پاکستان مقدس مقامات کے دفاع میں سعودی عرب کے ساتھ کھڑا ہوگا اور دونوں ممالک بھرپور طاقت کے ساتھ جواب دیں گے۔ موجودہ اور متوقع خطرات و چیلنجز کے تناظر میں، یہ معاہدہ دفاع کو مضبوط بنانے اور دونوں ممالک کی دفاعی صلاحیتوں کی تیاری اور انضمام کو بڑھائے گا تاکہ دونوں ممالک کی سلامتی اور علاقائی سالمیت کو لاحق کسی بھی خطرے کا مقابلہ کیا جا سکے۔

اس معاہدے کی شقوں کے تحت، کسی بھی ملک پر بیرونی مسلح حملہ دونوں ممالک پر حملہ تصور ہوگا جبکہ جارحیت کی صورت میں دونوں ممالک دشمن کو مشترکہ طور پر بھرپور جواب دیں گے۔

معاہدے کے تحت مشترکہ دفاع کی صورت میں دونون ممالک کسی بھی خطرے کو ملکر دیکھیں گے اور ایک ملک کی طاقت کو دوسرے ملک کیلیے استعمال کیا جائے گا۔

اعلامیے کے مطابق معاہدے پر دستخط دونوں ممالک کے گہرے دوطرفہ تعلقات اور سیکورٹی تعاون کی توثیق کرتے ہیں، جو گزشتہ کئی دہائیوں سے مشترکہ فوجی تربیت، کثیر الجہتی مشقوں اور دفاعی صنعتی تعاون کے ذریعے ظاہر ہوتا رہا ہے۔

یہ معاہدہ امن کے فروغ اور علاقائی و عالمی سلامتی کو مستحکم کرنے کے مشترکہ مقاصد کی بھی خدمت بھی ہے، اس معاہدے سے دونوں ممالک کیلیے سیکیورٹی، معیشت اور سفارت کاری کو بھی فائدہ ہوگا۔

متعلقہ مضامین

  • پاکستان حرمین شریفین کا محافظ بن گیا، پاک سعودی دفاعی معاہدے کے اہم نکات
  • رکن ممالک اسرائیل کیساتھ تجارت معطل اور صیہونی وزرا پر پابندی عائد کریں، یورپی کمیشن
  • رکن ممالک اسرائیلی کیساتھ تجارت معطل اور صیہونی وزراء پر پابندی عائد کریں،یورپی کمیشن
  • رکن ممالک اسرائیلی کیساتھ تجارت معطل اور صیہونی وزرا پر پابندی عائد کریں؛ یورپی کمیشن
  • پاکستان سمیت 16 ممالک کا فلوٹیلا کی سلامتی پر اظہارِ تشویش
  • مسلم ممالک کو نیٹو طرز کا اتحاد بنانا چاہیے، خواجہ آصف نے تجویز دیدی
  • پاکستان سمیت 15 ممالک کا عالمی ثابت قدم "امدادی بیڑے" کی سلامتی پر اظہار تشویش
  • یورپی ملک لکسمبرگ کا فلسطین کو ریاست کے طور پر تسلیم کرنے کا اعلان
  • پاکستان سمیت 16 ممالک کا غزہ جانے والے گلوبل صمود فلوٹیلا کی سلامتی پر تشویش کا اظہار
  • یورپی ملک لکسمبرگ کا بھی فلسطین کو بطور ریاست تسلیم کرنے کا اعلان