اسرائیل نے غزہ پر مکمل قبضے کا اعلان کردیا؟
اشاعت کی تاریخ: 19th, May 2025 GMT
اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو نے کہا ہے کہ اسرائیل غزہ پر مکمل قبضہ کرے گا، اسرائیلی فوج نے غزہ کے دوسرے بڑے شہر خان یونس کے تمام شہریوں کو فوری جبری انخلا کا حکم بھی دے دیا۔
یہ بھی پڑھیں: عرب رہنماؤں کا غزہ میں جنگ بندی پر زور، علاقے کی تعمیر نو کا عزم
اسرائیل کے نشریاتی ادارے ’کان‘ کے مطابق اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو نے کہا ہے کہ ہم غزہ کی پٹی کے تمام علاقوں پر کنٹرول حاصل کرنے جارہے ہیں۔
خان یونس میں آج صبح ہونے والے اسرائیلی فوج کے ’خصوصی آپریشن‘ کے بارے میں نیتن یاہو نے کہا کہ اسرائیلی فورسز ’وہاں بہت اچھا کام کر رہی ہیں، تاہم میں زیادہ تفصیلات بیان نہیں کرسکتا۔
اسرائیلی فوج کا فلسطینی شہریوں کو خان یونس چھوڑنے کا حکماسرائیلی فوج کے عربی زبان کے ترجمان اویچائے ادرعی نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’ایکس‘ پر ایک حکم شیئر کیا ہے، جس میں اسرائیلی فوج نے غزہ کے دوسرے بڑے شہر خان یونس، قریبی علاقوں بنی سہیلا اور عبسان کے رہائشیوں کو فوری طور پر علاقہ چھوڑنے کا حکم دیا ہے، اور انہیں خبردار کیا ہے کہ وہاں ’ایک بے مثال حملہ‘ ہونے والا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: برطانوی ڈاکٹر نے غزہ کے اسپتال پر اسرائیلی حملے کے بعد کی ہولناک فوٹیج جاری کر دی
حکم نامے میں شہریوں سے کہا گیا ہے کہ وہ مغرب کی طرف واقع علاقے المواسی منتقل ہوجائیں، پوسٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ خان یونس کو فوری طور پر ایک ’خطرناک جنگی زون‘ تصور کیا جائے گا۔
یاد رہے کہ ایسا ہی ایک حکم اس سے ایک دن قبل اسرائیلی فوج کی جانب سے وسطی غزہ کے علاقوں، بشمول جنوبی دیر البلح میں واقع القارعہ، کے لیے بھی جاری کیا گیا تھا، جہاں اسرائیلی فوج نے اپنے حملوں کا دائرہ وسیع کردیا ہے۔
غزہ میں معدود پیمانے پر امداد کی بحالیامریکا کے دباؤ پر اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو نے غزہ کی پٹی میں بنیادی انسانی امداد کی فوری بحالی کا حکم دیا ہے، امریکا کی طرف سے کئی ماہ سے جاری ناکہ بندی ختم کرنے کے لیے اسرائیل پر دباؤ بڑھ رہا تھا، اور امریکا کا اسرائیل سے تعاون خطرے میں پڑ گیا تھا۔
ٹائمز آف اسرائیل کے مطابق یہ اقدام اسرائیل کی سیکیورٹی کابینہ کے اجلاس میں منظور کیا گیا، جنہوں نے مبینہ طور پر خبردار کیا تھا کہ اقوام متحدہ اور امدادی تنظیموں کے پاس خوراک کا ذخیرہ مکمل طور پر ختم ہوچکا ہے، جس سے شدید انسانی بحران پیدا ہوچکا ہے۔
غزہ پر اسرائیلی حملوں میں شدتغزہ میں اسرائیلی حملوں میں مزید شدت آگئی ہے، اسرائیلی فوج نے غزہ میں گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران 160 مقامات کو نشانہ بنایا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: حماس نے اسرائیل کے ساتھ غزہ میں جنگ بندی کے لیے نئے مذاکرات کی تصدیق کردی
اسرائیلی فوج نے دعویٰ کیا ہے کہ اس نے غزہ کے مختلف علاقوں میں فلسطینی مزاحمت کاروں کے زیر استعمال بنیادی ڈھانچے کو تباہ کیا، جن میں اینٹی ٹینک راکٹ لانچر کے مقامات اور اسلحہ کے گودام شامل ہیں۔
فلسطینی کمانڈر کی شہادت کی تصدیقغزہ میں قائم فلسطینی گروپ ’پاپولر ریزسٹنس کمیٹیز‘ کے عسکری ونگ الناصر صلاح الدین بریگیڈز نے خان یونس میں اسرائیل کے حملے میں اپنے کمانڈر کی شہادت کی تصدیق کی ہے کہ احمد سرحان جنوبی غزہ کے شہر خان یونس میں شہید ہوئے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: سعودی عرب کا مضبوط بیان: عرب ممالک کے ردعمل کی تحسین، نیتن یاہو کے بیانات کی شدید مذمت
’اسرائیل کی خصوصی فورسز نے کمانڈر کو گرفتار کرنے کی کوشش کی، لیکن انہوں نے مزاحمت کی، جس پر جھڑپ میں وہ شہید ہوگئے۔‘
عینی شاہدین کے مطابق اسرائیلی فورسز نے مزاحمتی کمانڈر کی بیوی اور بچے کو بھی حراست میں لے لیا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
we news اسرائیل اسرائیلی فوج خان یونس فلسطین قبضہ نیتن یاہو.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: اسرائیل اسرائیلی فوج خان یونس فلسطین نیتن یاہو اسرائیلی فوج نے نیتن یاہو نے اسرائیل کے نے غزہ کے خان یونس کے لیے کا حکم
پڑھیں:
اسرائیل کے بارے میں امریکیوں کے خیالات
اسلام ٹائمز: ان تمام خبروں کو ایک ساتھ رکھ کر ہم ایک نکتے پر پہنچیں گے اور وہ یہ ہے کہ امریکی معاشرہ بتدریج اس نتیجے پر پہنچ رہا ہے کہ انہیں اسرائیل کی وجہ سے جو قیمت چکانی پڑی ہے، وہ فائدہ مند نہیں۔ بہرحال سب سے اہم حکمت عملی وہ ہے، جس کی طرف رہبر انقلاب اسلامی ایران اور سید حسن نصراللہ جیسے رہنماؤں نے اشارہ کیا ہے۔ انہوں نے کہا ہے کہ ہمیں امریکیوں کو اسرائیلی خطرات سے آگاہ کرنا چاہیئے، تاکہ انہیں اسرائیل کی حمایت کی قیمت ادا نہ کرنی پڑے۔ اس سے خطے میں اسرائیلی فلسفہ کے نابود ہونے کے امکانات بڑھ جائیں گے۔ تحریر: علی مہدیان
امریکی معاشرہ اسرائیل کے بارے میں اپنے رویئے تیزی سے بدل رہا ہے۔ آیئے ایک ساتھ کچھ خبروں پر نظر ڈالتے ہیں: امریکہ میں ایک جلسہ عام میں ایک نوجوان نے اتفاق سے امریکہ کے نائب صدر سے پوچھا، "کیا ہم اسرائیل کے مقروض ہیں۔؟ اسرائیلی کیوں کہتے ہیں کہ وہ امریکہ کو چلا رہے ہیں۔؟" اس نوجوان کے سوال پر ہجوم تالیاں بجاتا ہے اور امریکہ کے نائب صدر کے پاس جواب نہیں ہوتا اور کہتے ہیں کہ موجودہ صدر ایسے نہیں ہیں اور۔۔۔۔ ماہر معاشیات اور کولمبیا یونیورسٹی کے پروفیسر جیفری سیکس نے کہا کہ امریکہ اسرائیل کی جنگوں کی قیمت ادا کرتا ہے اور اس سے ہمارا معیار زندگی گر گیا ہے۔ امریکی خبروں اور تجزیات پر مبنی ویب سائٹ "دی نیشنل انٹرسٹ" نے لکھا ہے کہ اسرائیل کی مہم جوئی کی قیمت امریکہ کی جیب سے چکائی جاتی ہے۔
امریکہ میں میڈیا پریزینٹر اور ایکٹوسٹ اینا کاسپرین ایک ٹیلی ویژن شو میں کہتی ہیں کہ اگر اسرائیل جنگی جرائم کا ارتکاب کرنا چاہتا ہے تو اسے ہمارے پیسوں سے نہیں کرنا چاہیئے۔ امریکی شہری اس ملک میں بہتر زندگی کے لیے جدوجہد کر رہے ہیں، لیکن ان سے کہا جاتا ہے کہ وہ اسرائیلی حکومت اور فوج کو اربوں ڈالر دیں۔ سینیٹر ایڈم شیف کی قیادت میں چھیالیس امریکی سینیٹرز کی جانب سے ٹرمپ کو ایک خط لکھا گیا ہے، جس میں اسرائیل کی طرف سے مغربی کنارے کے الحاق کے فیصلے پر امریکہ کی جانب سے واضح موقف اپنانے پر تاکید کی گئی ہے۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ ٹرمپ نے ڈیلی کولر کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ اسرائیل کی امریکہ میں سب سے طاقتور لابی تھی، جسے انہوں نے تقریباً 15 سال پہلے دیکھا تھا اور اس وقت کانگریس پر صیہونیوں کا مکمل کنٹرول تھا، لیکن اب اسرائیل یہ اثر و رسوخ کھو چکا ہے۔
ان تمام خبروں کو ایک ساتھ رکھ کر ہم ایک نکتے پر پہنچیں گے اور وہ یہ ہے کہ امریکی معاشرہ بتدریج اس نتیجے پر پہنچ رہا ہے کہ انہیں اسرائیل کی وجہ سے جو قیمت چکانی پڑی ہے، وہ فائدہ مند نہیں۔ بہرحال سب سے اہم حکمت عملی وہ ہے، جس کی طرف رہبر انقلاب اسلامی ایران اور سید حسن نصراللہ جیسے رہنماؤں نے اشارہ کیا ہے۔ انہوں نے کہا ہے کہ ہمیں امریکیوں کو اسرائیلی خطرات سے آگاہ کرنا چاہیئے، تاکہ انہیں اسرائیل کی حمایت کی قیمت ادا نہ کرنی پڑے۔ اس سے خطے میں اسرائیلی فلسفہ کے نابود ہونے کے امکانات بڑھ جائیں گے۔