اپنی ایک تقریر میں بزالل اسموٹریچ کا کہنا تھا کہ آخری اسرائیلی قیدی کی واپسی تک، ہمیں غزہ میں پانی تک نہیں جانے دینا چاہیے۔ اسلام ٹائمز۔ اسرائیلی وزیر خزانہ Bezalel Smotrich نے ایک تقریر میں کہا کہ ہم کل سے جو کچھ دیکھ رہے ہیں وہ سراسر پاگل پن ہے۔ حماس کو کوئی امداد نہیں پہنچے گی۔ جو بھی غزہ میں امداد پہنچانے کی بات کرتا ہے وہ جھوٹ بولتا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ماضی میں جو ہوا اسے دُہرایا نہیں جائے گا۔ ہم صرف خوراک و ادویات کی کم سے کم مقدار غزہ جانے دیں گے۔ بزالل اسموٹریچ نے کہا کہ آخری اسرائیلی قیدی کی واپسی تک، ہمیں غزہ میں پانی تک نہیں جانے دینا چاہیے۔ تاہم اگر ہم نے یہی روش جاری رکھی تو دنیا ہمیں جنگ بندی پر مجبور کرے گی۔ صیہونی وزیر خزانہ نے کہا کہ ہم اس وقت غزہ کی پٹی میں باقی رہ جانے والی ہر چیز کو تباہ کر رہے ہیں، جس سے حماس کی تباہی اور قیدیوں کی واپسی ممکن ہو گی۔ انہوں نے کہا کہ غزہ کے رہائشیوں کو غزہ کی پٹی کے جنوب اور وہاں سے تیسرے ممالک میں منتقل کیا جائے گا جو کہ امریکی صدر کے فلسطینیوں کی نقل مکانی کے منصوبے کی کڑی ہے۔ یہ ایک تاریخی پیش رفت ہے۔

قبل ازیں عبرانی اخبار معاریو نے رپورٹ دی تھی کہ اسرائیلی وزیر خزانہ نے کہا کہ اگر حماس کو امداد کا ایک ٹکڑا بھی پہنچا تو وہ حکومت کی کابینہ اور وزارتی کونسل چھوڑ دیں گے، لیکن بزالل سموٹریچ نے اپنی تازہ ترین تقریر میں اس بات پر زور دیا کہ میں کابینہ سے استعفیٰ نہیں دوں گا۔ دوسری جانب اقوام متحدہ کے اداروں نے غزہ میں اسرائیل کی جانب سے امداد کی تقسیم کے طریقہ کار کی مخالفت کا اظہار کیا۔ ان اداروں نے کہا کہ صیہونی رژیم کا مقصد غزہ کے لوگوں کو جنوب کی طرف منتقل کرنا اور پھر انہیں دوسرے ممالک ہجرت پر مجبور کرنا ہے۔ اس حوالے سے اسرائیلی اخبار نے رپورٹ دی کہ غزہ کے لیے امداد کی بحالی صیہونی حکام کے مطابق نہیں بلکہ دوہری شہریت رکھنے والے صیہونی قیدی ایڈن الیگزینڈر کی رہائی کے بدلے میں ہے۔ اسی دوران صہیونی ریڈیو اور ٹیلی ویژن نے رپورٹ دی کہ اسرائیل کے وزیر خارجہ "گیڈعون سعر" نے یورپی یونین اور امریکہ کی جانب سے پابندیاں عائد کرنے کے دباؤ و دھمکیوں کے پیش نظر حکومت کی سیکورٹی کابینہ کے اجلاس میں فوری طور پر غزہ میں امداد داخل کرنے کا مطالبہ کیا تھا۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: نے کہا کہ

پڑھیں:

غزہ: رات بھر جاری رہنے والی اسرائیلی بمباری میں 64 افراد ہلاک

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 17 مئی 2025ء) غزہ پر گزشتہ رات اسرائیل کے حملوں میں 64 شہریوں کے ہلاک ہونے کی اطلاع ہے۔ امدادی ٹیموں نے علاقے میں خوراک اور ادویات کی فراہمی بحال کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ امدادی سامان حماس کے ہاتھوں میں جانے کے الزامات بے بنیاد ہیں۔

عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کی ترجمان ڈاکٹر مارگریٹ ہیرس نے بتایا ہے کہ تازہ ترین حملوں میں ہلاک ہونے والے بعض لوگ طبی مدد کے لیے شمالی غزہ کے انڈونیشین ہسپتال جا رہے تھے جو 19 ماہ سے جاری جنگ میں بڑی حد تک غیرفعال ہو چکا ہے۔

Tweet URL

ترجمان نے واضح کیا ہے کہ طبی شعبے میں انسانی امداد حماس کے ہاتھوں میں جانے کا اب تک کوئی واقعہ پیش نہیں آیا۔

(جاری ہے)

اسی بات کو دہراتے ہوئے امدادی امور کے لیے اقوام متحدہ کے رابطہ دفتر (اوچا) کے ترجمان جینز لائرکے نے کہا ہے کہ امداد کی صرف ضرورت مند لوگوں کو ہی فراہمی یقینی بنانے کا موثر نظام موجود ہے اور اس حوالے سے اسرائیلی حکام کے دعووں میں کوئی صداقت نہیں۔ اگر کبھی کہیں ایسا ہوا بھی ہے اس قدر بڑے پیمانے پر نہیں ہوا کہ غزہ بھر میں امداد کی فراہمی ہی بند کر دی جائے۔

بڑھتا غذائی عدم تحفظ

اسرائیل کی جانب سے غزہ میں امداد بند کیے جانے کو 10 ہفتے سے زیادہ عرصہ گزر چکا ہے۔ اس دوران کسی طرح کی خوراک، ادویات، طبی سازوسامان اور ایندھن علاقے میں نہیں پہنچا۔ اسرائیل نے حالیہ دنوں لوگوں کو امداد پہنچانے کا متبادل منصوبہ پیش کیا ہے جس کے تحت امدادی سامان کی تقسیم اسرائیلی حکام کے ذریعے ہو گی۔ تاہم، امدادی برادری نے یہ کہہ کر اس منصوبے کو مسترد کر دیا ہے کہ یہ امداد کو سودے بازی اور دباؤ بڑھانے کا ہتھکنڈہ ہے۔

غزہ میں اس وقت خوراک کی شدید قلت ہے جس کے باعث غذائی عدم تحفظ تیزی سے بڑھ رہا ہے اور بہت سے علاقوں میں ستمبر تک قحط پھیل سکتا ہے۔ جینز لائرکے نے غزہ کا محاصرہ ختم کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے بتایا ہے کہ اقوام متحدہ اور اس کے شراکت داروں کی جانب سے مہیا کردہ امدادی سامان کے 9,000 ٹرک غزہ کی سرحد پر تیار کھڑے ہیں جنہیں اجازت ملتے ہی علاقے میں بھیجا جا سکتا ہے۔

پاستا اور کتابیں: جنگی ہتھیار؟

ترجمان کے مطابق، غزہ کی سرحد پر موجود ٹرکوں میں امدادی سامان کئی ماہ تک غزہ کی 21 لاکھ سے زیادہ آبادی کی ضروریات پوری کرنے کے لیے کافی ہے۔ جینز لائرکے نے بتایا ہے کہ اس میں تعلیمی سامان، تین سے 10 سال تک عمر کے بچوں کے لیے بستے، جوتے، کھلونے، چاول، گندم، آٹا، پھلیاں، انڈے، پاستا، کئی طرح کی مٹھائیاں، خیمے، پانی کے ٹینک، چیزوں کو ٹھنڈا رکھنے کے ڈبے، ماؤں کے لیے بچوں کو اپنا دودھ پلانے کے لیے درکار سامان، فارمولا دودھ، مقوی بسکٹ، شیمپو، صابن اور فرش صاف کرنے کا سامان شامل ہے۔

انہوں نے سوال کیا ہے کہ اس سامان کے ذریعے کون سی جنگ لڑی جا سکتی ہے؟

7 اکتوبر 2023 سے جاری اس جنگ میں 53 ہزار سے زیادہ فلسطینی ہلاک ہو چکے ہیں۔ 'ڈبلیو ایچ او' نے بتایا ہے کہ 18 مارچ کے بعد 255 مریضوں اور زخمیوں کو علاج کی غرض سے غزہ سے باہر منتقل کیا گیا ہے۔ مزید 10 ہزار سے زیادہ لوگوں کو بیرون ملک علاج درکار ہے جن میں 4,500 بچے بھی شامل ہیں۔

دو روز قبل اقوام متحدہ کے اعلیٰ سطحی امدادی رابطہ کار ٹام فلیچر نے سلامتی کونسل کو بریفنگ دیتے ہوئے عالمی برادری سے کہا تھا کہ وہ غزہ میں مظالم کو روکنے کے لیے اپنا اثروروسوخ استعمال کرے۔ جینز لائرکے نے اسی بات کو دہراتے ہوئے کہا ہے کہ غزہ کے حالات اس نہج پر پہنچ چکے ہیں عالمی رہنماؤں کی جانب سے اس معاملے میں مداخلت کی اشد ضرورت ہے۔

غزہ میں 'نسلی صفائی'

اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق وولکر ترک نے خبردار کیا ہے کہ اسرائیل کی جانب سے غزہ میں حالیہ اقدامات بالخصوص ہسپتالوں پر حملے اور انسانی امداد بند رکھنا نسلی صفائی کے مترادف ہے۔

انہوں ںے کہا ہے کہ اسرائیل بین الاقوامی قانون کی پاسداری کرے جس کے تحت جنگی حالات میں شہریوں کی زندگی کو تحفظ دینا لازمی ہے تاہم 13 مئی کو ہسپتالوں پر حملوں میں قانون کو پامال کیا گیا ہے۔

وولکر ترک نے کہا ہے کہ مریضوں یا ان کی دیکھ بھال کرنے والے لوگوں، امدادی کارکنوں اور پناہ گزین شہریوں پر حملے المناک اور مکروہ فعل ہے اور انہیں بند ہونا چاہیے۔

متعلقہ مضامین

  • امداد کی فراہمی کا مقصد غزہ کے باشندوں کو جبری نقل مکانی پر مجبور کرنا ہے، انتہاء پسند صہیونی وزیر
  • غزہ کی پٹی میں خوراک کے داخلے کی اجازت دِیں گے ، اسرائیل
  • عالمی تنقید، اسرائیل کا غزہ میں ناکہ بندی ختم کرنے کا فیصلہ
  • بھارت کے خلاف موثر حکمت عملی بنانے کی ضرورت
  • غزہ: رات بھر جاری رہنے والی اسرائیلی بمباری میں 64 افراد ہلاک
  • سعودی عرب کی غزہ کے نہتے شہریوں پر صیہونی حملوں کی مذمت
  • انسانی المیے کو دھندہ بنانے کا ہنر
  • سینٹرل ڈیولپمنٹ ورکنگ پارٹی کی سیلاب و موسمیاتی تبدیلی سے نمٹنے کی قومی حکمتِ عملی کی منظوری
  • اصلاحات کے بغیر آئی ایم ایف سے چھٹکارا ممکن نہیں: وفاقی وزیرِ خزانہ