سائنس دانوں نے خبردار کیا ہے کہ جنگ زدہ علاقے، مائیکرو پلاسٹک اور روشنی کی آلودگی جیسے مسائل عالمی سطح پر شہد کی مکھیوں کی آبادی کے لیے خطرہ بن رہے ہیں۔

شہد کی مکھیوں کے ماہرین نے 12 نئے خطرات کی نشان دہی کی ہے جو اگلی دہائی تک ان مکھیوں کی تعداد میں کمی بڑھا سکتے ہیں۔

سائنس دانوں کا کہنا تھا کہ ان کے مسکن کا ختم ہونا، کیڑا کش ادویات کا استعمال، موسمیاتی تغیر اور دیگر جارح مزاج مخلوقات کی وجہ سے پہلے ہی شہد کی مکھیوں کی تعداد میں کمی واقع ہو چکی ہے جس میں کچھ مکھیوں کی اقسام کا معدوم ہوجانا شامل ہے۔

تازہ ترین رپورٹ میں بتایا گیا کہ روس اور یوکرین کے درمیان جنگ کی وجہ سے ان ممالک میں فصلوں کی کاشت میں کمی واقع ہوئی ہے جس کے باعث شہد کی مکھیوں کو پورے سیزن میں مختلف غذائیں نہیں مل پاتی۔

برطانیہ کی یونیورسٹی آف ریڈنگ کے سائنس دانوں کو تحقیق میں یہ بھی معلوم ہوا کہ مائیکرو پلاسٹک پورے یورپ میں شہد کی مکھیوں کے چھتے کو آلودہ کر رہے ہیں۔

محققین نے شہد کی مکھیوں کی 315 کالونیوں کا جائزہ لیا اور زیادہ تر میں پی ای ٹی پلاسٹک جیسا مصنوعی مواد پایا۔

سائنس دانوں کے مطابق اس کے علاوہ مصنوعی روشنیوں سے ان مکھیوں کے پھولوں پر جانے کی شرح 62 فی صد تک کم ہوئی ہے اور فضائی آلودگی سے بھی ان مکھیوں کی بقا، افزائش اور نمو متاثر ہوئی ہے۔

.

ذریعہ: Express News

پڑھیں:

شامی صدر نے ملک کا نیا قومی نشان متعارف کرادیا

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

شام کے صدر احمد الشرع نے دمشق کے صدراتی محل میں ایک تقریب کے دوران ملک کا نیا قومی نشان متعارف کرا دیا، اس موقع پر بڑے شہروں کے چوراہوں پر جشن کا سماں تھا۔

یہ اعلان ملک میں بعث پارٹی کی حکمرانی کے کئی دہائیوں بعد ایک نئی سیاسی مرحلے میں منتقلی کے دوران کیا گیا، صدر احمد الشرع نے اس نشان کو ”متحدہ، ناقابل تقسیم شام“ کی علامت قرار دیا۔

احمد الشرع نے کہا، ”آج ہم جو شناخت متعارف کروا رہے ہیں، وہ شام کے نئے تاریخی مرحلے کی عکاسی کرتی ہے۔ یہ نشان سنہری عقاب سے متاثر ہے، جو طاقت، عزم، تیز رفتاری، درستگی اور جدت کا مظہر ہے،“سنہری عقاب نے پہلے کے نشان ہاک کی جگہ لے لی ہے اور اس کے اوپر تین ستارے ہیں جو عوام کی آزادی کی نمائندگی کرتے ہیں۔

اس کے پانچ دم کے پر شام کے پانچ جغرافیائی علاقوں کی نمائندگی کرتے ہیں، شمال، مشرق، مغرب، جنوب اور مرکز، جبکہ اس کے 14 پروں کے پر ملک کے 14 صوبوں کی نمائندگی کرتے ہیں، جن میں ہر ایک ”14 سال کی انقلاب کی کہانی“ بیان کرتا ہے۔

نئے قومی نشان کو اپنانے کے بعد عملی تبدیلیاں متوقع ہیں، جن میں قومی شناختی کارڈز اور پاسپورٹس کی تبدیلی شامل ہے تاکہ یہ نیا ڈیزائن کے ساتھ ہم آہنگ ہو سکے۔

احمد الشرع نے اپنے خطاب میں دمشق کی قدیم تاریخ کا حوالہ دیا ”کئی دہائیاں پہلے، ایک کہانی کا آغاز ہوا، ایک شہر میں جہاں پہلے انسانوں نے رہائش اختیار کی۔ انہوں نے بڑھ کر نظم و ضبط کی ضرورت کو محسوس کیا، کاشتکاری کی، تخلیق کی، اور دنیا کو اپنا پہلا دارالحکومت دمشق دیا۔“

متعلقہ مضامین

  • سانحہ سوات کے وقت ائیر ایمبولینس وزرا کے اہلخانہ کیلئے استعمال ہوئی، فیصل کریم کنڈی
  • کیپٹن کرنل شیر خان شہید نشانِ حیدر کی آج 26 ویں برسی
  • شامی صدر نے ملک کا نیا قومی نشان متعارف کرادیا
  • ناسا کی نئی کامیابی: 13 ارب سال پرانی ’منجمدکہکشاں‘ دریافت
  • نانگا پربت پر ہلاک ہونے والی غیر ملکی خاتون کوہ پیما کی تلاش کیلئے ہیلی کاپٹر کے ذریعے سرچ آپریشن
  • پنجاب پلاسٹک فری ہونے کی طرف گامزن، قوانین پر عملدرآمد کا کلچر متعارف کرا رہے ہیں: مریم نواز
  • پلاسٹک کیلیے عملی اقدامات کرنے جا رہے ہیں، مریم نواز
  • ورک فرام ہوم پر سوالیہ نشان
  • پائیدار ترقی کو لاحق خطرات سے نمٹنے کے عزائم کے ساتھ سیویل کانفرنس کا اختتام
  • چیٹ جی پی ٹی کے غیر مناسب استعمال کے خطرات