سائنس دانوں نے خبردار کیا ہے کہ جنگ زدہ علاقے، مائیکرو پلاسٹک اور روشنی کی آلودگی جیسے مسائل عالمی سطح پر شہد کی مکھیوں کی آبادی کے لیے خطرہ بن رہے ہیں۔

شہد کی مکھیوں کے ماہرین نے 12 نئے خطرات کی نشان دہی کی ہے جو اگلی دہائی تک ان مکھیوں کی تعداد میں کمی بڑھا سکتے ہیں۔

سائنس دانوں کا کہنا تھا کہ ان کے مسکن کا ختم ہونا، کیڑا کش ادویات کا استعمال، موسمیاتی تغیر اور دیگر جارح مزاج مخلوقات کی وجہ سے پہلے ہی شہد کی مکھیوں کی تعداد میں کمی واقع ہو چکی ہے جس میں کچھ مکھیوں کی اقسام کا معدوم ہوجانا شامل ہے۔

تازہ ترین رپورٹ میں بتایا گیا کہ روس اور یوکرین کے درمیان جنگ کی وجہ سے ان ممالک میں فصلوں کی کاشت میں کمی واقع ہوئی ہے جس کے باعث شہد کی مکھیوں کو پورے سیزن میں مختلف غذائیں نہیں مل پاتی۔

برطانیہ کی یونیورسٹی آف ریڈنگ کے سائنس دانوں کو تحقیق میں یہ بھی معلوم ہوا کہ مائیکرو پلاسٹک پورے یورپ میں شہد کی مکھیوں کے چھتے کو آلودہ کر رہے ہیں۔

محققین نے شہد کی مکھیوں کی 315 کالونیوں کا جائزہ لیا اور زیادہ تر میں پی ای ٹی پلاسٹک جیسا مصنوعی مواد پایا۔

سائنس دانوں کے مطابق اس کے علاوہ مصنوعی روشنیوں سے ان مکھیوں کے پھولوں پر جانے کی شرح 62 فی صد تک کم ہوئی ہے اور فضائی آلودگی سے بھی ان مکھیوں کی بقا، افزائش اور نمو متاثر ہوئی ہے۔

.

ذریعہ: Express News

پڑھیں:

کوالالمپور: امریکا اور بھارت کے درمیان 10 سالہ دفاعی معاہدہ

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

کوالالمپور: امریکا اور بھارت نے خطے میں دفاعی تعاون کو مضبوط کرنے کے لیے 10 سالہ فریم ورک معاہدے پر دستخط کر دیے ہیں۔

امریکی وزیر جنگ پیٹ ہیگستھ نے بھارتی ہم منصب راج ناتھ سنگھ سے ملاقات کے بعد اس پیش رفت کا اعلان کیا۔

پیٹ ہیگستھ نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس (سابقہ ٹوئٹر) پر جاری اپنے بیان میں بتایا کہ یہ معاہدہ خطے میں استحکام اور دفاعی توازن کے لیے سنگِ میل ثابت ہوگا۔

ان کا کہنا تھا کہ معاہدے کے تحت دونوں ممالک کے درمیان تعاون، معلومات کے تبادلے اور دفاعی ٹیکنالوجی کے اشتراک میں اضافہ ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ یہ قدم مستقبل میں افواج کے درمیان زیادہ مؤثر اور گہرے تعلقات کی راہ ہموار کرے گا۔

ملاقات آسیان ڈیفینس سمٹ کے دوران ہوئی، اور یہ اس وقت پیش آیا جب امریکا نے اگست میں بھارت کی روسی تیل کی خریداری پر اعتراض ظاہر کرتے ہوئے امریکی مصنوعات پر 50 فیصد ٹیکس عائد کیا تھا۔

اضافی محصولات کے بعد بھارت نے دفاعی سازوسامان کی خریداری عارضی طور پر روک دی تھی، تاہم آج کی ملاقات میں دفاعی خریداری کے منصوبوں پر بھی بات چیت ہوئی۔

ویب ڈیسک دانیال عدنان

متعلقہ مضامین

  • کراچی پر حملے کی خبر جھوٹی تھی، جعلی خبریں ہمیں بھی حقیقت لگنے لگیں، بھارتی آرمی چیف کا بیان
  • پاکستان: سمندر کی گہرائیوں میں چھپا خزانہ
  • 9مئی واقعات میں ملوث ہونے پر سہیل آفریدی کی عوامی عہدے کے لیے اہلیت سوالیہ نشان ہے، اختیار ولی خان
  • ہیوی ٹریفک اسلام آباد میں ماحولیاتی آلودگی پھیلانے کا سبب، شہریوں کی صحت کو سنگین خطرات لاحق
  • سائنس دانوں کی حیران کن دریافت: نظروں سے اوجھل نئی طاقتور اینٹی بائیوٹک ڈھونڈ لی
  • بھارتی طیارے میں بم کی اطلاع: ہنگامی طور پر ممبئی ایئرپورٹ پر اتارلیا گیا
  • جرات، بہادری و ہمت کے نشان، غازیانِ گلگت بلتستان کو سلام
  • غازی علم الدین شہید کا کارنامہ جرأت مند ی کا نشان ہے‘جماعت اہلسنت
  • کوالالمپور: امریکا اور بھارت کے درمیان 10 سالہ دفاعی معاہدہ
  • کراچی: 4 سال قبل چوری ہوئی موٹرسائیکل کا ای چالان مالک کو بھیج دیا گیا