data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

اسلام آباد: یکم جولائی سے مہنگائی کے ستائے عوام پر ایک اور معاشی بوجھ ڈالنے کی تیاریاں مکمل کر لی گئی ہیں کیونکہ پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں ایک بار پھر نمایاں اضافے کا امکان ظاہر کیا جا رہا ہے، پیٹرول کی قیمت میں 11 روپے جبکہ ڈیزل کی قیمت میں 15 روپے فی لیٹر تک اضافہ متوقع ہے۔

میڈیا رپورٹس کےمطابق ذرائع پیٹرولیم ڈویژن کاکہنا ہےکہ  نئی قیمتوں کا اطلاق آئندہ 15 روز کے لیے کیا جائے گا اور اس حوالے سے اوگرا نے قیمتوں میں ممکنہ رد و بدل کی سمری وزارتِ پیٹرولیم کو ارسال کرنے کی تیاری مکمل کر لی ہے، سمری موصول ہونے کے بعد پیٹرولیم مصنوعات کی نئی قیمتوں کا باضابطہ اعلان آج رات متوقع ہے۔

ذرائع کاکہنا تھا کہ حتمی منظوری وزیراعظم کی مشاورت سے وزیر خزانہ دیں گے، جس کے بعد قیمتوں کے نفاذ کا باقاعدہ اعلان کیا جائے گا۔

دوسری جانب شہریوں نے اس ممکنہ اضافے پر شدید تشویش کا اظہارکہا ہے کہ موجودہ مہنگائی کے حالات میں پیٹرول اور ڈیزل کی قیمتوں میں مزید اضافہ عوام کی قوتِ خرید کو مزید کمزور کر دے گا اور ٹرانسپورٹ، اشیائے خور و نوش اور دیگر روزمرہ ضروریات کی قیمتوں میں ہوشربا اضافہ ہو جائے گا۔

واضح رہے کہ حالیہ مہینوں میں پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں وقفے وقفے سے اضافہ ہوتا رہا ہے، جس نے عام شہری کو شدید مالی دباؤ میں مبتلا کر دیا ہے، یکم جولائی کی قیمتیں اب اس بات کا تعین کریں گی کہ مہنگائی کی نئی لہر کتنی شدید ہوگی۔

ماہرین کے مطابق عالمی منڈی میں خام تیل کی قیمتوں میں اضافے اور مقامی سطح پر روپے کی قدر میں کمی اس ممکنہ مہنگائی کی بنیادی وجوہات ہیں، روپے کی قدر میں مسلسل گراوٹ اور درآمدی اخراجات میں اضافے نے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں کو مزید بڑھا دیا ہے۔

.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: پیٹرولیم مصنوعات کی کی قیمتوں میں

پڑھیں:

چینی کی قیمتوں میں اضافہ: کس شوگر مل کے پاس کتنی چینی اسٹاک ہے؟

ملک بھر میں چینی کی قیمتوں میں ہوش ربا اضافہ ہو گیا ہے۔ کوئٹہ میں چینی کی قیمت 230 روپے فی کلو تک پہنچ چکی ہے۔

ملک کے دیگر حصوں میں یہی چینی 190 سے 200 روپے فی کلو میں فروخت کی جا رہی ہے۔

چینی کی قیمتوں میں اضافہ بنیادی طور پر طلب اور رسد پر منحصر ہوتا ہے.

یہ بھی پڑھیں: چینی کی زائد قیمت فروخت پر صوبوں میں جرمانے اور گرفتاریاں، وزارت فوڈ سیکورٹی کی سینیٹ میں رپورٹ

حکومتی ذرائع کے مطابق ملک بھر میں موجود شوگر ملز کے پاس اس وقت بھی 3 لاکھ 74 ہزار 870 میٹرک ٹن چینی موجود ہے۔

وی نیوز نے یہ جاننے کی کوشش کی کہ کون سی شوگر ملز کے پاس کتنی چینی اسٹاک ہے اور ان شوگر ملز کے مالکان کون ہیں۔

فیڈرل بورڈ آف ریونیو کے مطابق، 30 اکتوبر 2025 کو سب سے زیادہ چینی کا اسٹاک 39 ہزار 954 میٹرک ٹن رحیم یار خان شوگر ملز لمیٹڈ کے پاس تھا۔

مزید پڑھیں:ملک میں چینی کا کوئی بحران نہیں، قیمتوں میں اضافہ ذخیرہ اندوزی کا نتیجہ ہے، وفاقی وزیر صنعت و پیداوار

پی ٹی آئی رہنما مونس الٰہی اور دنیا میڈیا گروپ کے مالک میاں عامر محمود اس مل کے شیئر ہولڈر ہیں۔

اسی طرح، صدر آصف زرداری کے قریبی دوست اور اومنی گروپ کے سربراہ خواجہ عبد الغنی کی ٹنڈوالہ یار شوگر ملز یونٹ 2 مظفر گڑھ نے 34 ہزار 570 میٹرک ٹن چینی اسٹاک کی ہوئی ہے۔

اسی مل کی یونٹ 1 خیبر پختونخوا میں 10 ہزار 238 میٹرک ٹن چینی اسٹاک موجود ہے۔ سب سے کم چینی کا اسٹاک خوشکی شوگر ملز کے پاس 123 میٹرک ٹن ہے۔

مزید پڑھیں:اسلام آباد کے دکانداروں کو چینی خریدنے میں مشکلات کا سامنا کیوں؟

ایف بی آر کے ریکارڈ کے مطابق، سب سے زیادہ چینی اسٹاک کرنے والی پہلی 10 شوگر ملز میں سے 6 کے مالکان سیاسی جماعتوں سے تعلق رکھتے ہیں۔

وزیراعظم شہباز شریف کے صاحبزادے حمزہ شہباز، سلمان شریف اور نصرت شہباز رمضان شوگر ملز کے شیئر ہولڈر ہیں، جس نے 570 میٹرک ٹن چینی اسٹاک کی ہوئی ہے۔

وزیراعظم شہباز شریف اور سابق وزیراعظم نواز شریف کے مرحوم بھائی عباس شریف کے 2 بیٹے عبدالعزیز عباس شریف اورعبداللہ یوسف شریف چوہدری شوگر ملز کے مالک ہیں۔

مزید پڑھیں: اسلام آباد کے شہری چینی کی قیمت 172 روپے فی کلو سے زائد ہرگز نہ دیں، انتظامیہ کی ہدایت

جس کے پاس 5 ہزار 134 میٹرک ٹن چینی موجود ہے۔

صدر آصف زرداری کے ایک اور قریبی دوست ذکا اشرف کی اشرف شوگر ملز کے پاس 20 ہزار 616 میٹرک ٹن چینی کا اسٹاک موجود ہے۔

اسی طرح سینیئر سیاستدان جہانگیر خان ترین بھی مختلف شوگر ملز کے مالک ہیں۔

ریکارڈ کے مطابق ان کی جے ڈی ڈبلیو شوگر ملز کے پاس 30 ہزار 730 میٹرک ٹن، جے کے شوگر ملز کے پاس 10 ہزار 76 میٹرک ٹن، جے ڈی ڈبلیو یونٹ 3 کے پاس 6 ہزار 620 میٹرک ٹن، جے کے شوگر ملز یونٹ 1 کے پاس 2 ہزار 730 میٹرک ٹن، اور جے ڈی ڈبلیو یونٹ 2 کے پاس 2 ہزار 532 میٹرک ٹن چینی کا اسٹاک موجود ہے۔

مزید پڑھیں: چینی کی قیمت کیوں بڑھتی ہے؟ ایک نہ ختم ہونے والا بحران

واضح رہے کہ حکومت نے شوگر ملز مالکان کی قیمتیں نہ بڑھانے کی یقین دہانیوں کے بعد چینی کی ایکسپورٹ کی اجازت دی تھی۔

تاہم چند ماہ میں چینی کی قیمتوں میں بڑا اضافہ ہو گیا ہے، جس پر حکومت نے کارروائی کی ہے۔

حکومت نے دکانداروں کو چینی 172 روپے فی کلو میں فروخت کرنے کا حکم دیتے ہوئے زائد قیمت پر فروخت کرنے والوں کے خلاف سخت کارروائی شروع کی ہے۔

مزید پڑھیں: سپریم کورٹ بار کا پیٹرولیم مصنوعات اور چینی کی قیمتوں میں اضافہ پر اظہارِ تشویش

جس کے نتیجے میں دکانداروں نے چینی کی فروخت روک دی ہے۔

شوگر ملز ایسوسی ایشن کا موقف ہے کہ چینی ذخیرہ کرنے کی مدت 2 سال ہوتی ہے۔ اگر 7 لاکھ 49 ہزار ٹن چینی ایکسپورٹ نہ کی جاتی تو ضائع ہو جاتی۔

ایکسپورٹ کی گئی چینی کی ایکسپائری ڈیٹ اگست 2025 تھی۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

آصف زرداری اومنی گروپ پی ٹی آئی جہانگیر خان ترین چینی خواجہ عبد الغنی ذکا اشرف رمضان شوگر ملز شہباز شریف شوگر ملز ایسوسی ایشن عامر محمود عباس شریف مونس الہی

متعلقہ مضامین

  • سونے کی قیمت میں آج بھی بڑا اضافہ، فی تولہ کتنے کا ہوگیا؟
  • ریلوے سسٹم میں ٹرین آپریشن کے لیے بوگیوں کی شدید قلت، حادثات کا خدشہ
  • بجلی صارفین کے لیے اچھی خبر، قیمت میں کمی کا امکان
  • وفاقی حکومت نے حالیہ تباہ کن سیلاب سے ہونے والے مالی نقصانات کی جامع رپورٹ جاری کر دی
  • چینی کی قیمتوں میں اضافہ: کس شوگر مل کے پاس کتنی چینی اسٹاک ہے؟
  • پیٹرول پرلیوی میں ایک روپے 60 پیسےفی لیٹرکا اضافہ
  • پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے پرتشویش ہے‘ٹرانسپورٹ الائنس
  • پیٹرولیم مصنوعات کی نئی قیمتوں کا اعلان، ڈیزل 6 روپے مہنگا
  • ڈیزل کی قیمتوں میں اضافے پر گڈز ٹرانسپورٹ الائنس کا بڑا اعلان
  • حکومت کا پیٹرول پرلیوی میں ایک روپے 60پیسے فی لیٹر کا اضافہ