سابق ایئرمارشل کی کورٹ مارشل کارروائی کیخلاف اور چارج شیٹ تفصیلات فراہمی کی درخواست پر سماعت
اشاعت کی تاریخ: 22nd, May 2025 GMT
اسلام آباد ہائی کورٹ میں سابق ائیر مارشل جواد سعید کی کورٹ مارشل کی کارروائی اور چارج شیٹ کی تفصیلات فراہمی کی درخواست پر سماعت ہوئی۔
بھارتی بالا کورٹ حملے کے بعد 27 فروری 2019 کو پاکستان کی جانب سے چھ ایئر سٹرائیکس کا آپریشن سوئفٹ ریٹارٹ، سوئفٹ ریٹارٹ آپریشن کے انچارج سابق ائیر مارشل جواد سعید پر حساس معلومات شیئر کرنے پر کورٹ مارشل سزا کے معاملے سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی، ائیر فورس حکام کی جانب سے سابق ائیر مارشل جواد سعید کو کورٹ مارشل کی کاروائی اور چارج شیٹ کا ریکارڈ پیش نہ کیا گیا۔
عدالت نے آئندہ سماعت پر وکیل درخواست گزار سے ریکارڈ فراہمی کی عدالتی نظیریں پیش کرنے کا حکم دے دیا، درخواست گزار کے وکیل عبدالوحید ایڈوکیٹ عدالت میں پیش ہوئے، وفاق کی جانب سے ایڈیشنل اٹارنی جنرل، ائیر فورس لیگل حکام عدالت میں پیش ہوئے۔
ائیر فورس حکام نے کہا کہ پی اے ایف ایکٹ کے مطابق اگر آپ نے سزائے موت دینی ہے تو بس ایک جملہ لکھنا ہوتا ہے، وکالت نامہ مانگا جا رہا ہے، مصدقہ کاپیاں مانگی جا رہی ہیں، پی اے ایف لاء کے مطابق دی گئی سزا کا ریکارڈ اور چارج شیٹ کا ریکارڈ فراہم نہیں جا سکتا۔
جسٹس خادم حسین سومرو نے کہا کہ آپکا جو لاء ہے اس پر ہم کچھ نہیں کہہ سکتے، وکیل درخواست گزار نے کہا کہ ان کے ہی لاء پر پہلے یہاں بھی ایسے کبھی نہیں ہوا، ائیر فورس حکام نے کہا کہ ایسا نہ کہیں کہ ایسا یہاں بھی نہیں ہوا۔ انکا کہنا ہے آپکی اپیل مسترد ہو چکی یے،
جسٹس خادم حسین سومرو نے درخواست گزار کے وکیل سے مکالمہ کیا کہ اس کیس میں نا انصافی ہوئی ہے ، وکیل درخواست گزار نے کہا کہ ہمیں انصاف نہیں دیا گیا ، انھوں نے خود کہا کہ ائیر مارشل جواد سعید کو ائیر چیف نے خود وکیل دیا، نہ اپنا لیگل وکیل دیا گیا نہ ریکارڈ دیا گیا کہ الزام کیا ہے نہ فیملی کو بتایا گیا، اس کیس میں بدنیتی کی گئی صاف نظر آرہا ہے ملزم کو اس کا اپنا وکیل تک نہیں دیا گیا۔
عدالت نے کہا کہ آپ آئندہ سماعت پر عدالتی نظیریں پیش کریں جس میں پہلے ایسے کیس میں ریکارڈ فراہم کیا گیا ہو، وکیل درخواست گزار نے مؤقف اپنایا کہ عدالت وقت دے میں سپریم کورٹ کے فیصلے اور عدالتی نظیریں پیش کردونگا، ایسے ہی کیسز میں فل بینچ کی ججمنٹس بھی موجود ہیں، میں وہ پیش کردونگا۔
جسٹس خادم حسین سومرو نے کہا کہ آپ پیراوائز کمنٹس کی صورت میں عدالتی نظیریں پیش کردیں ،
ملٹری کورٹ نے حساس معلومات لیک کرنے پر سابق ایئر مارشل ریٹائرڈ جواد سعید کو 14 سال قید کی سزا سنائی تھی، عدالت نے کیس کی مزید سماعت 17 جون تک ملتوی کردی۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: ائیر مارشل جواد سعید عدالتی نظیریں پیش وکیل درخواست گزار اور چارج شیٹ کورٹ مارشل ائیر فورس نے کہا کہ دیا گیا
پڑھیں:
جی ایچ کیو حملہ کیس: 96 روز کے وقفے کے بعد عدالت کی کارروائی آج سے دوبارہ شروع
9 مئی 2023 کو ہونے والے جی ایچ کیو حملہ کیس میں انسداد دہشت گردی عدالت کی کارروائی 96 روز کے وقفے کے بعد آج سے دوبارہ شروع ہو رہی ہے۔ سماعت راولپنڈی کی اڈیالہ جیل میں قائم بڑی ہال نما عدالت میں دن 11 بج کر 30 منٹ پر ہوگی۔ سرکاری پراسیکیوٹر اور پاکستان تحریک انصاف کے بانی چیئرمین کے وکلا کو جیل ٹرائل سے متعلق پیشگی اطلاع دے دی گئی ہے۔ عدالت کو سپریم کورٹ کا وہ حکمنامہ بھی موصول ہو چکا ہے جس میں سانحہ 9 مئی سے متعلق تمام مقدمات کا ٹرائل چار ماہ میں مکمل کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔ عدالتی ذرائع کے مطابق سپریم کورٹ کی ہدایات کے تحت انسداد دہشت گردی عدالت نے ہفتے میں تین یا چار دن سماعت کرنے کا فیصلہ کیا ہے تاکہ کیسز مقررہ مدت میں مکمل کیے جا سکیں۔ آج سے 9 مئی کے تمام کیسز پر چار ماہ کی عدالتی مدت کا باقاعدہ آغاز ہو چکا ہے۔ جی ایچ کیو حملہ کیس میں اب تک 119 میں سے 25 گواہوں کے بیانات ریکارڈ کیے جا چکے ہیں، تاہم کسی پر بھی جرح کا عمل مکمل نہیں ہوا۔ جیل ٹرائل کے لیے تفتیشی ٹیم نے مکمل تیاریاں کر لی ہیں، اور دونوں سرکاری گواہوں مجسٹریٹ مجتبیٰ الحسن اور سب انسپکٹر ریاض کو صبح 9 بجے اڈیالہ جیل طلب کر لیا گیا ہے۔ ان کی پیشی کے لیے گرفتاری کے وارنٹ بھی جاری کیے جا چکے ہیں۔ انسداد دہشت گردی عدالت نے متعدد اہم سیاسی رہنماؤں کو بھی آج کی سماعت کے لیے طلب کیا ہے۔ طلبی نوٹس حاصل کرنے والوں میں شیخ رشید احمد، عمر ایوب خان، شبلی فراز، شیریں مزاری، راشد شفیق اور عثمان ڈار شامل ہیں۔سابق وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کو لاہور سے دن 11 بجے عدالت میں پیش ہونے کے لیے طلب کیا گیا ہے۔ کیس کی سماعت انسداد دہشت گردی عدالت کے جج امجد علی شاہ کی سربراہی میں ہوگی۔ زیادہ ملزمان کی موجودگی کے پیش نظر جیل کی بڑی عدالت میں سماعت کا فیصلہ کیا گیا ہے تاکہ سیکیورٹی اور عدالتی کارروائی میں کسی قسم کی رکاوٹ نہ آئے۔ یاد رہے کہ 9 مئی کو پی ٹی آئی چیئرمین کی گرفتاری کے بعد ملک بھر میں پرتشدد مظاہرے ہوئے تھے، جن میں جی ایچ کیو، کور کمانڈر ہاؤس لاہور سمیت حساس عسکری و سرکاری تنصیبات کو نشانہ بنایا گیا۔ ان واقعات کے خلاف مختلف مقدمات قائم کیے گئے، جن کا ٹرائل اب چار ماہ میں مکمل کرنے کا حکم دیا جا چکا ہے۔