جوائنٹ فیملی سسٹم میں پھنسی لڑکیاں: جدید سوچ، پرانے بندھن WhatsAppFacebookTwitter 0 22 May, 2025 سب نیوز

تحریر۔۔۔رفعت اشرف ورک
پاکستانی معاشرہ ایک ایسی نازک ڈور پر کھڑا ہے جہاں روایت اور جدیدیت کے درمیان کشمکش شدت اختیار کر چکی ہے۔ خاص طور پر خواتین کے لیے، یہ تصادم زندگی کے ہر موڑ پر مسائل کو جنم دیتا ہے۔ انہی مسائل میں سے ایک مسئلہ مشترکہ خاندانی نظام (جوائنٹ فیملی سسٹم)ہے، جو آج بھی ہمارے معاشرتی ڈھانچے کا ایک مضبوط جزو مانا جاتا ہے، مگر اس کی قیمت بالخصوص خواتین کو چکانا پڑتی ہے۔ماضی میں، جب تعلیم عام نہ تھی، عورت کو رسم و رواج کے سانچے میں ڈھالا جاتا تھا۔ اسے سکھایا جاتا تھا کہ وہ نہ صرف اپنے میکے بلکہ سسرال کے تمام افراد کے ساتھ سمجھوتے کر کے زندگی گزارے۔ شوہر کو “مجازی خدا” مان کر اس کے ہر حکم کو تسلیم کرنا ہی نیکی اور سعادت مندی سمجھی جاتی تھی۔

ایسی عورتیں خاموشی سے سمجھوتے کر کے زندگی گزارتی تھیں کیونکہ انہیں یہی سکھایا گیا تھا۔تاہم، آج کی عورت باشعور ہے۔ تعلیم، میڈیا اور معاشرتی آگاہی نے اسے نہ صرف اپنے حقوق کا شعور دیا ہے بلکہ ایک بہتر زندگی کی امید بھی۔ اب ایک لڑکی محض گھر کی چار دیواری تک محدود نہیں رہنا چاہتی بلکہ وہ اپنی شناخت، کیریئر، ذہنی سکون اور شخصی آزادی کی خواہشمند ہے۔ ایسے میں جب اسے جوائنٹ فیملی سسٹم میں ایڈجسٹ ہونے پر مجبور کیا جاتا ہے، تو وہ شدید ذہنی دبا کا شکار ہو جاتی ہے۔ایک ہنستی مسکراتی، زندگی سے بھرپور لڑکی جب ہر وقت نگرانی، تنقید، مداخلت اور غیر ضروری ذمہ داریوں کے بوجھ تلے آ جاتی ہے تو اس کا وجود ایک روبوٹ کی مانند ہو جاتا ہے۔ اس کے اٹھنے بیٹھنے، کھانے پینے، حتی کہ لباس اور بول چال تک پر نظر رکھی جاتی ہے۔ اس کی خواہشات، خواب، اور آزادی آہستہ آہستہ دم توڑنے لگتی ہیں۔

وہ اندر ہی اندر گھٹتی ہے، لیکن معاشرے کے خوف یا خاندانی دباو کے تحت اپنی تکلیف کا اظہار بھی نہیں کر پاتی۔معاشرتی ماہرین اور ماہرینِ نفسیات اس بات پر متفق ہیں کہ جوائنٹ فیملی سسٹم کا دبا خواتین میں ڈپریشن، اینگزائٹی، کم اعتمادی اور جذباتی عدم توازن جیسے مسائل کو جنم دیتا ہے۔ ایک حالیہ مطالعے کے مطابق، پاکستان میں شادی شدہ خواتین میں ذہنی دبا کی ایک بڑی وجہ خاندانی مداخلت اور ساس بہو کے روایتی جھگڑے ہیں، جو عموما مشترکہ خاندانوں میں زیادہ پائے جاتے ہیں۔اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ کیا ہمیں اپنی روایت کو مکمل طور پر چھوڑ دینا چاہیے؟ ہرگز نہیں۔ خاندانی نظام کے بہت سے فوائد بھی ہیں جیسے باہمی تعاون، مالی سہولت اور بچوں کی تربیت میں بزرگوں کا کردار۔ تاہم، وقت کے ساتھ ساتھ اس نظام کو بھی ارتقائی مراحل سے گزرنا چاہیے۔ نئی نسل کو خود مختار زندگی کا حق دینا ہوگا، جہاں وہ اپنے فیصلے خود کر سکیں، اپنی زندگی کو اپنی سوچ کے مطابق ترتیب دے سکیں۔جوائنٹ فیملی سسٹم آج بھی پاکستانی معاشرے کا ایک اہم جزو ہے، مگر یہ ضروری ہے کہ اس نظام کو جدید تقاضوں کے مطابق ڈھالا جائے۔ خاص طور پر لڑکیوں کو ذہنی، جذباتی اور شخصی طور پر آزاد ماحول فراہم کیا جائے تاکہ وہ ایک خوشحال، پرامن اور نتیجہ خیز زندگی گزار سکیں۔ نئی سوچ، نئی نسل اور نئی دنیا میں پرانے بندھنوں کو بدلنا وقت کی اہم ضرورت ہے۔

روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔

WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرشہباز شریف کی قیادت میں پاکستان نے معاشی استحکام سے اقدامات سے ناممکن کو ممکن کر دکھایا، ورلڈ بینک ایک پُرامن قوم، ایک زوردار انتباہ پاکستان میں نوجوان نسل اور سگریٹ نوشی عنوان: پاکستان میں اقلیتی برادریوں کا کردار اور درپیش چیلنجز دھوکہ دہی کی بازگشت: یو ایس ایس لبرٹی 1967 سے پہلگام 2025 تک ڈوبتی انسانیت: مودی حکومت کے ظلم و بربریت کا ایک اور داستان قصابوں کا اتحاد TikTokTikTokMail-1MailTwitterTwitterFacebookFacebookYouTubeYouTubeInstagramInstagram

Copyright © 2025, All Rights Reserved

رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیم.

ذریعہ: Daily Sub News

کلیدی لفظ: جوائنٹ فیملی سسٹم

پڑھیں:

مالی نظام کی بہتری کیلئے بلوچستان میں الیکٹرانک سسٹم متعارف

ای سسٹم کے افتتاحی تقریب میں وزیراعلیٰ نے کہا کہ یہ نظام مالی شفافیت کی طرف ایک قدم ہے۔ شہری اپنے حلقے میں ترقیاتی کام کا جائزہ لے سکیں گے۔ اسلام ٹائمز۔ وزیراعلیٰ بلوچستان سرفراز بگٹی نے کہا ہے کہ صوبے میں متعارف کرایا گیا ملک کا پہلا خودکار ڈیجیٹل مالیاتی ای۔فائلنگ سسٹم شفافیت، اچھی حکمرانی اور ٹیکنالوجی کے استعمال کی جانب ایک سنگ میل ہے، جس سے نہ صرف مالیاتی امور میں تیزی آئے گی بلکہ عوام کو براہِ راست ترقیاتی منصوبوں کی معلومات تک رسائی بھی حاصل ہوگی۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے چیف منسٹر سیکرٹریٹ میں فنانس ای۔فائلنگ سسٹم کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر صوبائی وزراء، اراکین صوبائی اسمبلی اور انتظامی محکموں کے سیکرٹریز نے شرکت کیں۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ یہ سسٹم محض ایک ای۔فائلنگ نہیں بلکہ مکمل مالیاتی اصلاحات کی بنیاد ہے۔ اس کے ذریعے ہر محکمہ اپنی بجٹ درخواستیں آن لائن جمع کروائے گا اور ہر مرحلے کی منظوری، ریکارڈ اور مالی شفافیت واضح انداز میں دستاویزی شکل میں دستیاب ہوگی۔ اس نظام سے وہ تمام روایتی رکاؤٹیں اور غیر شفاف طریقہ کار ختم ہوں گے، جو برسوں سے مالیاتی امور میں مشکلات پیدا کرتے رہے۔

انہوں نے کہا کہ ای۔فائلنگ سسٹم سے افسران کو بروقت اور درست فیصلے کرنے میں مدد ملے گی، جبکہ عام شہری بھی اپنے موبائل یا لیپ ٹاپ کے ذریعے ترقیاتی منصوبوں کی پیش رفت اور مالیاتی امور کی نگرانی کر سکیں گے۔ وزیراعلیٰ نے زور دیتے ہوئے کہا کہ عام آدمی کے لیے یہ سہولت شفافیت کی ایک حقیقی مثال ہوگی کیونکہ وہ دیکھ سکے گا کہ اس کے حلقے میں کون سا کام کہاں تک پہنچا ہے اور کون سا منصوبہ صرف کاغذوں میں مکمل دکھایا گیا ہے۔ وزیراعلیٰ سرفراز بگٹی نے واضح کیا کہ یہ سسٹم صوبائی حکومت کی شفاف طرزِ حکمرانی کا ثبوت ہے جس سے پبلک سیکٹر میں “انڈر ٹیبل” طریقہ کار مکمل طور پر ختم ہو جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ یہ ٹیکنالوجی کا دور ہے، دنیا بہت آگے نکل چکی ہے اور اب بلوچستان بھی جدید خطوط پر استوار ہو رہا ہے۔ انہوں نے تمام سیکرٹریز کو ہدایت کی کہ وہ اپنے اپنے محکموں میں ای۔فائلنگ سسٹم کو جلد از جلد نافذ کریں تاکہ پورے بلوچستان میں کاغذی کارروائی بتدریج ختم ہو اور تمام امور صرف ڈیجیٹل طریقے سے نمٹائے جائیں۔ انہوں نے کہا کہ کابینہ کے اجلاس بھی اب ڈیجیٹل ٹیبلیٹس کے ذریعے منعقد ہوں گے تاکہ فیصلوں میں غیر ضروری تاخیر ختم کی جا سکے۔

وزیراعلیٰ نے اس موقع پر سسٹم کی تیاری میں شامل افسران اور ٹیم کو خراجِ تحسین پیش کرتے ہوئے اعلان کیا کہ اس منصوبے پر کام کرنے والے سرکاری ملازمین کو ایک ماہ کی اضافی بونس تنخواہ دی جائے گی جبکہ نجی شعبے کے ماہرین کی حوصلہ افزائی کی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ یہ منصوبہ بلوچستان کے مقامی نوجوانوں اور سرکاری افسران کی محنت کا نتیجہ ہے اور اس پر کسی دوسرے صوبے یا شہر کا انحصار نہیں کیا گیا۔ وزیراعلیٰ سرفراز بگٹی نے کہا کہ صوبائی حکومت عوامی وسائل کے موثر اور شفاف استعمال کے لیے پرعزم ہے اور یہ نظام اس خواب کو عملی شکل دینے کی طرف ایک اہم قدم ہے۔ انہوں نے کہا کہ صوبے میں شفاف حکمرانی کا وہ خواب جو اسمبلی فلور پر وعدے کی صورت میں کیا گیا تھا، آج حقیقت کا روپ دھار چکا ہے۔ قبل ازیں سیکرٹری خزانہ عمران زرکون نے نئے ڈیجیٹل ای مالی نظام سے متعلق تفصیلی بریفنگ دی اور متعارف کردہ نظام کے آپریٹنگ پروسیجر کا عملی مظاہرہ پیش کیا۔ تقریب کے اختتام پر وزیراعلیٰ بلوچستان نے اس منصوبے پر کام کرنے والے مقامی آٹی ٹی ماہرین کو تعریفی سرٹیفکیٹس بھی دیئے۔

متعلقہ مضامین

  • بارش اور کرپٹ سسٹم
  • ترکی کا اسرائیلی سے تجارتی بندھن
  • مالی نظام کی بہتری کیلئے بلوچستان میں الیکٹرانک سسٹم متعارف
  • ایپل نے نیا موبائل آپریٹنگ سسٹم ’آئی او ایس 26‘ جاری کردیا، نئے فیچرز کیا ہیں؟
  • ایپل نے آئی فون سمیت دیگر ڈیوائسز کیلئے نیا آپریٹنگ سسٹم متعارف کرادیا
  • فیس لیس کسٹمز سسٹم سے خزانے کو 100 ارب روپے نقصان کی رپورٹ غلط قرار
  • وزیراعظم کی لینڈ مافیا کیخلاف فیصلہ کن کارروائی، اوورسیز کی شکایات کے ازالے کیلئے 7رکنی جوائنٹ ایکشن کمیٹی تشکیل ، نوٹیفکشن سب نیوز پر
  • نیا قرض تب ہی ملے گا جب پُرانا پروگرام کامیابی سے چلے گا
  • کوہ سلیمان سے آنیوالے سیلابی پانی سے 2 ہزار سال پرانے سکے مل گئے
  • بکروالوں کی سالانہ ہجرت: بقا کی جنگ یا روایت کا تسلسل؟