یورپ میں قیامت خیز گرمی، پارہ 47 ڈگری کو چھو گیا
اشاعت کی تاریخ: 30th, June 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
متعدد یورپی ممالک اس وقت شدید ترین ہیٹ ویو کی زد میں ہیں جس کے باعث صحت کے حوالے سے ہنگامی انتباہ جاری کر دیا گیا۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق اسپین کا جنوبی علاقہ اس گرمی سے سب سے زیادہ متاثر ہوا ہے، جہاں کئی علاقوں میں درجہ حرارت 46 ڈگری سیلسیس تک پہنچ گیا۔
اسپین کے محکمہ موسمیات نے خبردار کیا ہے کہ یہ مہینہ ملک کی تاریخ کا سب سے گرم جون ثابت ہو سکتا ہے۔
اسپین کے علاوہ پرتگال، اٹلی اور کروشیا میں بھی شدید گرمی کی وجہ سے ریڈ الرٹ جاری کیا گیا ہے۔
پرتگال کے علاقے مورا میں درجہ حرارت 47 ڈگری ریکارڈ کیا گیا۔
فرانس، آسٹریا، بیلجیئم، ہنگری، سربیا، بوسنیا، سلووینیا اور سوئٹزرلینڈ میں ایمبر وارننگز نافذ کی گئی ہیں۔
بارسلونا میں ایک خاتون صفائی ملازمہ ہفتے کے روز شدید گرمی میں کام کرنے کے بعد انتقال کر گئیں۔ مقامی حکام اس واقعے کی تحقیقات کر رہے ہیں۔
اٹلی میں گرمی کے باعث ہیٹ اسٹروک کے مریضوں کی تعداد میں اضافہ دیکھا جا رہا ہے، خاص طور پر بزرگ شہریوں، کینسر کے مریضوں اور بے گھر افراد میں۔
نیپلز کے اسپتال میں ہیٹ اسٹروک کے مریضوں کے لیے خصوصی طبی انتظامات کیے گئے ہیں، جن میں فوری علاج، ٹھنڈے پانی میں غوطے لگانا شامل ہیں۔
بولونیا شہر میں سات مقامات پر ایئر کنڈیشنڈ پناہ گاہیں قائم کی گئی ہیں اور روم میں 70 سال سے زائد عمر کے افراد کے لیے سوئمنگ پولز تک مفت رسائی دی گئی ہے۔
لزبن (پرتگال) میں فارماسسٹ نے خبر رساں ادارے رائٹرز کو بتایا کہ لوگوں کو دن کے گرم ترین اوقات میں باہر نکلنے سے منع کیا گیا ہے۔
اسی طرح سربیا میں ریکارڈ شدہ تاریخ کا سب سے زیادہ درجہ حرارت نوٹ کیا گیا، جبکہ سلووینیا میں جون کا گرم ترین دن ریکارڈ کیا گیا۔
شمالی مقدونیہ میں جمعہ کے روز درجہ حرارت 42 ڈگری سیلسیس تک پہنچ گیا۔
فرانس، جرمنی، اٹلی اور برطانیہ میں بھی درجہ حرارت بڑھنے کی پیش گوئی کی گئی ہے۔
لندن میں پیر کو درجہ حرارت 35 ڈگری سیلسیس تک پہنچنے کا امکان ہے۔
یہ شدید گرمی ایک ہائی پریشر سسٹم کی وجہ سے پیدا ہو رہی ہے، جو خشک ہوا کو زمین کی طرف دھکیل کر درجہ حرارت کو بڑھا رہا ہے۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: کیا گیا
پڑھیں:
خیبرپختونخواہ میں بارشوں اور سیلابی ریلوں نے قیامت برپا کردی، مختلف واقعات میں 146 افراد جاں بحق
پشاور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 15 اگست2025ء) خیبرپختونخواہ میں طوفانی بارشوں اور تباہ کن سیلاب نے زندگی کا پہیہ مفلوج کر دیا۔ صوبے کے مختلف اضلاع میں کئی روز سے جاری موسلا دھار بارش کے نتیجے میں ندی نالوں میں طغیانی آگئی، جس سے شدید آبی ریلے آبادیوں میں داخل ہو گئے۔ پی ڈی ایم اے کے مطابق آسمانی بجلی گرنے، مکانات گرنے اور سیلابی پانی میں بہہ جانے کے مختلف واقعات میں 146 افراد جاں بحق جبکہ درجنوں لاپتہ ہوگئے ہیں۔ متعدد زخمیوں کو اسپتالوں میں منتقل کر دیا گیا ہے جہاں کئی کی حالت تشویشناک ہے۔ سیلابی ریلوں نے سینکڑوں گھروں، دکانوں اور کھیتوں کو تباہ کر دیا جبکہ سڑکیں، پل اور دیگر بنیادی ڈھانچہ بری طرح متاثر ہوا ہے۔ ریسکیو ٹیمیں پاک فوج اور مقامی رضاکاروں کے ساتھ مل کر امدادی سرگرمیوں میں مصروف ہیں، تاہم خراب موسم اور ٹوٹے ہوئے رابطہ نظام کے باعث ریسکیو آپریشن میں مشکلات پیش آ رہی ہیں۔(جاری ہے)
متاثرہ علاقوں میں ایمرجنسی نافذ کر دی گئی ہے۔ خیبرپختونخوا کے ضلع بونیر میں طوفانی بارشوں اور سیلابی صورتحال کے باعث جاں بحق افراد کی تعداد 78 ہوگئی۔ ڈی سی بونیر کاشف قیوم کا کہنا ہے کہ ضلع بونیرمیں طوفانی بارشوں سے سیلابی ریلوں کے باعث حادثات میں 78 افرادجان سے گئے، جاں بحق افراد میں سے 56 کی لاشیں نکال لیں۔ کاشف قیوم کا کہنا ہے کہ صورتحال انتہائی خراب،اموات بڑھنےکا خدشہ ہے، پہاڑی علاقوں میں زیادہ نقصان ہوا، ہیلی کاپٹر کی مدد سے پھنسے افراد کو نکال رہے ہیں۔ دوسری جانب چیئرمین تحریک انصاف بیرسٹر گوہر کا کہنا ہے کہ بونیرمیں سیلاب نے78 افراد کی جانیں لےلیں، تحصیل ڈگر، گدیزئی اور گاگرہ میں نقصانات زیادہ ہیں، کےپی حکومت کےہیلی کاپٹر امدادی کارروائیاں جاری رکھے ہوئے ہیں۔