فرانس، برطانیہ اور کینیڈا حماس کی مدد کرنا چاہتے ہیں، اسرائیل
اشاعت کی تاریخ: 23rd, May 2025 GMT
فرانس، برطانیہ اور کینیڈا حماس کی مدد کرنا چاہتے ہیں، اسرائیل نئے اسرائیلی حملوں میں مزید 28 ہلاکتیں غزہ میں امدادی سامان کی نئی کھیپ پہنچ گئی مغربی کنارے میں اسرائیلی آبادکاروں کا حملہ فرانس، برطانیہ اور کینیڈا حماس کی مدد کرنا چاہتے ہیں، اسرائیل
اسرائیلی وزیراعظم بینجمن نیتن یاہو نے فرانس، برطانیہ اور کینیڈا پر حماس کی مدد کی کوشش کا الزام عائد کیا ہے۔
اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو نے فرانس، برطانیہ اور کینیڈا کے رہنماؤں پر الزام عائد کیا ہے کہ وہ فلسطینی عسکریت پسند تنظیم حماس کی مدد کرنا چاہتے ہیں۔
غزہ میں جاری شدید اسرائیلی عسکری کارروائیوں کے تناظر میں ان ممالک نے دھمکی دی تھی کہ اگر غزہ میں یہ کارروائیاں نہ روکی گئیں تو اسرائیل کے خلاف ٹھوس اقدامات کیے جائیں گے۔
(جاری ہے)
نیتن یاہو نے کہا، ’’آپ انسانیت کے بھی غلط طرف کھڑے ہیں اور تاریخ کے بھی ۔‘‘
غزہ میں تباہی اور بھوک کے مناظر عالمی میڈیا میں مسلسل دکھائے جا رہے ہیں، جس پر دنیا بھر میں مظاہرے ہو رہے ہیں اور اسرائیل کے خلاف رائے عامہ میں اضافہ ہو رہا ہے۔
اسرائیل کے سابق سفارت کار یاکی دیان نے کہا، ’’امریکہ اور چند یورپی ممالک کو یہ بات سمجھانا مشکل ہو گئی ہے کہ اسرائیل جو کچھ کر رہا ہے وہ دفاعی جنگ ہے۔‘‘
اسرائیلی حکام خاص طور پر اس بات پر تشویش کا شکار ہیں کہ فرانس جیسے یورپی ممالک اسپین اور آئرلینڈ کی پیروی کرتے ہوئے فلسطینی ریاست کو تسلیم نہ کر لیں، جو خطے میں عشروں پر محیط تنازعے کے دو ریاستی حل کا ایک حصہ سمجھا جاتا ہے۔
نیتن یاہو کا مؤقف ہے کہ فلسطینی ریاست اسرائیل کے لیے خطرہ ہے اور انہوں نے واشنگٹن میں اسرائیلی سفارت خانے کے دو اہلکاروں کے قتل کو، جس میں حملہ آور نے مبینہ طور پر ’فری فلسطین‘ کا نعرہ لگایا، اس خطرے کی مثال قرار دیا۔
انہوں نے کہا، ’’یہی نعرہ سات اکتوبر 2023ء کو حماس کے حملے کے دوران بھی سنائی دیا تھا۔یہ لوگ فلسطینی ریاست نہیں چاہتے بلکہ یہودی ریاست کو ختم کرنا چاہتے ہیں۔‘‘
نئے اسرائیلی حملوں میں مزید 28 ہلاکتیں
خبر رساں ادارے ڈی پی اے نے غزہ کے طبی ذرائع کے حوالے سے بتایا ہے کہ غزہ پر رات گئے اسرائیلی حملوں میں کم از کم 28 افراد ہلاک اور درجنوں زخمی ہو گئے ہیں۔
بتایا گیا ہے کہ جنوبی غزہ کے شہر خان یونس کے قریب ایک چھوٹے قصبے میں اسرائیلی فضائی حملے میں 11 افراد ہلاک ہوئے۔ رپورٹ کے مطابق اس حملے میں ایک گھر کو نشانہ بنایا گیا جب کہ حملے کے زیادہ تر متاثرین بچے ہیں۔ اس حملے میں کئی افراد زخمی بھی ہوئے جن میں بعض کی حالت تشویشناک ہے۔
اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ وہ اس حملے سے متعلق سامنے آنے والی رپورٹس کا جائزہ لے رہی ہے۔
غزہ میں امدادی سامان کی نئی کھیپ پہنچ گئی
تقریباً تین ماہ طویل امدادی ناکہ بندی کے بعد اقوام متحدہ اور عالمی برادری کی طرف سے فراہم کردہ مزید 107 امدادی ٹرک غزہ پٹی میں داخل ہو گئے ہیں۔
اسرائیلی اتھارٹی برائے فلسطینی امورCOGAT کے مطابق، ان ٹرکوں میں آٹا، خوراک، طبی آلات اور ادویات تھیں، جو جمعرات کے روز غزہ میں داخل ہوئیں۔
پیر کو اسرائیل نے غزہ پر امدادی سامان کی پابندی ختم کر دی تھی۔ اس سے قبل مارچ کے آغاز سے کسی بھی امدادی سامان کی اجازت نہیں دی گئی تھی۔ اسرائیل کا الزام تھا کہ حماس یہ امداد بیچ کر اپنے جنگجوؤں اور اسلحے کے لیے مالی وسائل جمع کر رہی ہے۔
اسی تناظر میں اقوام متحدہ اور امدادی تنظیموں نے غزہ میں قحط کے خطرے سے خبردار کیا تھا۔ امدادی کارکنوں کا کہنا ہے کہ اس ہفتے جو امداد غزہ پہنچی ہے، وہ وہاں کی آبادی کی مشکلات کم کرنے کے لیے بالکل ناکافی ہے۔
اقوام متحدہ کے دفتر برائے ہیومینیٹیرین امور (OCHA) کے مطابق، ’’اشیاء کی لوڈنگ اور ترسیل میں نمایاں چیلنجز بدستور موجود ہیں، جن میں عدم تحفظ، لوٹ مار کا خطرہ، اور اسرائیلی فورسز کی طرف سے فراہم کردہ غیر موزوں راستے شامل ہیں، جو امدادی سامان کی نقل و حرکت کے لیے کارآمد نہیں۔‘‘
اقوام متحدہ کے مطابق، غزہ کے تقریباً 20 لاکھ افراد کو خوراک فراہم کرنے کے لیے روزانہ 500 ٹرکوں کا داخل ہونا ضروری ہے۔
مغربی کنارے میں اسرائیلی آبادکاروں کا حملہ
مغربی کنارے کے شمال مغربی حصے میں واقع گاؤں بروچین پر جمعے کی رات اسرائیلی آبادکاروں کے حملے کی اطلاعات ہیں۔ اسرائیلی اخبار ہارٹز کے مطابق، درجنوں آبادکار اس گاؤں میں داخل ہوئے۔
عینی شاہدین نے خبر رساں ادارے ڈی پی اے کو بتایا کہ اسرائیلی آبادکاروں نے پانچ گھروں اور پانچ گاڑیوں کو آگ لگا دی۔
فلسطینی ہلال احمر نے بتایا کہ اس واقعے کے بعد آٹھ افراد کو طبی امداد دی گئی۔
غزہ جنگ کے آغاز سے مغربی کنارے میں بھی کشیدگی میں نمایاں اضافہ ہوا ہے۔ فلسطینی وزارت صحت کے مطابق، اس عرصے میں اسرائیلی کارروائیوں، مسلح جھڑپوں یا انتہا پسند آبادکاروں کے حملوں میں 920 سے زائد فلسطینی ہلاک ہو چکے ہیں۔
.
ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے حماس کی مدد کرنا چاہتے ہیں اسرائیلی آبادکاروں برطانیہ اور کینیڈا امدادی سامان کی میں اسرائیلی اقوام متحدہ اسرائیل کے نیتن یاہو حملوں میں کے مطابق داخل ہو کے لیے
پڑھیں:
اسرائیلی حملوں میں مزید 3 فلسطینی شہید، جنگ بندی خطرے میں
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
غزہ / یروشلم(مانیٹرنگ ڈیسک/آن لائن) فلسطین کے محکمہ صحت کے مطابق اسرائیلی فوج نے جمعے کو مسلسل چوتھے روز غزہ کی پٹی پر حملے کیے، جس میں 3 افراد شہید ہوگئے یہ واقعہ جنگ بندی معاہدے کے لیے ایک اور امتحان ثابت ہوا ہے۔ خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ کے مطابق مقامی رہائشیوں نے بتایا کہ اسرائیل نے شمالی غزہ کے علاقوں میں گولہ باری اور فائرنگ کی، جبکہ اسرائیلی حکام نے دعویٰ کیا ہے کہ وہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی ثالثی سے طے پانے والی جنگ بندی پر قائم ہے۔ فلسطینی خبر رساں ایجنسی ’وفا‘ کے مطابق ایک اور فلسطینی شہری گزشتہ روز ہونے والے حملوں میں زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے شہید ہو گیا۔ غزہ کی وزارت صحت نے بتایا کہ حماس کی جانب سے اسرائیل کے 2 یرغمالیوں کی لاشیں حکام کے حوالے کرنے کے بعد اسرائیلی حملوں میں شہید ہونے والے 30 فلسطینیوں کی لاشیں ریڈ کراس کے حوالے کر دی گئی ہیں۔ حماس کا کہنا ہے کہ باقی ماندہ اسرائیلی قیدیوں کی لاشیں تلاش کرنے اور انہیں ملبے سے نکالنے میں وقت لگے گا، جبکہ اسرائیل نے الزام عاید کیا ہے کہ حماس تاخیر کرکے جنگ بندی کی خلاف ورزی کر رہی ہے۔اسرائیلی فوج کی ایک اعلیٰ ترین قانونی افسر میجر جنرل یفات تومر یروشلمی نے اپنے عہدے سے استعفا دے دیا۔ عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق تومر یروشلمی اسرائیلی فوج میں ملٹری ایڈووکیٹ جنرل کے طور پر تعینات تھیں اور ان کے خلاف قیدیوں پر فوجی اہلکاروں کے تشدد کی وڈیو لیک ہونے کے معاملے پر تحقیقات جاری تھیں۔ میجر جنرل یفات تومر یروشلمی انہوں نے اپنے استعفے میں لکھا کہ میں تسلیم کرتی ہوں کہ میں نے قانون نافذ کرنے والے اداروں کے خلاف جھوٹے پروپیگنڈے کا جواب دینے کے لیے یہ مواد میڈیا کو جاری کرنے کی اجازت دی۔ میں اس فیصلے کی مکمل ذمہ داری لیتی ہوں۔ انہوں نے اپنے استعفے میں اعتراف کیا کہ انہوں نے خود ایک ایسی وڈیو میڈیا کو لیک کرنے کی منظوری دی تھی جس میں اسرائیلی فوجیوں کو ایک فلسطینی قیدی پر بہیمانہ تشدد کرتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔ پاکستانی وزارت اطلاعات نے ایک بھارتی نیوز چینل کے ان غیر تصدیق شدہ یا سیاسی مقاصد پر مبنی دعووں کی تردید کی ہے کہ پاکستان غزہ میں 20 ہزار فوجی بھیجنے کی تیاری کر رہا ہے اور یہ کہ پاکستان نے اپنے پاسپورٹ سے یہ شق ہٹا دی ہے کہ یہ ’اسرائیل کے لیے کارآمد نہیں‘۔ بھارتی نیوز آؤٹ لَیٹ ’ری پبلک ٹی وی‘ نے یہ الزامات لگائے تھے، جس میں فوجیوں کی تعداد کی بھی وضاحت کی گئی تھی کہ پاکستان اپنی افواج مغربی ممالک اور اسرائیل کی نگرانی میں غزہ بھیجنے کا ارادہ کر رہا ہے۔ لبنانی صدر جوزف عون نے فوج کو حکم دیا ہے کہ وہ ملک کے جنوبی حصے میں اسرائیل کی کسی بھی مزید دراندازی کا سختی سے مقابلہ کرے۔ گزشتہ کئی روز سے اسرائیلی افواج لبنانی سرزمین پر حملے کر رہی ہیں اور گزشتہ سال نومبر میں نافذ ہونے والے جنگ بندی معاہدے کی روزانہ خلاف ورزیاں جاری ہیں۔ اسرائیل نے کہا ہے کہ اس نے اپنے2 یرغمالیوں امی رام کوپر اور سحر بروخ کی باقیات کی شناخت کر لی ہے، جن کی لاشیں حماس کی جانب سے واپس کی گئیں۔ وزیرِاعظم نیتن یاہو کے دفتر سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ دونوں افراد کے اہلِ خانہ کو اس وقت آگاہ کیا گیا جب قومی ادارہ برائے فرانزک میڈیسن نے شناختی عمل مکمل کرلیا۔