سینیٹ سے سول کورٹس ترمیمی بل 2025 کثرت رائے سے منظور
اشاعت کی تاریخ: 23rd, May 2025 GMT
اسلام آباد:
سینیٹ اجلاس میں سول کورٹس ترمیمی بل 2025 کثرت رائے سے منظور کر لیا گیا، پی ٹی آئی سینیٹر ڈاکٹر ہمایوں مہمند نے ایوان میں سینیٹرز کی عدم موجودگی پر احتجاج کرتے ہوئے کہا کہ ایوان میں چند سینیٹرز بیٹھے ہیں باقی خالی پڑا ہے، پھر بھی کارروائی چل رہی ہے۔
سینیٹ اجلاس کی صدارت مسلم لیگ ن سے تعلق رکھنے والے پریذائیڈنگ افسر عرفان صدیقی نے کی۔
سول کورٹس ترمیمی بل 2025 کثرت رائے سے منظور ہونے پر اپوزیشن لیڈر سینیٹر شبلی فراز نے کہا کہ ہم اس بل کی مخالفت نہیں کررہے ہیں طریقہ کار پر اختلاف ہے، وزیر قانون کی جگہ وزیر مملکت بل پیش کر رہی ہیں جن کو معلومات نہیں ہیں، وزیر قانون اور وزیر پارلیمانی امور نہیں ہے حکومت کیسے قانون سازی میں سنجیدہ ہے، بلز پر وضاحت وزیر قانون کو دینی چاہیے لیکن اپوزیشن وضاحت کر رہی ہے۔
سینیٹ میں فیڈرل بورڈ برائے انٹرمیڈیٹ اینڈ سیکنڈری ایجوکیشن ترمیمی بل 2025، حوالگی ترمیمی بل 2025، پاکستان شہریت ایکٹ 1951 میں مزید ترمیم کا بل، سول سرونٹس ترمیمی بل 2025، اینٹی ڈمپنگ ڈیوٹیز بل 2025 اور پاکستان نیوی ترمیمی بل 2025 پیش کیے گئے جنہیں متعلقہ کمیٹی کے سپرد کر دیا گیا۔
ایوان میں اظہار خیال کرتے ہوئے اپوزیشن لیڈر شبلی فراز نے کہا کہ یہ ہاؤس اس لیے نہیں ہے کہ اس میں صرف کاغذ لا کر رکھ دیے جائیں، یہ ہاؤس صرف کارروائی پورا کرنے کے لیے نہیں ہے، ہاؤس میں بلز پر بحث ہی نہیں ہوتی ہے اور وقفہ سوالات و جوابات بھی نہیں لیے جا رہے ہیں۔
شبلی فراز نے کہا کہ آج بھی ایجنڈا میں سوالات و جوابات معطل کر دیے گئے ہیں اور کہا جا رہا ہے کہ بلز منظور کروانے ہیں، پی ٹی آئی اور اپوزیشن آج سارے بلوں کی مخالفت کرتی ہے، ہاؤس کے چیئر سے ماسوائے ایک کے کوئی رولنگ ہی نہیں دی گئی۔
پریذائیڈنگ افسر عرفان صدیقی نے کہا کہ شبلی فراز کی باتوں سے اتفاق کرتا ہوں، کئی مواقع پر اپوزیشن نے ساتھ دیا ہے، وقفہ سوالات کی معطلی پر متعلقہ سیکریٹریز سے پوچھا جائے گا، قومی مسائل پر حکومت اور اپوزیشن کا اتفاق رائے ہے۔
سینیٹر سلیم مانڈی والا نے کہا کہ آج جو بھی قانون سازی ہو رہی ہے وہ کمیٹی کو جائیں گی، میں نے چھ سال ان کے ساتھ کام کیا ہے، اس وقت ہم ان کو کہتے تھے کہ ایسی روایت نہ ڈالیں، وفقہ سوالات کا سینیٹ میں مذاق بنا ہوا ہے۔ وقفہ سوالات موخر نہیں ہونا چاہیے، وقفہ سوالات موخر کرنے کے قواعد کی پیروی نہیں کی گئی، جو ایوان میں غلط ہو رہا ہے وہ نہیں ہونا چاہیے۔
سینیٹر شبلی فراز نے کہا کہ یہ جواب دیا جاتا ہے کہ آپ کے دور میں بھی ہوتا رہا ہے، پھر ایک قرارداد منظور کرلیں جو ہو رہا ہے ایسا ہونے دو۔
سینیٹ اجلاس میں پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن تنظیم نو ترمیمی بل 2025 پر قائمہ کمیٹی کی رپورٹ بھی ایوان میں پیش کی گئی۔ رپورٹ سینیٹر سلیم مانڈی والا نے پیش کی۔
وزیر مملکت موسمیاتی تبدیلی شذرہ منصب نے سول کورٹس آرڈیننس 1962 میں مزید ترمیم کا بل 2025 پیش کیا۔
سینیٹر شبلی فراز نے کہا کہ وزیر مملکت کو یہ معلوم نہیں ہے کہ بل ہے کیا، اس بل کو وزیر قانون یا وزیر پارلیمانی امور کو پیش کرنا چاہیے تھا۔
پریذائیڈنگ افسر عرفان صدیقی نے کہا کہ یہ بل سینیٹ کمیٹی سے ہوکر آیا ہے، قانون سازی میں رکاوٹ نہیں ہونا چاہیے۔ بیرسٹر علی ظفر نے کہا کہ وزیر قانون اس بل پر بات کرتے تو بہتر ہوتا۔
فیڈرل بورڈ برائے انٹرمیڈیٹ اینڈ سیکنڈری ایجوکیشن ترمیمی بل 2025 سینیٹ میں پیش کیا گیا۔ سینیٹر عرفان صدیقی نے کہا کہ کمیٹی 45 روز میں اپنی رپورٹ پیش کرے۔
اپوزیشن لیڈر شبلی فراز نے کہا کہ وزیر مملکت کو بھیج دیا ہے انہیں بلز سے متعلق کوئی علم نہیں ہے، یہ حکومتی بلز ہیں، انہیں اس طرح سے ٹیک اپ نہیں کیا جا سکتا۔ بل والے سارے ایجنڈے کو مؤخر کریں، اگلے اجلاس میں پیش کیا جائے تاکہ وزیر موجود ہوں۔
پریذائیڈنگ افسر عرفان صدیقی نے کہا کہ یہ اپوزیشن کی ڈیمانڈ جائز ہے، ہمیں اس کا احترام کرنا چاہیے۔
سول سرونٹس ترمیمی بل 2025 متعلقہ قائمہ کمیٹی کے سپرد کر دیا گیا۔ وزیر مملکت موسمیاتی تبدیلی شذرہ منصب علی خان نے کہا کہ بل کے تحت گریڈ 17 سے اوپر کے افسران گوشوارے ظاہر کرنے کے پابند ہوں گے۔
وفاقی وزیر کامرس جام کمال کی جانب سے پیش کیا گیا اینٹی ڈمپنگ ڈیوٹیز بل 2025 بھی متعلقہ قائمہ کمیٹی کے سپرد کیا گیا۔ بل پر وضاحت دیتے ہوئے وفاقی وزیر نے کہا کہ اسٹیل کے کچھ پراجیکٹس سے متعلق بل میں تبدیلی کر رہے ہیں۔
سینیٹر شبلی فراز نے کہا کہ چند پراجیکٹس کے لیے ہم قانون تبدیل کر رہے ہیں، کیا کوئی اور ملک ایسے کرے گا کہ وہ ایک پراجیکٹ کے لیے قانون بدل دے؟
وفاق وزیر نے وضاحت دیتے ہوئے کہا کہ یہ پراجیکٹ کمرشل نہیں ہے بلکہ گرانٹ ہے، چینی حکومت نے گرانٹ دی ہے وہی کر رہی ہے، اس میں کوئی شک نہیں انٹی ڈمپنگ ڈیوٹیز کو مضبوط کرنا چاہیے۔
سینیٹ کا اجلاس غیر معینہ مدت کے لیے ملتوی کر دیا گیا۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: پریذائیڈنگ افسر عرفان صدیقی نے سینیٹر شبلی فراز نے کہا کہ عرفان صدیقی نے کہا کہ نے کہا کہ یہ وقفہ سوالات وزیر مملکت سول کورٹس ایوان میں کہ وزیر پیش کیا نہیں ہے رہی ہے کے لیے رہا ہے پیش کی
پڑھیں:
خضدار حملے کے خلاف سینیٹ میں قرارداد متفقہ منظور، دہشت گردوں سے آہنی ہاتھوں سے نمٹنے کا مطالبہ
اسلام آباد:سینیٹ میں بلوچستان کے علاقے خضدار حملے کیخلاف قرارداد کو متفقہ طور پر منظور کرلیا گیا ہے۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق سینیٹ اجلاس میں خضدار بس حملے کی شدید مذمت کرتے ہوئے اس حوالے سے قرارداد متفقہ طور پر منظور کر لی۔
قرارداد سینیٹر شاہ زیب درانی نے پیش کی جس کے متن میں لکھا گیا کہ یہ ایوان خضدار میں اسکول بس پر دہشت گرد حملے کی شدید مذمت کرتا ہے۔
قرارداد میں لکھا گیا ہے کہ حملے میں اسکول کی طالبات اور اساتذہ شہید زخمی ہوئے ہیں۔
قرارداد کے مطابق یہ دہشت گردانہ کارروائی انڈیا نے اپنے پراکیسز کے ذریعے کرائی ہیں تاکہ پاکستان کو دہشت گردی کے ذریعے غیر مستحکم کیا جاسکے۔
قرارداد کے مطابق انڈیا پاکستان کے خلاف جنگ اور جارحیت میں برے طریقے سے ناکام ہونے کے بعد اپنی پراکیسز کے ذریعے پاکستان میں دہشت گردانہ کاروائیاں کرکے پاکستان میں خوف پھیلانے اور خطے کو غیر محفوظ کرنے کی سازشیں کررہا ہے۔
ایوان نے معصوم بچوں پر ہونے والے حملے کو ظالمانہ اقدام قرار دیتے ہوئے شہید ہونے والے بچوں اور دیگر افراد کے اہل خانہ کے ساتھ تعزیت کا اظہار کیا۔
قرارداد میں عالمی برادری سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ ہندوستان کی جانب سے پاکستان میں جاری دہشت گردانہ کاروائیوں اور بین الاقوامی اور انسانی قوانین کی مسلسل خلاف ورزیوں کا نوٹس لیا جائے۔
قرارداد کے مطابق پاکستان دہشت گردی کے تمام واقعات کی مذمت کرتا ہے اور اپنے وطن کی ہر قیمت پر حفاظت کرے گا۔
ایوان بالا میں اراکین سینٹ نے خضدار میں بس پر حملہ کرنے والے دہشت گردوں سے آہنی ہاتھوں سے نمٹنے کا مطالبہ کیا ہے۔